الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْقَدَرِ
تقدیر کا بیان
The Book of Destiny
1. باب كَيْفِيَّةِ الْخَلْقِ الآدَمِيِّ فِي بَطْنِ أُمِّهِ وَكِتَابَةِ رِزْقِهِ وَأَجَلِهِ وَعَمَلِهِ وَشَقَاوَتِهِ وَسَعَادَتِهِ:
باب: انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق، عمر، عمل، شقاوت و سعادت لکھے جانے کے بیان میں۔
Chapter: How The Human Being Is Created, In His Mother's Womb, And His Provision, Lifespan And Deeds Are Written Down, And His Misery and Happiness
حدیث نمبر: 6723
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو معاوية ، ووكيع . ح وحدثنا واللفظ له، محمد بن عبد الله بن نمير الهمداني ، حدثنا ابي وابو معاوية ، ووكيع ، قالوا: حدثنا الاعمش ، عن زيد بن وهب ، عن عبد الله ، قال: حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو الصادق المصدوق: " إن احدكم يجمع خلقه في بطن امه اربعين يوما، ثم يكون في ذلك علقة مثل ذلك، ثم يكون في ذلك مضغة مثل ذلك، ثم يرسل الملك فينفخ فيه الروح ويؤمر باربع كلمات بكتب رزقه، واجله، وعمله، وشقي، او سعيد، فوالذي لا إله غيره إن احدكم ليعمل بعمل اهل الجنة حتى ما يكون بينه وبينها إلا ذراع، فيسبق عليه الكتاب، فيعمل بعمل اهل النار فيدخلها، وإن احدكم ليعمل بعمل اهل النار حتى ما يكون بينه وبينها إلا ذراع، فيسبق عليه الكتاب فيعمل بعمل اهل الجنة فيدخلها ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا وَاللَّفْظُ لَهُ، مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ: " إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ خَلْقُهُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، ثُمَّ يَكُونُ فِي ذَلِكَ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَكُونُ فِي ذَلِكَ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يُرْسَلُ الْمَلَكُ فَيَنْفُخُ فِيهِ الرُّوحَ وَيُؤْمَرُ بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ بِكَتْبِ رِزْقِهِ، وَأَجَلِهِ، وَعَمَلِهِ، وَشَقِيٌّ، أَوْ سَعِيدٌ، فَوَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ، فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ، فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فَيَدْخُلُهَا، وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ، فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَدْخُلُهَا ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حدیث بیان کی ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سچے ہیں، سچےکئے ہو ئے، بے شک تم میں سے ہر ایک آدمی کا نطفہ اس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن جمع رہتا ہے، پھر چالیس دن میں لہو کی پھٹکی ہو جاتا ہے، پھر چالیس دن میں گوشت کی بوٹی بن جاتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ اس کی طرف فرشتے کو بھیجتا ہے وہ اس میں روح پھونکتا ہے اور چار باتوں کا اس کو حکم ہوتا ہے کہ اس کی روزی لکھتا ہے (یعنی محتاج ہوگا یا مالدار) اور اس کی عمر لکھتا ہے (کہ کتنا جئے گا) اور اس کے عمل لکھتا ہے (کہ کیا کیا کرے گا) اور یہ لکھتا ہے کہ نیک بخت (بہشتی) ہو گا یا بدبخت (دو زخی) ہو گا۔ سو میں قسم کھاتا ہوں اس کی کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں کہ بےشک تم لوگوں میں سے کو ئی بہشتیوں کے کام کیا کرتا ہے یہاں تک کہ اس میں اور بہشت میں ہاتھ بھر کا فرق رہ جاتا ہے (یعنی بہت قریب ہو جاتا ہے)، پھر تقدیر کا لکھا اس پر غالب ہو جاتا ہے سو وہ دوزخیوں کے کام کرنے لگتا ہے، پھر دوزخ میں جاتا ہے اور مقرر کوئی آدمی عمر بھر دوزخیوں کے کام کیا کرتا ہے یہاں تک کہ دوزخ میں اور اس میں سوائے ایک ہاتھ بھر کے کچھ فرق نہیں رہتا ہے، پھر تقدیر کا لکھا اس پر غالب ہوتا ہے سو بہشتیوں کے کام کرنے لگتا ہے، پھر بہشت میں جاتا ہے۔
حدیث نمبر: 6724
