الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصوم
روزے کے مسائل
22. باب فِيمَنْ يُصْبِحُ جُنُباً وَهُوَ يُرِيدُ الصَّوْمَ:
جس شخص کا روزے کا ارادہ ہو اور جنابت کی حالت میں صبح ہو جائے
حدیث نمبر: 1763
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو عاصم، حدثنا عبد الملك يعني ابن جريج، اخبرني ابن شهاب، ان ابا بكر اخبره، عن ابيه، ان ام سلمة، وعائشة اخبرتاه، ان النبي صلى الله عليه وسلم"كان يصبح جنبا من اهله، ثم يصوم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ يَعْنِي ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ، وَعَائِشَةَ أَخْبَرتَاهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ أَهْلِهِ، ثُمَّ يَصُومُ".
ام المومنین سیدہ ام سلمہ اور ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی جماع کے سبب جنابت کی حالت میں بھی صبح ہو جاتی، پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھ لیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1766]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1926]، [مسلم 1109]، [أبويعلی 4427]، [ابن حبان 3487]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1762)
پیغمبرِ اسلام محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایسا کرنے سے امّت کے لئے آسانی ہوگئی، کوئی آدمی صبحِ صادق سے پہلے جماع کر لے اور غسل نہ کر سکے تو وہ اذان کے بعد بھی غسلِ جنابت کر سکتا ہے اور اس کا روزہ صحیح ہوگا۔
بعض صحابہ کو اس امر میں تردد تھا لیکن جب امہات المومنین نے بتایا کہ سید الخلق صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح ہونے کے بعد غسلِ جنابت بھی کیا اور روزہ بھی رکھا ہے تو ان کا تردد ختم ہوگیا اور انہوں نے اپنے قول سے رجوع کر لیا اور اس پر اتفاق ہو گیا کہ جنبی صبح ہو جانے کے بعد بھی نہائے تو اس کا روزہ خواہ فرض ہو یا نفل صحیح ہوگا اور اس پر کوئی قضا بھی نہیں ہے۔
لیکن صبحِ صادق کے بعد غسل میں تاخیر مناسب نہیں کیوں کہ نمازِ فجر میں تاخیر ہوگی۔
(والله اعلم)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.