1. باب: اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے متعلق احادیث کہ پھر جب نماز ختم ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ (یعنی رزق حلال کی تلاش میں اپنے کاروبار کو سنبھال لو) اور اللہ تعالیٰ کا فضل تلاش کرو، اور اللہ تعالیٰ کو بہت زیادہ یاد کرو، تاکہ تمہارا بھلا ہو۔ اور جب انہوں نے سودا بکتے دیکھا یا کوئی تماشا دیکھا تو اس کی طرف متفرق ہو گئے اور تجھ کو کھڑا چھوڑ دیا۔ تو کہہ دے کہ جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے وہ تماشے اور سوداگری سے بہتر ہے اور اللہ ہی ہے بہتر رزق دینے والا“۔
26. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں) یہ فرمانا کہ ”وہ سود کو مٹا دیتا ہے اور صدقات کو دو چند کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ نہیں پسند کرتا ہر منکر گنہگار کو“۔
47. باب: اگر ایک شخص نے کوئی چیز خریدی اور جدا ہونے سے پہلے ہی کسی اور کو للہ دے دی پھر بیچنے والے نے خریدنے والے کو اس پر نہیں ٹوکا، یا کوئی غلام خرید کر (بیچنے والے سے جدائی سے پہلے ہی اسے) آزاد کر دیا۔
57. باب: اگر کسی شخص نے کچھ اسباب یا ایک جانور خریدا اور اس کو بائع ہی کے پاس رکھوا دیا اور وہ اسباب تلف ہو گیا یا جانور مر گیا اور ابھی مشتری نے اس پر قبضہ نہیں کیا تھا۔
58. باب: کوئی مسلمان اپنے کسی مسلمان بھائی کی بیع میں دخل اندازی نہ کرے اور اپنے بھائی کے بھاؤ لگاتے وقت اس کے بھاؤ کو نہ بگاڑے جب تک وہ اجازت نہ دے یا چھوڑ نہ دے۔
82. باب: بیع مزابنہ کے بیان میں اور یہ خشک کھجور کی بیع درخت پر لگی ہوئی کھجور کے بدلے اور خشک انگور کی بیع تازہ انگور کے بدلے میں ہوتی ہے اور بیع عرایا کا بیان۔
95. باب: خرید و فروخت اور اجارے میں ہر ملک کے دستور کے موافق حکم دیا جائے گا اسی طرح ماپ اور تول اور دوسرے کاموں میں ان کی نیت اور رسم و رواج کے موافق۔
ولم ير الحسن باسا ان يقبلها او يباشرها، وقال ابن عمر رضي الله عنهما: إذا وهبت الوليدة التي توطا او بيعت او عتقت، فليستبرا رحمها بحيضة ولا تستبرا العذراء، وقال عطاء: لا باس ان يصيب من جاريته الحامل ما دون الفرج، وقال الله تعالى: إلا على ازواجهم او ما ملكت ايمانهم سورة المؤمنون آية 6.وَلَمْ يَر الْحَسَنُ بَأْسًا أَنْ يُقَبِّلَهَا أَوْ يُبَاشِرَهَا، وَقَال ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: إِذَا وُهِبَتِ الْوَلِيدَةُ الَّتِي تُوطَأُ أَوْ بِيعَتْ أَوْ عَتَقَتْ، فَلْيُسْتَبْرَأْ رَحِمُهَا بِحَيْضَةٍ وَلَا تُسْتَبْرَأُ الْعَذْرَاءُ، وَقَالَ عَطَاءٌ: لَا بَأْسَ أَنْ يُصِيبَ مِنْ جَارِيَتِهِ الْحَامِلِ مَا دُونَ الْفَرْجِ، وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: إِلا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ سورة المؤمنون آية 6.
اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں کہ ایسی باندی کا (اس کا مالک) بوسہ لے لے یا اپنے جسم سے لگائے، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جب ایسی باندی جس سے وطی کی جا چکی ہے، ہبہ کی جائے یا بیچی جائے یا آزاد کی جائے تو ایک حیض تک اس کا استبراء رحم کرنا چاہئے۔ اور کنواری کے لیے استبراء رحم کی ضرورت نہیں ہے۔ عطاء نے کہا کہ اپنی حاملہ باندی سے شرمگاہ کے سوا باقی جسم سے فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ مومنون میں فرمایا «إلا على أزواجهم أو ما ملكت أيمانهم»”مگر اپنی بیویوں سے یا باندیوں سے۔“
(مرفوع) حدثنا عبد الغفار بن داود، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن، عن عمرو بن ابي عمرو، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال:"قدم النبي صلى الله عليه وسلم خيبر، فلما فتح الله عليه الحصن، ذكر له جمال صفية بنت حيي بن اخطب، وقد قتل زوجها وكانت عروسا، فاصطفاها رسول الله صلى الله عليه وسلم لنفسه، فخرج بها حتى بلغنا سد الروحاء حلت، فبنى بها، ثم صنع حيسا في نطع صغير، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: آذن من حولك، فكانت تلك وليمة رسول الله صلى الله عليه وسلم على صفية، ثم خرجنا إلى المدينة، قال: فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يحوي لها وراءه بعباءة، ثم يجلس عند بعيره فيضع ركبته، فتضع صفية رجلها على ركبته حتى تركب".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:"قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْحِصْنَ، ذُكِرَ لَهُ جَمَالُ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيِّ بْنِ أَخْطَبَ، وَقَدْ قُتِلَ زَوْجُهَا وَكَانَتْ عَرُوسًا، فَاصْطَفَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ، فَخَرَجَ بِهَا حَتَّى بَلَغْنَا سَدَّ الرَّوْحَاءِ حَلَّتْ، فَبَنَى بِهَا، ثُمَّ صَنَعَ حَيْسًا فِي نِطَعٍ صَغِيرٍ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: آذِنْ مَنْ حَوْلَكَ، فَكَانَتْ تِلْكَ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى صَفِيَّةَ، ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَوِّي لَهَا وَرَاءَهُ بِعَبَاءَةٍ، ثُمَّ يَجْلِسُ عِنْدَ بَعِيرِهِ فَيَضَعُ رُكْبَتَهُ، فَتَضَعُ صَفِيَّةُ رِجْلَهَا عَلَى رُكْبَتِهِ حَتَّى تَرْكَبَ".
ہم سے عبدالغفار بن داؤد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے عمرو بن ابی عمرو نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خیبر تشریف لائے اور اللہ تعالیٰ نے قلعہ فتح کرا دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے صفیہ بنت حیی بن اخطب رضی اللہ عنہا کے حسن کی تعریف کی گئی۔ ان کا شوہر قتل ہو گیا تھا۔ وہ خود ابھی دلہن تھیں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے لیے پسند کر لیا۔ پھر روانگی ہوئی۔ جب آپ سد الروحاء پہنچے تو پڑاؤ ہوا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہیں ان کے ساتھ خلوت کی۔ پھر ایک چھوٹے دستر خوان پر حیس تیار کر کے رکھوایا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ اپنے قریب کے لوگوں کو ولیمہ کی خبر کر دو۔ صفیہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ نکاح کا یہی ولیمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔ پھر جب ہم مدینہ کی طرف چلے تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عباء سے صفیہ رضی اللہ عنہا کے لیے پردہ کرایا۔ اور اپنے اونٹ کو پاس بٹھا کر اپنا ٹخنہ بچھا دیا۔ صفیہ رضی اللہ عنہا اپنا پاؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ٹخنے پر رکھ کر سوار ہو گئیں۔
Narrated Anas bin Malik: The Prophet came to Khaibar and when Allah made him victorious and he conquered the town by breaking the enemy's defense, the beauty of Safiya bint Huyai bin Akhtab was mentioned to him and her husband had been killed while she was a bride. Allah's Apostle selected her for himself and he set out in her company till he reached Sadd-ar-Rawha' where her menses were over and he married her. Then Hais (a kind of meal) was prepared and served on a small leather sheet (used for serving meals). Allah's Apostle then said to me, "Inform those who are around you (about the wedding banquet)." So that was the marriage banquet given by Allah's Apostle for (his marriage with) Safiya. After that we proceeded to Medina and I saw that Allah's Apostle was covering her with a cloak while she was behind him. Then he would sit beside his camel and let Safiya put her feet on his knees to ride (the camel).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 437