الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث1001 سے 1200
701. «إِنَّ اللَّهَ إِذَا أَنْعَمَ عَلَى عَبْدٍ نِعْمَةً أَحَبَّ أَنْ تُرَى عَلَيْهِ»
بے شک اللہ تعالیٰ جب کسی بندے پر کوئی نعمت انعام کرتا ہے تو اسے اس پر دیکھنا پسند کرتا ہے
حدیث نمبر: 1100
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1100 - اخبرنا إسماعيل بن ابي محمد البزاز، ثنا ابو بكر، محمد بن علي النقاش، ثنا ابو ايوب، سليمان بن الحسن القطان، ثنا هدبة بن خالد، ثنا حماد بن سلمة، ثنا عبد الملك بن عمير، عن ابي الاحوص، عن ابيه، انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال له ذلك مختصرا1100 - أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي مُحَمَّدٍ الْبَزَّازُ، ثنا أَبُو بَكْرٍ، مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ النَّقَّاشُ، ثنا أَبُو أَيُّوبَ، سُلَيْمَانُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ، ثنا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، ثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، ثنا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ ذَلِكَ مُخْتَصَرًا
ابواحوص اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ بات ارشاد فرمائی بے شک اللہ تعالیٰ جب کسی بندے پر کوئی نعمت انعام کرتا ہے تو اسے اس پر دیکھنا پسند کرتا ہے راوی نے اسے مختصر بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5417، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 66، 7457، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4063، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2006، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2109، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19772، والحميدي فى «مسنده» برقم: 907، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3653، 7487، 9389، والطبراني فى «الصغير» برقم: 489، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16132»
عبدالملک بن عمیر مدلس کا عنعنہ ہے۔
حدیث نمبر: 1101
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1101 - انا ابو القاسم، سعد بن علي الزنجاني، نا ابو بكر، محمد بن ابي عبيد المؤذن، نا ابو علي، احمد بن محمد بن علي النهاوندي، نا ابو يعلى، محمد بن زهير الابلي، ثنا ابو الربيع، خالد بن يوسف السمتي، نا ابو عوانة، عن قتادة، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله يحب ان يرى اثر نعمته على عبده، ويكره البؤس والتباؤس» 1101 - أنا أَبُو الْقَاسِمِ، سَعْدُ بْنُ عَلِيٍّ الزِّنْجَانِيُّ، نا أَبُو بَكْرٍ، مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ الْمُؤَذِّنُ، نا أَبُو عَلِيٍّ، أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ النَّهَاوَنْدِيُّ، نا أَبُو يَعْلَى، مُحَمَّدُ بْنُ زُهَيْرٍ الْأُبُلِّيُّ، ثنا أَبُو الرَّبِيعِ، خَالِدُ بْنُ يُوسُفَ السَّمْتِيُّ، نا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ أَنْ يَرَى أَثَرَ نِعْمَتِهِ عَلَى عَبْدِهِ، وَيَكْرَهُ الْبُؤْسَ وَالتَّبَاؤُسَ»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ یہ بات پسند کرتا ہے کہ اپنے بندے پر اپنی نعمت کا اثر دیکھے اور وہ مصیبت اور محتاجی (دکھانے) سے نفرت کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، خالد بن یوسف سمتی ضعیف ہے، اس میں ایک اور علت بھی ہے۔
حدیث نمبر: 1102
