الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث1001 سے 1200
657. إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِفَقْرٍ مُدْقِعٍ أَوْ غُرْمٍ مُفْظِعٍ
بے شک مانگنا انتہائی محتاج یا تاوان کے بوجھ تلے دبے ہوئے شخص کے لیے ہی جائز ہے
حدیث نمبر: 1014
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1014 - اخبرنا عبد الرحمن بن عمر بن محمد بن سعيد المعدل، ثنا احمد بن محمد بن زياد بن بشر، ثنا عباس الدوري، قال: سمعت يحيى هو ابن معين يقول: ثنا عبد الله بن نمير، ابنا مجالد، عن عامر، عن حبشي بن جنادة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في حديث طويل: «إن المسالة لا تحل إلا لفقر مدقع او غرم مفظع» 1014 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ الْمُعَدِّلُ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادِ بْنِ بِشْرٍ، ثنا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى هُوَ ابْنُ مَعِينٍ يَقُولُ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، أبنا مُجَالِدٌ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ حَبَشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي حَدِيثٍ طَوِيلٍ: «إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِفَقْرٍ مُدْقِعٍ أَوْ غُرْمٍ مُفْظِعٍ»
سیدنا حبشی بن جنادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک لمبی حدیث میں یہ فرماتے سنا: بے شک مانگنا انتہائی محتاج یا تاوان کے بوجھ تلے دبے ہوئے شخص کے لیے ہی جائز ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 653، 654، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 10768، 10777، والطبراني فى «الكبير» برقم: 3504، 3505»
مجالد بن سعيد ضعیف ہے۔

وضاحت:
فائدہ: -
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انصار میں سے ایک آدمی مانگنے کی غرض سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا: کیا تمہارے گھر میں کوئی چیز نہیں؟ اس نے عرض کیا: کیوں نہیں، ایک ٹاٹ ہے جو ہمارا اوڑھنا بچھونا ہے اور ایک پیالہ ہے جس میں ہم پانی پیتے ہیں، آپ نے فرمایا: انہیں میرے پاس لاؤ۔ وہ انہیں آپ کے پاس لایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے ہاتھ میں لے کر فرمایا: انہیں کون خریدتا ہے؟ ایک آدمی نے عرض کیا: میں انہیں ایک درہم میں خریدتا ہوں، آپ نے دو یا تین مرتبہ فرمایا کہ درہم سے زیادہ کون بڑھتا ہے؟ پھر کسی اور آدمی نے کہا: میں انہیں دو درہم میں خریدتا ہوں، آپ نے وہ دونوں چیزیں اسے دے دیں اور دو درہم لے کر اس انصاری کو دیئے اور فرمایا: ان میں سے ایک کا کھانا لے کر اپنے گھر والوں کے سپرد کرو اور دوسرے سے ایک کلہاڑا لے کر میرے پاس آؤ، چنانچہ وہ اسے لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس میں دستہ لگایا پھر فرمایا: جا اور لکڑیاں اکٹھی کر اور فروخت کر اور میں پندرہ روز تک تمہیں نہ دیکھوں۔ وہ آدمی گیا اور لکڑیاں اکٹھی کر کے فروخت کرتا رہا پھر وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس کے پاس دس درہم ہو چکے تھے اس نے کچھ رقم کے کپڑے خریدے اور کچھ سے غلہ خریدا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تمہارے لیے اس سے بہتر ہے کہ تم مانگو اور روز قیامت تمہارے چہرے پر نقطہ ہو کیونکہ صرف تین اشخاص: انتہائی محتاج شخص، تاوان تلے دبا ہوا شخص اور دیت کی تکلیف سے دو چار شخص کے لیے مانگنا جائز ہے۔ [أبو داود: 1941، ابن ماجه: 2198، قال شخيناعلي زئي: إسناده حسن]
سیدنا قبیصہ بن مخارق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک ضمانت کی ذمہ داری لے لی تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ اس کے لیے میں آپ سے کچھ مانگو آپ نے فرمایا: تم ٹھہرو حتیٰ کہ ہمارے پاس صدقہ آ جائے تو پھر ہم تمہاری خاطر صدقہ کا حکم کریں گے۔ پھر فرمایا: قبیصہ! صرف تین اشخاص کے لیے مانگنا جائز ہے: وہ آدمی جس نے ضمانت کی حامی بھری تو اس کے لیے مانگنا جائز ہے، حتیٰ کہ وہ اسے ادا کر دے اور پھر سوال نہ کرے۔ ایک وہ آدمی جس کو ایسی آفت آ جائے کہ وہ اس کے مال کو تباہ کر دے تو اس کے لیے مانگنا جائز ہے حتیٰ کہ وہ اپنی گزران درست کر لے۔ اور ایک اس آدمی کے لیے مانگنا جائز ہے کہ وہ فاقہ میں مبتلا ہے حتیٰ کہ اس کی قوم میں سے تین دانا آدمی گواہی دے دیں کہ فلاں آدمی واقعتاً فاقہ میں مبتلا ہے تو اس کے لیے مانگنا جائز ہے حتیٰ کہ وہ اپنی گزران درست کر سکے۔ اور قبیصہ! ان تین صورتوں کے علاوہ مانگنا حرام ہے اور اگر کوئی مانگتا ہے تو وہ حرام کھاتا ہے۔ [مسلم: 1042]

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.