الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل 60. باب بَيَانِ الْوَسْوَسَةِ فِي الإِيمَانِ وَمَا يَقُولُهُ مَنْ وَجَدَهَا: باب: ایمان میں وسوسہ کا بیان اور وسوسہ آنے پر کیا کہنا چاہیے؟
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کچھ لوگ صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ہمارے دلوں میں وہ وہ خیال گزرتے ہیں، جن کا بیان کرنا ہم میں سے ہر ایک کو بڑا گناہ معلوم ہوتا ہے (یعنی اس خیال کو کہہ نہیں سکتے کیونکہ معاذاللہ وہ خیال کفر یا فسق کا خیال ہے۔ جس کا منہ سے نکالنا مشکل معلوم ہوتا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم کو ایسے وسوسے آتے ہیں؟“ لوگوں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو عین ایمان ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (12600)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے گزشتہ حدیث ایک اور سند سے بھی مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم ((التحفة)) برقم (12446)»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا وسوسے کو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو نرا ایمان ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - ((التحفة)) برقم (9446)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمیشہ لوگ پوچھتے رہیں گے، یہاں تک کہ کہے کوئی اللہ نے تو سب کو پیدا کیا، پھر اللہ کو کس نے پیدا کیا۔ پھر جو کوئی اس قسم کا شبہ دل میں پائے تو کہے «آمَنْتُ بِاللَّه» ایمان لایا میں اللہ پر۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في (صحيحه)) في بدء الخلق، باب: صفة ابليس و جنوده برقم (3102) بنحوه وابوداؤد في ((سننه)) في السنة، باب: في الجهمية برقم (4721) انظر ((التحفة)) برقم (14160)»
ہشام بن عروہ سے روایت ہے، اسی سند کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان تم میں سے ہر ایک کے پاس آتا ہے پھر کہتا ہے کس نے آسمان پیدا کیا؟ کس نے زمین پیدا کی؟ تو وہ کہتا ہے اللہ نے پیدا کیا۔ پھر شیطان کہتا ہے: اللہ کو کس نے پیدا کیا، جب ایسا شبہ تم میں سے کسی کو ہو تو کہے: میں ایمان لایا اللہ پر اور اس کے رسولوں پر۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (341)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان تم میں سے ایک کے پاس آتا ہے۔ پھر کہتا ہے: کس نے یہ پیدا کیا؟ یہاں تک کہ یوں کہتا ہے کہ اچھا تیرے اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ جب تم میں سے کسی کو ایسا شبہ ہو تو پناہ مانگے اللہ کی شیطان سے اور باز رہے ایسے خیال سے۔ “
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (341)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” شیطان بندے کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے یہ کس نے پیدا کیا؟ یہ کس نے پیدا کیا؟ “ پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جس طرح اوپر گزری۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (341)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” لوگ تم سے علم کی باتیں پوچھتے رہیں گے یہاں تک کہ یہ کہیں گے اللہ نے تو ہم کو پیدا کیا، پھر اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ “ راوی نے کہا: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس حدیث کو بیان کرتے وقت ایک کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا: سچ کہا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دو آدمی یہی پوچھ چکے اور یہ تیسرا ہے یا یوں کہا، ایک آدمی پوچھ چکا ہے اور یہ دوسرا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14442)»
محمد سے یہ حدیث موقوفاً ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر اسناد میں نہیں ہے لیکن اخیر حدیث میں یوں ہے کہ سچ کہا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14410)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا: ” اے ابوہریرہ! لوگ تجھ سے پوچھتے رہیں گے (دین کی باتیں) یہاں تک کہ یوں کہیں گے بھلا اللہ تو یہ ہے اب اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ “ ایک بار ہم مسجد میں بیٹھے تھے، اتنے میں کچھ لوگ گنوار آئے اور کہنے لگے اے ابوہریرہ! بھلا اللہ تو یہ ہے اب اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ یہ سن کر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک مٹھی بھر کنکریاں ان کو ماریں اور کہا: اٹھو اٹھو سچ کہا تھا میرے دوست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (15403)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سے لوگ ہر بات پوچھیں گے یہاں تک کہ یوں کہیں گے کہ اللہ نے تو ہر چیز کو پیدا کیا پھر اللہ کو کس نے پیدا کیا؟“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14825)»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”تیری امت کے لوگ کہتے رہیں گے یہ کیا ہے؟ یہ کیا ہے؟ آخر یہ کہیں گے اللہ نے خلق کو پیدا کیا پھر اللہ کو کس نے پیدا کیا؟“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (1580)»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اسی طرح جیسے اوپر گزری مگر اس میں یہ نہیں ہے کہ اللہ نے فرمایا: ”تیری امت کے لوگ۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (1580)»
|