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم كلاهما، عن جرير بن عبد الحميد . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا عيسى بن يونس . ح وحدثني ابو سعيد الاشج ، حدثنا وكيع . ح وحدثناه عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة بن الحجاج كلهم، عن الاعمش ، بهذا الإسناد، قال في حديث وكيع: إن خلق احدكم يجمع في بطن امه اربعين ليلة، وقال في حديث معاذ، عن شعبة: اربعين ليلة اربعين يوما، واما في حديث جرير، وعيسى: اربعين يوما.حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ كِلَاهُمَا، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ كُلُّهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ: إِنَّ خَلْقَ أَحَدِكُمْ يُجْمَعُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، وقَالَ فِي حَدِيثِ مُعَاذٍ، عَنْ شُعْبَةَ: أَرْبَعِينَ لَيْلَةً أَرْبَعِينَ يَوْمًا، وَأَمَّا فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ، وَعِيسَى: أَرْبَعِينَ يَوْمًا.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 6725
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، وزهير بن حرب ، واللفظ لابن نمير، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، عن ابي الطفيل ، عن حذيفة بن اسيد يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يدخل الملك على النطفة بعد ما تستقر في الرحم باربعين، او خمسة واربعين ليلة، فيقول يا رب: اشقي او سعيد؟ فيكتبان، فيقول اي رب: اذكر، او انثى؟ فيكتبان، ويكتب عمله، واثره، واجله ورزقه، ثم تطوى الصحف، فلا يزاد فيها ولا ينقص ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَدْخُلُ الْمَلَكُ عَلَى النُّطْفَةِ بَعْدَ مَا تَسْتَقِرُّ فِي الرَّحِمِ بِأَرْبَعِينَ، أَوْ خَمْسَةٍ وَأَرْبَعِينَ لَيْلَةً، فَيَقُولُ يَا رَبِّ: أَشَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ؟ فَيُكْتَبَانِ، فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ: أَذَكَرٌ، أَوْ أُنْثَى؟ فَيُكْتَبَانِ، وَيُكْتَبُ عَمَلُهُ، وَأَثَرُهُ، وَأَجَلُهُ وَرِزْقُهُ، ثُمَّ تُطْوَى الصُّحُفُ، فَلَا يُزَادُ فِيهَا وَلَا يُنْقَصُ ".
‏‏‏‏ حذیفہ بن اسید سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتہ نطفے کے پاس جاتا ہے، جب وہ بچہ دانی میں جم جاتا ہے چالیس یا پینتالیس دن کے بعد اور کہتا ہے: اے رب! اس کو بدبخت لکھوں یا نیک بخت، پھر جو پروردگار کہتا ہے ویسا ہی لکھتا ہے، پھر کہتا ہے: مرد لکھوں یا عورت، پھر جو پروردگار فرماتا ہے ویسا ہی لکھتا ہے اور اس کا عمل اور عمر اور روزی لکھتا ہے، پھر کتاب لپیٹ دی جاتی ہے نہ اس سے کو ئی چیز بڑھتی ہے نہ گھٹتی ہے۔
حدیث نمبر: 6726
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو الطاهر احمد بن عمرو بن سرح ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، عن ابي الزبير المكي ، ان عامر بن واثلة حدثه، انه سمع عبد الله بن مسعود يقول الشقي من شقي في بطن امه، والسعيد من وعظ بغيره، فاتى رجلا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقال له حذيفة بن اسيد الغفاري ، فحدثه بذلك من قول ابن مسعود، فقال: وكيف يشقى رجل بغير عمل؟ فقال له الرجل: اتعجب من ذلك؟ فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا مر بالنطفة ثنتان، واربعون ليلة، بعث الله إليها ملكا، فصورها، وخلق سمعها، وبصرها، وجلدها، ولحمها، وعظامها، ثم قال: يا رب اذكر ام انثى؟ فيقضي ربك ما شاء ويكتب الملك، ثم يقول: يا رب اجله؟ فيقول ربك ما شاء، ويكتب الملك، ثم يقول: يا رب رزقه؟ فيقضي ربك ما شاء، ويكتب الملك، ثم يخرج الملك بالصحيفة في يده، فلا يزيد على ما امر ولا ينقص ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ ، أَنَّ عَامِرَ بْنَ وَاثِلَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ الشَّقِيُّ مَنْ شَقِيَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ، وَالسَّعِيدُ مَنْ وُعِظَ بِغَيْرِهِ، فَأَتَى رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُقَالُ لَهُ حُذَيْفَةُ بْنُ أَسِيدٍ الْغِفَارِيُّ ، فَحَدَّثَهُ بِذَلِكَ مِنْ قَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ، فَقَالَ: وَكَيْفَ يَشْقَى رَجُلٌ بِغَيْرِ عَمَلٍ؟ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: أَتَعْجَبُ مِنْ ذَلِكَ؟ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا مَرَّ بِالنُّطْفَةِ ثِنْتَانِ، وَأَرْبَعُونَ لَيْلَةً، بَعَثَ اللَّهُ إِلَيْهَا مَلَكًا، فَصَوَّرَهَا، وَخَلَقَ سَمْعَهَا، وَبَصَرَهَا، وَجِلْدَهَا، وَلَحْمَهَا، وَعِظَامَهَا، ثُمَّ قَالَ: يَا رَبِّ أَذَكَرٌ أَمْ أُنْثَى؟ فَيَقْضِي رَبُّكَ مَا شَاءَ وَيَكْتُبُ الْمَلَكُ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ أَجَلُهُ؟ فَيَقُولُ رَبُّكَ مَا شَاءَ، وَيَكْتُبُ الْمَلَكُ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ رِزْقُهُ؟ فَيَقْضِي رَبُّكَ مَا شَاءَ، وَيَكْتُبُ الْمَلَكُ، ثُمَّ يَخْرُجُ الْمَلَكُ بِالصَّحِيفَةِ فِي يَدِهِ، فَلَا يَزِيدُ عَلَى مَا أُمِرَ وَلَا يَنْقُصُ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے تھے، بدبخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ سے بدبخت ہے اور نیک بخت وہ ہے جو دوسروں سے نصیحت پائے۔ عامر بن واثلہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کے پاس آئے جن کو حذیفہ بن اسید غفاری کہتے تھے اور ان سے یہ حدیث بیان کی کہا: بغیر عمل کے آدمی کیسے بدبخت ہو گا؟ حذیفہ بولے: تو اس سے تعجب کرتا ہے میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، فرماتے تھے: جب نطفے پر بیالیس راتیں گزر جاتی ہیں تو اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ بھیجتا ہے اس کے پاس وہ اس کی صورت بناتا ہے اور اس کے کان، آنکھ، کھال، گوشت اور ہڈی بناتا ہے، پھر عرض کرتا ہے: اے پروردگار! یہ مرد ہو یا عورت، پھر جو پروردگار چاہتا ہے وہ حکم دیتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے، پھر عرض کرتا ہے: اے پروردگار! اس کی عمر کیا ہے؟ پھر جو پروردگار چاہتا ہے وہ حکم کر دیتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے، پھر عرض کرتا ہے: اے پروردگار! اس کی روزی کیا ہے؟ پھر جو پروردگار چاہتا ہے وہ حکم کر دیتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے۔ پھر وہ فرشتہ اپنے ہاتھ میں یہ کتاب باہر لے کر نکلتا ہے اور اس سے کچھ نہ بڑھتا ہے نہ گھٹتا ہے۔
حدیث نمبر: 6727
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عثمان النوفلي ، اخبرنا ابو عاصم ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، ان ابا الطفيل اخبره، انه سمع عبد الله بن مسعود ، يقول، وساق الحديث بمثل حديث عمرو بن الحارث.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّ أَبَا الطُّفَيْلِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، يَقُولُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ.
‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حدیث نمبر: 6728
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن احمد بن ابي خلف ، حدثنا يحيي بن ابي بكير ، حدثنا زهير ابو خيثمة ، حدثني عبد الله بن عطاء ، ان عكرمة بن خالد حدثه، ان ابا الطفيل حدثه، قال: دخلت على ابي سريحة حذيفة بن اسيد الغفاري ، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم باذني هاتين، يقول: " إن النطفة تقع في الرحم اربعين ليلة، ثم يتصور عليها الملك، قال زهير: حسبته، قال: الذي يخلقها، فيقول: يا رب اذكر او انثى؟ فيجعله الله ذكرا او انثى، ثم يقول: يا رب اسوي، او غير سوي؟ فيجعله الله سويا، او غير سوي، ثم يقول: يا رب، ما رزقه، ما اجله، ما خلقه؟ ثم يجعله الله شقيا او سعيدا ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ أَبُو خَيْثَمَةَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَطَاءٍ ، أَنَّ عِكْرِمَةَ بْنَ خَالِدٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا الطُّفَيْلِ حَدَّثَهُ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي سَرِيحَةَ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ الْغِفَارِيِّ ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُذُنَيَّ هَاتَيْنِ، يَقُولُ: " إِنَّ النُّطْفَةَ تَقَعُ فِي الرَّحِمِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، ثُمَّ يَتَصَوَّرُ عَلَيْهَا الْمَلَكُ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَسِبْتُهُ، قَالَ: الَّذِي يَخْلُقُهَا، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ أَذَكَرٌ أَوْ أُنْثَى؟ فَيَجْعَلُهُ اللَّهُ ذَكَرًا أَوْ أُنْثَى، ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ أَسَوِيٌّ، أَوْ غَيْرُ سَوِيٍّ؟ فَيَجْعَلُهُ اللَّهُ سَوِيًّا، أَوْ غَيْرَ سَوِيٍّ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ، مَا رِزْقُهُ، مَا أَجَلُهُ، مَا خُلُقُهُ؟ ثُمَّ يَجْعَلُهُ اللَّهُ شَقِيًّا أَوْ سَعِيدًا ".
