الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
802. حَدِيثُ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 19815
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، حدثنا قتادة , وإسماعيل بن إبراهيم ، اخبرنا سعيد ، حدثنا قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن عمران بن حصين ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر، فقرا رجل خلفه: ب سبح اسم ربك الاعلى، فلما صلى، قال: " ايكم قرا: ب سبح اسم ربك الاعلى؟" فقال رجل: انا , قال:" قد عرفت ان بعضكم خالجنيها" , حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، قال: سمعت زرارة بن اوفى يحدث , عن عمران بن حصين ، فذكر مثله.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ , وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ، فَقَرَأَ رَجُلٌ خَلْفَهُ: ب ِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى، فَلَمَّا صَلَّى، قَالَ: " أَيُّكُمْ قَرَأَ: ب سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى؟" فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا , قَالَ:" قَدْ عَرَفْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا" , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَى يُحَدِّثُ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھی، مقتدیوں میں سے ایک آدمی نے سبح اسم ربک الاعلی والی سورت پڑھی، نماز سے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم میں سے سبح اسم ربک الاعلی کس نے پڑھی ہے؟ ایک آدمی نے کہا میں نے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سمجھ گیا تھا کہ تم میں سے کوئی مجھ سے جھگڑ رہا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، م: 398
حدیث نمبر: 19816
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 398
حدیث نمبر: 19817
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن خالد بن رباح ، قال: سمعت ابا السوار ، قال: سمعت عمران بن حصين ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الحياء خير كله" , حدثنا وكيع ، حدثنا خالد بن رباح الهذلي ، عن ابا السوار العدوي ، عن عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ رَبَاحٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا السَّوَّارِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ ، يقَولَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ" , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ رَبَاحٍ الهُذَلِي ، عن أَبَا السَّوَّارِ العَدَوي ، عن عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حیاء تو سراسر خیر ہی خیر ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6117، م: 37 ، وهذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 19818
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 19819
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا إبراهيم بن طهمان ، عن حسين المعلم ، عن ابن بريدة ، عن عمران بن حصين ، قال: كان بي الناصور، فسالت النبي صلى الله عليه وسلم عن الصلاة، فقال: " صل قائما، فإن لم تستطع فقاعدا، فإن لم تستطع فعلى جنب" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: كَانَ بِي النَّاصُورُ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ: " صَلِّ قَائِمًا، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِدًا، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَعَلَى جَنْبٍ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے مجھے بواسیر کی شکایت تھی، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے متعلق دریافت کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اگر اس کی ہمت نہ ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھو اور اگر اس کی بھی ہمت نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر پڑھ لیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1117
حدیث نمبر: 19820
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، حدثنا هلال بن يساف ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير الناس قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم يجيء قوم يتسمنون يحبون السمن، يعطون الشهادة قبل ان يسالوها" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ يَسَافٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ يَتَسَمَّنُونَ يُحِبُّونَ السِّمَنَ، يُعْطُونَ الشَّهَادَةَ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلُوهَا" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بہترین زمانہ میرا ہے، پھر اس کے بعد والوں کا اور پھر اس کے بعد والوں کا، پھر ایک قوم آئے گی جس کے افراد خوب موٹے ہوں گے اور موٹاپے کو پسند کرتے ہوں گے، وہ کسی کے کہنے سے پہلے ہی گواہی دینے کے لئے تیار ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2651، م: 2535
حدیث نمبر: 19821
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا ابو الاشهب ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مسالة الغني شين في وجهه يوم القيامة" , قال ابي: لم اعلم احدا اسنده غير وكيع.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَسْأَلَةُ الْغَنِيِّ شَيْنٌ فِي وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" , قَالَ أَبِي: لَمْ أَعْلَمْ أَحَدًا أَسْنَدَهُ غَيْرَ وَكِيعٍ.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مالدار آدمی کا مانگنا قیامت کے دن اس کے چہرے پر بدنما دھبہ ہوگا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم يسمع من عمران ابن حصين
حدیث نمبر: 19822
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع , وعبد الرحمن , عن سفيان ، عن جامع بن شداد ، عن صفوان بن محرز ، عن عمران بن حصين ، قال عبد الرحمن: جاء نفر من بني تميم، قال وكيع: جاءت بنو تميم إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " ابشروا يا بني تميم" قالوا: يا رسول الله، بشرتنا فاعطنا , قال عبد الرحمن: فتغير وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فجاء حي من يمن، فقال:" اقبلوا البشرى إذ لم يقبلها بنو تميم" قالوا: يا رسول الله قبلنا .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ , عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، َعنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: جَاءَ نَفَرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، قَالَ وَكِيعٌ: جَاءَتْ بَنُو تَمِيمٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَبْشِرُوا يَا بَنِي تَمِيمٍ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا , قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَجَاءَ حَيٌّ مِنْ يَمَنٍ، فَقَالَ:" اقْبَلُوا الْبُشْرَى إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَبِلْنَا .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنو تمیم کے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اے بنو تمیم! خوشخبری قبول کرو، وہ کہنے لگے یارسول اللہ! آپ نے ہمیں خوشخبری تو دے دی، اب کچھ عطاء بھی کر دیجئے، یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور کا رنگ بدل گیا، تھوڑی دیر بعد یمن کا ایک قبیلہ آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ بنو تمیم نے تو خوشخبری قبول نہیں کی، تم قبول کرلو، انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ! ہم نے اسے قبول کرلیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3190
حدیث نمبر: 19823
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو ، وعبد الصمد , قالا: ثنا هشام ، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن عمران بن حصين , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " خير هذه الامة القرن الذي بعثت فيهم قال عبد الصمد: الذين بعثت فيهم ثم الذين يلونهم، ثم ينشا قوم ينذرون ولا يوفون، ويخونون ولا يؤتمنون، ويشهدون ولا يستشهدون، وينشا فيهم السمن" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، وَعَبْدُ الصَّمَدِ , قَالَا: ثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةُ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَيْرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ الْقَرْنُ الَّذِي بُعِثْتُ فِيهِمْ قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ: الَّذِينَ بُعِثْتُ فِيهِمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَنْشَأُ قَوْمٌ يَنْذُرُونَ وَلَا يُوفُونَ، وَيَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ، وَيَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ، وَيَنْشَأُ فِيهِمْ السِّمَنُ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس امت کا سب سے بہترین زمانہ تو وہ ہے جس میں مجھے مبعوث کیا گیا ہے، پھر اس کے بعد والوں کا زمانہ ہے، پھر ایک ایسی قوم آئے گی جو منت مانے گی لیکن پوری نہیں کرے گی، خیانت کرے گی، امانت دار نہ ہوگی، گواہی دینے کے لئے تیار ہوگی گو کہ اس سے گواہی نہ مانگی جائے اور ان میں موٹاپا عام ہوجائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2651، م: 2535
حدیث نمبر: 19824
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، اخبرنا همام ، عن قتادة ، عن ابي مراية ، عن عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا طاعة في معصية الله" تبارك وتعالى .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي مِرَايَةَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ" تَبَارَكَ وَتَعَالَى .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 19825
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن الجريري ، عن ابي العلاء بن الشخير ، عن مطرف ، عن عمران بن حصين ، قال: قيل لرسول الله: إن فلانا لا يفطر نهار الدهر! فقال: " لا افطر ولا صام" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَن مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قِيلَ لرَسُولَ اللَّهِ: إِنَّ فُلَانًا لَا يُفْطِرُ نَهَارَ الدَّهْرِ! فَقَالَ: " لَا أَفْطَرَ وَلَا صَامَ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ فلاں آدمی تو ہمیشہ دن کو روزے کا ناغہ کرتا ہی نہیں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے ناغہ کیا اور نہ روزہ رکھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19826
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين : ان رجلا اعتق ستة مملوكين له عند موته، لم يكن له مال غيرهم،" فدعا بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فجزاهم اثلاثا، ثم اقرع بينهم، فاعتق اثنين، وارق اربعة، وقال له قولا شديدا" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّةَ مَمْلُوكِينَ لَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ، لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ،" فَدَعَا بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَزَّأَهُمْ أَثْلَاثًا، ثُمَّ أَقْرَعَ بَيْنَهُمْ، فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ، وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً، وَقَالَ لَهُ قَوْلًا شَدِيدًا" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ کے چھ غلام آزاد کردئیے، جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال بھی نہ تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کر کے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کردیا اور باقی چار کو غلام ہی رہنے دیا اور مرنے والے کے متعلق سخت الفاظ استعمال کئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1668
حدیث نمبر: 19827
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين :" ان النبي صلى الله عليه وسلم فدى رجلين من المسلمين برجل من المشركين من بني عقيل" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ :" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَى رَجُلَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ بِرَجُلٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین میں سے ایک آدمی " جس کا تعلق بنو عقیل سے تھا " کے فدئیے میں دو مسلمان واپس لے لئے۔ (وضاحت آرہی ہے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1641
حدیث نمبر: 19828
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين , ان النبي صلى الله عليه وسلم: " سلم في ثلاث ركعات من العصر، ثم قام فدخل، فقام إليه رجل يقال له: الخرباق، وكان في يديه طول، فقال: يا رسول الله، فخرج إليه فذكر له صنيعه، فجاء فقال:" اصدق هذا؟" قالوا: نعم، فصلى الركعة التي ترك، ثم سلم، ثم سجد سجدتين، ثم سلم .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَلَّمَ فِي ثَلَاثِ رَكَعَاتٍ مِنَ الْعَصْرِ، ثُمَّ قَامَ فَدَخَلَ، فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: الْخِرْبَاقُ، وَكَانَ فِي يَدَيْهِ طُولٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ فَذَكَرَ لَهُ صَنِيعَهُ، فَجَاءَ فَقَالَ:" أَصَدَقَ هَذَا؟" قَالُوا: نَعَمْ، فَصَلَّى الرَّكْعَةَ الَّتِي تَرَكَ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تین رکعتوں پر ہی سلام پھیر دیا اور سلام پھیر کر گھر چلے گئے، ایک آدمی جس کا نام " خرباق " تھا اور اس کے ہاتھ کچھ زیادہ ہی لمبے تھے، اٹھ کر گیا اور " یا رسول اللہ " کہہ کر پکارا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو اس نے بتایا کہ آپ نے تین رکعتیں پڑھائی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے اور لوگوں سے پوچھا کیا یہ سچ کہہ رہا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا جی ہاں! تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوٹی ہوئی ایک رکعت پڑھائی اور سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کئے اور سلام پھیر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 574
حدیث نمبر: 19829
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: ثنا شعبة , وحجاج , قال: حدثني شعبة ، قال: سمعت قتادة يحدث، عن زرارة بن اوفى , قال حجاج في حديثه , سمعت زرارة بن اوفى، عن عمران بن حصين ، قال: قاتل يعلى ابن منية او ابن امية رجلا، فعض احدهما يد صاحبه، فانتزع يده من فيه، فانتزع ثنيته , وقال حجاج: ثنيتيه فاختصما إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: " يعض احدكما اخاه كما يعض الفحل لا دية له" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: ثَنَا شُعْبَةُ , وَحَجَّاجٌ , قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى , قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ , سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَى، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَاتَلَ يَعْلَى ابْنُ مُنْيَةَ أَوْ ابْنُ أُمَيَّةَ رَجُلًا، فَعَضَّ أَحَدُهُمَا يَدَ صَاحِبِهِ، فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ فِيهَ، فَانْتَزَعَ ثَنِيَّتَهُ , وَقَالَ حَجَّاجٌ: ثَنِيَّتَيْهِ فَاخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " يَعَضُّ أَحَدُكُمَا أَخَاهُ كَمَا يَعَضُّ الْفَحْلُ لَا دِيَةَ لَهُ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یعلی بن منیہ یا امیہ کا کسی آدمی سے جھگڑا ہوگیا، ان میں سے ایک نے دوسرے کا ہاتھ کاٹ لیا، اس نے اپنا ہاتھ جو کھینچا تو کاٹنے والے کے اگلے دانت ٹوٹ کر گرپڑے، وہ دونوں یہ جھگڑا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کو اس طرح کاٹتا ہے جیسے سانڈ، اس کی کوئی دیت نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6892، م: 1673
حدیث نمبر: 19830
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت ابا السوار العدوي يحدث , انه سمع عمران بن حصين الخزاعي ، يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " الحياء لا ياتي إلا بخير" فقال بشير بن كعب: مكتوب في الحكمة: ان منه وقارا، ومنه سكينة , فقال عمران: احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وتحدثني عن صحفك؟!.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا السَّوَّارِ الْعَدَوِيَّ يُحَدِّثُ , أَنَّهُ سَمِعَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ الْخُزَاعِيَّ ، يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " الْحَيَاءُ لَا يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ" فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ: مَكْتُوبٌ فِي الْحِكْمَةِ: أَنَّ مِنْهُ وَقَارًا، وَمِنْهُ سَكِينَةً , فَقَالَ عِمْرَانُ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُحَدِّثُنِي عَنْ صُحُفِكَ؟!.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حیاء ہمیشہ خیر ہی لاتی ہے، یہ حدیث ان سے سن کر بشیر بن کعب کہنے لگے کہ حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیاء سے وقاروسکینت پیدا ہوتی ہے، حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کررہا ہوں اور تم اپنے صحیفوں کی بات کررہے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6117، م: 37
حدیث نمبر: 19831
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة , ويزيد ، اخبرنا شعبة ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال:" نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الكي، فاكتوينا، فما افلحنا ولا انجحنا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , وَيَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْكَيِّ، فَاكْتَوَيْنَا، فَمَا أَفْلَحْنَا وَلَا أَنْجَحْنَا" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں داغنے کا علاج کرنے سے منع فرمایا ہے، لیکن ہم داغتے رہے اور کبھی کامیاب نہ ہوسکے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، لأن الحسن البصري لم يسمع من عمران ابن حصين، لكنه توبع
حدیث نمبر: 19832
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت ابا مراية العجلي , قال: سمعت عمران بن حصين يحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال: " لا طاعة في معصية الله" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مِرَايَةَ الْعِجْلِيَّ , قَالَ: سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 19833
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , وحجاج , قالا: انا شعبة ، عن حميد بن هلال ، قال: سمعت مطرفا ، قال: قال لي عمران بن حصين : إني احدثك حديثا عسى الله عز وجل ان ينفعك به , إن رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قد جمع بين حج وعمرة، ثم لم ينه عنه حتى مات، ولم ينزل قرآن فيه يحرمه" . وإنه كان: " يسلم علي، فلما اكتويت امسك عني، فلما تركته عاد إلي" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , وَحَجَّاجٌ , قَالَا: أَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا ، قَالَ: قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ : إِنِّي أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا عَسَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَنْفَعَكَ بِهِ , إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ جَمَعَ بَيْنَ حَجٍّ وَعُمْرَةٍ، ثُمَّ لَمْ يَنْهَ عَنْهُ حَتَّى مَاتَ، وَلَمْ يَنْزِلْ قُرْآنٌ فِيهِ يُحَرِّمُهُ" . وَإِنَّهُ كَانَ: " يُسَلِّمُ عَلَيَّ، فَلَمَّا اكْتَوَيْتُ أَمْسَكَ عَنِّي، فَلَمَّا تَرَكْتُهُ عَادَ إِلَيَّ" .
مطرف کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا کہ میں تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں، شاید اللہ تمہیں اس سے فائدہ پہنچائے اور وہ یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرے کو ایک سفر میں جمع کیا تھا، پھر وصال تک اس سے منع نہیں فرمایا: اور نہ ہی اس حوالے سے اس کی حرمت کا قرآن میں کوئی حکم نازل ہوا۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے مجھے سلام کرتے تھے، جب میں نے داغنے کے ذریعے علاج کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم رک گئے، پھر جب میں نے اس چیز کو ترک کردیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پھر مجھے سلام کرنے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1226
حدیث نمبر: 19834
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يزيد الرشك ، قال: سمعت مطرفا يحدث، عن عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه سئل او قيل له: ايعرف اهل النار من اهل الجنة؟ فقال:" نعم" قال: فلم يعمل العاملون؟ قال: " يعمل كل لما خلق له" او" لما يسر له" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ سُئِلَ أَوْ قِيلَ لَهُ: أَيُعْرَفُ أَهْلُ النَّارِ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟ فَقَالَ:" نَعَمْ" قَالَ: فَلِمَ يَعْمَلُ الْعَامِلُونَ؟ قَالَ: " يَعْمَلُ كُلٌّ لِمَا خُلِقَ لَهُ" أَوْ" لِمَا يُسِّرَ لَهُ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا اہل جہنم، اہل جنت سے ممتاز ہوچکے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اس نے پوچھا کہ پھر عمل کرنے والے کیوں عمل کرتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نغ فرمایا ہر شخص وہی عمل کرتا ہے جس کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6596، م: 2649
حدیث نمبر: 19835
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة . وحجاج ، اخبرنا شعبة ، قال: سمعت ابا جمرة ، قال: سمعت زهدم بن مضرب , قال حجاج في حديثه: قال: جاءني زهدم في داري، فحدثني , قال: سمعت عمران بن حصين يحدث , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن خيركم قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم قال عمران: فلا ادري قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد قرنه مرتين او ثلاثة , ثم يكون بعدهم قوم يشهدون ولا يستشهدون ويخونون ولا يؤتمنون، وينذرون ولا يوفون، ويظهر فيهم السمن" , حدثنا حجاج ، اخبرنا شعبة ، قال: سمعت ابا جمرة يقول: جاءني زهدم في داري فحدثني , قال: سمعت عمران بن حصين يحدث , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن خيركم قرني" فذكر مثله , إلا انه قال:" ويخونون ولا يؤتمنون".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ زَهْدَمَ بْنَ مُضَرِّبٍ , قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: جَاءَنِي زَهْدَمٌ فِي دَارِي، فَحَدَّثَنِي , قَالَ: سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يُحَدِّثُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ خَيْرَكُمْ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ قَالَ عِمْرَانُ: فَلَا أَدْرِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ قَرْنِهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً , ثُمَّ يَكُونُ بَعْدَهُمْ قَوْمٌ يَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ وَيَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ، وَيَنْذُرُونَ وَلَا يُوفُونَ، وَيَظْهَرُ فِيهِمْ السِّمَنُ" , حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ يَقُولُ: جَاءَنِي زَهْدَمٌ فِي دَارِي فَحَدَّثَنِي , قَالَ: سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يُحَدِّثُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ خَيْرَكُمْ قَرْنِي" فَذَكَرَ مِثْلَهُ , إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" وَيَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ".
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس امت کا سب سے بہترین زمانہ تو وہ ہے جس میں مجھے مبعوث کیا گیا ہے، پھر اس کے بعد والوں کا زمانہ ہے، پھر ایک ایسی قوم آئے گی جو منت مانے گی لیکن پوری نہیں کرے گی، خیانت کرے گی، امانت دار نہ ہوگی، گواہی دینے کے لئے تیار ہوگی گو کہ اس سے گواہی نہ مانگی جائے اور ان میں موٹاپا عام ہوجائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2651، م: 2535
حدیث نمبر: 19836
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2651، م: 2535
حدیث نمبر: 19837
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي التياح ، قال: سمعت مطرفا يحدث: انه كانت له امراتان، فجاء إلى إحداهما , قال: فجعلت تنزع به عمامته، وقالت: جئت من عند امراتك! قال: جئت من عند عمران بن حصين ، فحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم احسب انه قال: " إن اقل ساكني الجنة النساء" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ: أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ امْرَأَتَانِ، فَجَاءَ إِلَى إِحْدَاهُمَا , قَالَ: فَجَعَلَتْ تَنْزِعُ بِهِ عِمَامَتَهُ، وَقَالَتْ: جِئْتَ مِنْ عِنْدِ امْرَأَتِكَ! قَالَ: جِئْتُ مِنْ عِنْدِ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، فَحَدَّثَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَبُ أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ أَقَلَّ سَاكِنِي الْجَنَّةِ النِّسَاءُ" .
مطرف کہتے ہیں کہ ان کی دو بیویاں تھیں، ایک مرتبہ وہ اپنی ایک بیوی کے پاس آئے تو وہ ان کا عمامہ اتارتے ہوئے پوچھنے لگی کہ آپ اپنی دوسری بیوی کے پاس سے آرہے ہیں؟ انہوں سے کہا میں تو عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس سے آرہا ہوں اور انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اہل جنت میں سب سے کم رہائشی افراد خواتین ہوں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2738
حدیث نمبر: 19838
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي التياح ، قال: سمعت رجلا من بني ليث , قال: اشهد على عمران بن حصين , قال شعبة او قال عمران:" اشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم انه نهى عن الحناتم او قال الحنتم وخاتم الذهب والحرير" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي لَيْثٍ , قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , قَالَ شُعْبَةُ أَوْ قَالَ عِمْرَانُ:" أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنِ الْحَنَاتِمِ أَوْ قَالَ الْحَنْتَمِ وَخَاتَمِ الذَّهَبِ وَالْحَرِيرِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں شہادت دیتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حنتم، سونے کی انگوٹھی اور ریشم سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، الرجل الليثي: هو حفص بن عبدالله، وهو مجهول لكنه توبع
حدیث نمبر: 19839
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابن اخي مطرف بن الشخير ، قال: سمعت مطرفا يحدث , عن عمران بن حصين , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لرجل: " هل صمت من سرر هذا الشهر شيئا؟" يعني شعبان، فقال: لا , فقال له:" إذا افطرت رمضان، فصم يوما او يومين" شك الذي شك فيه قال: واظنه قال:" يومين".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ ابْنِ أَخِي مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ: " هَلْ صُمْتَ مِنْ سُرَرِ هَذَا الشَّهْرِ شَيْئًا؟" يَعْنِي شَعْبَانَ، فَقَالَ: لَا , فَقَالَ لَهُ:" إِذَا أَفْطَرْتَ رَمَضَانَ، فَصُمْ يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ" شَكَّ الَّذِي شَكَّ فِيهِ قَالَ: وَأَظُنُّهُ قَالَ:" يَوْمَيْنِ".
