الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
827. حَدِيثُ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 20332
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني ابي سنة ثمان وعشرين ومئتين، حدثنا وكيع ، حدثنا مسعر بن حبيب الجرمي ، حدثني عمرو بن سلمة ، عن ابيه , انهم وفدوا إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فلما ارادوا ان ينصرفوا , قالوا: يا رسول الله، من يؤمنا؟ قال: " اكثركم جمعا للقرآن" او" اخذا للقرآن" , قال: فلم يكن احد من القوم جمع من القرآن ما جمعت، قال: فقدموني وانا غلام، فكنت اؤمهم وعلي شملة لي، قال: فما شهدت مجمعا من جرم إلا كنت إمامهم، واصلي على جنائزهم إلى يومي هذا .حدثنا عبد الله، حدثني أبي سَنَةَ ثَمَانٍ وَعِشْرِينَ وَمِئَتَيْنِ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرُ بْنُ حَبِيبٍ الْجَرْمِيُّ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سَلِمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُمْ وَفَدُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَرَادُوا أَنْ يَنْصَرِفُوا , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ يَؤُمُّنَا؟ قَالَ: " أَكْثَرُكُمْ جَمْعًا لِلْقُرْآنِ" أَوْ" أَخْذًا لِلْقُرْآنِ" , قَالَ: فَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ مِنَ الْقَوْمِ جَمَعَ مِنَ الْقُرْآنِ مَا جَمَعْتُ، قَالَ: فَقَدَّمُونِي وَأَنَا غُلَامٌ، فَكُنْتُ أَؤُمُّهُمْ وَعَلَيَّ شَمْلَةٌ لِي، قَالَ: فَمَا شَهِدْتُ مَجْمَعًا مِنْ جَرْمٍ إِلَّا كُنْتُ إِمَامَهُمْ، وَأُصَلِّي عَلَى جَنَائِزِهِمْ إِلَى يَوْمِي هَذَا .
حضرت عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے قبیلے کا ایک وفد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جب ان کا واپسی کا ارادہ ہوا تو وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ہماری امامت کون کرائے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جسے قرآن سب سے زیادہ آتا ہو اس وقت کسی کو اتنا قرآن یاد نہ تھا جتنا مجھے یاد تھا چنانچہ انہوں نے مجھے نوعمر ہونے کے باوجود آگے کردیا میں جس وقت ان کی امامت کرتا تھا تو میرے اوپر ایک چادر ہوتی تھی اور اس کے بعد میں قبیلہ جرم کے جس مجمعے میں بھی موجود ہوتا رہا ان کی امامت میں نے ہی کی اور اب تک ان کی نماز جنازہ بھی میں ہی پڑھا رہا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4302
حدیث نمبر: 20333
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن عمرو بن سلمة ، قال: كنا على حاضر، فكان الركبان , وقال إسماعيل مرة: الناس يمرون بنا راجعين من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فادنو منهم فاسمع، حتى حفظت قرآنا، وكان الناس ينتظرون بإسلامهم فتح مكة، فلما فتحت، جعل الرجل ياتيه فيقول: يا رسول الله، انا وافد بني فلان، وجئتك بإسلامهم , فانطلق ابي بإسلام قومه، فرجع إليهم، فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قدموا اكثركم قرآنا" , قال: فنظروا وانا لعلى حواء عظيم، فما وجدوا فيهم احدا اكثر قرآنا مني، فقدموني وانا غلام، فصليت بهم وعلي بردة، وكنت إذا ركعت او سجدت قلصت فتبدو عورتي، فلما صلينا تقول عجوز لنا دهرية غطوا عنا است قارئكم! قال: فقطعوا لي قميصا، فذكر انه فرح به فرحا شديدا .