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1102 - انا محمد بن علي الغازي، بالمسجد الحرام، انا محمد بن عبد الله الحافظ، انا ابو بكر محمد بن احمد بن بالويه، نا محمد بن يونس، نا روح بن عبادة، نا شعبة، عن المفضل بن فضالة، عن ابي رجاء، عن عمران بن حصين، انه خرج عليهم وعليه مقطعة خز لم ير عليه مثلها، فقيل له في ذلك، فقال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إذا انعم الله على عبد احب ان يرى اثر نعمته عليه» قال ابو عبد الله محمد بن عبد الله الحافظ: قد اسند شعبة عن هذا الشيخ حديثين، ولا نعلم له راويا غير شعبة، وليس بينه وبين المفضل قرابة، فإن هذا بصري، والمفضل حجازي، وقد تفرد بالرواية عن شيوخ لم يرو عنهم غيره1102 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ الْغَازِي، بِالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَافِظُ، أنا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَيْهِ، نا مُحَمَّدُ بْنُ يُونُسَ، نا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، نا شُعْبَةُ، عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ فَضَالَةَ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّهُ خَرَجَ عَلَيْهِمْ وَعَلَيْهِ مُقَطَّعَةُ خَزٍّ لَمْ يُرَ عَلَيْهِ مِثْلُهَا، فَقِيلَ لَهُ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَى عَبْدٍ أَحَبَّ أَنْ يَرَى أَثَرَ نِعْمَتَهُ عَلَيْهِ» قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَافِظُ: قَدْ أَسْنَدَ شُعْبَةُ عَنْ هَذَا الشَّيْخِ حَدِيثَيْنِ، وَلَا نَعْلَمُ لَهُ رَاوِيًا غَيْرَ شُعْبَةَ، وَلَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْمُفَضَّلِ قَرَابَةٌ، فَإِنَّ هَذَا بَصْرِيٌّ، وَالْمُفَضَّلُ حِجَازِيٌّ، وَقَدْ تَفَرَّدَ بِالرِّوَايَةِ عَنْ شُيُوخٍ لَمْ يَرْوِ عَنْهُمْ غَيْرُهُ
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ ریشمی رومال اوڑھے باہر نکلے (اس سے پہلے) ان پر اس طرح کا (قیمتی) کپڑا نہیں دیکھا گیا تھا ان پر اعتراض ہوا تو انہوں نے کہا: بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ کسی بندے پر انعام کرتا ہے تو وہ یہ بات پسند کرتا ہے کہ اس پر اپنی نعمت کا اثر دیکھیے۔
ابوعبد الله محمد بن عبد اللہ الحافظ (امام حاکم رحمہ اللہ) کہتے ہیں: اس شیخ (مفضل بن فضالہ) سے شعبہ نے دو حدیثیں لی ہیں اور ہمارے علم میں شعبہ کے سوا کسی نے ان سے روایت نہیں لی، ان کے اور شعبہ کے درمیان کوئی قریبی تعلق نہیں کیونکہ یہ (شعبہ) بصری ہیں اور مفضل حجازی ہیں اور یقین کریں کہ شعبہ کئی (شیوخ) سے روایت کرنے میں منفرد ہے، ان (شیوخ) سے شعبہ کے علاوہ کسی نے روایت نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أحمد: 438/4، الشكر لابن ابى الدنيا: 50، معرفة علوم الحديث: 416»

وضاحت:
تشریح: -
لباس کسی کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے، نیز عموماً لباس سے انسان کی مالی، ذہنی اور سماجی حیثیت کا پتا بھی چلتا ہے۔ مزید برآں یہ کہ لباس سے کسی کے مہذب اور غیر مہذب ہونے کا پتا بھی چلتا ہے، اس لیے لباس صاف ستھرا، باپردہ اور مالی لحاظ سے حیثیت کے مطابق ہونا چاہیے۔ البتہ فخر و تکبر نہیں ہونا چاہیے «ولباس التقوى ذلك خير»، صحیح لباس وہی ہے جس میں کنجوسی، فضول خرچی، عریانی، ریا کاری اور فخر سے پر ہیز کیا گیا ہو۔ لباس کے معاملے میں زیادہ تکلف بھی معیوب ہے جس سے انسان خود تنگی میں پڑ جائے۔ ریشم پہننا اور لباس ٹخنوں سے نیچے لٹکانا شرعاً حرام ہے، خواہ کسی بھی نیت سے ہو، البتہ شرعی عذر اور مجبوری قابل قبول ہے۔ [سنن نسائي: 7/ 235]

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.