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہوجائیں تو ایک دو دن کے روزے رکھ لینا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1983، م: 1161، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ابن أخي مطرف بن الشخير
حدیث نمبر: 19840
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن غيلان بن جرير . وعبد الوهاب ، عن صاحب له ، عن غيلان بن جرير ، عن مطرف بن الشخير , انه قال:" كنت مع عمران بن حصين بالكوفة، فصلى بنا علي بن ابي طالب، فجعل يكبر كلما سجد، وكلما رفع راسه، فلما فرغ قال عمران: صلى بنا هذا مثل صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ . وَعَبْدُ الْوَهَّابِ ، عَنِ صَاحِبٍ لَهُ ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ , أَنَّهُ قَالَ:" كُنْتُ مَعَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ بِالْكُوفَةِ، فَصَلَّى بِنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، فَجَعَلَ يُكَبِّرُ كُلَّمَا سَجَدَ، وَكُلَّمَا رَفَعَ رَأْسَهُ، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ عِمْرَانُ: صَلَّى بِنَا هَذَا مِثْلَ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
مطرف بن شخیر کہتے ہیں کہ میں کوفہ میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی، وہ سجدے میں جاتے اور سر اٹھاتے وقت ہر مرتبہ اللہ اکبر کہتے رہے، جب نماز سے فراغت ہوئی تو حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا انہوں نے ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز پڑھائی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح الإسناد الأول منقطع، سعيد لم يسمعه من غيلان لكنه توبع ، والإسناد الثاني فيه شيخ عبدالوهاب لم يسمعه
حدیث نمبر: 19841
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن مطرف بن عبد الله ، قال: بعث إلي عمران بن حصين في مرضه، فاتيته، فقال لي: إني كنت احدثك باحاديث لعل الله تبارك وتعالى ينفعك بها بعدي، واعلم انه كان يسلم علي، فإن عشت فاكتم علي، وإن مت فحدث إن شئت , واعلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قد جمع بين حجة وعمرة، ثم لم ينزل فيها كتاب، ولم ينه عنها النبي صلى الله عليه وسلم"، قال رجل فيها برايه ما شاء ..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: بَعَثَ إِلَيَّ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ فِي مَرَضِهِ، فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ لِي: إِنِّي كُنْتُ أُحَدِّثُكَ بِأَحَادِيثَ لَعَلَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَنْفَعُكَ بِهَا بَعْدِي، وَاعْلَمْ أَنَّهُ كَانَ يُسَلِّمُ عَلَيَّ، فَإِنْ عِشْتُ فَاكْتُمْ عَلَيَّ، وَإِنْ مِتُّ فَحَدِّثْ إِنْ شِئْتَ , وَاعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ جَمَعَ بَيْنَ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ، ثُمَّ لَمْ يَنْزِلْ فِيهَا كِتَابٌ، وَلَمْ يَنْهَ عَنْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ رَجُلٌ فِيهَا بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ ..
مطرف بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے اپنے مرض الوفات میں مجھے بلا بھیجا، میں حاضر ہوا تو فرمایا میں تم سے بہت سی احادیث بیان کرتا رہا ہوں جن سے ہوسکتا ہے کہ میرے بعد اللہ تمہیں فائدہ پہنچائے اور یہ بات بھی اپنی معلومات میں شامل کرلو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے سلام کرتے تھے، جب تک میں زندہ رہوں، اسے مخفی رکھنا اور جب مرجاؤں تو اگر تمہارا دل چاہے تو بیان کردینا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1226
حدیث نمبر: 19842
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن قتادة ، عن مطرف ، قال: قال لي عمران بن حصين فذكر مثله، وقال: لا تحدث بهما حتى اموت.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، قَالَ: قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ فَذَكَرَ مِثْلَهُ، وَقَالَ: لَا تُحَدِّثْ بِهِمَا حَتَّى أَمُوتَ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1226
حدیث نمبر: 19843
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، وابن نمير , قالا: ثنا سعيد , ويزيد , اخبرنا سعيد ، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن عمران بن حصين : ان رجلا عض رجلا على ذراعه قال ابن نمير: فنزع يده منه، فسقطت ثنيتاه فجذبها، فانتزعت ثنيته، فرفع ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فابطلها، وقال: " اردت ان تقضم لحم اخيك كما يقضم الفحل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ , قَالَا: ثَنَا سَعِيدٌ , وَيَزِيدُ , أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ رَجُلًا عَضَّ رَجُلًا عَلَى ذِرَاعِهِ قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: فَنَزَعَ يَدَهُ مِنْهُ، فَسَقَطَتْ ثَنِيَّتَاهُ فَجَذَبَهَا، فَانْتَزَعَتْ ثَنِيَّتَهُ، فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَبْطَلَهَا، وَقَالَ: " أَرَدْتَ أَنْ تَقْضَمَ لَحْمَ أَخِيكَ كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ" .
اور یاد رکھو! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرے کو ایک سفر میں جمع کیا تھا، پھر وصال تک اس سے منع نہیں فرمایا: اور نہ ہی اس حوالے سے اس کی حرمت کا قرآن میں کوئی حکم نازل ہوا، اب جو آدمی اس کے متعلق کچھ کہتا ہے وہ اپنی رائے سے کہتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6892 ، م: 1673
حدیث نمبر: 19844
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن الحسن , ان هياج بن عمران , اتى عمران بن حصين ، فقال: إن ابي قد نذر: لئن قدر على غلامه، ليقطعن منه طابقا او ليقطعن يده , فقال: قل لابيك يكفر عن يمينه , ولا يقطع منه طابقا , فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يحث في خطبته على الصدقة، وينهى عن المثلة" ، ثم اتى سمرة بن جندب ، فقال له مثل ذلك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ , أَنَّ هَيَّاجَ بْنَ عِمْرَانَ , أَتَى عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي قَدْ نَذَرَ: لَئِنْ قَدَرَ عَلَى غُلَامِهِ، لَيَقْطَعَنَّ مِنْهُ طَابِقًا أَوْ لَيَقْطَعَنَّ يَدَهُ , فَقَالَ: قُلْ لِأَبِيكَ يُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ , وَلَا يَقْطَعْ مِنْهُ طَابِقًا , فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَحُثُّ فِي خُطْبَتِهِ عَلَى الصَّدَقَةِ، وَيَنْهَى عَنِ الْمُثْلَةِ" ، ثُمَّ أَتَى سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ ، فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے کا ہاتھ کاٹ لیا، اس نے اپنا ہاتھ جو کھینچا تو کاٹنے والے کے اگلے دانت ٹوٹ کر گرپڑے، وہ دونوں یہ جھگڑا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے باطل قرار دے کر فرمایا تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کو اس طرح کاٹتا ہے جیسے سانڈ۔ ہیاج بن عمران ایک مرتبہ عمران رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ میرے والد نے یہ منت مانی ہے کہ اگر میرا غلام میرے قابو میں آگیا تو میں اس کے جسم کا کوئی عضو کاٹ کر رہوں گا، انہوں نے فرمایا اپنے والد سے جا کر کہو کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ دے دے اور اس کے جسم کا کوئی عضو نہ کاٹے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطاب میں صدقہ کی ترغیب دیتے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے تھے، پھر وہ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو انہوں نے بھی یہی فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 19845
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن عمران بن الحصين :" ان رجلا من الانصار اعتق رءوسا ستة عند موته، ولم يكن له مال غيرهم، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاغلظ له، فدعا بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاقرع بينهم، فاعتق اثنين، ورد اربعة في الرق" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ :" أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ أَعْتَقَ رُءُوسًا سِتَّةً عِنْدَ مَوْتِهِ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَغْلَظَ لَهُ، فَدَعَا بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ، فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ، وَرَدَّ أَرْبَعَةً فِي الرِّقِّ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ غلام آزاد کر دئیے، جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال بھی نہ تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کرکے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کردیا اور باقی چار کو غلام ہی رہنے دیا اور مرنے والے کے متعلق سخت الفاظ استعمال کئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1668، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم يسمع من عمران، لكنه توبع
حدیث نمبر: 19846
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز , وعفان المعنى , قالا: ثنا همام ، عن قتادة ، عن الحسن ، قال عفان , إن الحسن حدثهم , عن هياج بن عمران البرجمي : ان غلاما لابيه ابق، فجعل لله تبارك وتعالى عليه إن قدر عليه، ان يقطع يده , قال: فقدر عليه، قال: فبعثني إلى عمران بن حصين، قال: فقال: اقرئ اباك السلام، واخبره , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يحث في خطبته على الصدقة، وينهى عن المثلة، فليكفر عن يمينه، ويتجاوز عن غلامه" , قال: وبعثني إلى سمرة ، فقال: اقرئ اباك السلام، واخبره , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: كان يحث في خطبته على الصدقة، وينهى عن المثلة، فليكفر عن يمينه ويتجاوز عن غلامه , حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن هياج فذكر معناه.حَدَّثَنَا بَهْزٌ , وَعَفَّانُ المعنى , قَالَا: ثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ عَفَّانُ , إِنَّ الْحَسَنَ حَدَّثَهُمْ , عَنْ هَيَّاجِ بْنِ عِمْرَانَ الْبُرْجُمِيِّ : أَنَّ غُلَامًا لِأَبِيهِ أَبَقَ، فَجَعَلَ لِلَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَيْهِ إِنْ قَدَرَ عَلَيْهِ، أَنْ يَقْطَعَ يَدَهُ , قَالَ: فَقَدَرَ عَلَيْهِ، قَالَ: فَبَعَثَنِي إِلَى عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: فَقَالَ: أَقْرِئْ أَبَاكَ السَّلَامَ، وَأَخْبِرْهُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَحُثُّ فِي خُطْبَتِهِ عَلَى الصَّدَقَةِ، وَيَنْهَى عَنِ الْمُثْلَةِ، فَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ، وَيَتَجَاوَزْ عَنْ غُلَامِهِ" , قَالَ: وَبَعَثَنِي إِلَى سَمُرَةَ ، فَقَالَ: أَقْرِئْ أَبَاكَ السَّلَامَ، وَأَخْبِرْهُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يَحُثُّ فِي خُطْبَتِهِ عَلَى الصَّدَقَةِ، وَيَنْهَى عَنِ الْمُثْلَةِ، فَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ وَيَتَجَاوَزْ عَنْ غُلَامِهِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ هَيَّاجٍ فذَكَرَ مَعْنَاهُ.
ہیاج بن عمران کہتے ہیں کہ ان کے والد کا غلام فرار ہوگیا، انہوں نے اللہ کے نام پر یہ منت مان لی کہ اگر انہیں اس پر قدرت مل گئی تو وہ اس کا ہاتھ کاٹ دیں گے، بعد میں وہ غلام ان کے قابو میں آگیا چناچہ انہوں نے مجھے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس یہ مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیج دیا، انہوں نے فرمایا اپنے والد سے جا کر میرا سلام اور یوں کہو کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ دے دے اور اس کے جسم کا کوئی عضو نہ کاٹے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطاب میں صدقہ کی ترغیب دیتے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے تھے، پھر انہوں نے مجھے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا تو انہوں نے بھی یہی فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، والمرفوع منه صحيح
حدیث نمبر: 19847
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، والمرفوع منه صحيح
حدیث نمبر: 19848
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، حدثنا الحسن ، عن عمران بن حصين : ان رجلا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: إن ابن ابني مات فما لي من ميراثه؟ قال: " لك السدس" قال: فلما ادبر دعاه، قال:" لك سدس آخر" قال: فلما ادبر دعاه، قال:" إن السدس الآخر طعمة" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّ ابنَ ابْنِي مَاتَ فَمَا لِي مِنْ مِيرَاثِهِ؟ قَالَ: " لَكَ السُّدُسُ" قَالَ: فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ، قَالَ:" لَكَ سُدُسٌ آخَرُ" قَالَ: فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ، قَالَ:" إِنَّ السُّدُسَ الْآخَرَ طُعْمَةٌ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میرا پوتا فوت ہوگیا ہے، اس کی وراثت میں سے مجھے کیا ملے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں چھٹا حصہ ملے گا، جب وہ واپس جانے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر فرمایا تمہیں ایک چھٹا حصہ اور بھی ملے گا، جب وہ دوبارہ واپس جانے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر فرمایا یہ دوسرا چھٹا حصہ تمہارے لئے ایک زائد لقمہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن البصري لم يسمع من عمران بن حصين
حدیث نمبر: 19849
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا ابان بن يزيد ، حدثنا قتادة ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد او عن عمران بن حصين , انه قال:" اشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم انه نهى عن لبس الحرير , وعن الشرب في الحناتم" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَوْ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنَّهُ قَالَ:" أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ , وَعَنِ الشُّرْبِ فِي الْحَنَاتِمِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں شہادت دیتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حنتم میں پینے اور ریشم پہننے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19850
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز , وحدثنا عفان المعنى، قالا: ثنا همام ، عن قتادة ، عن مطرف ، قال: قال عمران بن حصين : تمتعنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانزل فيها القرآن , قال عفان: ونزل فيه القرآن فمات رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم ينه عنها، ولم ينسخها شيء، قال رجل برايه ما شاء" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ , وَحَدَّثَنَا عَفَّانُ الْمَعْنَى، قَالَا: ثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، قَالَ: قَالَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ : تَمَتَّعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأُنْزِلَ فِيهَا الْقُرْآنُ , قَالَ عَفَّانُ: وَنَزَلَ فِيهِ الْقُرْآنُ فَمَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَنْهَ عَنْهَا، وَلَمْ يَنْسَخْهَا شَيْءٌ، قَالَ رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ" .
اور یاد رکھو! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرے کو ایک سفر میں جمع کیا تھا، پھر وصال تک اس سے منع نہیں فرمایا: اور نہ ہی اس حوالے سے اس کی حرمت کا قرآن میں کوئی حکم نازل ہوا، اب جو آدمی اس کے متعلق کچھ کہتا ہے وہ اپنی رائے سے کہتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1571، م: 1226
حدیث نمبر: 19851
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا قتادة ، عن مطرف ، عن عمران بن حصين , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا تزال طائفة من امتي على الحق ظاهرين على من ناواهم حتى ياتي امر الله، وينزل عيسى ابن مريم" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ عَلَى مَنْ نَاوَأَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ، وَيَنْزِلَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا اور اپنے مخالفین پر غالب رہے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آجائے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نازل ہوجائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19852
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا عوف ، عن ابي رجاء ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اطلعت في النار، فرايت اكثر اهلها النساء، واطلعت في الجنة، فرايت اكثر اهلها الفقراء" , حدثنا عبد الصمد ، حدثنا سلم بن زرير ، حدثنا ابو رجاء ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اطلعت، فذكر مثله , حدثنا الخفاف ، اخبرنا سعيد ، عن ابي رجاء ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اطَّلَعْتُ فِي النَّارِ، فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ، وَاطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ، فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ" , حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اطَّلَعْتُ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ , حَدَّثَنَا الْخَفَّافُ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے جہنم میں جھانک کر دیکھا تو وہاں اکثریت خواتین کی نظر آئی اور جنت میں جھانک کر دیکھا تو اکثریت فقراء کی نظر آئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5198
حدیث نمبر: 19853
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3241، وهذا إسناد حسن فى الشواهد
حدیث نمبر: 19854
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 19855
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي قزعة ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا جلب، ولا جنب، ولا شغار" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي قَزَعَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا جَلَبَ، وَلَا جَنَبَ، وَلَا شِغَارَ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زکوٰۃ میں اچھے جانور وصول کرنا، یا زکوٰۃ کی ادائیگی سے (حیلے بہانوں سے) بچنا اور جانوروں کو نیزوں سے زخمی کرنے کی کوئی اصلیت نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح الغيره، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 19856
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشيم ، اخبرنا منصور ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين : ان امراة من المسلمين اسرها العدو، وقد كانوا اصابوا قبل ذلك ناقة لرسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فرات من القوم غفلة، قال: فركبت ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم جعلت عليها ان تنحرها، قال: فقدمت المدينة، فارادت ان تنحر ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمنعت من ذلك، فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" بئسما جزيتيها" قال: ثم قال: " لا نذر لابن آدم فيما لا يملك، ولا في معصية الله" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ امْرَأَةً مِنَ الْمُسْلِمِينَ أَسَرَهَا الْعَدُوُّ، وَقَدْ كَانُوا أَصَابُوا قَبْلَ ذَلِكَ نَاقَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَرَأَتْ مِنَ الْقَوْمِ غَفْلَةً، قَالَ: فَرَكِبَتْ نَاقَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَعَلَتْ عَلَيْهَا أَنْ تَنْحَرَهَا، قَالَ: فَقَدِمَتْ الْمَدِينَةَ، فَأَرَادَتْ أَنْ تَنْحَرَ نَاقَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمُنِعَتْ مِنْ ذَلِكَ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" بِئْسَمَا جَزَيْتِيهَا" قَالَ: ثُمَّ قَالَ: " لَا نَذْرَ لِابْنِ آدَمَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ، وَلَا فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مسلمان عورت کو دشمن نے قید کرلیا، قبل ازیں ان لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی بھی چرا لی تھی، ایک دن اس عورت نے لوگوں کو غافل دیکھا تو چپکے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی پر سوار ہوئی اور یہ منت مان لی کہ اگر صحیح سلامت مدینہ پہنچ گئی تو اسی اونٹنی کو ذبح کر دے گی، بہرحال! وہ مدینہ منورہ پہنچ گئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کو ذبح کرنا چاہا لیکن لوگوں نے اسے اس سے منع کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے برا بدلہ دیا، پھر فرمایا ابن آدم جس چیز کا مالک نہ ہو، اس میں نذر نہیں ہوئی اور نہ ہی اللہ کی معصیت میں منت ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، الحسن البصري لم يسمع من عمران لكنه توبع
حدیث نمبر: 19857
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن المثني ، حدثنا صالح بن رستم ابو عامر الخزاز ، حدثني كثير بن شنظير ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال:" ما قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا إلا امرنا بالصدقة، ونهانا عن المثلة" , قال: وقال:" الا وإن من المثلة ان ينذر الرجل ان ليخرم انفه، الا وإن من المثلة ان ينذر الرجل ان يحج ماشيا، فليهد هديا، وليركب" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّي ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ رُسْتُمَ أَبُو عَامِرٍ الْخَزَّازُ ، حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ:" مَا قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا إِلَّا أَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ، وَنَهَانَا عَنِ الْمُثْلَةِ" , قَالَ: وَقَالَ:" أَلَا وَإِنَّ مِنَ الْمُثْلَةِ أَنْ يَنْذُرَ الرَّجُلُ أَنْ ليَخْرِمَ أَنْفَهُ، أَلَا وَإِنَّ مِنَ الْمُثْلَةِ أَنْ يَنْذُرَ الرَّجُلُ أَنْ يَحُجَّ مَاشِيًا، فَلْيُهْدِ هَدْيًا، وَلْيَرْكَبْ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اپنے خطاب میں صدقہ کی ترغیب دیتے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے تھے، یاد رکھو! مثلہ کرنے میں یہ چیز بھی شامل ہے کہ انسان کسی کی ناک کاٹنے کی منت مانے اور یہ بھی کہ انسان پیدل حج کرنے کی منت مانے، ایسے آدمی کو چاہیے کہ ہدی کا جانور ساتھ لے کر جائے اور اس پر سوار ہوجائے۔

حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: وإن من المثلة ... الخ ، وهذا إسناد ضعيف، الحسن البصري لم يسمع من عمران، وصالح بن رستم وكثير بن شنظير فيهما كلام، وقد تفردا بقول: وإن من المثله ... الخ
حدیث نمبر: 19858
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، عن حميد ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال:" ما خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم خطبة إلا امرنا بالصدقة، ونهانا عن المثلة" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ:" مَا خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَةً إِلَّا أَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ، وَنَهَانَا عَنِ الْمُثْلَةِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اپنے خطاب میں ہمیں صدقہ کی ترغیب دیتے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، الحسن البصري لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 19859
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين ، قال: لعنت امراة ناقة لها , فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إنها ملعونة فخلوا عنها" قال: فلقد رايتها تتبع المنازل ما يعرض لها احد، ناقة ورقاء .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: لَعَنَتِ امْرَأَةٌ نَاقَةً لَهَا , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهَا مَلْعُونَةٌ فَخَلُّوا عَنْهَا" قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهَا تَتْبَعُ الْمَنَازِلَ مَا يَعْرِضُ لَهَا أَحَدٌ، نَاقَةٌ وَرْقَاءُ .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے اپنی اونٹنی پر لعنت بھیجی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اونٹنی ملعون ہوگئی ہے اس لئے اسے چھوڑ دو، میں نے اس اونٹنی کو منزلیں طے کرتے ہوئے دیکھا لیکن اسے کوئی ہاتھ نہ لگاتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2595
حدیث نمبر: 19860
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن قتادة وغير واحد، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير ، قال: صليت انا وعمران بن حصين بالكوفة خلف علي بن ابي طالب، فكبر بنا هذا التكبير حين يركع وحين يسجد، فكبره كله، فلما انصرفنا , قال لي عمران:" ما صليت منذ حين او قال: منذ كذا وكذا اشبه بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم من هذه الصلاة" يعني صلاة علي.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ قَتَادَةَ وَغَيْرِ وَاحِدٍ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، قَالَ: صَلَّيْتُ أَنَا وَعِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ بِالْكُوفَةِ خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَكَبَّرَ بِنَا هَذَا التَّكْبِيرَ حِينَ يَرْكَعُ وَحِينَ يَسْجُدُ، فَكَبَّرَهُ كُلَّهُ، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا , قَالَ لِي عِمْرَانُ:" مَا صَلَّيْتُ مُنْذُ حِينٍ أَوْ قَالَ: مُنْذُ كَذَا وَكَذَا أَشْبَهَ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ هَذِهِ الصَّلَاةِ" يَعْنِي صَلَاةَ عَلِيٍّ.
