سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الصيام
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
51. بَابُ: مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامٌ مِنْ نَذْرٍ
باب: میت کے نذر والے روزے کے حکم کا بیان۔
Chapter: One who dies owing a fast that he vowed to observe
حدیث نمبر: 1758
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن الاعمش ، عن مسلم البطين ، والحكم ، وسلمة بن كهيل ، عن سعيد بن جبير ، وعطاء ، ومجاهد ، عن ابن عباس ، قال: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن اختي ماتت وعليها صيام شهرين متتابعين، قال:" ارايت لو كان على اختك دين اكنت تقضينه؟"، قالت: بلى، قال:" فحق الله احق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ ، وَالْحَكَمِ ، وَسَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، وَعَطَاءٍ ، وَمُجاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُخْتِي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ، قَالَ:" أَرَأَيْتِ لَوْ كَانَ عَلَى أُخْتِكِ دَيْنٌ أَكُنْتِ تَقْضِينَهُ؟"، قَالَتْ: بَلَى، قَالَ:" فَحَقُّ اللَّهِ أَحَقُّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور اس نے کہا: اللہ کے رسول! میری بہن کا انتقال ہو گیا، اور اس پہ مسلسل دو ماہ کے روزے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بتاؤ اگر تمہاری بہن پہ قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتیں؟ اس نے کہا: ہاں، ضرور ادا کرتی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرنا زیادہ اہم ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 42 (1953)، صحیح مسلم/الصیام 27 (1148)، سنن ابی داود/الأیمان 26 (3310)، سنن الترمذی/الصوم 22 (716)، (تحفة الأشراف: 5612، 5395، 5513، 9852، 5895، 9561، 6385، 6396، 6322)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/224، 227، 258، 362)، سنن الدارمی/الصوم 49 (1809) لکن عندھم: أن أمي ماتت (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “A woman came to the Prophet (ﷺ) and said: ‘O Messenger of Allah, my sister has died and she owed a fast of two consecutive months.’ He said: ‘Do you not think that if your sister owed a debt, you would pay it off for her?’ She said: ‘Of course.’ He said: ‘The right of Allah is greater.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1759
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا زهير بن محمد ، حدثنا عبد الرزاق ، عن سفيان ، عن عبد الله بن عطاء ، عن ابن بريدة ، عن ابيه ، قال: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن امي ماتت وعليها صوم، افاصوم عنها؟، قال:" نعم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمٌ، أَفَأَصُومُ عَنْهَا؟، قَالَ:" نَعَمْ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور اس نے کہا: اللہ کے رسول! میری ماں کا انتقال ہو گیا، اور اس پر روزے تھے، کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصوم 27 (1149)، سنن ابی داود/الزکاة 31 (1656)، الوصایا 12 (2877)، الإیمان 25 (3309)، سنن الترمذی/ الزکاة 31 (667)، (تحفة الأشراف: 1980)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/351، 361) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: علامہ ابن القیم فرماتے ہیں کہ میت کی طرف سے نذر کا روزہ رکھنا جائز ہے، اور فرض اصلی یعنی رمضان کا جائز نہیں، عبداللہ بن عباس اور ان کے اصحاب اور امام احمد کا یہی قول ہے اور یہ صحیح ہے کیونکہ فرض روزہ مثل نماز کے ہے، اور نماز کوئی دوسرے کی طرف سے نہیں پڑھ سکتا، اور نذر مثل قرض کے ہے تو میت کی طرف سے وارث کا ادا کرنا کافی ہو گا، جیسے اس کی طرف سے قرض ادا کرنا، الروضہ الندیہ میں ہے کہ میت کی طرف سے ولی کا روزہ رکھنا اس وقت کافی ہو گا جب اس نے عذر سے صیام رمضان نہ رکھے ہوں، لیکن اگر بلا عذر کسی نے صیام رمضان نہ رکھے تو اس کی طرف سے ولی کا روزے رکھنا کافی نہ ہو گا جیسے میت کی طرف سے توبہ کرنا، یا اسلام لانا یا نماز ادا کرنا کافی نہیں ہے، اور ظاہر مضمون حدیث کا یہ ہے کہ ولی پر میت کی طرف سے روزہ رکھنا یا کھانا کھلانا واجب ہے خواہ میت نے وصیت کی ہو اس کی یا نہ کی ہو۔

It was narrated from Ibn Buraidah that his father said: “A woman came to the Prophet (ﷺ) and said: ‘O Messenger of Allah, my mother has died and she owed a fast. Should I fast on her behalf?’ He said: ‘Yes.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.