الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث401 سے 600
321. مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ لَهُ أَظَلَّهُ اللَّهُ تَحْتَ ظِلِّ عَرْشِهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ أَلَا ظِلُّهُ.
جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی یا اسے معاف کر دیا اللہ اسے اپنے عرش تلے سایہ دے گا جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا
حدیث نمبر: 459
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
459 - اخبرنا عبد الرحمن بن عمر التجيبي، ابنا احمد بن محمد بن زياد، ثنا محمد بن احمد بن الجنيد، ثنا ابو المنذر إسماعيل بن عمر ثنا داود بن قيس الفراء، عن زيد بن اسلم، عن ابي صالح , عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من انظر معسرا او وضع له اظله الله تحت ظل عرشه يوم لا ظل إلا ظله» 459 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْجُنَيْدِ، ثنا أَبُو الْمُنْذِرِ إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ ثنا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ الْفَرَّاءُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ لَهُ أَظَلَّهُ اللَّهُ تَحْتَ ظِلِّ عَرْشِهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی یا اسے معاف کر دیا اللہ اسے اپنے عرش تلے سایہ دے گا جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 1306، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8832، والبزار فى «مسنده» برقم: 8906، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 879»
حدیث نمبر: 460
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
460 - انا محمد بن الحسين النيسابوري، نا القاضي ابو طاهر، نا إبراهيم بن شريك بن الفضل، نا احمد بن يونس، نا زائدة، عن عبد الملك بن عمير، عن ربعي بن حراش، عن ابي اليسر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من انظر معسرا او وضع عنه اظله الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله» قال: فبصق ابو اليسر في صحيفته وقال لغريمه: اذهب فهو لك وذكر انه كان معسرا460 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، نا الْقَاضِي أَبُو طَاهِرٍ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ شَرِيكِ بْنِ الْفَضْلِ، نا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، نا زَائِدَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ أَبِي الْيَسَرِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ عَنْهُ أَظَلَّهُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ» قَالَ: فَبَصَقَ أَبُو الْيُسْرِ فِي صَحِيفَتِهِ وَقَالَ لِغَرِيمِهِ: اذْهَبْ فَهُوَ لَكَ وَذُكِرَ أَنَّهُ كَانَ مُعْسِرًا
سیدنا ابوالیسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی یا اسے معاف کر دیا اللہ اسے اپنا سایہ نصیب فرمائے گا جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔
راوی کہتا ہے: پھر ابوالیسر نے اپنے رجسٹر پر تھوکا (اور مقروض کا نام مٹا دیا) اور اپنے مقروض سے کہا: جا، وہ تیرے لیے ہے (یعنی تیرا قرض معاف کیا) اور راوی نے ذکر کیا کہ بے شک وہ مقروض شخص تنگ دست تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أحمد: 3/427، شعب الايمان: 10735، دارمي: 2588» عبدالملک بن عمیر مدلس کا عنعنہ ہے۔
حدیث نمبر: 461
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
461 - وبه نا موسى بن هارون، نا يحيى بن عبد الحميد، نا شريك، عن عبد الملك بن عمير، عن ربعي , عن ابي اليسر، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من انظر معسرا او وضع له اظله الله يوم لا ظل إلا ظله» 461 - وَبِهِ نا مُوسَى بْنُ هَارُونَ، نا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، نا شَرِيكٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ , عَنْ أَبِي الْيَسَرِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ لَهُ أَظَلَّهُ اللَّهُ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ»