مطرف بن شخیر کہتے ہیں کہ میں کوفہ میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی، وہ سجدے میں جاتے اور سر اٹھاتے وقت ہر مرتبہ اللہ اکبر کہتے رہے، جب نماز سے فراغت ہوئی تو حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے کافی عرصے سے اس نماز سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مشابہہ کوئی نماز نہیں پڑھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19861
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين : ان امراة من جهينة اعترفت عند النبي صلى الله عليه وسلم بزنا، وقالت: انا حبلى , فدعا النبي صلى الله عليه وسلم وليها، فقال:" احسن إليها، فإذا وضعت فاخبرني" ففعل، فامر بها النبي صلى الله عليه وسلم فشكت عليها ثيابها، ثم امر برجمها، فرجمت، ثم صلى عليها؟! فقال عمر بن الخطاب: يا رسول الله، رجمتها، ثم تصلي عليها؟! فقال: " لقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من اهل المدينة لوسعتهم، وهل وجدت شيئا افضل من ان جادت بنفسها لله؟!" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ اعْتَرَفَتْ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزِنًا، وَقَالَتْ: أَنَا حُبْلَى , فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيَّهَا، فَقَالَ:" أَحْسِنْ إِلَيْهَا، فَإِذَا وَضَعَتْ فَأَخْبِرْنِي" فَفَعَلَ، فَأَمَرَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِرَجْمِهَا، فَرُجِمَتْ، ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا؟! فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَجَمْتَهَا، ثُمَّ تُصَلِّي عَلَيْهَا؟! فَقَالَ: " لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ، وَهَلْ وَجَدْتَ شَيْئًا أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ؟!" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بدکاری کا اعتراف کرلیا اور کہنے لگی کہ میں امید سے ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سرپرست کو بلا کر اس سے فرمایا کہ اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور جب یہ بچے کو جنم دے چکے تو مجھے بتانا، اس نے ایسا ہی کیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اس عورت کے جسم پر اچھی طرح کپڑے باندھ دیئے گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اسے رجم کردیا گیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی، یہ دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے یا رسول اللہ! آپ نے اسے رجم بھی کیا اور اس کی نماز جنازہ بھی پڑھا رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ ستر اہل مدینہ پر تقسیم کردی جائے تو ان کے لئے بھی کافی ہوجائے اور تم نے اس سے افضل بھی کوئی چیز دیکھی ہے کہ اس نے اپنی جان کو اللہ کے لئے قربان کردیا؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1696
حدیث نمبر: 19862
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن عمران بن حصين ، قال: عض رجل رجلا، فانتزعت ثنيته، فابطلها النبي صلى الله عليه وسلم، وقال: " اردت ان تقضم يد اخيك كما يقضم الفحل" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: عَضَّ رَجُلٌ رَجُلًا، فَانْتُزِعَتْ ثَنِيَّتُهُ، فَأَبْطَلَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " أَرَدْتَ أَنْ تَقْضَمَ يَدَ أَخِيكَ كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ایک آدمی نے دوسرے کا ہاتھ کاٹ لیا، اس نے اپنا ہاتھ جو کھینچا تو کاٹنے والے کے اگلے دانت ٹوٹ کر گرپڑے، وہ دونوں یہ جھگڑا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے باطل قرار دے کر فرمایا تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کو اس طرح کاٹتا ہے جیسے سانڈ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6892، م: 1673
حدیث نمبر: 19863
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين ، قال: كانت العضباء لرجل من بني عقيل، وكانت من سوابق الحاج، فاسر الرجل، واخذت العضباء معه، قال: فمر به رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في وثاق ورسول الله صلى الله عليه وسلم على حمار عليه قطيفة، فقال: يا محمد، تاخذوني وتاخذون سابقة الحاج؟ قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ناخذك بجريرة حلفائك ثقيف" قال: وقد كانت ثقيف قد اسروا رجلين من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، وقال فيما قال: وإني مسلم , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو قلتها وانت تملك امرك افلحت كل الفلاح" قال: ومضى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فقال: يا محمد، إني جائع فاطعمني، وإني ظمآن فاسقني، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذه حاجتك!" ثم فدي بالرجلين، وحبس رسول الله صلى الله عليه وسلم العضباء لرحله , قال: ثم إن المشركين اغاروا على سرح المدينة، فذهبوا بها، وكانت العضباء فيه، قال: واسروا امراة من المسلمين، قال: فكانوا إذا نزلوا اراحوا إبلهم بافنيتهم، قال: فقامت المراة ذات ليلة بعدما ناموا، فجعلت كلما اتت على بعير رغا، حتى اتت على العضباء، فاتت على ناقة ذلول مجرسة فركبتها، ثم وجهتها قبل المدينة، قال: ونذرت إن الله عز وجل انجاها عليها لتنحرنها، فلما قدمت المدينة عرفت الناقة، فقيل: ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فاخبر النبي صلى الله عليه وسلم بنذرها، او اتته فاخبرته، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بئسما جزتها او بئسما جزيتيها إن الله تبارك وتعالى انجاها عليها لتنحرنها" قال: ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا وفاء لنذر في معصية الله، ولا فيما لا يملك ابن آدم" , وقال وهيب: يعني ابن خالد , وكانت ثقيف حلفاء لبني عقيل، وزاد حماد بن سلمة فيه: وكانت العضباء داجنا لا تمنع من حوض ولا نبت , قال عفان: مجرسة معودة.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: كَانَتْ الْعَضْبَاءُ لِرَجُلٍ مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ، وَكَانَتْ مِنْ سَوَابِقِ الْحَاجِّ، فَأُسِرَ الرَّجُلُ، وَأُخِذَتْ الْعَضْبَاءُ مَعَهُ، قَالَ: فَمَرَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي وَثَاقٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حِمَارٍ عَلَيْهِ قَطِيفَةٌ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، تَأْخُذُونِي وَتَأْخُذُونَ سَابِقَةَ الْحَاجِّ؟ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَأْخُذُكَ بِجَرِيرَةِ حُلَفَائِكَ ثَقِيفَ" قَالَ: وَقَدْ كَانَتْ ثَقِيفُ قَدْ أَسَرُوا رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ فِيمَا قَالَ: وَإِنِّي مُسْلِمٌ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ قُلْتَهَا وَأَنْتَ تَمْلِكُ أَمْرَكَ أَفْلَحْتَ كُلَّ الْفَلَاحِ" قَالَ: وَمَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي جَائِعٌ فَأَطْعِمْنِي، وَإِنِّي ظَمْآنُ فَاسْقِنِي، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذِهِ حَاجَتُكَ!" ثُمَّ فُدِيَ بِالرَّجُلَيْنِ، وَحَبَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَضْبَاءَ لِرَحْلِهِ , قَالَ: ثُمَّ إِنَّ الْمُشْرِكِينَ أَغَارُوا عَلَى سَرْحِ الْمَدِينَةِ، فَذَهَبُوا بِهَا، وَكَانَتْ الْعَضْبَاءُ فِيهِ، قَالَ: وَأَسَرُوا امْرَأَةً مِنَ الْمُسْلِمِينَ، قَالَ: فَكَانُوا إِذَا نَزَلُوا أَرَاحُوا إِبِلَهُمْ بِأَفْنِيَتِهِمْ، قَالَ: فَقَامَتْ الْمَرْأَةُ ذَاتَ لَيْلَةٍ بَعْدَمَا نَامُوا، فَجَعَلَتْ كُلَّمَا أَتَتْ عَلَى بَعِيرٍ رَغَا، حَتَّى أَتَتْ عَلَى الْعَضْبَاءِ، فَأَتَتْ عَلَى نَاقَةٍ ذَلُولٍ مُجَرَّسَةٍ فَرَكِبَتْهَا، ثُمَّ وَجَّهَتْهَا قِبَلَ الْمَدِينَةِ، قَالَ: وَنَذَرَتْ إِنْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْجَاهَا عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا، فَلَمَّا قَدِمَتْ الْمَدِينَةَ عُرِفَتْ النَّاقَةُ، فَقِيلَ: نَاقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَذْرِهَا، أَوْ أَتَتْهُ فَأَخْبَرَتْهُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِئْسَمَا جَزَتْهَا أَوْ بِئْسَمَا جَزَيْتِيهَا إِنْ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنْجَاهَا عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا" قَالَ: ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، وَلَا فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ" , وقَالَ وُهَيْبٌ: يَعْنِي ابْنَ خَالِدٍ , وَكَانَتْ ثَقِيفُ حُلَفَاءَ لِبَنِي عُقَيْلٍ، وَزَادَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ فِيهِ: وَكَانَتْ الْعَضْبَاءُ دَاجِنًا لَا تُمْنَعُ مِنْ حَوْضٍ وَلَا نَبْتٍ , قَالَ عَفَّانُ: مُجَرَّسَةٌ مُعَوَّدَةٌ.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عضباء نامی اونٹنی دراصل بنو عقیل میں سے ایک آدمی کی تھی اور حاجیوں کی سواری تھی، وہ شخص گرفتار ہوگیا اور اس کی اونٹنی بھی پکڑ لی گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گذرے تو وہ رسیوں سے بندھا ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک گدھے پر سوار تھے اور ایک چادر اوڑھ رکھی تھی، وہ کہنے لگا اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم کیا تم مجھے اور حاجیوں کی سواری کو بھی پکڑ لوگے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم نے تمہیں تمہارے حلیفوں بنو ثقیف کی جرأت کی وجہ سے پکڑا ہے، کیونکہ بنو ثقیف نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دو صحابہ قید کر رکھے تھے، بہرحال! دوران گفتگو وہ کہنے لگا کہ میں تو مسلمان ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم نے اس وقت یہ بات کہی ہوتی جب کہ تمہیں اپنے اوپر مکمل اختیار تھا تو فلاح کلی حاصل کرلیتے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھنے لگے تو وہ کہنے لگا کہ اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم میں بھوکا ہوں، مجھے کھانا کھلائیے، پیاسا ہوں، پانی پلائیے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تمہاری ضرورت ہے (جو ہم پوری کریں گے) پھر ان دو صحابیوں کے فدئیے میں اس شخص کو دے دیا اور عضباء کو اپنی سواری کے لئے رکھ لیا، کچھ ہی عرصے بعد مشرکین نے مدینہ منورہ کی چراگاہ پر شب خون مارا اور وہاں کے جانور اپنے ساتھ لے گئے انہی میں عضباء بھی شامل تھی۔ نیز انہوں نے ایک مسلمان عورت کو بھی قید کرلیا، ایک دن اس عورت نے لوگوں کو غافل دیکھا تو چپکے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی پر سوار ہوئی اور یہ منت مان لی کہ اگر صحیح سلامت مدینہ پہنچ گئی تو اسی اونٹنی کو ذبح کر دے گی، بہرحال! وہ مدینہ منورہ پہنچ گئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کو ذبح کرنا چاہا لیکن لوگوں نے اسے اس سے منع کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے برا بدلہ دیا، پھر فرمایا ابن آدم جس چیز کا مالک نہ ہو، اس میں نذر نہیں ہوئی اور نہ ہی اللہ کی معصیت میں منت ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1641
حدیث نمبر: 19864
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشيم ، عن يونس ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الكي، فاكتوينا، فما افلحنا ولا انجحنا" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَن يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْكَيِّ، فَاكْتَوَيْنَا، فَمَا أَفْلَحْنَا وَلَا أَنْجَحْنَا" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں داغنے کا علاج کرنے سے منع فرمایا ہے، لیکن ہم داغتے رہے اور کبھی کامیاب نہ ہو سکے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم يسمع من عمران، لكنه توبع
حدیث نمبر: 19865
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا علي بن زيد ، عن ابي نضرة , ان فتى سال عمران بن حصين عن صلاة النبي صلى الله عليه وسلم في السفر، فعدل إلى مجلس العوقة، فقال: إن هذا الفتى سالني عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر، فاحفظوا عني: " ما سافر رسول الله صلى الله عليه وسلم سفرا إلا صلى ركعتين ركعتين حتى يرجع، وإنه اقام بمكة زمان الفتح ثماني عشرة ليلة يصلي بالناس ركعتين ركعتين حدثناه يونس بن محمد بهذا الإسناد , وزاد فيه إلا المغرب , ثم يقول: يا اهل مكة، قوموا فصلوا ركعتين اخريين، فإنا سفر، ثم غزا حنينا , والطائف، فصلى ركعتين ركعتين، ثم رجع إلى جعرانة، فاعتمر منها في ذي القعدة" , ثم غزوت مع ابي بكر رضي الله تعالى عنه وحججت واعتمرت، فصلى ركعتين ركعتين، ومع عمر رضي الله تعالى عنه , فصلى ركعتين ركعتين قال يونس: إلا المغرب , ومع عثمان صدرا من إمارته، فصلى ركعتين قال يونس: إلا المغرب ثم إن عثمان صلى بعد ذلك اربعا.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ , أَنَّ فَتًى سَأَلَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ عَنْ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ، فَعَدَلَ إِلَى مَجْلِسِ الْعُوقَةِ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا الْفَتَى سَأَلَنِي عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ، فَاحْفَظُوا عَنِّي: " مَا سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَفَرًا إِلَّا صَلَّى رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ حَتَّى يَرْجِعَ، وَإِنَّهُ أَقَامَ بِمَكَّةَ زَمَانَ الْفَتْحِ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ لَيْلَةً يُصَلِّي بِالنَّاسِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ حَدَّثَنَاه يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ , وَزَادَ فِيهِ إِلَّا الْمَغْرِبَ , ثُمَّ يَقُولُ: يَا أَهْلَ مَكَّةَ، قُومُوا فَصَلُّوا رَكْعَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ، فَإِنَّا سَفْرٌ، ثُمَّ غَزَا حُنَيْنًا , وَالطَّائِفَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى جِعِرَّانَةَ، فَاعْتَمَرَ مِنْهَا فِي ذِي الْقَعْدَةِ" , ثُمَّ غَزَوْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ وَحَجَجْتُ وَاعْتَمَرْتُ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ , فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ قَالَ يُونُسُ: إِلَّا الْمَغْرِبَ , وَمَعَ عُثْمَانَ صَدْرًَا من إِمَارَتِهِ، فصلَّى ركعتين قَالَ يُونُسُ: إِلَّا الْمَغْرِبَ ثُمَّ إِنَّ عُثْمَانَ صَلَّى بَعْدَ ذَلِكَ أَرْبَعًا.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے ایک نوجوان نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سفر کے متعلق پوچھا تو وہ مجلس عوقہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ یہ نوجوان مجھ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سفر کے متعلق پوچھ رہا ہے، لہذا تم بھی اسے اچھی طرح محفوظ کرلو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بھی کوئی سفر کیا ہے تو واپسی تک دو دو رکعتیں ہی پڑھی ہیں اور مکہ مکرمہ میں فتح مکہ کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھارہ دن تک رہے لیکن لوگوں کو دو دو رکعتیں ہی پڑھاتے رہے۔ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ گزشتہ حدیث یونس بن محمد سے اس اضافے کے ساتھ منقول ہے کہ البتہ مغرب میں قصر نہیں فرماتے تھے، پھر فرما دیتے کہ اہل مکہ! تم لوگ کھڑے ہو کر اگلی دو رکعتیں خود ہی پڑھ لو کیونکہ ہم لوگ مسافر ہیں۔ اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم غروہ حنین اور طائف کے لئے تشریف لے گئے تب بھی دو دو رکعتیں پڑھتے رہے، پھر جعرانہ گئے اور ماہ ذیقعدہ میں وہاں سے عمرہ کا احرام باندھا (تب بھی ایسا ہی کیا) پھر میں نے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے ساتھ غزوات، حج اور عمرے کے سفر میں شرکت کی، انہوں نے بھی دو دو رکعتیں پڑھیں، پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی ان کے ابتدائی دور خلافت میں ایسے ہی نماز پڑھی، بعد میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ چار رکعتیں پڑھنے لگے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ولبعضه شواهد، على بن زيد ضعيف
حدیث نمبر: 19866
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشيم ، اخبرنا منصور ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين , ان رجلا من الانصار اعتق ستة مملوكين له عند موته، وليس له مال غيرهم، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" لقد هممت ان لا اصلي عليه" قال: ثم دعا بالرقيق فجزاهم ثلاثة اجزاء، فاعتق اثنين، وارق اربعة .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ أَعْتَقَ سِتَّةَ مَمْلُوكِينَ لَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ، وَلَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أُصَلِّيَ عَلَيْهِ" قَالَ: ثُمَّ دَعَا بِالرَّقِيقِ فَجَزَّأَهُمْ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ، فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ، وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ کے چھ غلام آزاد کر دئیے، جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال بھی نہ تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کرکے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کردیا اور باقی چار کو غلام ہی رہنے دیا اور مرنے والے کے متعلق فرمایا میرا دل چاہتا ہے کہ اس کی نماز جنازہ نہ پڑھاؤں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1668، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم يسمع من عمران، لكنه توبع
حدیث نمبر: 19867
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشيم ، اخبرنا يونس ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن اخاكم النجاشي قد مات، فصلوا عليه" فقام فصفنا خلفه، فإني لفي الصف الثاني، فصلى عليه .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ أَخَاكُمْ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ، فَصَلُّوا عَلَيْهِ" فَقَامَ فَصَفَّنَا خَلْفَهُ، فَإِنِّي لَفِي الصَّفِّ الثَّانِي، فَصَلَّى عَلَيْهِ .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج تمہارا بھائی نجاشی فوت ہوگیا ہے لہذا اس کی نماز جنازہ پڑھو، چناچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہم نے پیچھے صفیں بنالیں، میں دوسری صف میں تھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19868
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معتمر ، عن خالد ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين , ان النبي صلى الله عليه وسلم: " صلى ثلاث ركعات، فسلم، فقيل له، فقام فصلى ركعة، فسلم، ثم سجد سجدتين وهو جالس" .حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَّى ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ، فَسَلَّمَ، فَقِيلَ لَهُ، فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَةً، فَسَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تین رکعتوں پر ہی سلام پھیر دیا، لوگوں کے توجہ دلانے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر چھوٹی ہوئی ایک رکعت پڑھائی اور سلام پھیر کر بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کئے اور سلام پھیر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 574
حدیث نمبر: 19869
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا يزيد يعني الرشك ، عن مطرف بن الشخير ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رجل: يا رسول الله، اعلم اهل الجنة من اهل النار؟ قال:" نعم" قال: فيم يعمل العاملون؟ قال: " اعملوا فكل ميسر لما خلق له" , او كما قال.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي الرِّشْكَ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعُلِمَ أَهْلُ الْجَنَّةِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ؟ قَالَ:" نَعَمْ" قَالَ: فِيمَ يَعْمَلُ الْعَامِلُونَ؟ قَالَ: " اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ" , أَوْ كَمَا قَالَ.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا اہل جہنم، اہل جنت سے ممتاز ہوچکے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اس نے پوچھا کہ پھر عمل کرنے والے کیوں عمل کرتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمل کرتے رہو، کیونکہ ہر شخص وہی عمل کرتا ہے جس کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6596، م: 2649
حدیث نمبر: 19870
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين ، قال: بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره، وامراة من الانصار على ناقة، فضجرت فلعنتها، فسمع ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " خذوا ما عليها ودعوها، فإنها ملعونة" , قال عمران: فكاني انظر إليها الآن تمشي في الناس ما يعرض لها احد , يعني الناقة.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، وَامْرَأَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ عَلَى نَاقَةٍ، فَضَجِرَتْ فَلَعَنَتْهَا، فَسَمِعَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " خُذُوا مَا عَلَيْهَا وَدَعُوهَا، فَإِنَّهَا مَلْعُونَةٌ" , قَالَ عِمْرَانُ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهَا الْآنَ تَمْشِي فِي النَّاسِ مَا يَعْرِضُ لَهَا أَحَدٌ , يَعْنِي النَّاقَةَ.
حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے اپنی اونٹنی پر لعنت بھیجی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اونٹنی ملعون ہوگئی ہے اس لئے اسے چھوڑ دو، میں نے اس اونٹنی کو منزلیں طے کرتے ہوئے لیکن اسے کوئی ہاتھ نہ لگاتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2595
حدیث نمبر: 19871
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، قال علي بن زيد اخبرنا، عن ابي نضرة ، قال: مر عمران بن حصين ، بمجلسنا فقام إليه فتى من القوم، فساله عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في الغزو والحج والعمرة، فجاء فوقف علينا، فقال: إن هذا سالني عن امر فاردت ان تسمعوه او كما قال غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يصل إلا ركعتين حتى رجع إلى المدينة، وحججت معه، فلم يصل إلا ركعتين حتى رجع إلى المدينة، وشهدت معه الفتح، فاقام بمكة ثمان عشرة لا يصلي إلا ركعتين، ويقول لاهل البلد:" صلوا اربعا فإنا سفر" , واعتمرت معه ثلاث عمر، فلم يصل إلا ركعتين، وحججت مع ابي بكر , وعمر رضي الله تعالى عنهما حجات، فلم يصليا إلا ركعتين حتى رجعا إلى المدينة.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ أخبرنا، عن أَبِي نَضْرَةَ ، قَالَ: مَرَّ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ ، بمَجَلَسْنَا فَقَامَ إِلَيْهِ فَتًى مِنَ الْقَوْمِ، فَسَأَلَهُ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْغَزْوِ وَالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، فَجَاءَ فَوَقَفَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا سَأَلَنِي عَنْ أَمْرٍ فَأَرَدْتُ أَنْ تَسْمَعُوهُ أَوْ كَمَا قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُصَلِّ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَدِينَةِ، وَحَجَجْتُ مَعَهُ، فَلَمْ يُصَلِّ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَدِينَةِ، وَشَهِدْتُ مَعَهُ الْفَتْحَ، فَأَقَامَ بِمَكَّةَ ثَمَانِ عَشْرَةَ لَا يُصَلِّي إِلَّا رَكْعَتَيْنِ، وَيَقُولُ لِأَهْلِ الْبَلَدِ:" صَلُّوا أَرْبَعًا فَإِنَّا سَفْرٌ" , وَاعْتَمَرْتُ مَعَهُ ثَلَاثَ عُمَرٍ، فَلَمْ يُصَلِّ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ، وَحَجَجْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ , وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا حَجَّاتٍ، فَلَمْ يُصَلِّيَا إِلَّا رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعَا إِلَى الْمَدِينَةِ.
ابونضرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمران رضی اللہ عنہ ہماری مجلس سے گذرے تو ایک نوجوان نے کھڑے ہو کر ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سفر کے متعلق پوچھا تو وہ ہماری مجلس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ یہ نوجوان مجھ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سفر کے متعلق پوچھ رہا ہے، لہذا تم بھی اسے اچھی طرح محفوظ کرلو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بھی کوئی سفر کیا ہے تو واپسی تک دو دو رکعتیں ہی پڑھی ہیں، حج کے موقع پر بھی واپسی تک اور مکہ مکرمہ میں فتح مکہ کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھارہ دن تک رہے لیکن لوگوں کو دو دو رکعتیں ہی پڑھاتے رہے، پھر فرما دیتے کہ اہل مکہ! تم لوگ کھڑے ہو کر اگلی دو رکعتیں خود ہی پڑھ لو کیونکہ ہم لوگ مسافر ہیں، میں نے ان کے ساتھ تین مرتبہ عمرہ بھی کیا ہے، اس میں بھی انہوں نے دو دو رکعتیں پڑھیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف من أجل على ابن زيد، ولبعضه شواهد
حدیث نمبر: 19872
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الاعلى ، عن يونس ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين :" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان في مسير فعرسوا، فناموا عن صلاة الصبح، فلم يستيقظوا حتى طلعت الشمس، فلما ارتفعت وانبسطت، امر إنسانا فاذن فصلوا الركعتين، فلما حانت الصلاة صلوا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ :" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي مَسِيرٍ فَعَرَّسُوا، فَنَامُوا عَنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ، فَلَمْ يَسْتَيْقِظُوا حَتَّى طَلَعَتْ الشَّمْسُ، فَلَمَّا ارْتَفَعَتْ وَانْبَسَطَتْ، أَمَرَ إِنْسَانًا فَأَذَّنَ فَصَلَّوْا الرَّكْعَتَيْنِ، فَلَمَّا حَانَتْ الصَّلَاةُ صَلَّوْا" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر میں تھے، رات کے وقت ایک مقام پر پڑاؤ کیا، تو فجر کی نماز کے وقت سب لوگ سوتے ہی رہ گئے اور اس وقت بیدار ہوئے جب سورج طلوع ہوچکا تھا، جب سورج خوب بلند ہوگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا، اس نے اذان دی اور لوگوں نے دو سنتیں پڑھیں، پھر انہوں نے فرض نماز ادا کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، الحسن البصري لم يسمع من عمران، لكنه توبع
حدیث نمبر: 19873
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا الجريري ، عن ابي العلاء بن الشخير ، عن مطرف ، عن عمران بن حصين ، قال: قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إن فلانا لا يفطر نهار الدهر! قال: " لا افطر ولا صام" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ فُلَانًا لَا يُفْطِرُ نَهَارَ الدَّهْرِ! قَالَ: " لَا أَفْطَرَ وَلَا صَامَ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مری ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ فلاں آدمی تو ہمیشہ دن کو روزے کا ناغہ کرتا ہی نہیں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے ناغہ کیا اور نہ روزہ رکھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19874
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا سعيد ، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن عمران بن حصين , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى صلاة الظهر، فلما سلم قال:" ايكم قرا: ب سبح اسم ربك الاعلى؟" فقال رجل من القوم: انا، فقال: " قد علمت ان بعضكم خالجنيها" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الظُّهْرِ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ:" أَيُّكُمْ قَرَأَ: بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى؟" فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا، فَقَالَ: " قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھی، مقتدیوں میں سے ایک آدمی نے سبح اسم ربک الاعلی والی سورت پڑھی، نماز سے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم میں سے سبح اسم ربک الاعلی کس نے پڑھی ہے؟ ایک آدمی نے کہا میں نے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سمجھ گیا تھا کہ تم میں سے کوئی مجھ سے جھگڑ رہا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 398
حدیث نمبر: 19875
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا هشام بن حسان ، حدثنا حميد بن هلال ، عن ابي الدهماء ، عن عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من سمع بالدجال، فلينا منه، فإن الرجل ياتيه وهو يحسب انه مؤمن، فلا يزال به لما معه من الشبه حتى يتبعه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي الدَّهْمَاءِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ سَمِعَ بِالدَّجَّالِ، فَلْيَنْأَ مِنْهُ، فَإِنَّ الرَّجُلَ يَأْتِيهِ وَهُوَ يَحْسِبُ أَنَّهُ مُؤْمِنٌ، فَلَا يَزَالُ بِهِ لِمَا مَعَهُ مِنَ الشُّبَهِ حَتَّى يَتَّبِعَهُ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص خروج دجال کے متعلق سنے، وہ اس سے دور ہی رہے (یہ جملہ تین مرتبہ فرمایا) کیونکہ انسان اس کے پاس جائے گا تو یہ سمجھے گا کہ وہ مسلمان ہے لیکن جوں جوں دجال کے ساتھ شبہ میں ڈالنے والی چیزیں دیکھتا جائے گا، اس کی پیروی کرتا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19876
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن جامع بن شداد ، عن صفوان بن محرز ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اقبلوا البشرى يا بني تميم" قال: قالوا: قد بشرتنا فاعطنا , قال:" اقبلوا البشرى يا اهل اليمن" قال: قلنا: قد قبلنا، فاخبرنا عن اول هذا الامر كيف كان؟ قال:" كان الله تبارك وتعالى قبل كل شيء، وكان عرشه على الماء، وكتب في اللوح ذكر كل شيء" قال: واتاني آت , فقال: يا عمران , انحلت ناقتك من عقالها , قال: فخرجت فإذا السراب ينقطع بيني وبينها، قال: فخرجت في اثرها، فلا ادري ما كان بعدي .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا بَنِي تَمِيمٍ" قَالَ: قَالُوا: قَدْ بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا , قَالَ:" اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا أَهْلَ الْيَمَنِ" قَالَ: قُلْنَا: قَدْ قَبِلْنَا، فَأَخْبِرْنَا عَنْ أَوَّلِ هَذَا الْأَمْرِ كَيْفَ كَانَ؟ قَالَ:" كَانَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَبْلَ كُلِّ شَيْءٍ، وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ، وَكَتَبَ فِي اللَّوْحِ ذِكْرَ كُلِّ شَيْءٍ" قَالَ: وَأَتَانِي آتٍ , فَقَالَ: يَا عِمْرَانُ , انْحَلَّتْ نَاقَتُكَ مِنْ عِقَالِهَا , قَالَ: فَخَرَجْتُ فَإِذَا السَّرَابُ يَنْقَطِعُ بَيْنِي وَبَيْنَهَا، قَالَ: فَخَرَجْتُ فِي أَثَرِهَا، فَلَا أَدْرِي مَا كَانَ بَعْدِي .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنو تمیم کے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اے بنو تمیم! خوشخبری قبول کرو، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! آپ نے ہمیں خوشخبری تو دے دی، اب کچھ عطاء بھی کر دیجئے، تھوڑی دیر بعد یمن کا ایک قبیلہ آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ بنو تمیم نے تو خوشخبری قبول نہیں کی، تم قبول کرلو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم نے اسے قبول کرلیا، اب ہمیں بتائیے کہ اس معاملے کا آغاز کس طرح ہوا تھا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ ہر چیز سے پہلے تھا اور اس کا عرش پانی پر تھا اور اس نے لوح محفوظ میں ہر چیز لکھ دی ہے، حضرت عمران رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اسی اثناء میں ایک آدمی میرے پاس آیا اور کہنے لگا اے عمران! تمہاری اونٹنی کی رسی کھل گئی ہے، میں اس کی تلاش میں نکل پڑا، تو میرے اور اس کے درمیان سراب حائل ہوچکا تھا، اب مجھے معلوم نہیں کہ میرے پیچھے کیا ہوا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3191
حدیث نمبر: 19877
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا يونس ، قال: نبئت ان المسور جاء إلى الحسن ، فقال: إن غلاما لي ابق، فنذرت إن انا عاينته ان اقطع يده، فقد جاء فهو الآن بالجسر , قال: فقال الحسن: لا تقطع يده , وحدثه ان رجلا قال لعمران بن حصن : إن عبدا لي ابق , وإني نذرت إن انا عاينته ان اقطع يده , قال: فلا تقطع يده، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يؤم فينا او قال: يقوم فينا " فيامرنا بالصدقة، وينهانا عن المثلة" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، قَالَ: نُبِّئْتُ أَنَّ الْمِسْوَرَ جَاءَ إِلَى الْحَسَنِ ، فَقَالَ: إِنَّ غُلَامًا لِي أَبَقَ، فَنَذَرْتُ إِنْ أَنَا عَايَنْتُهُ أَنْ أَقْطَعَ يَدَهُ، فَقَدْ جَاءَ فَهُوَ الْآنَ بِالْجِسْرِ , قَالَ: فَقَالَ الْحَسَنُ: لَا تَقْطَعْ يَدَهُ , وَحَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِعِمْرَانَ بْنِ حُصَنٍ : إِنَّ عَبْدًا لِي أَبَقَ , وَإِنِّي نَذَرْتُ إِنْ أَنَا عَايَنْتُهُ أَنْ أَقْطَعَ يَدَهُ , قَالَ: فَلَا تَقْطَعْ يَدَهُ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَؤُمُّ فِينَا أَوْ قَالَ: يَقُومُ فِينَا " فَيَأْمُرُنَا بِالصَّدَقَةِ، وَيَنْهَانَا عَنِ الْمُثْلَةِ" .
ایک مرتبہ مسور، حسن کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ میرا ایک غلام بھاگ گیا تھا، میں نے یہ منت مان لی کہ اگر وہ مجھے نظر آگیا تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دوں گا، اب وہ " جسر " میں ہے، حسن نے کہا کہ اس کا ہاتھ مت کاٹو، کیونکہ ایک آدمی نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے بھی یہی کہا تھا کہ میرا غلام بھاگ گیا ہے، میں نے یہ منت مانی ہے کہ اگر میں نے اسے دیکھ لیا تو اس کا ہاتھ کاٹ دوں گا، انہوں نے فرمایا اس کا ہاتھ مت کاٹو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اپنے خطاب میں صدقہ کی ترغیب دیتے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، والمرفوع منه صحيح، وهذا إسناد منقطع، يونس لم يسمعه من الحسن البصري، لكنه توبع ، والحسن لم يسمعه من عمران
حدیث نمبر: 19878
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن علي بن زيد ، عن ابي نضرة ، عن عمران بن حصين , قال: شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الفتح، فاقام بمكة ثمان عشرة ليلة لا يصلي إلا ركعتين ثم يقول لاهل البلد: " صلوا اربعا فإنا سفر" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَتْحَ، فَأَقَامَ بِمَكَّةَ ثَمَانِ عَشْرَةَ لَيْلَةً لَا يُصَلِّي إِلَّا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يَقُولُ لِأَهْلِ الْبَلَدِ: " صَلُّوا أَرْبَعًا فَإِنَّا سَفْرٌ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مکہ مکرمہ میں فتح کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھارہ دن تک رہے، میں بھی ان کے ساتھ تھا لیکن لوگوں کو دو دو رکعتیں ہی پڑھاتے رہے اور اہل شہر سے فرما دیتے کہ تم اپنی نماز مکمل کرلو کیونکہ ہم مسافر ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: صلوا أربعا فإنا سفر ، وهذا إسناد ضعيف من أجل على بن زيد
حدیث نمبر: 19879
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين , ان النبي صلى الله عليه وسلم " فدى رجلين من المسلمين برجل من المشركين من بني عقيل" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " فَدَى رَجُلَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ بِرَجُلٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین میں سے ایک آدمی " جس کا تعلق بنو عقیل سے تھا " کے فدئیے میں دو مسلمان واپس لے لئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19880
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد الثقفي ، عن ايوب ، عن محمد : ان زيادا استعمل الحكم بن عمرو الغفاري على خراسان، قال: فجعل عمران يتمناه، فلقيه بالباب، فقال: لقد كان يعجبني ان القاك، هل سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا طاعة في معصية الله" قال الحكم: نعم , قال: فكبر عمران.حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ : أَنَّ زِيَادًا اسْتَعْمَلَ الْحَكَمَ بْنَ عَمْرٍو الْغِفَارِيَّ عَلَى خُرَاسَانَ، قَالَ: فَجَعَلَ عِمْرَانُ يَتَمَنَّاهُ، فَلَقِيَهُ بِالْبَابِ، فَقَالَ: لَقَدْ كَانَ يُعْجِبُنِي أَنْ أَلْقَاكَ، هلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ" قَالَ الْحَكَمُ: نَعَمْ , قَالَ: فَكَبَّرَ عِمْرَانُ.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے زیاد نے حکم بن عمرو غفاری رضی اللہ عنہ کو خراسان کا گورنر مقرر کردیا، حضرت عمران رضی اللہ عنہ کو ان سے ملنے کی خواہش پیدا ہوئی اور وہ ان سے گھر کے دروازے پر ملے اور کہا کہ مجھے آپ سے ملنے کی خواہش تھی، کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت نہیں ہے؟ حکم رضی اللہ عنہ نے فرمایا جی ہاں! اس پر حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے اللہ اکبر کہا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19881
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الوهاب ، حدثنا خالد ، عن رجل ، عن مطرف بن الشخير ، عن عمران بن حصين ، قال: " صليت خلف علي بن ابي طالب رضي الله عنه صلاة ذكرني صلاة صليتها مع رسول الله صلى الله عليه وسلم والخليفتين، قال: فانطلقت فصليت معه، فإذا هو يكبر كلما سجد وكلما رفع راسه من الركوع، فقلت: يا ابا نجيد، من اول من تركه؟ قال عثمان بن عفان رضي الله عنه حين كبر وضعف صوته تركه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَلَاةً ذَكَّرَنِي صَلَاةً صَلَّيْتُهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْخَلِيفَتَيْنِ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ، فَإِذَا هُوَ يُكَبِّرُ كُلَّمَا سَجَدَ وَكُلَّمَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الركوعِ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا نُجَيْدٍ، مَنْ أَوَّلُ مَنْ تَرَكَهُ؟ قَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ كَبِرَ وَضَعُفَ صَوْتُهُ تَرَكَهُ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، وہ ایسی نماز تھی جسے پڑھ کر مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات شیخین کی نماز یاد آگئی، راوی کہتے ہیں کہ میں ان کے ساتھ چلا گیا اور ان کے ہمراہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، وہ سجدے میں جاتے اور سر اٹھاتے وقت ہر مرتبہ اللہ اکبر کہتے رہے، جب نماز سے فراغت ہوئی تو میں نے حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے پوچھا اے ابونجید! سب سے پہلے اس کس نے ترک کیا؟ انہوں نے کہا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے، جبکہ وہ بوڑھے ہوگئے اور ان کی آواز کمزور ہوگئی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، فيه الرجل المبهم، وهو غيلان بن جرير
حدیث نمبر: 19882
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن سليمان يعني التيمي ، عن ابي العلاء ، عن مطرف ، عن عمران بن حصين , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال له، او لغيره: " هل صمت سرار هذا الشهر؟" قال: لا , قال:" فإذا افطرت , او افطر الناس , فصم يومين" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي التَّيْمِيَّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ، أَوْ لِغَيْرِهِ: " هَلْ صُمْتَ سِرَارَ هَذَا الشَّهْرِ؟" قَالَ: لَا , قَالَ:" فَإِذَا أَفْطَرْتَ , أَوْ أَفْطَرَ النَّاسُ , فَصُمْ يَوْمَيْنِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہوجائیں تو ایک دو دن کے روزے رکھ لینا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1983، م: 1161
حدیث نمبر: 19883
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: كانت امراة اسرها العدو، وكانوا يريحون إبلهم عشاء، فاتت الإبل تريد منها بعيرا تركبه، فكلما دنت من بعير رغا، فتركته حتى اتت ناقة منها، فلم ترغ فركبت عليها، ثم نجت فقدمت المدينة، فلما رآها الناس , قالوا: ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم العضباء، قالت: إني نذرت ان انحرها إن الله عز وجل انجاني عليها , قال: " بئسما جزيتيها، لا نذر لابن آدم فيما لا يملك، ولا نذر في معصية الله" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَانَتْ امْرَأَةٌ أَسَرَهَا الْعَدُوُّ، وَكَانُوا يُرِيحُونَ إِبِلَهُمْ عِشَاءً، فَأَتَتْ الْإِبِلَ تُرِيدُ مِنْهَا بَعِيرًا تَرْكَبُهُ، فَكُلَّمَا دَنَتْ مِنْ بَعِيرٍ رَغَا، فَتَرَكَتْهُ حَتَّى أَتَتْ نَاقَةً مِنْهَا، فَلَمْ تَرْغُ فَرَكِبَتْ عَلَيْهَا، ثُمَّ نَجَتْ فَقَدِمَتْ الْمَدِينَةَ، فَلَمَّا رَآهَا النَّاسُ , قَالُوا: نَاقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَضْبَاءُ، قَالَتْ: إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَهَا إِنْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْجَانِي عَلَيْهَا , قَالَ: " بِئْسَمَا جَزَيْتِيهَا، لَا نَذْرَ لِابْنِ آدَمَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ، وَلَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّه" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مسلمان عورت کو دشمن نے قید کرلیا، قبل ازیں ان لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی بھی چرا لی تھی، ایک دن اس عورت نے لوگوں کو غافل دیکھا تو چپکے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی پر سوار ہوئی اور یہ منت مان لی کہ اگر صحیح سلامت مدینہ پہنچ گئی تو اسی اونٹنی کو ذبح کر دے گی، بہرحال! وہ مدینہ منورہ پہنچ گئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کو ذبح کرنا چاہا لیکن لوگوں نے اسے اس سے منع کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے برا بدلہ دیا، پھر فرمایا ابن آدم جس چیز کا مالک نہ ہو، اس میں نذر نہیں ہوتی اور نہ ہی اللہ کی معصیت میں منت ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1641
حدیث نمبر: 19884
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، عن ابن جدعان ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فنزلت: يايها الناس اتقوا ربكم إن زلزلة الساعة سورة الحج آية 1 , سقط على ابي كلمة راحلته، وقف الناس، قال: " هل تدرون اي يوم ذاك؟" قالوا: الله ورسوله اعلم سقطت على ابي كلمة" يقول: يا آدم ابعث بعث النار , قال: وما بعث النار؟ قال: من كل الف تسع مائة وتسعة وتسعين إلى النار" قال: فبكوا، قال:" قاربوا، وسددوا ما انتم في الامم إلا كالرقمة، إني لارجو ان تكونوا ربع اهل الجنة، إني لارجو ان تكونوا ثلث اهل الجنة" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ جُدْعَانَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلَتْ: يَأَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ سورة الحج آية 1 , سَقَطَ عَلَى أَبِي كَلِمَةٌ رَاحِلَتَهُ، وَقَفَ النَّاسُ، قَالَ: " هَلْ تَدْرُونَ أَيَّ يَوْمٍ ذَاكَ؟" قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ سَقَطَتْ عَلَى أَبِي كَلِمَةٌ" يَقُولُ: يَا آدَمُ ابْعَثْ بَعْثَ النَّارِ , قَالَ: وَمَا بَعْثُ النَّارِ؟ قَالَ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وتسعةً وَتِسْعِينَ إِلَى النَّارِ" قَالَ: فَبَكَوْا، قَالَ:" قَارِبُوا، وَسَدِّدُوا مَا أَنْتُمْ فِي الْأُمَمِ إِلَّا كَالرَّقْمَةِ، إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے تو یہ آیت نازل ہوئی " اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو، بیشک قیامت کا زلزلہ بڑی عظیم چیز ہے " (یہاں میرے والد سے ایک لفظ چھوٹ گیا ہے، دوسری روایت کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے ان دو آیتوں کی تلاوت فرمائی، صحابہ رضی اللہ عنہ کے کان میں اس کی آواز پہنچی تو انہوں نے اپنی سواریوں کو قریب کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد) آ کر کھڑے ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ وہ دن ہوگا جب اللہ تعالیٰ حضرت آدم (علیہ السلام) سے پکار کر کہے گا کے اے آدم! جہنم کا حصہ نکالو، وہ پوچھیں گے کہ جہنم کا حصہ کیا ہے؟ تو ارشاد ہوگا ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے جہنم کے لئے نکال لو، یہ سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ رونے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قربت پیدا کرو اور راہ راست پر رہو، تمام امتوں میں تم لوگ صرف کپڑے پر ایک نشان کی مانند ہوگے، لیکن پھر بھی مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا ایک چوتھائی حصہ ہو گے بلکہ مجھے امید ہے کہ تم اہل جنت کا ایک تہائی حصہ ہوگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن جدعان ضعيف لكنه توبع، الحسن البصري لم يسمع من عمران لكنه توبع أيضاً
حدیث نمبر: 19885
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن الاعمش ، عن خيثمة او عن رجل، عن عمران بن حصين ، قال: مر برجل , وهو يقرا على قوم، فلما فرغ سال، فقال عمران: إنا لله وإنا إليه راجعون، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من قرا القرآن، فليسال الله به، فإنه سيجيء قوم يقرءون القرآن يسالون الناس به" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ خَيْثَمَةَ أَوْ عَنْ رَجُلٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: مَرَّ بِرَجُلٍ , وَهُوَ يَقْرَأُ عَلَى قَوْمٍ، فَلَمَّا فَرَغَ سَأَلَ، فَقَالَ عِمْرَانُ: إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ، فَلْيَسْأَلْ اللَّهَ بِهِ، فَإِنَّهُ سَيَجِيءُ قَوْمٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ يَسْأَلُونَ النَّاسَ بِهِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ کسی آدمی کے پاس سے گزرے جو لوگوں کو قرآن پڑھ کر سنا رہا تھا، تلاوت سے فارغ ہو کر اس نے لوگوں سے مانگنا شروع کردیا، یہ دیکھ کر حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے " انا للہ وانا الیہ راجعون " کہا اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص قرآن پڑھے، اسے چاہیے کہ قرآن کے ذریعے اللہ سے سوال کرے، کیونکہ عنقریب ایسے لوگ بھی آئیں گے جو قرآن کو پڑھ کر اس کے ذریعے لوگوں سے سوال کریں گے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، خيثمة فيه لين، وقوله فى الإسناد: أو عن رجل عن عمران، هكذا وقع فى هذا الإسناد، والمحفوظ فيه: خيثمة عن الحسن البصري، عن عمران، والحسن لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 19886
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن جامع بن شداد ، عن صفوان بن محرز المازني ، عن عمران بن حصين ، قال: جاء النبي صلى الله عليه وسلم ناس من بني تميم، فقال: " ابشروا يا بني تميم" قالوا: بشرتنا فاعطنا , قال: فكان وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم كاد ان يتغير، قال: ثم جاء ناس من اهل اليمن، فقال لهم:" اقبلوا البشرى إذ لم يقبلها بنو تميم" قالوا: قد قبلنا .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ الْمَازِنِيِّ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: جَاءَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، فَقَالَ: " أَبْشِرُوا يَا بَنِي تَمِيمٍ" قَالُوا: بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا , قَالَ: فَكَانَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَادَ أَنْ يَتَغَيَّرَ، قَالَ: ثُمَّ جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ، فَقَالَ لَهُمْ:" اقْبَلُوا الْبُشْرَى إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ" قَالُوا: قَدْ قَبِلْنَا .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنو تمیم کے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اے بنو تمیم! خوشخبری قبول کرو، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! آپ نے ہمیں خوشخبری تو دے دی، اب کچھ عطاء بھی کر دیجئے، یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور کا رنگ بدل گیا، تھوڑی دیر بعد یمن کا ایک قبیلہ آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ بنو تمیم نے تو خوشخبری قبول نہیں کی، تم قبول کرلو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم نے اسے قبول کرلیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3190
حدیث نمبر: 19887
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الوهاب الخفاف ، عن سعيد ، عن حسين المعلم , قال: وقد سمعته من حسين ، عن عبد الله بن بريدة ، عن عمران بن حصين ، قال: كنت رجلا ذا اسقام كثيرة، فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاتي قاعدا، قال: " صلاتك قاعدا على النصف من صلاتك قائما، وصلاة الرجل مضطجعا على النصف من صلاته قاعدا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْخَفَّافُ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ , قَالَ: وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ حُسَيْنٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: كُنْتُ رَجُلًا ذَا أَسَقَامٍ كَثِيرَةٍ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاتِي قَاعِدًا، قَالَ: " صَلَاتُكَ قَاعِدًا عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاتِكَ قَائِمًا، وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مُضْطَجِعًا عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاتِهِ قَاعِدًا" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے بیک وقت بہت سی بیماریوں کی شکایت تھی، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے نصف ہے اور لیٹ کر نماز پڑھنے کا ثواب بیٹھ کر نماز پڑھنے سے نصف ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1117، وهذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 19888
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الوهاب ، اخبرنا محمد بن الزبير ، عن ابيه ، عن رجل ، عن عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال: " لا نذر في غضب، وكفارته كفارة اليمين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " لَا نَذْرَ فِي غَضَبٍ، وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غصے میں منت نہیں ہوتی اور اس کا کفارہ وہی ہوتا ہے جو کفارہ قسم کا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً، محمد بن الزبير متروك، وقد اختلف عليه فى الحديث، وأبوه مجهول، وفيه رجل مبهم
حدیث نمبر: 19889
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محبوب بن الحسن بن هلال بن ابي زينب , حدثنا خالد ، عن زرارة بن اوفى القشيري ، عن عمران بن حصين ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الظهر فلما انصرف , قال:" ايكم قرا: ب سبح اسم ربك الاعلى؟" قال بعض القوم: انا يا رسول الله , قال: " لقد عرفت ان بعضكم خالجنيها" .حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ هِلَالِ بْنِ أَبِي زَيْنَبَ , حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى الْقُشَيْرِيِّ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الظُّهْرِ فَلَمَّا انْصَرَفَ , قَالَ:" أَيُّكُمْ قَرَأَ: ب ِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى؟" قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ: " لَقَدْ عَرَفْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھی، مقتدیوں میں سے ایک آدمی نے سبح اسم ربک الاعلی والی سورت پڑھی، نماز سے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم میں سے سبح اسم ربک الاعلی کس نے پڑھی ہے؟ ایک آدمی نے کہا میں نے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سمجھ گیا تھا کہ تم میں سے کوئی مجھ سے جھگڑ رہا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 398 وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل محبوب بن الحسن
حدیث نمبر: 19890
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محبوب بن الحسن ، حدثنا خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما بلغه وفاة النجاشي، قال:" إن اخاكم النجاشي قد مات، فصلوا عليه , فقام , فصلى عليه والناس خلفه" .حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ الْحَسَنِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَلَغَهُ وَفَاةُ النَّجَاشِيِّ، قَالَ:" إِنَّ أَخَاكُمْ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ، فَصَلُّوا عَلَيْهِ , فَقَامَ , فَصَلَّى عَلَيْهِ وَالنَّاسُ خَلْفَهُ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج تمہارا بھائی نجاشی فوت ہوگیا ہے لہذا اس کی نماز جنازہ پڑھو، چناچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہم نے پیچھے صفیں بنالیں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل محبوب لكنه توبع
حدیث نمبر: 19891
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اخا لكم قد مات، فقوموا فصلوا عليه" , يعني النجاشي.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَخًا لَكُمْ قَدْ مَاتَ، فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ" , يَعْنِي النَّجَاشِيَّ.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج تمہارا بھائی نجاشی فوت ہوگیا ہے لہذا اس کی نماز جنازہ پڑھو،

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 953
حدیث نمبر: 19892
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا الجريري ، عن ابي العلاء ، عن مطرف ، عن عمران بن حصين ، قال: قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إن فلانا لا يفطر نهارا! قال: " لا افطر ولا صام" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ فُلَانًا لَا يُفْطِرُ نَهَارًا! قَالَ: " لَا أَفْطَرَ وَلَا صَامَ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ فلاں آدمی تو ہمیشہ دن کو روزے کا ناغہ کرتا ہی نہیں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے ناغہ کیا اور نہ روزہ رکھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19893
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا إسماعيل ، حدثنا ابو هارون الغنوي ، عن مطرف ، قال: قال لي عمران بن حصين : اي مطرف، والله إن كنت لارى اني لو شئت حدثت، عن نبي الله صلى الله عليه وسلم يومين متتابعين لا اعيد حديثا، ثم لقد زادني بطئا عن ذلك وكراهية له ان رجالا من اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم او من بعض اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم شهدت كما شهدوا، وسمعت كما سمعوا، يحدثون احاديث ما هي كما يقولون، ولقد علمت انهم لا يالون عن الخير , فاخاف ان يشبه لي كما شبه لهم، فكان احيانا يقول: لو حدثتكم اني سمعت من نبي الله صلى الله عليه وسلم كذا وكذا، رايت اني قد صدقت، واحيانا يعزم فيقول: سمعت نبي الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" كذا وكذا" , قال ابو عبد الرحمن , حدثني نصر بن علي ، حدثنا بشر بن المفضل ، عن ابي هارون الغنوي ، قال: حدثني هانئ الاعور ، عن مطرف ، عن عمران ابن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا الحديث , فحدثت به ابي رحمه الله فاستحسنه، وقال: زاد فيه رجلا.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَبُو هَارُونَ الْغَنَوِيُّ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، قَالَ: قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ : أَيْ مُطَرِّفُ، وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَرَى أَنِّي لَوْ شِئْتُ حَدَّثْتُ، عَنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ لَا أُعِيدُ حَدِيثًا، ثُمَّ لَقَدْ زَادَنِي بُطْئًا عَنْ ذَلِكَ وَكَرَاهِيَةً لَهُ أَنَّ رِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ مِنْ بَعْضِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهِدْتُ كَمَا شَهِدُوا، وَسَمِعْتُ كَمَا سَمِعُوا، يُحَدِّثُونَ أَحَادِيثَ مَا هِيَ كَمَا يَقُولُونَ، وَلَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّهُمْ لَا يَأْلُونَ عَنِ الْخَيْرِ , فَأَخَافُ أَنْ يُشَبَّهَ لِي كَمَا شُبِّهَ لَهُمْ، فَكَانَ أَحْيَانًا يَقُولُ: لَوْ حَدَّثْتُكُمْ أَنِّي سَمِعْتُ مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَا وَكَذَا، رَأَيْتُ أَنِّي قَدْ صَدَقْتُ، وَأَحْيَانًا يَعْزِمُ فَيَقُولُ: سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" كَذَا وَكَذَا" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ , حَدَّثَنِي نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، عَنْ أَبِي هَارُونَ الْغَنَوِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي هَانِئٌ الْأَعْوَرُ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ ابْنُ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ , فَحَدَّثْتُ بِهِ أَبِي رَحِمَهُ اللَّهُ فَاسْتَحْسَنَهُ، وَقَالَ: زَادَ فِيهِ رَجُلًا.
