الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصوم
روزے کے مسائل
8. باب مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ تَأْخِيرِ السُّحُورِ:
سحری کھانے میں تاخیر کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 1733
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام، عن قتادة، عن انس، عن زيد بن ثابت، قال: "تسحرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ثم قام إلى الصلاة. قال: قلت: كم كان بين الاذان والسحور؟ قال: قدر قراءة خمسين آية".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: "تَسَحَّرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ. قَالَ: قُلْتُ: كَمْ كَانَ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالسُّحُورِ؟ قَالَ: قَدْرُ قِرَاءَةِ خَمْسِينَ آيَةً".
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے کھڑے ہوئے، راوی نے کہا: میں نے زید سے پوچھا سحری اور اذان میں کتنا فاصلہ ہوتا تھا؟ بتایا کہ پچاس آیات پڑھنے کے برابر فاصلہ ہوتا تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1737]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1921]، [مسلم 1097]، [ترمذي 703]، [نسائي 2154]، [ابن ماجه 1694]، [أبويعلی 2943]، [ابن حبان 1497]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1732)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خود سید البشر افضل الخلق محمد صلی اللہ علیہ وسلم سحری کرتے تھے اور طلوعِ فجر سے پہلے آخر وقت میں کھانا تناول فرماتے تھے، اس سے سحری تاخیر سے کھانا ثابت ہوا جو سنّتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق مستحب و مسنون ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.