الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
892. حَدِيثُ رَجُلٍ مِنْ قَيْسٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 20698
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، قال: سمعت شيخا من قيس يحدث، عن ابيه ، انه قال جاءنا النبي صلى الله عليه وسلم وعندنا بكرة صعبة لا نقدر عليها، قال: فدنا منها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمسح ضرعها، فحفل، فاحتلب، قال: ولما مات ابي جاء، وقد شددته في كفنه، واخذت سلاءة فشددت بها الكفن، فقال: " لا تعذب اباك بالسلى"، قالها حماد: ثلاثا، قال: ثم كشف عن صدره والقى السلى، ثم بزق على صدره، حتى رايت رضاض بزاقه على صدره .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ شَيْخًا مِنْ قَيْسٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ جَاءَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَنَا بَكْرَةٌ صَعْبَةٌ لَا نَقْدِرُ عَلَيْهَا، قَالَ: فَدَنَا مِنْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَسَحَ ضَرْعَهَا، فَحَفَلَ، فَاحْتَلَبَ، قَالَ: وَلَمَّا مَاتَ أَبِي جَاءَ، وَقَدْ شَدَدْتُهُ فِي كَفَنِهِ، وَأَخَذْتُ سُلَّاءَةً فَشَدَدْتُ بِهَا الْكَفَنَ، فَقَالَ: " لَا تُعَذِّبْ أَبَاكَ بِالسُّلَّى"، قَالَهَا حَمَّادٌ: ثَلَاثًا، قَالَ: ثُمَّ كَشَفَ عَنْ صَدْرِهِ وَأَلْقَى السُّلَّى، ثُمَّ بَزَقَ عَلَى صَدْرِهِ، حَتَّى رَأَيْتُ رُضَاضَ بُزَاقِهِ عَلَى صَدْرِهِ .
قبیلہ قیس کے ایک صحابی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے ہمارے پاس ایک طاقت ور اونٹ تھا جس پر کسی کو قدرت حاصل نہ ہوتی تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے قریب گئے اس کے تھنوں پر ہاتھ پھیرا اور اس کا دودھ دوہا پھر جب میرے والد فوت ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے میں اس وقت انہیں کفن میں لپیٹا چکا تھا اور درخت خرما کے کانٹے لے کر ان سے کفن کو باندھ دیا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے باپ کو کانٹوں سے عذاب نہ دو پھر ان کے سینے سے کانٹے کھول کر پھینک دیئے اور ان کے سینے پر اپنا لعاب دہن لگایا یہاں تک میں نے ان کی تری ان کے سینے پر دیکھی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الشيخ القيسي

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.