الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصوم
روزے کے مسائل
28. باب الْكُحْلِ لِلصَّائِمِ:
روزے دار کے سرمہ لگانے کا بیان
حدیث نمبر: 1771
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا عبد الرحمن بن النعمان ابو النعمان الانصاري، حدثني ابي , عن جدي، وكان جدي قد اتي به النبي صلى الله عليه وسلم فمسح على راسه، وقال: "لا تكتحل بالنهار وانت صائم، اكتحل ليلا، بالإثمد، فإنه يجلو البصر وينبت الشعر". قال ابو محمد: لا ارى بالكحل باسا.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ النُّعْمَانِ أَبُو النُّعْمَانِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ جَدِّي، وَكَانَ جَدِّي قَدْ أُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَحَ عَلَى رَأْسِهِ، وَقَالَ: "لَا تَكْتَحِلْ بِالنَّهَارِ وَأَنْتَ صَائِمٌ، اكْتَحِلْ لَيْلًا، بِالْإِثْمِدِ، فَإِنَّهُ يَجْلُو الْبَصَرَ وَيُنْبِتُ الشَّعَرَ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: لَا أَرَى بِالْكُحْلِ بَأْسًا.
عبدالرحمٰن بن نعمان ابونعمان انصاری نے بیان کیا کہ میرے والد نے میرے دادا سے روایت کیا کہ میرے دادا کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا: تم روزے سے ہو تو دن میں سرمہ نہ لگانا اور رات میں اثمد کا سرمہ لگانا کیونکہ وہ نظر کو تیز کرتا اور بالوں کی افزائش کرتا ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: میں روزے کی حالت میں سرمہ لگانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتا۔

تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 1774]»
نعمان بن معبد کو امام بخاری نے التاریخ الکبیر میں ذکر کیا ہے، اس حدیث کی سند میں کلام ہے لیکن کئی طرق سے مروی ہے۔ دیکھئے: [أحمد 499/3]، [أبوداؤد 2377]، [معجم الطبراني الكبير 802، وغيرهم]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1770)
روزے کی حالت میں سرمہ لگانے کو بعض علماء نے مکروہ کہا ہے، مذکور بالا حدیث بھی اس پر دلالت کرتی ہے لیکن امام احمد و اسحاق رحمہما اللہ کے نزدیک جائز ہے، یہی مسلک اہلِ حدیث اور امام دارمی رحمہ اللہ کا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.