مطرف کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا مطرف! بخدا! میں سمججھتا ہوں کہ اگر میں چاہوں تو مسلسل دو دن تک تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سناؤں تو ان میں ایک بھی حدیث مکرر نہ ہوگی، پھر میں اس سے دور اس لئے جاتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ " میں بھی جن کی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا اور میں بھی جن کی طرح سنتا تھا " ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جو اس طرح نہیں ہوتیں جیسے وہ کہہ رہے ہوتے ہیں، میں جانتا ہوں کہ وہ اپنی طرف سے صحیح بات پہنچانے میں کوئی کمی نہیں کرتے، مجھے ڈر لگتا ہے کہ کہیں مجھے بھی ان کی طرح شبہ نہ ہوجایا کرے، اس لئے حضرت عمران رضی اللہ عنہ کبھی کبھار یوں کہتے تھے کہ اگر میں تم سے یہ حدیث بیان کروں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے تو میرا خیال ہے کہ میں سچ بول رہا ہوں اور کبھی کبھی پختگی کے ساتھ یوں کہتے تھے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کہتے ہوئے سنا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، إسناده الأول منقطع، أبو هارون الغنوي لم يسمعه من مطرف، والإسناد الثاني ضعيف ، هانئ الأعور مجهول
حدیث نمبر: 19894
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين ، قال: كانت ثقيف حلفاء لبني عقيل فاسرت ثقيف رجلين من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، واسر اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا من بني عقيل، واصيبت معه العضباء، فاتى عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في الوثاق، فقال: يا محمد يا محمد! فقال:" ما شانك؟" فقال: بم اخذتني؟ بم اخذت سابقة الحاج؟ إعظاما لذلك , فقال:" اخذتك بجريرة حلفائك ثقيف" ثم انصرف عنه، فقال: يا محمد يا محمد , وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم رحيما رفيقا، فاتاه فقال:" ما شانك؟" قال: إني مسلم , قال: " لو قلتها وانت تملك امرك افلحت كل الفلاح" ثم انصرف عنه، فناداه يا محمد يا محمد , فاتاه فقال:" ما شانك" فقال: إني جائع فاطعمني، وظمآن فاسقني , قال:" هذه حاجتك" قال: ففدي بالرجلين . واسرت امراة من الانصار، واصيب معها العضباء، فكانت المراة في الوثاق، فانفلتت ذات ليلة من الوثاق، فاتت الإبل، فجعلت إذا دنت من البعير رغا، فتتركه حتى تنتهي إلى العضباء، فلم ترغ قال وناقة منوقة، فقعدت في عجزها ثم زجرتها، فانطلقت، ونذروا بها فطلبوها فاعجزتهم، فنذرت إن الله تبارك وتعالى انجاها عليها لتنحرنها، فلما قدمت المدينة، رآها الناس، فقالوا العضباء ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم! فقالت إني قد نذرت إن انجاها الله تبارك وتعالى عليها لتنحرنها، فاتوا النبي صلى الله عليه وسلم فذكروا ذلك له، فقال: " سبحان الله بئسما جزتها , إن الله تبارك وتعالى انجاها لتنحرنها! لا وفاء لنذر في معصية الله، ولا نذر فيما لا يملك العبد" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: كَانَتْ ثَقِيفُ حُلَفَاءَ لِبَنِي عُقَيْلٍ فَأَسَرَتْ ثَقِيفُ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَسَرَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ، وَأُصِيبَتْ مَعَهُ الْعَضْبَاءُ، فَأَتَى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْوَثَاقِ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ يَا مُحَمَّدُ! فَقَالَ:" مَا شَأْنُكَ؟" فَقَالَ: بِمَ أَخَذْتَنِي؟ بِمَ أَخَذْتَ سَابِقَةَ الْحَاجِّ؟ إِعْظَامًا لِذَلِكَ , فَقَالَ:" أَخَذْتُكَ بِجَرِيرَةِ حُلَفَائِكَ ثَقِيفَ" ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهُ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ يَا مُحَمَّدُ , وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِيمًا رَفِيقًا، فَأَتَاهُ فَقَالَ:" مَا شَأْنُكَ؟" قَالَ: إِنِّي مُسْلِمٌ , قَالَ: " لَوْ قُلْتَهَا وَأَنْتَ تَمْلِكُ أَمْرَكَ أَفْلَحْتَ كُلَّ الْفَلَاحِ" ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهُ، فَنَادَاهُ يَا مُحَمَّدُ يَا مُحَمَّدُ , فَأَتَاهُ فَقَالَ:" مَا شَأْنُكَ" فَقَالَ: إِنِّي جَائِعٌ فَأَطْعِمْنِي، وَظَمْآنُ فَاسْقِنِي , قَالَ:" هَذِهِ حَاجَتُكَ" قَالَ: فَفُدِيَ بِالرَّجُلَيْنِ . وَأُسِرَتْ امْرَأَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، وَأُصِيبَ مَعَهَا الْعَضْبَاءُ، فَكَانَتْ الْمَرْأَةُ فِي الْوَثَاقِ، فَانْفَلَتَتْ ذَاتَ لَيْلَةٍ مِنَ الْوَثَاقِ، فَأَتَتْ الْإِبِلَ، فَجَعَلَتْ إِذَا دَنَتْ مِنَ الْبَعِيرِ رَغَا، فَتَتْرُكُهُ حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى الْعَضْبَاءِ، فَلَمْ تَرْغُ قَالَ وَنَاقَةٌ مُنَوَّقَةٌ، فَقَعَدَتْ فِي عَجُزِهَا ثُمَّ زَجَرَتْهَا، فَانْطَلَقَتْ، وَنَذِرُوا بِهَا فَطَلَبُوهَا فَأَعْجَزَتْهُمْ، فَنَذَرَتْ إِنْ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنْجَاهَا عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا، فَلَمَّا قَدِمَتْ الْمَدِينَةَ، رَآهَا النَّاسُ، فَقَالُوا الْعَضْبَاءُ نَاقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ نَذَرْتُ إِنْ أَنْجَاهَا اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا، فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: " سُبْحَانَ اللَّهِ بِئْسَمَا جَزَتْهَا , إِنْ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنْجَاهَا لَتَنْحَرَنَّهَا! لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، وَلَا نَذْرَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ الْعَبْدُ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عضباء نامی اونٹنی دراصل بنو عقیل میں سے ایک آدمی کی تھی اور حاجیوں کی سواری تھی، وہ شخص گرفتار ہوگیا اور اس کی اونٹنی بھی پکڑ لی گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے گذرے تو وہ رسیوں سے بندھا ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک گدھے پر سوار تھے اور ایک چادر اوڑھ رکھی تھی، وہ کہنے لگا اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم کیا تم مجھے اور حاجیوں کی سواری کو بھی پکڑ لوگے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم نے تمہیں تمہارے حلیفوں بنو ثقیف کی جرأت کی وجہ سے پکڑا ہے، کیونکہ بنو ثقیف نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دو صحابہ قید کر رکھے تھے، بہرحال! دوران گفتگو وہ کہنے لگا کہ میں تو مسلمان ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم نے اس وقت یہ بات کہی ہوتی جب کہ تمہیں اپنے اوپر مکمل اختیار تھا تو فلاح کلی حاصل کرلیتے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھنے لگے تو وہ کہنے لگا کہ اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم میں بھوکا ہوں، مجھے کھانا کھلائیے، پیاساہوں، پانی پلائیے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تمہاری ضرورت ہے (جو ہم پوری کریں گے) پھر ان دو صحابیوں کے فدئیے میں اس شخص کو دے دیا اور عضباء کو اپنی سواری کے لئے رکھ لیا، کچھ ہی عرصے بعد مشرکین نے مدینہ منورہ کی چراگاہ پر شب خون مارا اور وہاں کے جانور اپنے ساتھ لے گئے انہی میں عضباء بھی شامل تھی۔ نیز انہوں نے ایک مسلمان عورت کو بھی قید کرلیا، ایک دن اس عورت نے لوگوں کو غافل دیکھا تو چپکے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی پر سوار ہوئی اور یہ منت مان لی کہ اگر صحیح سلامت مدینہ پہنچ گئی تو اسی اونٹنی کو ذبح کر دے گی، بہرحال! وہ مدینہ منورہ پہنچ گئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کو ذبح کرنا چاہا لیکن لوگوں نے اسے اس سے منع کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے برا بدلہ دیا، پھر فرمایا ابن آدم جس چیز کا مالک نہ ہو، اس میں نذر نہیں ہوتی اور نہ ہی اللہ کی معصیت میں منت ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1641
حدیث نمبر: 19895
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا إسماعيل ، اخبرنا الجريري ، عن ابي العلاء بن الشخير ، عن مطرف ، قال: قال لي عمران , إني لاحدثك بالحديث اليوم لينفعك الله عز وجل به بعد اليوم، اعلم ان " خير عباد الله تبارك وتعالى يوم القيامة الحمادون" . واعلم انه " لن تزال طائفة من اهل الإسلام يقاتلون على الحق ظاهرين على من ناواهم حتى يقاتلوا الدجال" . واعلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد اعمر طائفة من اهله في العشر، فلم تنزل آية تنسخ ذلك ولم ينه عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى مضى لوجهه، ارتاى كل امرئ بعد ما شاء الله ان يرتئي" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، قَالَ: قَالَ لِي عِمْرَانُ , إِنِّي لَأُحَدِّثُكَ بِالْحَدِيثِ الْيَوْمَ لِيَنْفَعَكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ بَعْدَ الْيَوْمِ، اعْلَمْ أَنَّ " خَيْرَ عِبَادِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْحَمَّادُونَ" . وَاعْلَمْ أَنَّهُ " لَنْ تَزَالَ طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْإِسْلَامِ يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ عَلَى مَنْ نَاوَأَهُمْ حَتَّى يُقَاتِلُوا الدَّجَّالَ" . وَاعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ أَعْمَرَ طائفةً مِنْ أَهْلِهِ فِي الْعَشْرِ، فَلَمْ تَنْزِلْ آيَةٌ تَنْسَخُ ذَلِكَ وَلَمْ يَنْهَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَضَى لِوَجْهِهِ، ارْتَأَى كُلُّ امْرِئٍ بَعْدَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَرْتَئِيَ" .
مطرف کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا میں آج تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں جس سے اللہ تعالیٰ تمہیں کل کو نفع پہنچائے گا، یاد رکھو! کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سب سے بہترین بندے اس کی تعریف کرنے والے ہوں گے اور یہ بھی یاد رکھو! کہ اہل اسلام کا ایک گروہ ہمیشہ حق کی خاطر جہاد کرتا رہے گا اور اپنے مخالفین پر غالب رہے گا یہاں تک کہ دجال سے قتال کرے گا اور یاد رکھو! کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عشرہ ذی الحجہ میں اپنے چند اہل خانہ کو عمرہ کرایا تھا، جس کے بعد کوئی آیت ایسی نازل نہیں ہوئی جس نے اسے منسوخ کردیا ہو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس سے منع نہیں فرمایا: یہاں تک کہ دنیا سے رخصت ہوگئے ان کے بعد ہر آدمی نے اپنی اپنی رائے اختیار کرلی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1226
حدیث نمبر: 19896
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن التيمي ، عن ابي العلاء ، قال: اراه عن مطرف ، عن عمران , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال له او لغيره: " هل صمت سرار هذا الشهر؟" قال: لا , قال:" فإذا افطرت او افطر الناس فصم يومين" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ ، قَالَ: أُرَاهُ عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ أَوْ لِغَيْرِهِ: " هَلْ صُمْتَ سِرَارَ هَذَا الشَّهْرِ؟" قَالَ: لَا , قَالَ:" فَإِذَا أَفْطَرْتَ أَوْ أَفْطَرَ النَّاسُ فَصُمْ يَوْمَيْنِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہوجائیں تو ایک دو دن کے روزے رکھ لینا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1983، م: 1162
حدیث نمبر: 19897
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن الحسن بن ذكوان ، قال: حدثني ابو رجاء ، قال: حدثني عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يخرج من النار قوم بشفاعة محمد صلى الله عليه وسلم فيسمون الجهنميين" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ذَكْوَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو رَجَاءٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ قَوْمٌ بِشَفَاعَةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيُسَمَّوْنَ الْجَهَنَّمِيِّينَ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم سے ایک قوم صرف محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کی برکت سے نکلے گی، انہیں " جہنمی " کہا جائے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، خ: 6566 ، هذا من صحيح حديث الحسن بن ذكوان
حدیث نمبر: 19898
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى , عن عوف ، حدثنا ابو رجاء ، حدثني عمران بن حصين ، قال: كنا في سفر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإنا اسرينا حتى إذا كنا في آخر الليل وقعنا تلك الوقعة، فلا وقعة احلى عند المسافر منها، قال: فما ايقظنا إلا حر الشمس، وكان اول من استيقظ فلان، ثم فلان كان يسميهم ابو رجاء، ونسيهم عوف , ثم عمر بن الخطاب رضي الله تعالى عنه الرابع، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا نام لم نوقظه حتى يكون هو يستيقظ، لانا لا ندري ما يحدث او يحدث له في نومه، فلما استيقظ عمر وراى ما اصاب الناس، وكان رجلا اجوف جليدا، قال فكبر ورفع صوته بالتكبير، فما زال يكبر ويرفع صوته بالتكبير حتى استيقظ لصوته رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما استيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم شكوا الذي اصابهم، فقال: " لا ضير , او لا يضير , ارتحلوا" فارتحل فسار غير بعيد، ثم نزل فدعا بالوضوء فتوضا ونودي بالصلاة، فصلى بالناس، فلما انفتل من صلاته، إذا هو برجل معتزل لم يصل مع القوم، فقال:" ما منعك يا فلان ان تصلي مع القوم؟" فقال: يا رسول الله، اصابتني جنابة ولا ماء، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عليك بالصعيد فإنه يكفيك" , ثم سار رسول الله صلى الله عليه وسلم فاشتكى إليه الناس العطش، فنزل فدعا فلانا كان يسميه ابو رجاء، ونسيه عوف ودعا عليا رضي الله تعالى عنه , فقال:" اذهبا فابغيا لنا الماء" قال: فانطلقا، فيلقيان امراة بين مزادتين او سطيحتين من ماء على بعير لها، فقالا لها: اين الماء؟ فقالت: عهدي بالماء امس هذه الساعة، ونفرنا خلوف , قال: فقالا لها: انطلقي إذا , قالت: إلى اين؟ , قالا: إلى رسول الله , قالت: هذا الذي يقال له: الصابئ؟ قالا: هو الذي تعنين، فانطلقي إذا، فجاءا بها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فحدثاه الحديث، فاستنزلوها عن بعيرها، ودعا رسول الله صلى الله عليه وسلم بإناء فافرغ فيه من افواه المزادتين او السطيحتين، واوكا افواههما فاطلق العزالي، ونودي في الناس: ان اسقوا واستقوا، فسقى من شاء، واستقى من شاء، وكان آخر ذلك ان اعطى الذي اصابته الجنابة إناء من ماء، فقال:" اذهب فافرغه عليك" قال: وهي قائمة تنظر ما يفعل بمائها، قال: وايم الله، لقد اقلع عنها، وإنه ليخيل إلينا انها اشد ملاة منها حين ابتدا فيها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اجمعوا لها" فجمع لها من بين عجوة ودقيقة وسويقة، حتى جمعوا لها طعاما كثيرا وجعلوه في ثوب، وحملوها على بعيرها، ووضعوا الثوب بين يديها، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تعلمين والله ما رزاناك من مائك شيئا، ولكن الله هو سقانا" , قال: فاتت اهلها وقد احتبست عنهم، فقالوا: ما حبسك يا فلانة؟ فقالت: العجب، لقيني رجلان فذهبا بي إلى هذا الذي يقال له: الصابئ، ففعل بمائي كذا وكذا للذي قد كان، فوالله إنه لاسحر من بين هذه وهذه , قالت باصبعيها الوسطى والسبابة فرفعتهما إلى السماء يعني السماء والارض او إنه لرسول الله صلى الله عليه وسلم حقا , قال: وكان المسلمون بعد يغيرون على ما حولها من المشركين ولا يصيبون الصرم الذي هي منه، فقالت: يوما لقومها: ما ادرى ان هؤلاء القوم يدعونكم إلا عمدا فهل لكم في الإسلام؟ فاطاعوها فدخلوا في الإسلام .حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ عَوْفٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ ، حَدَّثَنِي عِمَرانُ بْنُ حُصَيْنٍ ، قَالَ: كُنَّا فِي سَفَرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّا أَسْرَيْنَا حَتَّى إِذَا كُنَّا فِي آخِرِ اللَّيْلِ وَقَعْنَا تِلْكَ الْوَقْعَةَ، فَلَا وَقْعَةَ أَحْلَى عِنْدَ الْمُسَافِرِ مِنْهَا، قَالَ: فَمَا أَيْقَظَنَا إِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ، وَكَانَ أَوَّلَ مَنْ اسْتَيْقَظَ فُلَانٌ، ثُمَّ فُلَانٌ كَانَ يُسَمِّيهِمْ أَبُو رَجَاءٍ، وَنَسِيَهُمْ عَوْفٌ , ثُمَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ الرَّابِعُ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَامَ لَمْ نُوقِظْهُ حَتَّى يَكُونَ هُوَ يَسْتَيْقِظُ، لِأَنَّا لَا نَدْرِي مَا يُحْدِثُ أَوْ يَحْدُثُ لَهُ فِي نَوْمِهِ، فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ عُمَرُ وَرَأَى مَا أَصَابَ النَّاسَ، وَكَانَ رَجُلًا أَجْوَفَ جَلِيدًا، قَالَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ صَوْتَهُ بِالتَّكْبِيرِ، فَمَا زَالَ يُكَبِّرُ وَيَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالتَّكْبِيرِ حَتَّى اسْتَيْقَظَ لِصَوْتِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَكَوْا الَّذِي أَصَابَهُمْ، فَقَالَ: " لَا ضَيْرَ , أَوْ لَا يَضِيرُ , ارْتَحِلُوا" فَارْتَحَلَ فَسَارَ غَيْرَ بَعِيدٍ، ثُمَّ نَزَلَ فَدَعَا بِالْوَضُوءِ فَتَوَضَّأَ وَنُودِيَ بِالصَّلَاةِ، فَصَلَّى بِالنَّاسِ، فَلَمَّا انْفَتَلَ مِنْ صَلَاتِهِ، إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ مُعْتَزِلٍ لَمْ يُصَلِّ مَعَ الْقَوْمِ، فَقَالَ:" مَا مَنَعَكَ يَا فُلَانُ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَ الْقَوْمِ؟" فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ وَلَا مَاءَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكَ بِالصَّعِيدِ فَإِنَّهُ يَكْفِيكَ" , ثُمَّ سَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاشْتَكَى إِلَيْهِ النَّاسُ الْعَطَشَ، فَنَزَلَ فَدَعَا فُلَانًا كَانَ يُسَمِّيهِ أَبُو رَجَاءٍ، وَنَسِيَهُ عَوْفٌ وَدَعَا عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ , فَقَالَ:" اذْهَبَا فَابْغِيَا لَنَا الْمَاءَ" قَالَ: فَانْطَلَقَا، فَيَلْقَيَانِ امْرَأَةً بَيْنَ مَزَادَتَيْنِ أَوْ سَطِيحَتَيْنِ مِنْ مَاءٍ عَلَى بَعِيرٍ لَهَا، فَقَالَا لَهَا: أَيْنَ الْمَاءُ؟ فَقَالَتْ: عَهْدِي بِالْمَاءِ أَمْسِ هَذِهِ السَّاعَةَ، وَنَفَرُنَا خُلُوفٌ , قَالَ: فَقَالَا لَهَا: انْطَلِقِي إِذًا , قَالَتْ: إِلَى أَيْنَ؟ , قَالَا: إِلَى رَسُولِ اللَّهِ , قَالَتْ: هَذَا الَّذِي يُقَالُ لَهُ: الصَّابِئُ؟ قَالَا: هُوَ الَّذِي تَعْنِينَ، فَانْطَلِقِي إِذًا، فَجَاءَا بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَاهُ الْحَدِيثَ، فَاسْتَنْزَلُوهَا عَنْ بَعِيرِهَا، وَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِنَاءٍ فَأَفْرَغَ فِيهِ مِنْ أَفْوَاهِ الْمَزَادَتَيْنِ أَوْ السَّطِيحَتَيْنِ، وَأَوْكَأَ أَفْوَاهَهُمَا فَأَطْلَقَ الْعَزَالِي، وَنُودِيَ فِي النَّاسِ: أَنْ اسْقُوا وَاسْتَقُوا، فَسَقَى مَنْ شَاءَ، وَاسْتَقَى مَنْ شَاءَ، وَكَانَ آخِرُ ذَلِكَ أَنْ أَعْطَى الَّذِي أَصَابَتْهُ الْجَنَابَةُ إِنَاءً مِنْ مَاءٍ، فَقَالَ:" اذْهَبْ فَأَفْرِغْهُ عَلَيْكَ" قَالَ: وَهِيَ قَائِمَةٌ تَنْظُرُ مَا يُفْعَلُ بِمَائِهَا، قَالَ: وَايْمُ اللَّهِ، لَقَدْ أَقْلَعَ عَنْهَا، وَإِنَّهُ لَيُخَيَّلُ إِلَيْنَا أَنَّهَا أَشَدُّ مِلْأَةً مِنْهَا حِينَ ابْتَدَأَ فِيهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْمَعُوا لَهَا" فَجَمَع لَهَا مِنْ بَيْنِ عَجْوَةٍ وَدَقِيقَةٍ وَسُوَيْقَةٍ، حَتَّى جَمَعُوا لَهَا طَعَامًا كَثِيرًا وَجَعَلُوهُ فِي ثَوْبٍ، وَحَمَلُوهَا عَلَى بَعِيرِهَا، وَوَضَعُوا الثَّوْبَ بَيْنَ يَدَيْهَا، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَعْلَمِينَ وَاللَّهِ مَا رَزَأْنَاكِ مِنْ مَائِكِ شَيْئًا، وَلَكِنَّ اللَّهَ هُوَ سَقَانَا" , قَالَ: فَأَتَتْ أَهْلَهَا وَقَدْ احْتَبَسَتْ عَنْهُمْ، فَقَالُوا: مَا حَبَسَكِ يَا فُلَانَةُ؟ فَقَالَتْ: الْعَجَبُ، لَقِيَنِي رَجُلَانِ فَذَهَبَا بِي إِلَى هَذَا الَّذِي يُقَالُ لَهُ: الصَّابِئُ، فَفَعَلَ بِمَائِي كَذَا وَكَذَا لِلَّذِي قَدْ كَانَ، فَوَاللَّهِ إِنَّهُ لَأَسْحَرُ مَنْ بَيْنَ هَذِهِ وَهَذِهِ , قَالَتْ بِأُصْبُعَيْهَا الْوُسْطَى وَالسَّبَّابَةِ فَرَفَعَتْهُمَا إِلَى السَّمَاءِ يَعْنِي السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ أَوْ إِنَّهُ لَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا , قَالَ: وَكَانَ الْمُسْلِمُونَ بَعْدُ يُغِيرُونَ عَلَى مَا حَوْلَهَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَلَا يُصِيبُونَ الصِّرْمَ الَّذِي هِيَ منه، فَقَالَتْ: يَوْمًا لِقَوْمِهَا: مَا أدَرَى أَنَّ هَؤُلَاءِ الْقَوْمَ يَدَعُونَكُمْ إلا عَمْدًا فَهَلْ لَكُمْ فِي الْإِسْلَامِ؟ فَأَطَاعُوهَا فَدَخَلُوا فِي الْإِسْلَامِ .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم رکاب سفر میں ایک شب رات بھر چلے رہے اور رات کے آخری حصے میں ایک جگہ ٹھہر کر سو رہے، کیونکہ مسافر کو پچھلی رات کا سونا نہایت شیریں معلوم ہوتا ہے، صبح کو آفتاب کی تیزی سے ہماری آنکھ کھلی پہلے فلاں شخص پھر فلاں پھر فلاں اور چوتھے نمبر پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیدار ہوئے اور یہ قاعدہ تھا کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم خواب راحت میں ہوتے تو تاوقتیکہ خود بیدار نہ ہوجائیں کوئی جگاتا نہ تھا کیونکہ ہم کو علم نہ ہوتا تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں کیا واقعہ دکھائی دے رہا ہے، مگر جب عمر رضی اللہ عنہ بیدار ہوئے اور آپ نے لوگوں کی کیفیت دیکھی تو چونکہ دلیر آدمی تھے اس لئے آپ نے زور زور سے تکبیر کہنی شروع کردی اور اس ترکیب سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوگئے لوگوں نے ساری صورت حال عرض کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کچھ حرج نہیں یہاں سے کوچ کر چلو۔ چناچہ لوگ چل دیئے اور تھوڑی دور چل کر پھر اتر پڑے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر وضو کیا اور اذان کہی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، نماز سے فارغ ہونے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو علیحدہ کھڑا دیکھا اس شخص نے لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے شخص! تو نے جماعت کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟ اس نے عرض کیا کہ مجھے غسل کی ضرورت تھی اور پانی موجود نہ تھا (اس لئے غسل نہ کرسکا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیمم کرلو کافی ہے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے چل دیئے (چلتے چلتے راستہ میں) لوگوں نے پیاس کی شکایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتر پڑے اور ایک شخص کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی معیت میں بلا کر حکم دیا کہ جاؤ پانی تلاش کرو، ہر دو صاحبان چل دیئے، راستہ میں انہوں نے ایک عورت کو دیکھا جو پانی کی دو مشکیں اونٹ پر لادے ہوئے ان کے درمیان میں پاؤں لٹکا کر بیٹھی تھی، انہوں نے اس سے دریافت کیا کہ پانی کہا ہے؟ عورت نے جواب دیا کہ کل اس وقت میں پانی پر تھی اور ہماری جماعت پیچھے ہے، انہوں نے اس سے کہا کہ ہمارے ساتھ چل! عورت بولی کہاں؟ انہوں نے جواب دیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس! عورت بولی کون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہی جن کو لوگ صابی کہتے ہیں، انہوں نے کہا وہی، ان ہی کے پاس چل! چناچہ دونوں صاحبان عورت کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئے اور پورا قصہ بیان کردیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکوں کو نیچے اتروا دیا اور برتن منگوا کر اس میں پانی گرانے کا حکم دیا، اوپر کے دھانوں کو بند کردیا اور نیچے کے دہانے کھول دیئے اور لوگوں میں اعلان کرا دیا کہ اپنے چانور کو پانی پلاؤ اور خود بھی پیو اور مشکیں بھی بھر لو، چناچہ جس نے چاہا اپنے جانور کو پلایا اور جس نے چاہا خود پیا اور سب کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو جسے نہانے کی ضرورت تھی پانی دیا اور فرمایا کہ اسے لے جاؤ اور نہا لو اور وہ عورت یہ سب واقعہ دیکھ رہی تھی، اللہ کی قسم تمام لوگ پانی پی چکے حالانکہ وہ مشکیں ویسی ہی بلکہ اس سے زائد بھری ہوئی تھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانی کے بدلے اس عورت کے لئے کچھ کھانا جمع کردو، صحابہ رضی اللہ عنہ نے اس کے لئے بہت سا آٹا، کھجوریں اور ستو جمع کر کے ایک کپڑے میں باندھ کر اس کو اونٹ پر سوار کرا کے اس کے آگے رکھ دیا، پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تجھے معلوم ہے کہ ہم نے تیرے پانی کا کچھ نقصان نہیں کیا لیکن اللہ نے ہم کو سیراب کردیا، اس کے بعد وہ عورت اپنے گھر چلی گئی اور اس کو دیر ہوگئی تھی لہذا اس کے گھر والوں نے کہا کہ اے فلانی تجھے دیر کیوں ہوگئی، اس نے جواب دیا کہ ایک عجیب واقعہ پیش آیا، مجھے دو آدمی ملے اور مجھے اس شخص کے پاس لے گئے جس کو لوگ صابی کہا کرتے ہیں اور اس نے ایسا ایسا کیا، لہذا وہ یا تو آسمان و زمین میں سب سے بڑا جاودگر ہے اور یا وہ اللہ کا سچا رسول ہے، اس کے بعد مسلمان آس پاس کے مشرک قبائل میں لوٹ مار کیا کرتے لیکن جس قبیلہ سے اس عورت کا تعلق تھا اس سے کچھ تعرض نہیں کرتے تھے، ایک دن اس عورت نے اپنی قوم سے کہا کہ میرے خیال میں یہ لوگ تم سے عمداً تعرض نہیں کرتے کیا تم مسلمان ہونا چاہتے ہو؟ لوگوں نے اثبات میں جواب دے دیا اور سب کے سب مشرف بہ اسلام ہوگئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 344، م: 682
حدیث نمبر: 19899
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن حسين المعلم ، حدثنا عبد الله بن بريدة ، عن عمران بن حصين , انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الرجل قاعدا، فقال: " من صلى قائما، فهو افضل، وصلاة الرجل قاعدا على النصف من صلاته قائما، وصلاته نائما على النصف من صلاته قاعدا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ الرَّجُلِ قَاعِدًا، فَقَالَ: " مَنْ صَلَّى قَائِمًا، فَهُوَ أَفْضَلُ، وَصَلَاةُ الرَّجُلِ قَاعِدًا عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاتِهِ قَائِمًا، وَصَلَاتُهُ نَائِمًا عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاتِهِ قَاعِدًا" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھڑے ہو کر نماز پڑھنا سب سے افضل ہے، بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے نصف ہے اور لیٹ کر نماز پڑھنے کا ثواب بیٹھ کر نماز پڑھنے سے نصف ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1117
حدیث نمبر: 19900
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، حدثنا قتادة ، عن زرارة ، عن عمران بن حصين , ان رجلا عض يد رجل، فانتزع يده فندرت ثنيته او ثنيتاه فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: " يعض احدكم اخاه كما يعض الفحل، لا دية لك" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ زُرَارَةَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنَّ رَجُلًا عَضَّ يَدَ رَجُلٍ، فَانْتَزَعَ يَدَهُ فَنَدَرَتْ ثَنِيَّتُهُ أَوْ ثَنِيَّتَاهُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " يَعَضُّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ كَمَا يَعَضُّ الْفَحْلُ، لَا دِيَةَ لَكَ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے دور سے کا ہاتھ کاٹ لیا، اس نے اپنا ہاتھ جو کھینچا تو کاٹنے والے کے اگلے دانت ٹوٹ کر گرپڑے، وہ دونوں یہ جھگڑا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے باطل قرار دے کر فرمایا تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کو اس طرح کاٹتا ہے جیسے سانڈ، تمہیں کوئی دیت نہیں ملے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6892، م: 1673
حدیث نمبر: 19901
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن هشام ، حدثنا قتادة ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال، وهو في بعض اسفاره، وقد تفاوت بين اصحابه السير، رفع بهاتين الآيتين صوته:" يايها الناس اتقوا ربكم إن زلزلة الساعة شيء عظيم يوم ترونها تذهل سورة الحج آية 1 - 2 حتى بلغ آخر الآيتين، قال: فلما سمع اصحابه بذلك حثوا المطي وعرفوا انه عند قول يقوله، فلما تاشبوا حوله , قال: " اتدرون اي يوم ذاك؟" , قال:" ذاك يوم ينادى آدم، فيناديه ربه فيقول: يا آدم ابعث بعثا إلى النار , فيقول: يا رب , وما بعث النار؟ قال: من كل الف تسع مائة وتسعة وتسعين في النار، وواحد في الجنة" قال: فابلس اصحابه حتى ما اوضحوا بضاحكة، فلما راى ذلك، قال:" اعملوا وابشروا، فوالذي نفس محمد بيده، إنكم لمع خليقتين ما كانتا مع شيء قط إلا كثرتاه: ياجوج , وماجوج، ومن هلك من بني آدم وبني إبليس" قال: فاسري عنهم، ثم قال:" اعملوا وابشروا، فوالذي نفس محمد بيده، ما انتم في الناس إلا كالشامة في جنب البعير، او الرقمة في ذراع الدابة" , حدثنا روح ، حدثنا سعيد , وهشام بن ابي عبد الله ، فذكر معناه إلا انه قال: فسري عن القوم , وقال:" إلا كثرتاه".حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ، وَهُوَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، وَقَدْ تَفَاوَتَ بَيْنَ أَصْحَابِهِ السَّيْرُ، رَفَعَ بِهَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ صَوْتَهُ:" يَأَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ سورة الحج آية 1 - 2 حَتَّى بَلَغَ آخِرَ الْآيَتَيْنِ، قَالَ: فَلَمَّا سَمِعَ أَصْحَابُهُ بِذَلِكَ حَثُّوا الْمَطِيَّ وَعَرَفُوا أَنَّهُ عِنْدَ قَوْلٍ يَقُولُهُ، فَلَمَّا تَأَشَّبُوا حَوْلَهُ , قَالَ: " أَتَدْرُونَ أَيَّ يَوْمٍ ذَاكَ؟" , قَالَ:" ذَاكَ يَوْمَ يُنَادَى آدَمُ، فَيُنَادِيهِ رَبُّهُ فيقول: يَا آدَمُ ابْعَثْ بَعْثًا إِلَى النَّارِ , فَيَقُولُ: يَا رَبِّ , وَمَا بَعْثُ النَّارِ؟ قَالَ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ فِي النَّارِ، وَوَاحِدٌ فِي الْجَنَّةِ" قَالَ: فَأَبْلَسَ أَصْحَابُهُ حَتَّى مَا أَوْضَحُوا بِضَاحِكَةٍ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ، قَالَ:" اعْمَلُوا وَأَبْشِرُوا، فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنَّكُمْ لَمَعَ خَلِيقَتَيْنِ مَا كَانَتَا مَعَ شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا كَثَرَتَاهُ: يَأْجُوجَ , وَمَأْجُوجَ، وَمَنْ هَلَكَ مِنْ بَنِي آدَمَ وَبَنِي إِبْلِيسَ" قَالَ: فَأُسْرِيَ عَنْهُمْ، ثُمَّ قَالَ:" اعْمَلُوا وَأَبْشِرُوا، فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، مَا أَنْتُمْ فِي النَّاسِ إِلَّا كَالشَّامَةِ فِي جَنْبِ الْبَعِيرِ، أَوْ الرَّقْمَةِ فِي ذِرَاعِ الدَّابَّةِ" , حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ , وَهِشَامُ بْنُ أَبِي عبد الله ، فذكر معناه إلا أَنَّهُ قَالَ: فَسُرِّيَ عَنِ الْقَوْمِ , وَقَالَ:" إِلَّا كَثَّرَتَاهُ".
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ مختلف رفتار سے چل رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے یہ دو آیتیں پڑھیں تو یہ آیت نازل ہوئی، " اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو، بیشک قیامت کا زلزلہ بڑی عظیم چیز ہے " صحابہ رضی اللہ عنہ کے کان میں اس کی آواز پہنچی تو انہوں نے اپنی سواریوں کو قریب کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد آ کر کھڑے ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم جانتے ہو وہ کون سا دن ہوگا؟ یہ وہ دن ہوگا جب اللہ تعالیٰ حضرت آدم (علیہ السلام) سے پکار کر کہے گا کہ اے آدم! جہنم کا حصہ نکالو، وہ پوچھیں گے کہ جہنم کا حصہ کیا ہے؟ تو ارشاد ہوگا ہر ہزار میں سے نوسوننانوے جہنم کے لئے نکال لو، یہ سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ رونے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم عمل کرتے رہو اور خوش ہوجاؤ، تم ایسی دو قوموں کے ساتھ ہو گے کہ وہ جس چیز کے ساتھ مل جائیں اس کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے یعنی یاجوج ماجوج اور بنی آدم میں سے ہلاک ہونے والے اور شیطان کی اولاد، اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی وہ کیفیت دور ہوگئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا عمل کرتے رہو اور خوش ہوجاؤ اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، تمام امتوں میں تم لوگ اونٹ کے پہلو میں نشان کی طرح ہوگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، الحسن البصري لم يسمع من عمران لكنه توبع
حدیث نمبر: 19902
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، الحسن البصري لم يسمع من عمران لكنه توبع
حدیث نمبر: 19903
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا هشام ، حدثنا يحيى ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، ان عمران بن حصين حدثه , ان امراة اتيت النبي صلى الله عليه وسلم من جهينة حبلى من الزنا، فقالت: يا رسول الله، إني اصبت حدا، فاقمه علي , قال: فدعا وليها , فقال:" احسن إليها، فإذا وضعت فاتني بها" ففعل فامر بها فشكت عليها ثيابها، ثم امر بها فرجمت، ثم صلى عليها، فقال عمر رضي الله تعالى عنه , تصلي عليها وقد زنت؟! فقال: " لقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من اهل المدينة لوسعتهم، وهل وجدت افضل من ان جادت بنفسها لله؟!" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ حَدَّثَهُ , أَنَّ امْرَأَةً أُتِيَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جُهَيْنَةَ حُبْلَى مِنَ الزِّنَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا، فَأَقِمْهُ عَلَيَّ , قَالَ: فَدَعَا وَلِيَّهَا , فَقَالَ:" أَحْسِنْ إِلَيْهَا، فَإِذَا وَضَعَتْ فَأْتِنِي بِهَا" فَفَعَل فَأَمَرَ بِهَا فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ، ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ , تُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ؟! فَقَالَ: " لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ، وَهَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ؟!" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بدکاری کا اعتراف کرلیا اور کہنے لگی کہ میں امید سے ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سرپرست کو بلا کر اس سے فرمایا کہ اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور جب یہ بچے کو جنم دے چکے تو مجھے بتانا، اس نے ایسا ہی کیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اس عورت کے جسم پر اچھی طرح کپڑے باندھ دیئے گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اسے رجم کردیا گیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی، یہ دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے یا رسول اللہ! آپ نے اسے رجم بھی کیا اور اس کی نماز جنازہ بھی پڑھا رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ ستر اہل مدینہ پر تقسیم کردی جائے تو ان کے لئے بھی کافی ہوجائے اور تم نے اس سے افضل بھی کوئی چیز دیکھی ہے کہ اس نے اپنی جان کو اللہ کے لئے قربان کردیا؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1696
حدیث نمبر: 19904
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، حدثنا قتادة ، عن ابي مراية ، عن عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا طاعة في معصية الله" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي مِرَايَةَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 19905
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، حدثنا خالد بن رباح ، قال: سمعت ابا السوار ، قال: سمعت عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الحياء خير كله" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ رَبَاحٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا السَّوَّارِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حیاء تو سراسر خیر ہی خیر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 19906
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، حدثني ابو جمرة ، حدثني زهدم بن مضرب ، قال: سمعت عمران بن حصين , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خيركم قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم، لا ادري مرتين او ثلاثة ثم ياتي او يجيء بعدكم قوم ينذرون فلا يوفون، ويخونون ولا يؤتمنون، ويشهدون ولا يستشهدون، ويفشو فيهم السمن" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي أَبُو جَمْرَةَ ، حَدَّثَنِي زَهْدَمُ بْنُ مُضَرِّبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُكُمْ قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، لَا أَدْرِي مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً ثُمَّ يَأْتِي أَوْ يَجِيءُ بَعْدَكُمْ قَوْمٌ يَنْذُرُونَ فَلَا يُوفُونَ، وَيَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ، وَيَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ، وَيَفْشُو فِيهِمْ السِّمَنُ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس امت کا سب سے بہترین زمانہ تو وہ ہے جس میں مجھے مبعوث کیا گیا ہے، پھر اس کے بعد والوں کا زمانہ ہے، پھر ایک ایسی قوم آئے گی جو منت مانے گی لیکن پوری نہیں کرے گی، خیانت کرے گی، امانت دار نہ ہوگی، گواہی دینے کے لئے تیار ہوگی گو کہ اس سے گواہی نہ مانگی جائے اور ان میں موٹاپا عام ہوجائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6695، م: 2535
حدیث نمبر: 19907
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، حدثنا عمران القصير ، حدثنا ابو رجاء ، عن عمران بن حصين ، قال: " نزلت آية المتعة في كتاب الله، وعملنا بها مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم تنزل آية تنسخها، ولم ينه عنها النبي صلى الله عليه وسلم حتى مات" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَصِيرُ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: " نَزَلَتْ آيَةُ الْمُتْعَةِ فِي كِتَابِ اللَّهِ، وَعَمِلْنَا بِهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ تَنْزِلْ آيَةٌ تَنْسَخُهَا، وَلَمْ يَنْهَ عَنْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَاتَ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حج تمتع کی آیت قرآن میں نازل ہوئی ہے، ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں اس پر عمل کیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال تک اس سے منع نہیں فرمایا: اور نہ ہی اس حوالے سے اس کی حرمت کا قرآن میں کوئی حکم نازل ہوا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4518، م: 1226
حدیث نمبر: 19908
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، اخبرنا مالك يعني ابن مغول , عن حصين ، عن الشعبي ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا رقية إلا من عين او حمة" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ مِغْوَلٍ , عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سوائے نظر بد یا کسی زہریلے جانور کے ڈنک کے کسی مرض کا علاج منتر سے نہ کیا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19909
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا محمد بن عبد الله الشعيثي ، عن ابي قلابة ، عن سمرة بن جندب , وعمران بن حصين , قالا:" ما خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم خطبة إلا امرنا بالصدقة، ونهانا عن المثلة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الشُّعَيْثِيُّ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ , وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , قَالَا:" مَا خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَةً إِلَّا أَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ، وَنَهَانَا عَنِ الْمُثْلَةِ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ اور سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ ہمیں اپنے خطاب میں صدقہ کی ترغیب دینے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، أبو قلابة لم يسمع من سمرة
حدیث نمبر: 19910
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن جامع بن شداد ، عن صفوان بن محرز المازني ، عن عمران بن حصين ، قال: جاء نفر من بني تميم إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" ابشروا" قالوا: بشرتنا فاعطنا , قال: فقدم عليه حي من اليمن، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اقبلوا البشرى إذ لم يقبلها بنو تميم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ الْمَازِنِيِّ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: جَاءَ نَفَرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَبْشِرُوا" قَالُوا: بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا , قَالَ: فَقَدِمَ عَلَيْهِ حَيٌّ مِنَ الْيَمَنِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْبَلُوا الْبُشْرَى إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنو تمیم کے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اے بنو تمیم! خوشخبری قبول کرو، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! آپ نے ہمیں خوشخبری تو دے دی، اب کچھ عطاء بھی کر دیجئے، یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور کا رنگ بدل گیا، تھوڑی دیر بعد یمن کا ایک قبیلہ آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ بنو تمیم نے تو خوشخبری قبول نہیں کی، تم قبول کرلو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم نے اسے قبول کرلیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3190
حدیث نمبر: 19911
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع , حدثنا جعفر بن حيان ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مسالة الغني شين في وجهه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ حَيَّانَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَسْأَلَةُ الْغَنِيِّ شَيْنٌ فِي وَجْهِهِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مالدار آدمی کا مانگنا قیامت کے دن اس کے چہرے پر بدنما دھبہ ہوگا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع لأن الحسن لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 19912
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام ، عن محمد ، عن عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من حلف على يمين كاذبة مصبورة متعمدا، فليتبوا بوجهه مقعده من النار" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ كَاذِبَةٍ مَصْبُورَةٍ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ بِوَجْهِهِ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جان بوجھ کر کسی بات پر ناحق جھوٹی قسم کھائے، اسے چاہئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم کی آگ میں بنا لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19913
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " يدخل الجنة من امتي سبعون الفا بغير حساب، لا يكتوون، ولا يسترقون، ولا يتطيرون، وعلى ربهم يتوكلون" , قال: فقام عكاشة، فقال: يا رسول الله، ادع الله تبارك وتعالى ان يجعلني منهم، فقال:" انت منهم" قال: فقام رجل آخر، فقال: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم , قال:" قد سبقك بها عكاشة".حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ، لَا يَكْتَوُونَ، وَلَا يَسْتَرْقُونَ، وَلَا يَتَطَيَّرُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ" , قَالَ: فَقَامَ عُكَّاشَةُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ:" أَنْتَ مِنْهُمْ" قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ , قَالَ:" قَدْ سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ".