‏‏‏‏ ابن طفیل بیان کرتے ہیں کہتے ہیں کہ میں داخل ہوا ابوسریحہ حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ پر، ابوسریحہ کہتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اپنے ان دونوں کانوں سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتےتھے: نطفہ ماں کے پیٹ میں چالیس راتوں تک یوں ہی رہتا ہے، پھر فرشتہ اس پر اترتا ہے یعنی وہ فرشتہ جو اس کو پتلا بناتا ہے وہ کہتا ہے: اے پروردگار! یہ مرد ہو گا یا عورت؟ پھر اللہ تعالیٰ اس کو مرد کرتا ہے یا عورت۔ پھر فرشتہ کہتا ہے: اے پر وردگار! یہ پورا ہو یا ناقص؟ پھر اللہ تعالیٰ اس کو پورا کرتا ہے یا ناقص، پھر فرشتہ کہتا ہے:اے پروردگار! اس کی روزی کیا ہے؟ اس کی عمر کیا ہے؟ اس کے اخلاق کیسے ہیں؟ پھر اللہ تعالیٰ اس کو بدبخت کرتا ہے یا نیک بخت۔
حدیث نمبر: 6729
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثنا ربيعة بن كلثوم ، حدثني ابي كلثوم ، عن ابي الطفيل ، عن حذيفة بن اسيد الغفاري صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، رفع الحديث إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم: ان ملكا موكلا بالرحم إذا اراد الله ان يخلق شيئا بإذن الله لبضع واربعين ليلة، ثم ذكر نحو حديثهم.حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ كُلْثُومٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي كُلْثُومٌ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ الْغِفَارِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَفَعَ الْحَدِيثَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ مَلَكًا مُوَكَّلًا بِالرَّحِمِ إِذَا أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَخْلُقَ شَيْئًا بِإِذْنِ اللَّهِ لِبِضْعٍ وَأَرْبَعِينَ لَيْلَةً، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ.
‏‏‏‏ سیدنا حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک فرشتہ رحم پر مقرر ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کسی چیز کے پیدا کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ فرشتہ اللہ کے حکم سے چالیس راتوں سے کچھ زیادہ گزرنے پر اسے بناتا ہے۔ باقی حدیث اسی طرح ہے۔
حدیث نمبر: 6730
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو كامل فضيل بن حسين الجحدري ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا عبيد الله بن ابي بكر ، عن انس بن مالك ، ورفع الحديث، انه قال: " إن الله عز وجل قد وكل بالرحم ملكا، فيقول: اي رب نطفة؟ اي رب علقة؟ اي رب مضغة؟ فإذا اراد الله ان يقضي خلقا، قال: قال الملك: اي رب ذكر او انثى؟ شقي او سعيد؟ فما الرزق؟ فما الاجل؟ فيكتب كذلك في بطن امه ".حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، وَرَفَعَ الْحَدِيثَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ وَكَّلَ بِالرَّحِمِ مَلَكًا، فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ نُطْفَةٌ؟ أَيْ رَبِّ عَلَقَةٌ؟ أَيْ رَبِّ مُضْغَةٌ؟ فَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَقْضِيَ خَلْقًا، قَالَ: قَالَ الْمَلَكُ: أَيْ رَبِّ ذَكَرٌ أَوْ أُنْثَى؟ شَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ؟ فَمَا الرِّزْقُ؟ فَمَا الْأَجَلُ؟ فَيُكْتَبُ كَذَلِكَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ ".
‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے رحم پر ایک فرشتہ کو مقرر کیا ہے وہ کہتا ہے: اے رب! ابھی نطفہ ہے، اے رب! اب لہو کی پھٹکی ہے، اےرب! اب گوشت کی بوٹی ہے، پھر جب اللہ تعالیٰ کچھ پیدا کرنا چاہتا ہے تو فرشتہ عرض کرتا ہے: یہ مرد ہے یا عورت؟ نیک ہے یا بد؟ اس کی روزی کیا ہے؟ اس کی عمر کیا ہے؟ پھر حکم ہوتا ہے ویسا ہی لکھ لیا جاتا ہے اپنی ماں کے پیٹ میں۔
حدیث نمبر: 6731
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم ، واللفظ لزهير، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا جرير ، عن منصور ، عن سعد بن عبيدة ، عن ابي عبد الرحمن ، عن علي ، قال: كنا في جنازة في بقيع الغرقد، فاتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقعد وقعدنا حوله ومعه مخصرة، فنكس فجعل ينكت بمخصرته، ثم قال: ما منكم من احد ما من نفس منفوسة إلا وقد كتب الله مكانها من الجنة والنار، وإلا وقد كتبت شقية او سعيدة "، قال: فقال رجل: يا رسول الله، افلا نمكث على كتابنا وندع العمل؟ فقال: من كان من اهل السعادة فسيصير إلى عمل اهل السعادة، ومن كان من اهل الشقاوة فسيصير إلى عمل اهل الشقاوة، فقال: اعملوا، فكل ميسر اما اهل السعادة، فييسرون لعمل اهل السعادة، واما اهل الشقاوة فييسرون لعمل اهل الشقاوة، ثم قرا: فاما من اعطى واتقى {5} وصدق بالحسنى {6} فسنيسره لليسرى {7} واما من بخل واستغنى {8} وكذب بالحسنى {9} فسنيسره للعسرى {10} سورة الليل آية 5-10.حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: كُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ، فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَعَدَ وَقَعَدْنَا حَوْلَهُ وَمَعَهُ مِخْصَرَةٌ، فَنَكَّسَ فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِمِخْصَرَتِهِ، ثُمَّ قَالَ: مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلَّا وَقَدْ كَتَبَ اللَّهُ مَكَانَهَا مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، وَإِلَّا وَقَدْ كُتِبَتْ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً "، قَالَ: فَقَالَ رَجَلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نَمْكُثُ عَلَى كِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ؟ فَقَالَ: مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ، فَقَالَ: اعْمَلُوا، فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ، فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ، وَأَمَّا أَهْلُ الشَّقَاوَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ، ثُمَّ قَرَأَ: فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى {5} وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى {6} فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى {7} وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَى {8} وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَى {9} فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى {10} سورة الليل آية 5-10.
‏‏‏‏ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم بقیع میں تھے (بقیع مدینہ منورہ کا قبرستان ہے) ایک جنازہ کے ساتھ، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد بیٹھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چھڑی تھی، آپ سر جھکا کر بیٹھے اور چھڑی سے زمین پر لکیریں کرنے لگے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے، کوئی جان ایسی نہیں ہے جس کا اللہ نے ٹھکانا نہ لکھ دیا ہو جنت میں یا دوزخ میں اور یہ نہ لکھ دیا ہو کہ وہ نیک بخت ہے یا بدبخت ہے۔ ایک شخص بولا:: یا رسول اللہ! پھر ہم اپنے لکھے پر کیوں بھروسا نہ کر یں اور عمل کو چھوڑ دیں (یعنی تقدیر کے روبرو عمل کرنا بےفائدہ ہے جو قسمت میں ہے وہ ضرور ہو گا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو نیک بختو ں میں سے ہے وہ نیکیوں کا کام شتابی کرے گا اور جو بدبختو ں میں سے ہے وہ بدوں کا کام جلدی کرے گا۔ اور فرمایا: عمل کرو ہر ایک کو آسانی دی گئی ہے لیکن نیکوں کو آسان کیا جائے گا نیکو ں کے اعمال کرنا اور بدو ں کو آسان کیا جائے گا بدوں کے اعمال کرنا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی «فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى، وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى، فَسَنُیَسِّرُہُ لِلْیُسْرَى، وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَى، وَکَذَّبَ بِالْحُسْنَى فَسَنُیَسِّرُہُ لِلْعُسْرَى» (۹۲ اللیل: ۵-۱۰) سو جس نے خیرات کی اور ڈرا اور بہتر دین (یعنی اسلام کو سچا جانا) سو اس پر ہم آسان کر دیں گے نیکی کرنا اور جو بخیل ہو اور بےپرواہ بنا اور نیک دین کو اس نے جھوٹا جانا تو اس پر ہم آسان کر دیں گے کفر کی سخت راہ۔
حدیث نمبر: 6732
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وهناد بن السري ، قالا: حدثنا ابو الاحوص ، عن منصور بهذا الإسناد في معناه، وقال: فاخذ عودا، ولم يقل مخصرة، وقال ابن ابي شيبة في حديثه عن ابي الاحوص، ثم قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ مَنْصُورٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ فِي مَعْنَاهُ، وَقَالَ: فَأَخَذَ عُودًا، وَلَمْ يَقُلْ مِخْصَرَةً، وَقَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي حَدِيثِهِ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے لیکن اس میں ہے کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلاوت کی۔
حدیث نمبر: 6733
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، وابو سعيد الاشج ، قالوا: حدثنا وكيع . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا الاعمش . ح وحدثنا ابو كريب واللفظ له، حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن سعد بن عبيدة ، عن ابي عبد الرحمن السلمي ، عن علي ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم جالسا وفي يده عود ينكت به، فرفع راسه، فقال: " ما منكم من نفس إلا وقد علم منزلها من الجنة والنار، قالوا: يا رسول الله، فلم نعمل افلا نتكل؟ قال: لا، اعملوا فكل ميسر لما خلق له، ثم قرا: فاما من اعطى واتقى {5} وصدق بالحسنى {6} سورة الليل آية 5-6 إلى قوله فسنيسره للعسرى سورة الليل آية 10 ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ جَالِسًا وَفِي يَدِهِ عُودٌ يَنْكُتُ بِهِ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: " مَا مِنْكُمْ مِنْ نَفْسٍ إِلَّا وَقَدْ عُلِمَ مَنْزِلُهَا مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلِمَ نَعْمَلُ أَفَلَا نَتَّكِلُ؟ قَالَ: لَا، اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ، ثُمَّ قَرَأَ: فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى {5} وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى {6} سورة الليل آية 5-6 إِلَى قَوْلِهِ فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى سورة الليل آية 10 ".
