الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث1001 سے 1200
722. إِنَّ مِنْ مُوجِبَاتِ الْمَغْفِرَةِ بَذْلَ السَّلَامِ
ے شک سلام پھیلانا اور اچھا کلام کرنا مغفرت کو واجب کرنے والے امور میں سے ہے
حدیث نمبر: 1140
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1140 - اخبرنا إسماعيل بن رجاء، ثنا محمد بن محمد القيسراني، قال: ثنا الخرائطي، ثنا صالح بن احمد بن حنبل، قال: ثنا ابي، قال: اعطانا ابن الاشجعي كتابا فيه، عن سفيان، عن المقدام بن شريح، عن ابيه، عن جده، قال: قلت يا رسول الله، اي عمل يدخلني الجنة؟ فقال: «إن من موجبات المغفرة بذل السلام وحسن الكلام» 1140 - أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ رَجَاءٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَيْسَرَانِيُّ، قَالَ: ثنا الْخَرَائِطِيُّ، ثنا صَالِحُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ، قَالَ: ثنا أَبِي، قَالَ: أَعْطَانَا ابْنُ الْأَشْجَعِيِّ كِتَابًا فِيهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ عَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ؟ فَقَالَ: «إِنَّ مِنْ مُوجِبَاتِ الْمَغْفِرَةِ بَذْلَ السَّلَامِ وَحُسْنَ الْكَلَامِ»
مقدام بن شریح اپنے والد سے، وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ کون ساعمل ہے جو مجھے جنت میں داخل کر دے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک سلام پھیلانا اور اچھا کلام کرنا مغفرت کو واجب کرنے والے امور میں سے ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الكبير: 469، جز: 22، مكارم الاخلاق للخرائطى: 148، تاريخ اصبهان: 407»
سفیان ثوری مدلس کا عنعنہ ہے۔

وضاحت:
فائدہ: -
سیدنا ہانی بن یزید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب وہ اپنی قوم کے ساتھ وفد کی صورت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے تو آپ نے ان لوگوں کو سنا کہ وہ ہانی کو ابوالحکام کہہ کر پکارتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور فرمایا: بے شک اللہ ہی حکم ہے اور اسی کی طرف حکم لوٹتا ہے۔ تو نے اپنی کنیت ابوالحکم کیوں رکھی؟ اس نے کہا: نہیں، لیکن بات یہ ہے کہ میری قوم میں جب کسی چیز کے بارے میں اختلاف ہو جاتا تو وہ میرے پاس آتے تو میں ان کے درمیان فیصلہ کر دیتا اس پر دونوں فریق راضی ہو جاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہت اچھی بات ہے۔ پھر فرمایا: تیرے کتنے بیٹے ہیں؟ میں نے عرض کیا: شریح، عبداللہ، مسلم اور بنو ہانی۔ آپ نے فرمایا: ان میں سے بڑا کون ہے؟ میں نے عرض کیا: شریح۔ آپ نے فرمایا: بس تو ابوشریح ہے۔ آپ نے اس کے لیے اور اس کے بیٹوں کے لیے دعا فرمائی۔ اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو سنا جو اپنے میں سے ایک شخص کو عبد الحجر کے نام سے پکارتے تھے تو آپ نے فرمایا: تیرا نام کیا ہے؟ اس نے عرض کیا: عبد الحجر۔ آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ تو عبداللہ ہے۔ شریح بیان کرتے ہیں کہ جب سیدنا ہانی رضی اللہ عنہ اپنے وطن کی طرف واپس آنے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: مجھے ایسا عمل بتلائیے جو میرے لیے جنت واجب کر دے؟ آپ نے فرمایا: حسن کلام اور تقسیم طعام کو لازم پکڑو۔ [الادب المفرد: 811، صحيح]

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.