سیدنا ابوالیسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی یا اسے معاف کر دیااللہ اسے اپنا سایہ نصیب فرمائے گا جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أحمد: 3/427، شعب الايمان: 10735، دارمي: 2588» عبدالملک بن عمیر مدلس کا عنعنہ ہے۔
حدیث نمبر: 462
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
462 - وانا محمد بن الحسين النيسابوري، نا القاضي ابو طاهر محمد بن احمد نا موسى بن هارون، نا إسحاق بن راهويه، انا حنظلة بن عمرو الزرقي، عن ابي حزرة، اخبرني عبادة بن الوليد بن عبادة بن الصامت، وكان للوليد صحبة مع النبي صلى الله عليه وسلم قال:" خرجت مع ابي وانا غلام شاب وإذ القى الرجل يقول: اي عم عرفت انه من صحابة النبي صلى الله عليه وسلم، فصحبنا شيخ او كما قال، ومعه عبد له يحمل صحفا فقال له ابي: كيف اصبحت يا عم؟، قال: بخير. قال ابي: ارى في  وجهك سفعة من غضب، قال: اجل، كان لي على فلان بن فلان دين فجئت ابتغيه فسلمت على الباب فخرج وليد من البيت فسالته فقال: هو في البيت فناديت اخرج إلي يا فلان، فخرج إلي، فقلت: ما حملك على ان سلمت عليك فلم تخرج ولم تجبني؟، قال: والذي لا إله إلا هو ما عندي، ولقد خشيت ان اكذبك واعدك فاخلفك قلت: آلله الذي لا إله إلا هو؟، قال: نعم، آلله الذي لا إله إلا هو، قال: فاشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم لسمعته باذني ووعاه القلب وهو يقول: «من انظر معسرا او وضع عنه اظله الله يوم لا ظل إلا ظله» قال: فمحوت عنه الكتاب. قال عبادة بن الوليد: فإذا عليه بردة ونمرة وعلى غلامه مثل ذلك، قال: فقلت اي عم ما يمنعك ان تعطي غلامك هذه النمرة وتاخذ البردة فيكون عليك بردان وعليه نمرة؟، قال: فاقبل على ابي فقال:" ابنك؟، قال: نعم، فمسح على راسي وقال: بارك الله فيك، اشهد لسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «اطعموهم مما تاكلون واكسوهم مما تكتسون» يا ابن اخي ذهاب متاع الدنيا احب إلي من ان ياخذ مني متاع الآخرة" قلت لابي: ابتاه من هذا؟، قال:" هذا ابو اليسر بن عمرو462 - وأنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، نا الْقَاضِي أَبُو طَاهِرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ نا مُوسَى بْنُ هَارُونَ، نا إِسْحَاقُ بْنُ رَاهَوَيْهِ، أنا حَنْظَلَةُ بْنُ عَمْرٍو الزُّرَقِيُّ، عَنْ أَبِي حَزْرَةَ، أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، وَكَانَ لِلْوَلِيدِ صُحْبَةٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خَرَجْتُ مَعَ أَبِي وَأَنَا غُلَامٌ شَابٌّ وَإِذْ أَلْقَى الرَّجُلُ يَقُولُ: أَيْ عَمِّ عَرَفْتُ أَنَّهُ مِنْ صَحَابَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَحِبَنَا شَيْخٌ أَوْ كَمَا قَالَ، وَمَعَهُ عَبْدٌ لَهُ يَحْمِلُ صُحُفًا فَقَالَ لَهُ أَبِي: كَيْفٍ أَصْبَحْتَ يَا عَمِّ؟، قَالَ: بِخَيْرٍ. قَالَ أَبِي: أَرَى فِي  وَجْهِكَ سَفْعَةً مِنْ غَضَبٍ، قَالَ: أَجَلْ، كَانَ لِي عَلَى فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ دَيْنٌ فَجِئْتُ أَبْتَغِيهِ فَسَلَّمْتُ عَلَى الْبَابِ فَخَرَجَ وَلِيدٌ مِنَ الْبَيْتِ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: هُوَ فِي الْبَيْتِ فَنَادَيْتُ اخْرُجْ إِلَيَّ يَا فُلَانُ، فَخَرَجَ إِلَيَّ، فَقُلْتُ: مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنْ سَلَّمْتُ عَلَيْكَ فَلَمْ تَخْرُجَ وَلَمْ تُجِبْنِي؟، قَالَ: وَالَّذِي لَا إِلَهُ إِلَّا هُوَ مَا عِنْدِي، وَلَقَدْ خَشِيتُ أَنْ أَكْذِبَكَ وَأَعِدَكَ فَأُخْلِفَكَ قُلْتُ: آللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهُ إِلَّا هُوَ؟، قَالَ: نَعَمْ، آللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهُ إِلَّا هُوَ، قَالَ: فَأَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَسَمِعْتُهُ بِأُذُنِي وَوَعَاهُ الْقَلْبُ وَهُوَ يَقُولُ: «مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ عَنْهُ أَظَلَّهُ اللَّهُ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ» قَالَ: فَمَحَوْتُ عَنْهُ الْكِتَابَ. قَالَ عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ: فَإِذَا عَلَيْهِ بُرْدَةٌ وَنَمِرَةٌ وَعَلَى غُلَامِهِ مِثْلُ ذَلِكَ، قَالَ: فَقُلْتُ أَيْ عَمِّ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تُعْطِيَ غُلَامَكَ هَذِهِ النَّمِرَةَ وَتَأْخُذَ الْبُرْدَةَ فَيَكُونُ عَلَيْكَ بُرْدَانِ وَعَلَيْهِ نَمِرَةٌ؟