‏‏‏‏ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن بیٹھے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی جس سے زمین پر لکیریں کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا، پھر فرمایا: تم میں سے کوئی جان ایسی نہیں ہے جس کا ٹھکانا معلوم نہ ہو گیا ہو (یعنی اللہ تعالیٰ کے علم میں) کہ جنت میں ہے یا جہنم میں۔ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر ہم عمل کیوں کریں، بھروسا نہ کر لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں عمل کرو ہر ایک کو آسان کیا گیا ہے وہ جس کے لیے پیدا کیا گیا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی «فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى» ۔ جس نے خیرات کی اور ڈرا۔
حدیث نمبر: 6734
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، والاعمش ، انهما سمعا سعد بن عبيدةيحدثه، عن ابي عبد الرحمن السلمي ، عن علي ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بنحوه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، وَالْأَعْمَشِ ، أَنَّهُمَا سَمِعَا سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَيُحَدِّثُهُ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ ، عَنْ عَلِيٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 6735
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو الزبير . ح وحدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا ابو خيثمة ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: جاء سراقة بن مالك بن جعشم، قال: يا رسول الله، بين لنا ديننا كانا خلقنا الآن، فيما العمل اليوم؟ افيما جفت به الاقلام وجرت به المقادير؟ ام فيما نستقبل؟ قال: لا، بل فيما جفت به الاقلام وجرت به المقادير، قال: ففيم العمل، قال زهير: ثم تكلم ابو الزبير بشيء لم افهمه، فسالت ما قال؟ فقال: اعملوا، فكل ميسر ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: جَاءَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَيِّنْ لَنَا دِينَنَا كَأَنَّا خُلِقْنَا الْآنَ، فِيمَا الْعَمَلُ الْيَوْمَ؟ أَفِيمَا جَفَّتْ بِهِ الْأَقْلَامُ وَجَرَتْ بِهِ الْمَقَادِيرُ؟ أَمْ فِيمَا نَسْتَقْبِلُ؟ قَالَ: لَا، بَلْ فِيمَا جَفَّتْ بِهِ الْأَقْلَامُ وَجَرَتْ بِهِ الْمَقَادِيرُ، قَالَ: فَفِيمَ الْعَمَلُ، قَالَ زُهَيْرٌ: ثُمَّ تَكَلَّمَ أَبُو الزُّبَيْرِ بِشَيْءٍ لَمْ أَفْهَمْهُ، فَسَأَلْتُ مَا قَالَ؟ فَقَالَ: اعْمَلُوا، فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ ".
‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سراقہ بن مالک بن جعشم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارا دین بیان کیجئیے گویا ہم اب پیدا ہوئے ہم جو عمل کرتے ہیں تو اس مقصد کے لیے کرتے ہیں جس کو لکھ کر قلم سوکھ گئی اور تقدیر جاری ہو گئی یا اس مقصد کے لیے جو آگے ہونے والا ہے (اور پہلے سے اس کی نسبت کچھ قرار نہیں پا سکتا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں بلکہ اس مقصد کے لیے عمل کرو جس کو لکھ کر قلم سوکھ گئی اور تقدیر جاری ہو چکی۔ سراقہ نے کہا: پھر عمل سے کیا فائدہ ہے؟ زہیر نے کہا: ابوالزبیر نے کچھ بات کہی جس کو میں نہیں سمجھ سکا، میں نے پوچھا: (لوگوں سے کیا کہا) انہوں نے کہا: عمل کرو ہر ایک شخص کے لیے آسان کیا گیا ہے۔
حدیث نمبر: 6736
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو الطاهر ، اخبرنا ابن وهب، اخبرني عمرو بن الحارث ، عن ابي الزبير ، عن جابر بن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بهذا المعنى وفيه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كل عامل ميسر لعمله.حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْمَعْنَى وَفِيهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُّ عَامِلٍ مُيَسَّرٌ لِعَمَلِهِ.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ ہر ایک کام کرنے والے کے لیے اس کا کام آسان کیا گیا ہے۔
حدیث نمبر: 6737
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا حماد بن زيد ، عن يزيد الضبعي ، حدثنا مطرف ، عن عمران بن حصين ، قال: قيل: يا رسول الله، اعلم اهل الجنة من اهل النار؟ قال: فقال: نعم، قال: قيل: ففيم يعمل العاملون؟ قال: " كل ميسر لما خلق له ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ الضُّبَعِيِّ ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعُلِمَ أَهْلُ الْجَنَّةِ مَنْ أَهْلِ النَّارِ؟ قَالَ: فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: قِيلَ: فَفِيمَ يَعْمَلُ الْعَامِلُونَ؟ قَالَ: " كُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ ".
