الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل 69. باب زِيَادَةِ طُمَأْنِينَةِ الْقَلْبِ بِتَظَاهُرِ الأَدِلَّةِ: باب: دلائل کے اظہار سے دل کو زیادہ اطمینان حاصل ہوتا ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم کو شک کیوں نہ ہو۔ جب ابراہیم علیہ السلام کو شک ہوا۔ انہوں نے کہا: اے پروردگار مجھ کو دکھلا دے تو کس طرح زندہ کرے گا مردوں کو؟ پروردگار نے فرمایا: کیا تجھے یقین نہیں اس بات کا۔ ابراہیم علیہ السلام نے عرض کیا کیوں نہیں، مجھ کو یقین ہے مگر میں چاہتا ہوں کہ میرے دل کو اور زیادہ اطمینان ہو جائے۔ اور رحم کرے اللہ تعالیٰ لوط علیہ السلام پر وہ پناہ چاہتے تھے مضبوط، سخت کی۔ اور اگر میں قید خانے میں اتنے دونوں رہتا جتنے دن یوسف علیہ السلام رہے، تو فوراً بلانے والے کے ساتھ چلا جاتا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في التفسير، باب: ﴿ وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَىٰ ﴾ برقم (4537) وفي باب: ﴿ فَلَمَّا جَاءَهُ الرَّسُولُ قَالَ ارْجِعْ إِلَىٰ رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ..... ﴾ برقم (4694) والمؤلف (مسلم) في الفضائل، باب: من فضائل ابراهيم الخليل عليه السلام برقم (6094) وابن ماجه في ((سننه)) في الفتن، باب: الصبر على البلاء برقم (4026) انظر ((التحفة)) برقم (13325 و 15313)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں مذکورہ حدیث کی مثل مگر مالک کی سند سے جو روایت ہے اس میں لفظ ہیں کہ (یہ سوال اس لئے ہے) کہ میرا دل مطمئن ہو جائے پھر باقی ساری آیت پڑھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في احاديث الانبياء، باب: قول الله تعالى: ﴿ لَّقَدْ كَانَ فِي يُوسُفَ وَإِخْوَتِهِ آيَاتٌ لِّلسَّائِلِينَ ﴾ برقم (3387) وفى التعبير، باب: رویا اهل السجون والفساد والشرك، لقوله تعالى: ﴿ وَدَخَلَ مَعَهُ السِّجْنَ فَتَيَانِ... الآية ﴾ برقم (6992) ومسلم في ((صحيحه)) في الفضائل، باب: فضائل ابراهيم برقم (6095) انظر ((التحفة)) برقم (12931)»
ابواویس کی سند سے بھی یہ روایت ہے کچھ الفاظ مختلف ہیں مگر معنی وہی ہے جو گزرا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (381)»
|