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلِمَةَ ، قَالَ: كُنَّا عَلَى حَاضِرٍ، فَكَانَ الرُّكْبَانُ , وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ مَرَّةً: النَّاسُ يَمُرُّونَ بِنَا رَاجِعِينَ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَدْنُو مِنْهُمْ فَأَسْمَعُ، حَتَّى حَفِظْتُ قُرْآنًا، وَكَانَ النَّاسُ يَنْتَظِرُونَ بِإِسْلَامِهِمْ فَتْحَ مَكَّةَ، فَلَمَّا فُتِحَتْ، جَعَلَ الرَّجُلُ يَأْتِيهِ فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَا وَافِدُ بَنِي فُلَانٍ، وَجِئْتُكَ بِإِسْلَامِهِمْ , فَانْطَلَقَ أَبِي بِإِسْلَامِ قَوْمِهِ، فَرَجَعَ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدِّمُوا أَكْثَرَكُمْ قُرْآنًا" , قَالَ: فَنَظَرُوا وَأَنَا لَعَلَى حِوَاءٍ عَظِيمٍ، فَمَا وَجَدُوا فِيهِمْ أَحَدًا أَكْثَرَ قُرْآنًا مِنِّي، فَقَدَّمُونِي وَأَنَا غُلَامٌ، فَصَلَّيْتُ بِهِمْ وَعَلَيَّ بُرْدَةٌ، وَكُنْتُ إِذَا رَكَعْتُ أَوْ سَجَدْتُ قَلَصَتْ فَتَبْدُو عَوْرَتِي، فَلَمَّا صَلَّيْنَا تَقُولُ عَجُوزٌ لَنَا دَهْرِيَّةٌ غَطُّوا عَنَّا اسْتَ قَارِئِكُمْ! قَالَ: فَقَطَعُوا لِي قَمِيصًا، فَذَكَرَ أَنَّهُ فَرِحَ بِهِ فَرَحًا شَدِيدًا .
حضرت عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ شہر میں رہتے تھے جب لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے واپس آتے تو ہمارے یہاں سے ہو کر گذرتے تھے میں ان کے قریب جاتا اور ان کی باتیں سنتا یہاں تک کہ میں نے قرآن کا کچھ حصہ بھی یاد کرلیا لوگ فتح مکہ کا انتظار کررہے تھے تاکہ اسلام قبول کریں چنانچہ جب مکہ مکرمہ فتح ہوگیا تو لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے لگے وہ کہتے تھے کہ یا رسول اللہ میں فلاں قبیلے کا نمائندہ ہوں اور ان کے قبول اسلام کا پیغام لے کر آیا ہوں۔ میرے والد صاحب بھی اپنی قوم کے اسلام کا پیغام لے کر بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے تھے اور وہ واپس آنے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امامت کے لئے اس شخص کو آگے کرنا جو سب سے زیادہ قرآن پڑھا ہوا ہو میں اس وقت قریب قریب بہت سے گھروں کے محلے میں رہتا تھا لوگوں نے غور کیا تو انہیں مجھ سے زیادہ قرآن پڑھا ہوا کوئی آدمی نہ مل سکا چنانچہ انہوں نے نوعمر ہونے کے باوجود مجھ ہی کو آگے کردیا۔ اور میں انہیں نماز پڑھانے لگا میرے جسم پر ایک چادر ہوتی تھی میں جب رکوع یا سجدے میں جاتا تو وہ چھوٹی پڑجاتی اور میرا ستر کھل جاتایہ دیکھ کر ایک بوڑھی خاتون لوگوں سے کہنے لگی کہ اپنے امام صاحب کا ستر تو چھپاؤ چنانچہ لوگوں نے میرے لئے ایک قمیض تیار کی جسے پاکر مجھے بہت خوشی ہوئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4302
حدیث نمبر: 20334
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن عاصم ، قال: خالد الحذاء اخبرني، عن ابي قلابة ، عن عمرو بن سلمة ، قال: كانت تاتينا الركبان من قبل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنستقرئهم، فيحدثون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ليؤمكم اكثركم قرآنا" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، قَالَ: خَالِدٌ الْحَذَّاءُ أَخْبَرَنِي، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلِمَةَ ، قَالَ: كَانَتْ تَأْتِينَا الرُّكْبَانُ مِنْ قِبَلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَسْتَقْرِئُهُمْ، فَيُحَدِّثُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لِيَؤُمَّكُمْ أَكْثَرُكُمْ قُرْآنًا" .
حضرت عمرو بن سلمہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہمارے پاس کچھ سوار آتے تھے ہم ان سے قرآن پڑھتے تھے وہ ہم سے یہ حدیث بیان کرتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص زیادہ قرآن جانتا ہو اسے تمہاری امامت کرنی چاہئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن عاصم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.