الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَابُ السَّلامِ كتاب السلام 475. بَابُ مَنْ لَمْ يَرُدَّ السَّلامَ جس نے سلام کا جواب نہ دیا
سیدنا عبداللہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں عبدالرحمٰن بن ام الحکم کے پاس سے گزرا اور سلام کہا تو انہوں نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا۔ انہوں نے فرمایا: میرے بھتیجے! تجھے رنجیده ہونے کی ضرورت نہیں۔ تجھے اس سے بہتر نے سلام کا جواب دیا ہے۔ یعنی اس کے دائیں جانب والے فرشتے نے۔
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا على أبى ذر: تفرد به المصنف»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا على أبى ذر
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ”السلام“ اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے، جسے اللہ نے زمین میں رکھ دیا ہے، لہٰذا اسے آپس میں عام کرو۔ بے شک آدمی جب کسی قوم پر سلام کرتا، اور وہ اس کا جواب دیتے ہیں تو سلام کرنے والے کو ایک درجہ فضیلت ہوتی ہے، کیونکہ اس نے ان کو سلام یاد دلایا۔ اور اگر اسے جواب نہ ملے تو اس کو اس سے بہتر اور پاکیزہ مخلوق کی طرف سے جواب مل جاتا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا و صح مرفوعًا: شعب الإيمان للبيهقى: 432/6، ح: 8782»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا و صح مرفوعًا
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: سلام کہنا نفل اور جواب دینا فرض ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: الجامع الصغير للسيوطي، حديث: 4848»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|