، قَالَ: فَأَقْبَلَ عَلَى أَبِي فَقَالَ:" ابْنُكَ؟، قَالَ: نَعَمْ، فَمَسَحَ عَلَى رَأْسِي وَقَالَ: بَارَكَ اللَّهُ فِيكَ، أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ وَاكْسُوهُمْ مِمَّا تَكْتَسُونَ» يَا ابْنَ أَخِي ذَهَابُ مَتَاعِ الدُّنْيَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ مِنِّي مَتَاعَ الْآخِرَةِ" قُلْتُ لِأَبِي: أَبَتَاهُ مَنْ هَذَا؟، قَالَ:" هَذَا أَبُو الْيَسَرِ بْنُ عَمْرٍو
عبادہ بن ولید بن عبادہ بن صامت بیان کرتے ہیں اور وليد بن عبادہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت حاصل تھی، (عبادہ نے) کہا: میں اپنے والد کے ہمراہ نکلا اس وقت میں نوجوان لڑکاتھا، (ہمیں) ایک آدمی ملا، وہ (ولید) کہنے لگے: چچا جان! میں نے آپ کو پہچان لیا ہے، آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ہیں۔ یوں ہمیں ایک بزرگ کی صحبت مل گئی، اس بزرگ کے ساتھ اس کا غلام بھی تھا جو ایک رجسٹر اٹھائے ہوئے تھا، میرے والد نے اس سے کہا: چچا جان! آپ کی صبح کیسی ہوئی؟ اس نے کہا: خیریت کے ساتھ، میرے والدنے کہا: میں آپ کے چہرے پر غصے کے آثار دیکھ رہا ہوں، اس نے کہا: ہاں، فلاں بن فلاں کے ذمہ کچھ قرض تھا، میں اس کی تلاش میں گیا، میں نے اس کے دروازے پر سلام بلایا تو گھر سے ایک چھوٹا بچہ نکلا، میں نے اس سے پوچھا: تو اس نے کہا: کہ وہ گھر ہی میں ہے، چنانچہ میں نے آواز دی کہ اے فلاں! باہر میری طرف نکل، تو وہ میری طرف نکل آیا۔ میں نے کہا: تجھے اس بات پر کس نے ابھاراکہ میں نے تجھے سلام بلایا لیکن نہ تو باہر نکلا اور نہ مجھے جواب دیا؟ اس نے کہا: اس ذات کی قسم! جس کے سوا کوئی معبود نہیں، میرے پاس (رقم) نہیں تھی اور بے شک میں اس بات سے ڈرا کہ آپ سے جھوٹ بولوں اور وعدہ کروں تو خلاف ورزی کروں۔ میں نے کہا: کیا (واقعی) اللہ کی قسم! جس کے سوا کوئی معبود نہیں؟ اس نے کہا: ہاں، اللہ کی قسم! جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ (ابوالیسر) کہنے لگے: میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم پر گواہی دیتا ہوں، میرے کانوں نے آپ کو یہ فرماتے سنا اور دل نے اسے یاد رکھا کہ: جس نے کسی تنگ دست کو مہلت دی یا اسے معاف کر دیا تو اللہ اسے اس دن سایہ دے گا جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔ کہتے ہیں: اس لیے میں نے اس سے وہ دستاویز مٹا دی۔ عبادہ بن ولید کہتے ہیں ان (ابوالیسر) پر ایک دھاری دار چادر تھی اور ایک کڑھائی والی کملی تھی اور ان کے غلام پر بھی اسی طرح کا لباس تھا۔ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: چچا جان! آپ کو اس بات سے کس نے روکا کہ آپ یہ کڑھائی والی کملی اپنے غلام کو دے دیتے اور (اس سے) دھاری دار چادر لے لیتے تاکہ آپ پر دو دھاری دار چادر میں ہو جاتیں اور اس پر دو کڑھائی والی کملیاں ہو جاتیں؟ کہتے ہیں کہ وہ میری طرف متوجہ ہوئے اور (میرے والد سے) کہا: یہ تیرا بیٹا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، تو انہوں نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور کہا: اللہ تجھے برکت دے، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ان (غلاموں) کو ویسا ہی کھلاؤ جیسا خود کھاتے ہو اور ویسا ہی پہناؤ جیسا خود پہنتے ہو ۔ میرے بھتیجے! متاع دنیا کا چلے جانا مجھے اس بات سے زیادہ عزیز ہے کہ وہ مجھ سے متاع آخرت لے لے۔ میں نے اپنے والد سے کہا: ابوجی! یہ (بزرگ) کون ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ ابوالیسر بن عمرو ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم: 3006، 3007، وابن ماجه: 2419، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5044، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2237، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2630»

وضاحت:
تشریح: -
دیکھئے حدیث نمبر 458 کی تشریح۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.