‏‏‏‏ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! جنت والوں کا اور دوزخ والوں کا علم ہو گیا ہے (اللہ تعالیٰ کو)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ لوگوں نے کہا: پھر عمل کرنے والے عمل کیوں کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر شخص کے لیے وہی کام آسان کیا گیا ہے جس کے لیے وہ پیدا ہوا۔ (اب اگر اس کے ہاتھ سے اچھے کام ہو رہے ہیں تو امید ہوتی ہے کہ اس کی تقدیر میں جنتی ہونا لکھا گیا ہے اور جو برے کام ہو رہے ہیں تو خیال ہوتا ہے کہ اس کی تقدیر میں جہنمی ہونا لکھا گیا ہے ہم کو تقدیر کا علم نہیں۔ حاصل یہ ہے کہ ہمارے اعمال کب تقدیر سے خارج ہیں وہ بھی تقدیر الہی ہیں اور عذاب و ثواب اس اختیار پر ہے جو بعالم اسباب ہم کو دیا گیا ہے اور چونکہ تقدیر تک ہمارا علم نہیں پہنچتا اس لیے ہم سارے کام اپنے اختیار سے کرتے ہیں اور اس کی جزا اور سزا پانے کے مستحق ہیں)۔
حدیث نمبر: 6738
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا عبد الوارث . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم ، وابن نمير ، عن ابن علية . ح وحدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا جعفر بن سليمان . ح وحدثنا ابن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة كلهم، عن يزيد الرشك ، في هذا الإسناد بمعنى حديث حماد، وفي حديث عبد الوارث، قال: قلت: يا رسول الله.حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ كُلُّهُمْ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمَعْنَى حَدِيثِ حَمَّادٍ، وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 6739
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، حدثنا عثمان بن عمر ، حدثنا عزرة بن ثابت ، عن يحيي بن عقيل ، عن يحيي بن يعمر ، عن ابي الاسود الديلي ، قال: قال لي عمران بن الحصين : " ارايت ما يعمل الناس اليوم ويكدحون فيه اشيء قضي عليهم، ومضى عليهم من قدر ما سبق؟ او فيما يستقبلون به مما اتاهم به نبيهم وثبتت الحجة عليهم؟ فقلت: بل شيء قضي عليهم ومضى عليهم، قال: فقال: افلا يكون ظلما؟ قال: ففزعت من ذلك فزعا شديدا، وقلت: كل شيء خلق الله وملك يده فلا يسال عما يفعل وهم يسالون، فقال لي: يرحمك الله، إني لم ارد بما سالتك إلا لاحزر عقلك، إن رجلين من مزينة اتيا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالا: يا رسول الله، ارايت ما يعمل الناس اليوم ويكدحون فيه اشيء قضي عليهم ومضى فيهم من قدر قد سبق؟ او فيما يستقبلون به مما اتاهم به نبيهم وثبتت الحجة عليهم؟ فقال: لا، بل شيء قضي عليهم ومضى فيهم وتصديق ذلك في كتاب الله عز وجل: ونفس وما سواها {7} فالهمها فجورها وتقواها {8} سورة الشمس آية 7-8 ".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ عُقَيْلٍ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ يَعْمَرَ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ ، قَالَ: قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ الْحُصَيْنِ : " أَرَأَيْتَ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ الْيَوْمَ وَيَكْدَحُونَ فِيهِ أَشَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ، وَمَضَى عَلَيْهِمْ مِنْ قَدَرِ مَا سَبَقَ؟ أَوْ فِيمَا يُسْتَقْبَلُونَ بِهِ مِمَّا أَتَاهُمْ بِهِ نَبِيُّهُمْ وَثَبَتَتِ الْحُجَّةُ عَلَيْهِمْ؟ فَقُلْتُ: بَلْ شَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَى عَلَيْهِمْ، قَالَ: فَقَالَ: أَفَلَا يَكُونُ ظُلْمًا؟ قَالَ: فَفَزِعْتُ مِنْ ذَلِكَ فَزَعًا شَدِيدًا، وَقُلْتُ: كُلُّ شَيْءٍ خَلْقُ اللَّهِ وَمِلْكُ يَدِهِ فَلَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ، فَقَالَ لِي: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، إِنِّي لَمْ أُرِدْ بِمَا سَأَلْتُكَ إِلَّا لِأَحْزِرَ عَقْلَكَ، إِنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ مُزَيْنَةَ أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ الْيَوْمَ وَيَكْدَحُونَ فِيهِ أَشَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَى فِيهِمْ مِنْ قَدَرٍ قَدْ سَبَقَ؟ أَوْ فِيمَا يُسْتَقْبَلُونَ بِهِ مِمَّا أَتَاهُمْ بِهِ نَبِيُّهُمْ وَثَبَتَتِ الْحُجَّةُ عَلَيْهِمْ؟ فَقَالَ: لَا، بَلْ شَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَى فِيهِمْ وَتَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا {7} فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا {8} سورة الشمس آية 7-8 ".
