الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كِتَابُ السَّلامِ
كتاب السلام
480. بَابُ مَنْ كَرِهَ تَسْلِيمَ الْخَاصَّةِ
مخصوص لوگوں کو سلام کہنا مکروہ ہے
حدیث نمبر: 1049
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو نعيم، عن بشير بن سلمان، عن سيار ابي الحكم، عن طارق قال‏:‏ كنا عند عبد الله جلوسا، فجاء آذنه فقال‏:‏ قد قامت الصلاة، فقام وقمنا معه، فدخلنا المسجد، فراى الناس ركوعا في مقدم المسجد، فكبر وركع، ومشينا وفعلنا مثل ما فعل، فمر رجل مسرع فقال‏:‏ عليكم السلام يا ابا عبد الرحمن، فقال‏:‏ صدق الله، وبلغ رسوله، فلما صلينا رجع، فولج على اهله، وجلسنا في مكاننا ننتظره حتى يخرج، فقال بعضنا لبعض‏:‏ ايكم يساله‏؟‏ قال طارق‏:‏ انا اساله، فساله، فقال‏:‏ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ”بين يدي الساعة‏:‏ تسليم الخاصة، وفشو التجارة حتى تعين المراة زوجها على التجارة، وقطع الارحام، وفشو القلم، وظهور الشهادة بالزور، وكتمان شهادة الحق‏.“حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ سَلْمَانَ، عَنْ سَيَّارٍ أَبِي الْحَكَمِ، عَنْ طَارِقٍ قَالَ‏:‏ كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللهِ جُلُوسًا، فَجَاءَ آذِنُهُ فَقَالَ‏:‏ قَدْ قَامَتِ الصَّلاَةُ، فَقَامَ وَقُمْنَا مَعَهُ، فَدَخَلْنَا الْمَسْجِدَ، فَرَأَى النَّاسَ رُكُوعًا فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ، فَكَبَّرَ وَرَكَعَ، وَمَشَيْنَا وَفَعَلْنَا مِثْلَ مَا فَعَلَ، فَمَرَّ رَجُلٌ مُسْرِعٌ فَقَالَ‏:‏ عَلَيْكُمُ السَّلاَمُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ‏:‏ صَدَقَ اللَّهُ، وَبَلَّغَ رَسُولُهُ، فَلَمَّا صَلَّيْنَا رَجَعَ، فَوَلَجَ عَلَى أَهْلِهِ، وَجَلَسْنَا فِي مَكَانِنَا نَنْتَظِرُهُ حَتَّى يَخْرُجَ، فَقَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ‏:‏ أَيُّكُمْ يَسْأَلُهُ‏؟‏ قَالَ طَارِقٌ‏:‏ أَنَا أَسْأَلُهُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ‏:‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ‏:‏ تَسْلِيمُ الْخَاصَّةِ، وَفُشُوُّ التِّجَارَةِ حَتَّى تُعِينَ الْمَرْأَةُ زَوْجَهَا عَلَى التِّجَارَةِ، وَقَطْعُ الأَرْحَامِ، وَفُشُوُّ الْقَلَمِ، وَظُهُورُ الشَّهَادَةِ بِالزُّورِ، وَكِتْمَانُ شَهَادَةِ الْحَقِّ‏.“
حضرت طارق بن شہاب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ہم سیدنا عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے تھے کہ اطلاع دینے والے نے آ کر کہا کہ نماز کھڑی ہوگئی ہے۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ اٹھے اور ہم بھی ان کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے۔ ہم مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا مسجد کے اگلے حصے میں لوگ رکوع میں تھے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ تکبیر کہہ کر رکوع میں چلے گئے اور ہم بھی آگے بڑھے اور ایسے ہی کیا۔ پھر (نماز سے فارغ ہونے کے بعد) ایک شخص جلدی سے گزرا اور کہا: السلام علیکم اے ابوعبدالرحمٰن۔ انہوں نے فرمایا: اللہ نے سچ فرمایا اور اس کے رسول نے صحیح صحیح پہنچا دیا۔ پھر ہم نماز سے فارغ ہو کر واپس آگئے اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ اپنے گھر چلے گئے۔ ہم اپنی جگہ بیٹھ کر ان کا انتظار کرنے لگے یہاں تک کہ وہ باہر آجائیں۔ ہم نے ایک دوسرے سے کہا کہ کون ان سے سوال کرے گا (کہ انہوں نے سلام کا جواب دینے کے بجائے یہ کیوں کہا کہ اللہ نے سچ کہا اور اس کے رسول نے پہنچا دیا)، طارق نے کہا: میں سوال کروں گا، چنانچہ انہوں نے سوال کیا تو سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے قریب سلام خاص لوگوں کو کہا جائے گا، تجارت عام ہو جائے گی حتی کہ بیوی تجارت کے معاملات میں خاوند کی معاونت کرے گی، قطع رحمی کی جائے گی، علم پھیل جائے گا، جھوٹی گواہی عام ہوگی، اور سچی گواہی کو چھپایا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: مسند أحمد: 407/1»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1050
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن صالح قال‏:‏ حدثني الليث قال‏:‏ حدثني يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن عبد الله بن عمرو، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم‏:‏ اي الإسلام خير‏؟‏ قال‏: ”تطعم الطعام، وتقرا السلام على من عرفت ومن لم تعرف‏.‏“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ أَيُّ الإِسْلاَمِ خَيْرٌ‏؟‏ قَالَ‏: ”تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلاَمَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: بہترین اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کھانا کھلاؤ، اور ہر جان پہچان والے اور اجنبی کو سلام کہو۔

تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح البخاري، الإيمان، حديث: 12»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.