الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث401 سے 600
302. مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ
جو شخص اللہ سے ملنا پسند کرے اللہ بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملنا پسند نہ کرے اللہ بھی اس سے ملنا پسند نہیں کرتا
حدیث نمبر: 430
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
430 - اخبرنا عبد الرحمن بن عمر التجيبي، ثنا احمد بن إبراهيم بن جامع، ثنا علي بن عبد العزيز، ثنا عبد الله بن رجاء، ابنا عمران، عن الحسن، قال: قالت عائشة رضي الله عنها: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من احب لقاء الله احب الله لقاءه، ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه» 430 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، أبنا عِمْرَانُ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: جو شخص اللہ سے ملنا پسند کرے اللہ بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملنا پسند نہ کرے اللہ بھی اس سے ملنا پسند نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم: 2684، وترمذي: 1067، و النسائي: 1839، وابن ماجه: 4264، والحميدي فى «مسنده» برقم: 227، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3010، وأحمد فى «مسنده» » برقم: 8675»
حدیث نمبر: 431
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
431 - اخبرنا محمد بن جعفر المقرئ، ابنا محمد بن عبد الله بن زكريا النيسابوري، ابنا احمد بن عمرو بن عبد الخالق البزار، ثنا إبراهيم بن سعيد، ثنا ابو اسامة، ثنا بريد، عن ابي بردة , عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من احب لقاء الله احب الله لقاءه، ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه» رواه مسلم، نا ابو بكر بن ابي شيبة، وابو عمر الاشعري، وابو كريب قالوا: نا ابو اسامة بإسناده مثله431 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُقْرِئُ، أبنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَكَرِيَّا النَّيْسَابُورِيُّ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ الْبَزَّارُ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ، ثنا أَبُو أُسَامَةَ، ثنا بُرَيْدٌ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ , عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ» رَوَاهُ مُسْلِمٌ، نا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو عُمَرَ الْأَشْعَرِيُّ، وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالُوا: نا أَبُو أُسَامَةَ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ
سیدنا ابوموسى رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ سے ملنا پسند کرے اللہ بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملنا پسندنہ کرے اللہ بھی اس سے ملنا پسند نہیں کرتا۔ اسے مسلم نے بھی اپنی سند کے ساتھ اسی کی مثل روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري 6508، ومسلم: 2686، بو يعلى فى «مسنده» برقم: 7301، والبزار فى «مسنده» برقم: 3173»

وضاحت:
تشریح: -
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ کی ملاقات کو نا پسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات کو نا پسند کرتا ہے۔
(سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگرد) شریح نے کہا: میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا اور عرض کیا: اے ام المؤمنین! میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایسی حدیث بیان کرتے سنا ہے اگر وہ صحیح ہے تو ہم تو مارے گئے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: وہ کون سی حدیث ہے؟ (میں نے کہا) وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے ملنا ناپسند فرماتا ہے جبکہ ہم میں سے ہر ایک موت کو ناپسند کرتا ہے؟ (اور موت کے بغیر اللہ سے ملاقات ممکن نہیں؟) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: بے شک یہ الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائے ہیں لیکن اس کا وہ مطلب نہیں جو تم نے سمجھا ہے بلکہ یہ اس وقت ہے جب نظر او پر اٹھ جائے، سانس سینے میں اٹکنے لگے اور جسم کے رونگٹے کھڑے ہو جا ئیں اور وہ کانپنے لگیں اس وقت جو شخص اللہ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اللہ اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جو شخص اس وقت اللہ کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنا پسند نہیں کرتا۔ [سنن نسائي: 1835، صحيح]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (نزع کے وقت) اللہ تعالیٰ سے ملنا پسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملنا پسند نہیں کرتا اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا پسند نہیں کرتا۔ کہا گیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! اللہ سے ملنے کو نا پسند کرنے کا مطلب موت کو ناپسند کرنا ہے، ہم میں سے تو ہر شخص موت کو ناپسند کرتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ موت کے وقت کی بات ہے کہ جب مومن کو اللہ تعالیٰ کی رحمت و بخشش کی خوشخبری دی جاتی ہے تو وہ فوراً اللہ سے ملنا چاہتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس سے ملنا چاہتا ہے اور جب کافر کو اللہ کے عذاب کی اطلاع کی جاتی ہے تو وہ اللہ تعالیٰ سے ملنا پسند نہیں کرتا اور اللہ بھی اس سے ملنا پسند نہیں کرتا۔ [سنن نسائي: 1839، صحيح]
مطلب یہ ہے کہ جب موت کے فرشتے نظر آنے لگ جائیں تو اس وقت جو شخص اللہ کے پاس جانا اور اس سے ملنا پسند کرے تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے اور جو شخص اس وقت اللہ تعالیٰ سے ملنا پسند نہ کرے اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا پسند نہیں کرتا۔ دراصل موت کے وقت مومن کو اللہ کی طرف سے ان نعمتوں کی نوید سنائی جاتی ہے جو آخرت میں اسے ملنی ہیں لہٰذا اس وقت وہ اللہ سے ملنے کو پسند کرتا ہے تاکہ جلد از جلد ان نعمتوں کی طرف منتقل ہو جائے جو اللہ نے اس کے لیے تیار کی ہیں جبکہ کافر اور منافق کو عذاب کی اطلاع دی جاتی ہے لہٰذا اسے اپنی موت میں دائمی ہلاکت و خسران نظر آ رہی ہوتی ہے جس سے اس کے دل میں حسرت پیدا ہوتی ہے کہ کاش! اسے موت نہ ہی آئے اور پھر تدفین کا مرحلہ آتا ہے تو اس وقت بھی یہی صورت حال ہوتی ہے، مومن کہتا ہے: مجھے جلدی لے چلو جبکہ کافر اور منافق کہتا ہے کہ مجھے نہ لے جاؤ۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ جب میت چار پائی پر رکھی جاتی ہے اور مرد اسے کندھوں پر اٹھا لیتے ہیں تو اگر وہ نیک ہو تو کہتا ہے کہ مجھے آگے لے چلو لیکن اگر نیک نہ ہو تو کہتا ہے: ہائے بربادی، مجھے کہاں لے جا رہے ہوں؟ اس آواز کو انسان کے سوا ساری مخلوق سنتی ہے اگر انسان سن لے تو بے ہوش ہو جائے۔ [بخاري: 1314]

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.