‏‏‏‏ ابوالاسود دیلی سے روایت ہے، مجھ سے سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا: تو کیا سمجھتا ہے آج جس کے لیے لوگ عمل کر رہے ہیں اور محنت اور مشقت اٹھا رہے ہیں آیا وہ بات فیصلہ پا چکی اور گزر گئی تقدیر کی رو سے یا آگے ہونے والی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے اور حجت سے۔ میں نے کہا: وہ بات فیصلہ پا چکی اور گزر گئی۔ عمران رضی اللہ عنہ نے کہا: تو پھر ظلم لازم آیا۔ (اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے جب کسی کی تقدیر میں جہنمی ہونا لکھ دیا تو پھر وہ اس کے خلاف کیونکر عمل کر سکتا ہے) یہ سن کر میں بہت گھبرایا اور میں نے کہا: ظلم نہیں ہے اس وجہ سے کہ ہر ایک چیز اللہ کی بنائی ہوئی ہے اور اسی کی ملک ہے اس سے کوئی پوچھ نہیں سکتا اور لوگوں سے البتہ پوچھ سکتے ہیں۔ سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ تجھ پر رحم کرے میں نے یہ اس لیے پوچھا کہ تیری عقل کو آزماؤں۔ دو شخص مزینہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کیا فرماتے ہیں، آج جس کے لیے لوگ عمل کر رہے ہیں اور محنت اٹھا رہے ہیں آیا اس کا فیصلہ ہو چکا اور تقدیر میں وہ بات گزر چکی یا آئندہ ہونے والا ہے اس حکم کی رو سے جس کو پیغمبر لے کر آئے اور ان پر حجت ثابت ہو چکی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ اس بات کا فیصلہ ہو چکا اور اس کی تصدیق اللہ کی کتاب سے ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا» قسم ہے جان کی اور قسم ہے اس کی جس نے بنایا اس کو پھر بتا دی اس کو برائی اور بھلائی۔
حدیث نمبر: 6740
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن محمد ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الرجل ليعمل الزمن الطويل بعمل اهل الجنة، ثم يختم له عمله بعمل اهل النار، وإن الرجل ليعمل الزمن الطويل بعمل اهل النار، ثم يختم له عمله بعمل اهل الجنة ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ الزَّمَنَ الطَّوِيلَ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، ثُمَّ يُخْتَمُ لَهُ عَمَلُهُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ الزَّمَنَ الطَّوِيلَ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ، ثُمَّ يُخْتَمُ لَهُ عَمَلُهُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی مدت تک اچھے کام کیا کرتا ہے (یعنی جنتیوں کے کام)، پھر اس کا خاتمہ دوزخیوں کے کام پر ہوتا ہے اور آدمی مدت تک جہنمیوں کے کام کیا کرتا ہے، پھر اس کا خاتمہ جنتیوں کے کام پر ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 6741
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا يعقوب يعني ابن عبد الرحمن القاري ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد الساعدي ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الرجل ليعمل عمل اهل الجنة فيما يبدو للناس وهو من اهل النار، وإن الرجل ليعمل عمل اهل النار فيما يبدو للناس، وهو من اهل الجنة ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ، وَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ ".
‏‏‏‏ سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی لوگوں کی نظر میں جنتیوں کے سے کام کرتا ہے اور وہ جہنمی ہوتا ہے اور آدمی لوگوں کی نظر میں جہنمیوں کے سے کام کرتا ہے اور وہ جنتی ہوتا ہے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.