226 صحيح حديث عبد الله بن مسعود، قال: كنا إذا صلينا مع النبي صلى الله عليه وسلم قلنا السلام على الله قبل عباده، السلام على جبريل، السلام على ميكائيل، السلام على فلان؛ فلما انصرف النبي صلى الله عليه وسلم اقبل علينا بوجهه، فقال: إن الله هو السلام، فإذا جلس احدكم في الصلاة فليقل التحيات لله والصلوات والطيبات، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين؛ فإنه إذا قال ذلك اصاب كل عبد صالح في السماء والارض؛ اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله، ثم يتخير بعد من الكلام ما شاء226 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا السَّلاَمُ عَلَى اللهِ قَبْلَ عِبَادِهِ، السَّلاَمُ عَلَى جِبْرِيلَ، السَّلاَمُ عَلَى مِيكَائِيلَ، السَّلاَمُ عَلَى فُلاَنٍ؛ فَلَمَّا انْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ: إِنَّ اللهَ هَوَ السَّلاَمُ، فَإِذَا جَلَسَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلاَةِ فَلْيَقُلِ التَّحِيَّاتُ للهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِينَ؛ فَإِنَّهُ إِذَا قَالَ ذَلِكَ أَصَابَ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ في السَّمَاءِ والأَرْضِ؛ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلهَ إِلاَّ اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ يَتَخَيَّرُ بَعْدُ مِنَ الْكَلاَم مَا شَاءَ
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب ہم (ابتدائے اسلام میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو کہتے سلام ہو اللہ پر اس کے بندوں سے پہلے سلام ہو جبریل پر سلام ہو میکائیل پر سلام ہو فلاں پر پھر (ایک مرتبہ) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ اللہ ہی سلام ہے اس لئے جب تم میں سے کوئی نماز میں بیٹھے تو التحیات للہ والصلوات والطیبات السلام علیک ایھا النبی و رحمۃ اللہ و برکاتہ السلام علینا و علی عباد اللہ الصالحین، پڑھا کرے کیونکہ جب وہ یہ دعا پڑھے گا تو آسمان و زمین کے ہر صالح بندے کو اس کی یہ دعا پہنچے گی اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمد ا عبد ہ و رسولہ اس کے بعد اسے اختیار ہے جو دعا چاہے پڑھے مگر یہ درود شریف پڑھنے کے بعد ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 79 كتاب الاستئذان: 3 باب السلام اسم من أسماء الله تعالى»