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے ستر ہزار آدمی بلا حساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے، یہ وہ لوگ ہیں جو داغ کر علاج نہیں کرتے، تعویذ نہیں لٹکاتے، پرندوں سے فال نہیں لیتے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں، حضرت عکاشہ رضی اللہ عنہ یہ سن کر کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سے دعاء کر دیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل فرما دے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ان میں شامل ہو، پھر ایک دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کر دے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس معاملے میں عکاشہ تم پر سبقت لے گئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 218
حدیث نمبر: 19914
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا خالد بن رباح ابو الفضل ، حدثنا ابو السوار العدوي ، حدثنا عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الحياء خير كله" , فقال رجل من الحي: إنه يقال في الحكمة: إن منه وقارا لله، وإن منه ضعفا , فقال له عمران: احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتحدثني عن الصحف؟!.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ رَبَاحٍ أَبُو الْفَضْلِ ، حَدَّثَنَا أَبُو السَّوَّارِ الْعَدَوِيُّ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ" , فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْحَيِّ: إِنَّهُ يُقَالُ فِي الْحِكْمَةِ: إِنَّ مِنْهُ وَقَارًا لِلَّهِ، وَإِنَّ مِنْهُ ضَعْفًا , فَقَالَ لَهُ عِمْرَانُ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتُحَدِّثُنِي عَنِ الصُّحُفِ؟!.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حیاء ہمیشہ خیر ہی لاتی ہے، یہ حدیث ان سے سن کر بشیر بن کعب کہنے لگے کہ حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیاء سے وقاروسکینت پیدا ہوتی ہے، حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کررہا ہوں اور تم اپنے صحیفوں کی بات کررہے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 19915
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا همام يعني ابن يحيى ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين , ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابن ابني مات فما لي من ميراثه؟ فقال: " لك السدس" فلما ولى دعاه، فقال:" لك سدس آخر" فلما ولى دعاه، فقال:" إن السدس الآخر طعمة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ يَعْنِي ابْنَ يَحْيَى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَال: إِنَّ ابن ابْنِي مَاتَ فَمَا لِي مِنْ مِيرَاثِهِ؟ فَقَالَ: " لَكَ السُّدُسُ" فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ، فَقَالَ:" لَكَ سُدُسٌ آخَرُ" فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ، فَقَالَ:" إِنَّ السُّدُسَ الْآخَرَ طُعْمَةٌ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میرا پوتا فوت ہوگیا ہے، اس کی وارثت میں سے مجھے کیا ملے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں چھٹا حصہ ملے گا، جب وہ واپس جانے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر فرمایا تمہیں ایک چھٹا حصہ اور ملے گا، جب وہ دوبارہ واپس جانے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر فرمایا یہ دوسرا چھٹا حصہ تمہارے لئے ایک زائد لقمہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن البصري لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 19916
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن ابي التياح الضبعي ، عن مطرف ، عن عمران بن حصين قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اقل سكان الجنة النساء" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَن أَبِي التَّيَّاحِ الضُّبَعِيِّ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَقَلُّ سُكَّانِ الْجَنَّةِ النِّسَاءُ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اہل جنت میں سب سے کم رہائشی افراد خواتین ہوں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2738
حدیث نمبر: 19917
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا شريك بن عبد الله ، عن منصور ، عن خيثمة ، عن الحسن ، قال: كنت امشي مع عمران بن حصين احدنا آخذ بيد صاحبه، فمررنا بسائل يقرا القرآن فاحتبسني عمران، وقال: قف نستمع القرآن , فلما فرغ سال، فقال عمران: انطلق بنا، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اقرءوا القرآن وسلوا الله به، فإن من بعدكم قوما يقرءون القرآن يسالون الناس به" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَحَدُنَا آخِذٌ بِيَدِ صَاحِبِهِ، فَمَرَرْنَا بِسَائِلٍ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَاحْتَبَسَنِي عِمْرَانُ، وَقَالَ: قِفْ نَسْتَمِعْ الْقُرْآنَ , فَلَمَّا فَرَغَ سَأَلَ، فَقَالَ عِمْرَانُ: انْطَلِقْ بِنَا، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اقْرَءُوا الْقُرْآنَ وَسَلُوا اللَّهَ بِهِ، فَإِنَّ مِنْ بَعْدِكُمْ قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ يَسْأَلُونَ النَّاسَ بِهِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ کسی آدمی کے پاس سے گذرے جو لوگوں کو قرآن پڑھ کر سنا رہا تھا، تلاوت سے فارغ ہو کر اس نے لوگوں سے مانگنا شروع کردیا، یہ دیکھ کر حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا چلو اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص قرآن پڑھے، اسے چاہیے کہ قرآن کے ذریعے اللہ سے سوال کرے، کیونکہ عنقریب ایسے لوگ بھی آئیں گے جو قرآن کو پڑھ کر اس کے ذریعے لوگوں سے سوال کریں گے۔

حكم دارالسلام: حسن الغيره، وهذا إسناد ضعيف ، شريك و خيثمة ضعيفان، والحسن لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 19918
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن صبيح ، قال: سمعت محمد بن سيرين ، قال: ذكروا عند عمران بن حصين: " الميت يعذب ببكاء الحي"، فقالوا: كيف يعذب الميت ببكاء الحي؟ فقال عمران: قد قاله رسول الله صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صُبَيْحٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ ، قَالَ: ذَكَرُوا عِنْدَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ: " الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ"، فَقَالُوا: كَيْفَ يُعَذَّبُ الْمَيِّتُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ؟ فَقَالَ عِمْرَانُ: قَدْ قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں لوگ اس بات کا تذکرہ کر رہے تھے کہ میت کو اہل محلہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے، لوگوں نے ان سے پوچھا کہ میت کو اہل محلہ کے رونے کی وجہ سے کیسے عذاب ہوتا ہے؟ حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہ بات تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 19919
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو داود ، حدثنا همام ، عن قتادة ، عن عمران بن عصام ، ان شيخا حدثه من اهل البصرة، عن عمران بن حصين ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن الشفع والوتر، فقال:" هي الصلاة: بعضها شفع، وبعضها وتر" .حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ عِصَامٍ ، أَنَّ شَيْخًا حَدَّثَهُ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الشَّفْعِ وَالْوَتْرِ، فَقَالَ:" هِيَ الصَّلَاةُ: بَعْضُهَا شَفْعٌ، وَبَعْضُهَا وَتْرٌ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سورت الفجر کے لفظ " والشفع والوتر " کا معنی پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے مراد نماز ہے کہ بعض نمازیں جفت ہیں اور بعض طاق۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن عمران
حدیث نمبر: 19920
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل وعفان ، قالا: ثنا حماد بن سلمة ، عن قتادة ، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير ، عن عمران بن حصين , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تزال طائفة من امتي يقاتلون على الحق ظاهرين على من ناواهم، حتى يقاتل آخرهم المسيح الدجال" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ وَعَفَّانُ ، قَالَا: ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ عَلَى مَنْ نَاوَأَهُمْ، حَتَّى يُقَاتِلَ آخِرُهُمْ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا اور اپنے مخالفین پر غالب رہے گا، یہاں تک کہ ان کا آخری حصہ دجال سے قتال کرے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19921
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا ابو هلال ، حدثنا قتادة ، عن ابي حسان ، عن عمران بن حصين قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحدثنا عامة ليله عن بني إسرائيل، لا يقوم إلا إلى عظم صلاة" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُنَا عَامَّةَ لَيْلِهِ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، لَا يَقُومُ إِلَّا إِلَى عُظْمِ صَلَاةٍ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں رات کے وقت اکثر بنی اسرائیل کے واقعات سناتے رہتے تھے (اور بعض اوقات درمیان میں بھی نہیں اٹھتے تھے) صرف فرض نماز کے لئے اٹھتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، لكن من حديث عبدالله بن عمرو، أخطأ فيه أبو هلال ، فجعله من حديث عمران
حدیث نمبر: 19922
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا همام ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين " ان النبي صلى الله عليه وسلم رجم" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَمَ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کی سزا جاری فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19923
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال ابو عبد الرحمن: حدثنا هدبة ، حدثنا همام ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين " ان النبي صلى الله عليه وسلم رجم" .قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: حَدَّثَنَا هُدْبَةُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَمَ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کی سزا جاری فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 19924
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي ، حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن قتادة ، عن ابي حسان ، عن عبد الله بن عمرو ، قال:" كان نبي الله صلى الله عليه وسلم يحدثنا عن بني إسرائيل حتى يصبح لا يقوم فيها إلا إلى عظم صلاة" .حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ:" كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُنَا عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ حَتَّى يُصْبِحَ لَا يَقُومُ فِيهَا إِلَّا إِلَى عُظْمِ صَلَاةٍ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں رات کے واقعات سناتے رہتے تھے (اور بعض اوقات درمیان میں بھی نہیں اٹھتے تھے) صرف فرض نماز کے لئے اٹھتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 19925
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي ، حدثنا معاذ ، حدثني ابي ، عن عون وهو العقيلي , عن مطرف ، عن عمران بن حصين ، قال: كان عامة دعاء نبي الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم اغفر لي ما اخطات وما تعمدت، وما اسررت وما اعلنت، وما جهلت وما تعمدت" .حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَوْنٍ وَهُوَ الْعَقِيلِيُّ , عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: كَانَ عَامَّةُ دُعَاءِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا أَخْطَأْتُ وَمَا تَعَمَّدْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا جَهِلْتُ وَمَا تَعَمَّدْتُ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اکثر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاء یہ ہوتی تھی اے اللہ! میرے ان گناہوں کو معاف فرما جو میں نے غلطی سے کئے، جان بوجھ کر کئے، چھپ کر کئے، علانیہ طور پر کئے، نادانی میں کئے یا جانتے بوجھتے ہوئے کئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19926
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا هشام ، عن يحيى ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين : ان امراة من جهينة اتت النبي صلى الله عليه وسلم وهي حبلى من زنا، فقالت: يا رسول الله، اصبت حدا فاقمه علي , فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم وليها، فقال:" احسن إليها، فإذا وضعت حملها فاتني بها" ففعل فامر بها فشكت عليها ثيابها، ثم امر بها فرجمت، ثم صلى عليها، فقال له عمر رضي الله تعالى عنه: تصلي عليها وقد رجمتها؟ فقال: " لقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من اهل المدينة لوسعتهم، وهل وجدت افضل من ان جادت بنفسها لله؟!" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَن أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حُبْلَى مِنْ زِنًا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ , فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيَّهَا، فَقَالَ:" أَحْسِنْ إِلَيْهَا، فَإِذَا وَضَعَتْ حَمْلَهَا فَأْتِنِي بِهَا" فَفَعَلَ فَأَمَرَ بِهَا فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ، ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ: تُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ رَجَمْتَهَا؟ فَقَالَ: " لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ، وَهَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ؟!" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بدکاری کا اعتراف کرلیا اور کہنے لگی کہ میں امید سے ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سرپرست کو بلا کر اس سے فرمایا کہ اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور جب یہ بچے کو جنم دے چکے تو مجھے بتانا، اس نے ایسا ہی کیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اس عورت کے جسم پر اچھی طرح کپڑے باندھ دیئے گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اسے رجم کردیا گیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی، یہ دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے یارسول اللہ! آپ نے اسے رجم بھی کیا اور اس کی نماز جنازہ بھی پڑھا رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ ستر اہل مدینہ پر تقسیم کردی جائے تو ان کے لئے بھی کافی ہوجائے اور تم نے اس سے افضل بھی کوئی چیز دیکھی ہے کہ اس نے اپنی جان کو اللہ کے لئے قربان کردیا؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1696
حدیث نمبر: 19927
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن قتادة ، عن ابي رجاء العطاردي ، قال: جاء عمران بن حصين إلى امراته من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: حدثنا ما سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم , قال: إنه ليس حين حديث , فاغضبته، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " نظرت في الجنة فرايت اكثر اهلها الفقراء، ونظرت في النار فرايت اكثر اهلها النساء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ ، قَالَ: جَاءَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ إِلَى امْرَأَتِهِ مِنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: حَدِّثْنَا مَا سَمِعْتَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: إِنَّهُ لَيْسَ حينَ حَدِيثٍ , فَأَغْضَبَتْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " نَظَرْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ، وَنَظَرْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں سے اپنی بیوی کے پاس گئے، اس نے کہا کہ آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیث سنی ہے وہ ہمیں بھی سنائیے؟ انہوں نے کہا وہ تمہارے حق میں اچھی نہیں ہے اس پر وہ ناراض ہوگئی، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے جہنم میں جھانک کر دیکھا تو وہاں اکثریت خواتین کی نظر آئی اور جنت میں جھانک کر دیکھا تو اکثریت فقراء کی نظر آئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3241
حدیث نمبر: 19928
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق , وعفان المعنى , وهذا حديث عبد الرزاق قالا: ثنا جعفر بن سليمان ، قال: حدثني يزيد الرشك ، عن مطرف بن عبد الله ، عن عمران بن حصين ، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية وامر عليهم علي بن ابي طالب رضي الله تعالى عنه فاحدث شيئا في سفره، فتعاهد , قال عفان: فتعاقد اربعة من اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم ان يذكروا امره لرسول الله صلى الله عليه وسلم، قال عمران: وكنا إذا قدمنا من سفر بدانا برسول الله صلى الله عليه وسلم فسلمنا عليه، قال: فدخلوا عليه، فقام رجل منهم، فقال: يا رسول الله، إن عليا فعل كذا وكذا، فاعرض عنه، ثم قام الثاني، فقال: يا رسول الله، إن عليا فعل كذا وكذا، فاعرض عنه، ثم قام الثالث، فقال: يا رسول الله، إن عليا فعل كذا وكذا، فاعرض عنه، ثم قام الرابع , فقال: يا رسول الله، إن عليا فعل كذا وكذا، قال: فاقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم على الرابع , وقد تغير وجهه، فقال:" دعوا عليا، دعوا عليا، دعوا عليا، إن عليا مني وانا منه، وهو ولي كل مؤمن بعدي" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , وَعَفَّانُ المعنى , وهذا حديث عبد الرزاق قَالَا: ثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ الرِّشْكُ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَأَحْدَثَ شَيْئًا فِي سَفَرِهِ، فَتَعَاهَدَ , قَالَ عَفَّانُ: فَتَعَاقَدَ أَرْبَعَةٌ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَذْكُرُوا أَمْرَهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عِمْرَانُ: وَكُنَّا إِذَا قَدِمْنَا مِنْ سَفَرٍ بَدَأْنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْنَا عَلَيْهِ، قَالَ: فَدَخَلُوا عَلَيْهِ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَلِيًّا فَعَلَ كَذَا وَكَذَا، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ قَامَ الثَّانِي، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَلِيًّا فَعَلَ كَذَا وَكَذَا، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ قَامَ الثَّالِثُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَلِيًّا فَعَلَ كَذَا وَكَذَا، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ قَامَ الرَّابِعُ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَلِيًّا فَعَلَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرَّابِعِ , وَقَدْ تَغَيَّرَ وَجْهُهُ، فَقَالَ:" دَعُوا عَلِيًّا، دَعُوا عَلِيًّا، دَعُوا عليًّا، إِنَّ عَلِيًّا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ، وَهُوَ وَلِيُّ كُلِّ مُؤْمِنٍ بَعْدِي" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لشکر کا ایک دستہ کسی طرف روانہ کیا اور ان کا امیر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مقرر کردیا، دوران سفر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کچھ نئی باتیں کیں، تو چار صحابہ رضی اللہ عنہ نے یہ عہد کرلیا کہ یہ چیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ضرور ذکر کریں گے، ہم لوگوں کا یہ معمول تھا کہ جب سفر سے واپس آتے تو سب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری دیتے اور انہیں سلام کرتے تھے۔ چناچہ اس مرتبہ بھی وہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، تھوڑی دیر بعد ان میں سے ایک آدمی نے کھڑے ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ! علی نے اس اس طرح کیا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعراض فرمایا: پھر دوسرے، تیسرے اور چھو تھے نے باری باری کھڑے ہو کر یہی کہا یارسول اللہ! علی نے اس اس طرح کیا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم چوتھے آدمی کی طرف متوجہ ہوئے، اس وقت تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رخ انور کا رنگ بدل چکا تھا اور تین مرتبہ فرمایا علی کو چھوڑ دو، علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں اور وہ میرے بعد ہر مؤمن کا محبوب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وهذا الحديث من منكرات جعفر بن سليمان
حدیث نمبر: 19929
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا زهير ، عن حميد الطويل ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من انتهب نهبة فليس منا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ انْتَهَبَ نُهْبَةً فَلَيْسَ مِنَّا" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص لوٹ مار کرتا ہے، ہم میں سے نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 19930
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا مالك يعني ابن مغول ، عن حصين ، عن الشعبي ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا رقية إلا من عين او حمة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ مِغْوَلٍ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سوائے نظر بد یا کسی زہریلے جانور کے ڈنک کے کسی مرض کا علاج منتر سے نہ کیا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19931
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن قتادة ، عن ابي نضرة ، عن عمران بن حصين : " ان غلاما لاناس فقراء قطع اذن غلام لاناس اغنياء، فاتى اهله النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: يا نبي الله، إنا ناس فقراء، فلم يجعل عليه شيئا" .حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : " أَنَّ غُلَامًا لِأُنَاسٍ فُقَرَاءَ قَطَعَ أُذُنَ غُلَامٍ لِأُنَاسٍ أَغْنِيَاءَ، فَأَتَى أَهْلُهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّا نَاسٌ فُقَرَاءُ، فَلَمْ يَجْعَلْ عَلَيْهِ شَيْئًا" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فقراء کے ایک غلام نے مالداروں کے کسی غلام کا کان کاٹ دیا، اس غلام کے مالک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور کہنے لگے اے اللہ کے نبی! ہم تو ویسے ہی فقیر لوگ ہیں، آپ اس پر کوئی چیز لازم نہ کریں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19932
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، اخبرنا حماد بن زيد ، عن يحيى ابن عتيق ، عن محمد بن سيرين ، عن عمران بن حصين :" ان رجلا اعتق ستة اعبد له، فاقرع رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهم، فاعتق اثنين وارق اربعة , قال محمد بن سيرين: لو لم يبلغني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قاله، لجعلته رايي".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ يَحْيَى ابْنِ عَتِيقٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ :" أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّةَ أَعْبُدٍ لَهُ، فَأَقْرَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ، فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً , قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ: لَوْ لَمْ يَبْلُغْنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَهُ، لَجَعَلْتُهُ رَأْيِي".
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ غلام آزاد کردیئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کرکے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کردیا اور باقی چار کو غلام ہی رہنے دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1668
حدیث نمبر: 19933
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مؤمل ، حدثنا حماد ، اخبرنا حميد ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين , انه قال: " تمتعنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم ينهنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ذلك عنها، ولم ينزل من الله عز وجل فيها نهي" .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنَّهُ قَالَ: " تَمَتَّعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَنْهَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ عَنْهَا، وَلَمْ يَنْزِلْ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِيهَا نَهْيٌ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حج تمتع کی آیت قرآن میں نازل ہوئی ہے، ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں اس پر عمل کیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال تک اس سے منع نہیں فرمایا: اور نہ ہی اس حوالے سے اس کی حرمت کا قرآن میں کوئی حکم نازل ہوا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1226، وهذا إسناد ضعيف، مؤمل سيئ الحفظ، والحسن البصري لم يسمع من عمران، لكنهما توبعا
حدیث نمبر: 19934
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا شعبة ، عن الفضيل بن فضالة رجل من قيس، حدثنا ابو رجاء العطاردي ، قال: خرج علينا عمران بن حصين وعليه مطرف من خز لم نره عليه قبل ذلك ولا بعده، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من انعم الله عز وجل عليه نعمة، فإن الله عز وجل يحب ان يرى اثر نعمته على خلقه" ، وقال روح ببغداد: يحب ان يرى اثر نعمته على عبده.حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْفُضَيْلِ بْنِ فَضَالَةَ رَجُلٌ مِنْ قَيْسٍ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيُّ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ وَعَلَيْهِ مِطْرَفٌ مِنْ خَزٍّ لَمْ نَرَهُ عَلَيْهِ قَبْلَ ذَلِكَ وَلَا بَعْدَهُ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَنْعَمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ نِعْمَةً، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ أَنْ يُرَى أَثَرُ نِعْمَتِهِ عَلَى خَلْقِهِ" ، وَقَالَ رَوْحٌ بِبَغْدَادَ: يُحِبُّ أَنْ يَرَى أَثَرَ نِعْمَتِهِ عَلَى عَبْدِهِ.
