الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصوم
روزے کے مسائل
19. باب في الذي يَقَعُ عَلَى امْرَأَتِهِ في شَهْرِ رَمَضَانَ نَهَاراً:
جو شخص رمضان میں دن کے وقت اپنی بیوی سے جماع کر لے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1754
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود الهاشمي، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، قال: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل، فقال: هلكت؟ فقال:"وما اهلكك؟ قال: واقعت امراتي في شهر رمضان، قال: "فاعتق رقبة". قال: ليس عندي. قال:"فصم شهرين متتابعين". قال: لا استطيع. قال:"فاطعم ستين مسكينا". قال: لا اجد. قال: فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرق فيه تمر، فقال:"اين السائل؟ تصدق بهذا". فقال: اعلى افقر من اهلي يا رسول الله؟ فوالله ما بين لابتيها اهل بيت افقر منا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"فانتم إذا"وضحك حتى بدت انيابه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: هَلَكْتُ؟ فَقَالَ:"وَمَا أَهْلَكَكَ؟ قَالَ: وَاقَعْتُ امْرَأَتِي فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، قَالَ: "فَأَعْتِقْ رَقَبَةً". قَالَ: لَيْسَ عِنْدِي. قَالَ:"فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ". قَالَ: لَا أَسْتَطِيعُ. قَالَ:"فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا". قَالَ: لَا أَجِدُ. قَالَ: فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ، فَقَالَ:"أَيْنَ السَّائِلُ؟ تَصَدَّقْ بِهَذَا". فَقَالَ: أَعَلَى أَفْقَرَ مِنْ أَهْلِي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَوَاللَّهِ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرَ مِنَّا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"فَأَنْتُمْ إِذًا"وَضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا: میں تباہ و برباد ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس چیز نے تمہیں تباہ کیا؟ عرض کیا: میں نے اپنی بیوی سے ماہ رمضان میں صحبت کر لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک غلام آزاد کر دو، عرض کیا: مجھے اس کی طاقت نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو دو مہینے لگاتار روزے رکھ لو، عرض کیا: اتنی استطاعت بھی نہیں، فرمایا: اچھا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو، عرض کیا: میرے پاس کھانا نہیں ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بڑی تھیلی لائی گئی جس میں کھجوریں تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا کہ وہ سائل پوچھنے والا کدھر ہے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: جاؤ اس کو صدقہ کر دو، عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا اپنے اہل سے زیادہ محتاج پر صدقہ کر دوں؟ قسم اللہ کی ان دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کوئی بھی گھرانہ میرے گھر سے زیادہ محتاج نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کے دانت دیکھے جا سکے، فرمایا: ایسا ہے تو جاؤ تم ہی اسے لے جاؤ۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1757]»
مذکورہ بالا روایت کی سند صحیح ہے اور یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1936]، [مسلم 1111]، [مسند موصلي 6368]، [ابن حبان 3523]، [مسند الحميدي 1038]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1753)
یعنی اپنے گھر والوں کو کھلا دو، جیسا کہ بخاری شریف کی روایت میں ہے «أطعمه أهلك» اس حدیث میں مذکورہ حالت میں بطورِ کفارہ پہلی صورت غلام آزاد کرنے کی رکھی گئی، دوسری صورت پے در پے دو مہینہ روزہ رکھنے کی، تیسری صورت ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کی، اب بھی ایسی حالت میں یہ تینوں صورتیں قائم ہیں، چونکہ شخصِ مذکور نے ہر صورت کی ادائیگی کے لئے اپنی مجبوری ظاہر کی، آخر میں ایک صورت رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے نکالی تو اس پر بھی اس نے خود اپنی مسکینی کا اظہار کیا، رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی حالت پر رحم آیا اور اس رحم و کرم کے تحت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا جو یہاں مذکور ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1755
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عبد المجيد، حدثنا مالك، عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، ان رجلا افطر في رمضان فذكر الحديث.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
اس سند سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ ایک آدمی نے رمضان میں روزہ توڑ دیا .... «فذكر الحديث» ۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1758]»
اس روایت کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1756
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون , حدثنا يحيى يعني بن سعيد الانصاري , ان عبد الرحمن بن القاسم اخبره، ان محمد بن جعفر بن الزبير اخبره، انه سمع عباد بن عبد الله بن الزبير، انه سمع عائشة، تقول: إن رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إنه احترق، فساله: ما له؟ فقال: اصاب اهله في رمضان. فاتي النبي صلى الله عليه وسلم بمكتل يدعى العرق فيه تمر، فقال:"اين المحترق؟"فقام الرجل، فقال:"تصدق بهذا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي بْنَ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيَّ , أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبَّادَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ، تَقُولُ: إِنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّهُ احْتَرَقَ، فَسَأَلَهُ: مَا لَهُ؟ فَقَالَ: أَصَابَ أَهْلَهُ فِي رَمَضَانَ. فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِكْتَلٍ يُدْعَى الْعَرَقَ فِيهِ تَمْرٌ، فَقَالَ:"أَيْنَ الْمُحْتَرِقُ؟"فَقَامَ الرَّجُلُ، فَقَالَ:"تَصَدَّقْ بِهَذَا".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں تو (جہنم کی آگ میں) جل گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: کیا ماجرا ہے؟ تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ اس نے رمضان میں اپنی بیوی سے صحبت کر لی ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک تھیلی لائی گئی جس کو عذق (یا عروق) کہا جاتا تھا، اس میں کھجوریں تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جلنے والا کہاں ہے؟ وہ آدمی کھڑا ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو صدقہ کر دو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1759]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1935]، [مسلم 1112]، [أبويعلی 4663]، [ابن حبان 3528]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1754 سے 1756)
یہ حدیث مختصر ہے، مفصل ذکر اوپر گذر چکا ہے، رمضان کے دن میں جماع کرنے والے کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک غلام آزاد کرنے، یا دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنے، یا ساٹھ مسکین کو کھانا کھلانے کا حکم دیا، یہ کفارہ ظہار ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ روزے کی حالت میں جماع کرنا بڑا سنگین جرم ہے اور اس کا کفارہ وہی ہے جو اوپر ذکر کیا گیا۔
اس حدیث سے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاقِ حسنہ بھی سامنے آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گناہ کے ارتکاب پر کوئی سرزنش نہیں کی بلکہ اس کی طرف سے نہ صرف کفارہ دیا بلکہ اس کو مخاطب بھی کیا تو بڑے لطیف انداز میں «(أَيْنَ الْمُحْتَرِقْ)»، وہ محترق (جلنے والا) کدھر ہے۔
سبحان اللہ! کتنا پیارا اسلوب اور اخلاق ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.