ابورجاء عطاردی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ ہمارے پاس تشریف لائے تو انہوں نے نقش ونگار والی ایک ریشمی چادر اپنے اوپر لی ہوئی تھی، جو ہم نے اس سے پہلے ان پر دیکھی تھی اور نہ اس کے بعد دیکھی، وہ کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے جس شخص پر اللہ تعالیٰ اپنا انعام فرماتا ہے تو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کی نعمت کا اثر اس کی مخلوق پر نظر بھی آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19935
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا همام ، قال: سئل قتادة عن الشفع والوتر، فقال: ثنا عمران بن عصام الضبعي ، عن شيخ من اهل البصرة، عن عمران بن حصين , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " هي الصلاة: منها شفع، ومنها وتر" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: سُئِلَ قَتَادَةُ عَنِ الشَّفْعِ وَالْوَتْرِ، فقال: ثَنَا عِمْرَانُ بْنُ عِصَامٍ الضُّبَعِيُّ ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " هِيَ الصَّلَاةُ: مِنْهَا شَفْعٌ، وَمِنْهَا وَتْرٌ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سورة الفجر کے لفظ والشفع والوتر کا معنی پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے مراد نماز ہے کہ بعض نمازیں جفت ہیں اور بعض طاق۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن عمران
حدیث نمبر: 19936
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا صفوان بن عيسى ، اخبرنا عزرة بن ثابت ، عن يحيى بن عقيل ، عن ابن يعمر ، عن ابي الاسود الديلي ، قال: غدوت على عمران بن حصين يوما من الايام، فقال: يا ابا الاسود، فذكر الحديث: ان رجلا من جهينة او من مزينة اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ارايت ما يعمل الناس اليوم ويكدحون فيه، شيء قضي عليهم او مضى عليهم في قدر قد سبق، او فيما يستقبلون مما اتاهم به نبيهم واتخذت عليهم به الحجة؟ قال: " بل شيء قضي عليهم، ومضى عليهم" قال: فلم يعملون إذا يا رسول الله؟ قال:" من كان الله عز وجل خلقه لواحدة من المنزلتين يهيئه لعملها، وتصديق ذلك في كتاب الله: ونفس وما سواها فالهمها فجورها وتقواها سورة الشمس آية 7 - 8" .حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ يَعْمَرَ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيْلِيِّ ، قَالَ: غَدَوْتُ عَلَى عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ يَوْمًا مِنَ الْأَيَّامِ، فَقَالَ: يَا أَبَا الْأَسْوَدِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ جُهَيْنَةَ أَوْ مِنْ مُزَيْنَةَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ الْيَوْمَ وَيَكْدَحُونَ فِيهِ، شَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ أَوْ مَضَى عَلَيْهِمْ فِي قَدَرٍ قَدْ سَبَقَ، أَوْ فِيمَا يُسْتَقْبَلُونَ مِمَّا أَتَاهُمْ بِهِ نَبِيُّهُمْ وَاتُّخِذَتْ عَلَيْهِمْ بِهِ الْحُجَّةُ؟ قَالَ: " بَلْ شَيْءٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ، وَمَضَى عَلَيْهِمْ" قَالَ: فَلِمَ يَعْمَلُونَ إِذًا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" مَنْ كَانَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَهُ لِوَاحِدَةٍ مِنَ الْمَنْزِلَتَيْنِ يُهَيِّئُهُ لِعَمَلِهَا، وَتَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ: وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا سورة الشمس آية 7 - 8" .
ابوالاسود دیلی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے فرمایا اے ابوالاسود! قبیلہ جہینہ کا ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ لوگ آج جو عمل کرتے ہیں اور اس میں محنت ومشقت سے کام لیتے ہیں، اس کا ان کے لئے فیصلہ ہوچکا ہے اور پہلے سے تقدیر جاری ہوچکی ہے یا آئندہ فیصلہ ہوگا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی تعلیمات کے مطابق ہوگا اور اس کے ذریعے ان پر حجت قائم کی جائے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلکہ پہلے سے فیصلہ ہوچکا اور تقدیر جاری ہوچکی، اس نے پوچھا یا رسول اللہ! پھر لوگ عمل کیوں کرتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے جس شخص کو دو میں سے کسی ایک مرتبے کے لئے پیدا کیا ہے، اس کیلئے وہی عمل آسان کردیتا ہے اور اس کی تصدیق قرآن کریم میں اس ارشاد سے بھی ہوئی ہے ونفس وماسواھا فالہمہا فجورہا وتقواہا

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2650
حدیث نمبر: 19937
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عارم ، حدثنا معتمر بن سليمان ، عن ابيه ، قال: وحدثني السميط الشيباني ، عن ابي العلاء ، قال: حدثني رجل من الحي , ان عمران بن حصين حدثه , ان عبيسا او ابن عبيس في اناس من بني جشم اتوه، فقال له احدهم: الا تقاتل حتى لا تكون فتنة؟ قال: لعلي قد قاتلت حتى لم تكن فتنة، قال: الا احدثكم ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا اراه ينفعكم، فانصتوا , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اغزوا بني فلان مع فلان" قال: فصفت الرجال وكانت النساء من وراء الرجال، ثم لما رجعوا، قال رجل: يا نبي الله، استغفر لي غفر الله لك , قال:" هل احدثت؟" قال: لما هزم القوم، وجدت رجلا بين القوم والنساء , فقال: إني مسلم او قال: اسلمت فقتلته، قال تعوذا بذلك حين غشيه الرمح , قال:" هل شققت عن قلبه تنظر إليه؟" فقال: لا والله ما فعلت , فلم يستغفر له، او كما قال , وقال في حديثه: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اغزوا بني فلان مع فلان" فانطلق رجل من لحمتي معهم، فلما رجع إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم , قال: يا نبي الله استغفر الله لي غفر الله لك , قال:" وهل احدثت؟" قال: لما هزم القوم ادركت رجلين بين القوم والنساء، فقالا: إنا مسلمان او قالا: اسلمنا فقتلتهما , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عما اقاتل الناس إلا على الإسلام، والله لا استغفر لك" او كما قال، فمات بعد فدفنته عشيرته، فاصبح قد نبذته الارض، ثم دفنوه وحرسوه ثانية، فنبذته الارض، ثم قالوا: لعل احدا جاء وانتم نيام فاخرجه، فدفنوه ثالثة , ثم حرسوه، فنبذته الارض ثالثة، فلما راوا ذلك القوه , او كما قال .حَدَّثَنَا عَارِمٌ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي السُّمَيْطُ الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنَ الْحَيِّ , أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ حَدَّثَهُ , أَنَّ عُبَيْسًا أَوْ ابْنَ عُبَيْسٍ فِي أُنَاسٍ مِنْ بَنِي جُشَمٍ أَتَوْهُ، فَقَالَ لَهُ أَحَدُهُمْ: أَلَا تُقَاتِلُ حَتَّى لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ؟ قَالَ: لَعَلِّي قَدْ قَاتَلْتُ حَتَّى لَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ، قَالَ: أَلَا أُحَدِّثُكُمْ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا أُرَاهُ يَنْفَعُكُمْ، فَأَنْصِتُوا , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اغْزُوا بَنِي فُلَانٍ مَعَ فُلَانٍ" قَالَ: فَصُفَّتْ الرِّجَالُ وَكَانَتْ النِّسَاءُ مِنْ وَرَاءِ الرِّجَالِ، ثُمَّ لَمَّا رَجَعُوا، قَالَ رَجُلٌ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، اسْتَغْفِرْ لِي غَفَرَ اللَّهُ لَكَ , قَالَ:" هَلْ أَحْدَثْتَ؟" قَالَ: لَمَّا هُزِمَ الْقَوْمُ، وَجَدْتُ رَجُلًا بَيْنَ الْقَوْمِ وَالنِّسَاءِ , فَقَالَ: إِنِّي مُسْلِمٌ أَوْ قَالَ: أَسْلَمْتُ فَقَتَلْتُهُ، قَالَ تَعَوُّذًا بِذَلِكَ حِينَ غَشِيَهُ الرُّمْحُ , قَالَ:" هَلْ شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِهِ تَنْظُرُ إِلَيْهِ؟" فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ مَا فَعَلْتُ , فَلَمْ يَسْتَغْفِرْ لَهُ، أَوْ كَمَا قَالَ , وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اغْزُوا بَنِي فُلَانٍ مَعَ فُلَانٍ" فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْ لُحْمَتِي مَعَهُمْ، فَلَمَّا رَجَعَ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ اسْتَغْفِرْ اللَّهَ لِي غَفَرَ اللَّهُ لَكَ , قَالَ:" وَهَلْ أَحْدَثْتَ؟" قَالَ: لَمَّا هُزِمَ الْقَوْمُ أَدْرَكْتُ رَجُلَيْنِ بَيْنَ الْقَوْمِ وَالنِّسَاءِ، فَقَالَا: إِنَّا مُسْلِمَانِ أَوْ قَالَا: أَسْلَمْنَا فَقَتَلْتُهُمَا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَمَّا أُقَاتِلُ النَّاسَ إِلَّا عَلَى الْإِسْلَامِ، وَاللَّهِ لَا أَسْتَغْفِرُ لَكَ" أَوْ كَمَا قَالَ، فَمَاتَ بَعْدُ فَدَفَنَتْهُ عَشِيرَتُهُ، فَأَصْبَحَ قَدْ نَبَذَتْهُ الْأَرْضُ، ثُمَّ دَفَنُوهُ وَحَرَسُوهُ ثَانِيَةً، فَنَبَذَتْهُ الْأَرْضُ، ثُمَّ قَالُوا: لَعَلَّ أَحَدًا جَاءَ وَأَنْتُمْ نِيَامٌ فَأَخْرَجَهُ، فَدَفَنُوهُ ثَالِثَةً , ثُمَّ حَرَسُوهُ، فَنَبَذَتْهُ الْأَرْضُ ثَالِثَةً، فَلَمَّا رَأَوْا ذَلِكَ أَلْقَوْهُ , أَوْ كَمَا قَالَ .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس بنو جشم کے کچھ لوگوں کے ساتھ عبیس یا ابن عبیس آیا، ان میں سے ایک نے ان سے کہا کہ آپ اس وقت تک قتال میں کیوں شریک نہیں ہوتے جب تک فتنہ ختم نہ ہوجائے؟ انہوں نے فرمایا شاید میں اس وقت تک قتال کرچکا ہوں کہ فتنہ باقی نہ رہا، پھر فرمایا کیا میں تمہارے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث بیان نہ کروں؟ میرا خیال نہیں ہے کہ وہ تمہیں نفع دے سکے گی، لہذا تم لوگ خاموش رہو۔ پھر حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ صحابہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا فلاں آدمی کے ساتھ فلاں قبیلے کے لوگوں سے جہاد کرو، میدان جہاد میں مردوں نے صف بندی کرلی اور عورتیں ان کے پیچھے کھڑی ہوئیں، جہاد سے واپسی کے بعد ایک آدمی آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے نبی! میرے لئے بخشش کی دعاء کیجئے، اللہ آپ کو معاف فرمائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم سے کوئی گناہ ہوا ہے؟ اس نے کہا کہ جب دشمن کو شکست ہوئی تو میں نے مردوں اور عورتوں کے درمیان ایک آدمی کو دیکھا، وہ کہنے لگا کہ میں مسلمان ہوں، یہ بات اس نے میرے نیزے کو دیکھ کر اپنی جان بچانے کے لئے کہی تھی اس لئے میں نے اسے قتل کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے استغفار نہیں کیا۔ ایک حدیث میں دو مردوں کو قتل کرنے کا ذکر ہے اور یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اسلام کے علاوہ اور کس چیز پر لوگوں سے قتال کر رہا ہوں، بخدا! میں تمہارے لئے بخشش کی دعاء نہیں کرونگا، کچھ عرصہ بعد وہ شخص مرگیا، اس کے خاندان والوں نے اسے دفن کردیا لین صبح ہوئی تو زمین نے اسے باہر پھینک دیا تھا، انہوں نے اسے دوبارہ دفن کیا اور چوکیدار مقرر کردیا کہ شاید سوتے میں کوئی آ کر اسے قبر سے نکال گیا ہو، لیکن اس مرتبہ پھر زمین نے اس کی لاش کو باہر پھینک دیا، تین مرتبہ اسی طرح ہوا، بالآخر انہوں نے اس کی لاش کو یوں ہی چھوڑ دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن عمران
حدیث نمبر: 19938
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن خالد الحذاء ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال: " اعتق رجل ستة مملوكين له عند موته، فاقرع النبي صلى الله عليه وسلم بينهم، فاعتق اثنين منهم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: " أَعْتَقَ رَجُلٌ سِتَّةَ مَمْلُوكِينَ لَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ، فَأَقْرَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ، فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ مِنْهُمْ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ کے چھ غلام آزاد کردئیے، جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال بھی نہ تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کرکے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کردیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم يسمع من عمران لكنه توبع
حدیث نمبر: 19939
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري ، حدثنا صالح بن رستم الخزاز ، قال: حدثني كثير بن شنظير ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال: ما قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا إلا امرنا بالصدقة، ونهانا عن المثلة، قال: قال:" الا وإن من المثلة ان ينذر الرجل ان يخرم انفه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ رُسْتُمَ الْخَزَّازُ ، قال: حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: مَا قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا إِلَّا أَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ، وَنَهَانَا عَنِ الْمُثْلَةِ، قَالَ: قَالَ:" أَلَا وَإِنَّ مِنَ الْمُثْلَةِ أَنْ يَنْذُرَ الرَّجُلُ أَنْ يَخْرِمَ أَنْفَهُ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اپنے خطاب میں صدقہ کی ترغیب دیتے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے تھے، یاد رکھو! مثلہ کرنے میں یہ چیز بھی شامل ہے کہ انسان کسی کی ناک کاٹنے کی منت مانے۔

حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: ألا وإن من المثلة ... وهذا إسناد ضعيف ، الحسن لم يسمع من عمران ، و صالح و كثير فيهما كلام ، وقد تفرد يقول: ألا وإن من المثلة ...
حدیث نمبر: 19940
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، اخبرنا حميد ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال: " تمتعنا على عهد النبي صلى الله عليه وسلم فلم ينهنا عنها، ولم ينزل فيها نهي" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: " تَمَتَّعْنَا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَنْهَنَا عَنْهَا، وَلَمْ يَنْزِلْ فِيهَا نَهْيٌ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حج تمتع کی آیت قرآن میں نازل ہوئی ہے، ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں اس پر عمل کیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال تک اس سے منع نہیں فرمایا: اور نہ ہی اس حوالے سے اس کی حرمت کا قرآن میں کوئی حکم نازل ہوا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1226، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم يسمع من عمران لكنه توبع
حدیث نمبر: 19941
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ابي ، حدثنا يونس ، عن ابن سيرين ، عن عمران بن حصين , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن اخاكم النجاشي قد مات، فقوموا فصلوا عليه" , قال: فصففنا فصلينا عليه كما تصلون على الميت .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ أَخَاكُمْ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ، فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ" , قَالَ: فَصَفَفْنَا فَصَلَّيْنَا عَلَيْهِ كَمَا تُصَلُّونَ عَلَى الْمَيِّتِ .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج تمہارا بھائی نجاشی فوت ہوگیا ہے لہذا اس کی نماز جنازہ پڑھو، چناچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہم نے پیچھے صفیں بنالیں، پھر اس کی نماز جنازہ پڑھی جیسے عام طور پر کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 953
حدیث نمبر: 19942
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا بشر بن المفضل ، حدثنا يونس بن عبيد ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن اخاكم النجاشي قد مات، فقوموا فصلوا عليه" , قال: فقمنا فصففنا عليه كما نصف على الميت، وصلينا عليه كما نصلي على الميت .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ أَخَاكُمْ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ، فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ" , قَالَ: فَقُمْنَا فَصَفَفْنَا عَلَيْهِ كَمَا نَصُفُّ عَلَى الْمَيِّتِ، وَصَلَّيْنَا عَلَيْهِ كَمَا نُصَلِّي عَلَى الْمَيِّتِ .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج تمہارا بھائی نجاشی فوت ہوگیا ہے لہذا اس کی نماز جنازہ پڑھو، چناچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہم نے پیچھے صفیں بنالیں، پھر اس کی نماز جنازہ پڑھی جیسے عام طور پر کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح م: 953 ، بشر بن المفضل خولف ، والمحفوظ بدون واسطة أبى المهلب
حدیث نمبر: 19943
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حاجب بن عمر ، حدثنا الحكم بن الاعرج , ان عمران بن حصين ، قال: " ما مسست فرجي بيميني منذ بايعت بها رسول الله صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْأَعْرَجِ , أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ ، قَالَ: " مَا مَسِسْتُ فَرْجِي بِيَمِينِي مُنْذُ بَايَعْتُ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب سے میں نے اپنے دائیں ہاتھ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر بیعت کی ہے، کبھی اس سے اپنی شرمگاہ کو نہیں چھوا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19944
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن خيثمة ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال: إنه مر على قاص قرا ثم سال، فاسترجع، وقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من قرا القرآن فليسال الله به، فإنه سيجيء قوم يقرءون القرآن يسالون الناس به" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عن عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ ، قَالَ: إِنَّهُ مَرَّ عَلَى قَاصٍّ قَرَأَ ثُمَّ سَأَلَ، فَاسْتَرْجَعَ، وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَلْيَسْأَلْ اللَّهَ بِهِ، فَإِنَّهُ سَيَجِيءُ قَوْمٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ يَسْأَلُونَ النَّاسَ بِهِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ کسی آدمی کے پاس سے گزرے جو لوگوں کو قرآن پڑھ کر سنا رہا تھا، تلاوت سے فارغ ہو کر اس نے لوگوں سے مانگنا شروع کردیا، یہ دیکھ کر حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے " انا للہ وانا الیہ راجعون " کہا اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص قرآن پڑھے، اسے چاہیے کہ قرآن کے ذریعے اللہ سے سوال کرے، کیونکہ عنقریب ایسے لوگ بھی آئیں گے جو قرآن کو پڑھ کر اس کے ذریعے لوگوں سے سوال کریں گے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف خيثمة ، والحسن البصري لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 19945
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن ابان الوراق ، حدثنا ابو بكر النهشلي ، عن محمد بن الزبير ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا نذر في غضب، وكفارته كفارة اليمين" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ الْوَرَّاقُ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّهْشَلِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا نَذْرَ فِي غَضَبٍ، وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غصے میں منت نہیں ہوتی اور اس کا کفارہ وہی ہوتا ہے جو کفارہ قسم کا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً، محمد بن الزبير متروك، والحسن البصري لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 19946
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن إسحاق الطالقاني ، حدثنا الحارث بن عمير ، عن حميد الطويل ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا جلب , ولا جنب , ولا شغار في الإسلام، ومن انتهب، فليس منا" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ الطَّالَقَانِيُّ ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا جَلَبَ , وَلَا جَنَبَ , وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ، وَمَنْ انْتَهَبَ، فَلَيْسَ مِنَّا" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زکوٰۃ میں اچھے جانور وصول کرنا، یا زکوٰۃ کی ادائیگی سے (حیلے بہانوں سے) بچنا اور جانوروں کو نیزوں سے زخمی کرنے کی کوئی اصلیت نہیں ہے اور جو شخص لوٹ مار کرتا ہے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 19947
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم , وعفان , قالا: ثنا مهدي ، قال عفان : حدثنا غيلان ، عن مطرف ، عن عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، إما ان يكون قال لعمران، او لرجل وهو يسمع: " صمت سرر هذا الشهر؟" قال: لا , قال:" فإذا افطرت فصم يومين" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , وَعَفَّانُ , قَالَا: ثَنَا مَهْدِيٌّ ، قَالَ عَفَّانُ : حَدَّثَنَا غَيْلَانُ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِمَّا أَنْ يَكُونَ قَالَ لِعِمْرَانَ، أَوْ لِرَجُلٍ وَهُوَ يَسْمَعُ: " صُمْتَ سُرَرَ هَذَا الشَّهْرِ؟" قَالَ: لَا , قَالَ:" فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہوجائیں تو ایک دو دن کے روزے رکھ لینا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1983، م: 1161
حدیث نمبر: 19948
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن كثير اخو سليمان بن كثير، حدثنا جعفر بن سليمان ، عن عوف ، عن ابي رجاء العطاردي ، عن عمران : ان رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: السلام عليكم، فرد عليه ثم جلس، فقال:" عشر" ثم جاء آخر، فقال: السلام عليكم ورحمة الله، فرد عليه ثم جلس، فقال:" عشرون" ثم جاء آخر، فقال: السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، فرد عليه ثم جلس، فقال" ثلاثون" , حدثنا هوذة ، عن عوف ، عن ابي رجاء مرسلا، وكذلك قال غيره.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخُو سُلَيْمَانَ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ ، عَنْ عِمْرَانَ : أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَرَدَّ عَلَيْهِ ثُمَّ جَلَسَ، فَقَالَ:" عَشْرٌ" ثُمَّ جَاءَ آخَرُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، فَرَدَّ عَلَيْهِ ثُمَّ جَلَسَ، فَقَالَ:" عِشْرُونَ" ثُمَّ جَاءَ آخَرُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، فَرَدَّ عَلَيْهِ ثُمَّ جَلَسَ، فَقَالَ" ثَلَاثُونَ" , حَدَّثَنَا هَوْذَةُ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَن أَبِي رَجَاءٍ مُرْسَلًا، وَكَذَلِكَ قَالَ غَيْرُهُ.
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے " السلام علیکم " کہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب دیا اور جب وہ بیٹھ گیا تو فرمایا دس، دوسرا آیا اور اس نے " السلام علیکم ورحمۃ اللہ " کہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا بھی جواب دیا اور جب وہ بیٹھ گیا تو فرمایا بیس، پھر تیسرا آیا اور اس نے " السلام علیکم وحمۃ اللہ وبرکاتہ " کہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا بھی جواب دیا اور جب وہ بیٹھ گیا تو فرمایا تیس (نیکیاں)

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 19949
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا مرسل
حدیث نمبر: 19950
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا المبارك ، عن الحسن ، قال: اخبرني عمران بن حصين ، قال:" امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بالصدقة، ونهى عن المثلة" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قال: أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ ، قَالَ:" أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّدَقَةِ، وَنَهَى عَنِ الْمُثْلَةِ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اپنے خطاب میں صدقہ کی ترغیب دیتے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، الحسن لم يسمع من عمران، وقول الحسن: حدثني عمران خطأ من مبارك بن فضالة
حدیث نمبر: 19951
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا المبارك ، عن الحسن ، قال: ثنا عمران بن حصين ، قال:" اتي برجل اعتق ستة مملوكين عند موته، وليس له مال غيرهم، فاقرع النبي صلى الله عليه وسلم بينهم، فاعتق اثنين وارق اربعة" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: ثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ ، قَالَ:" أُتِيَ بِرَجُلٍ أَعْتَقَ سِتَّةَ مَمْلُوكِينَ عِنْدَ مَوْتِهِ، وَلَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ، فَأَقْرَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ، فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ کے چھ غلام آزاد کردئیے، جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال بھی نہ تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کرکے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کردیا اور باقی چار کو غلام ہی رہنے دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1668، وهذا إسناد ضعيف، الحسن البصري لم يسمع من عمران، وتصريح الحسن بسماعه من عمران خطأ من مبارك بن فضالةأ
حدیث نمبر: 19952
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن حرب , وحسن بن موسى , قالا: ثنا حماد بن زيد ، حدثنا غيلان بن جرير ، عن مطرف ، قال:" صليت انا وعمران خلف علي بن ابي طالب، فكان إذا سجد كبر، وإذا رفع كبر، وإذا نهض من الركعتين كبر، فلما انصرفنا اخذ عمران بن الحصين بيدي، فقال: لقد صلى بنا هذا مثل صلاة محمد صلى الله عليه وسلم , او قال: لقد ذكرني هذا صلاة محمد صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ , وَحَسْنُ بْنُ مُوسَى , قَالَا: ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ أَنَا وَعِمْرَانُ خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَكَانَ إِذَا سَجَدَ كَبَّرَ، وَإِذَا رَفَعَ كَبَّرَ، وَإِذَا نَهَضَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا أَخَذَ عِمْرَانُ بْنُ الْحُصَيْنِ بِيَدِي، فَقَالَ: لَقَدْ صَلَّى بِنَا هَذَا مِثْلَ صَلَاةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَوْ قَالَ: لَقَدْ ذَكَّرَنِي هَذَا صَلَاةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
مطرف بن شخیر کہتے ہیں کہ میں کوفہ میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی، وہ سجدے میں جاتے اور سر اٹھاتے وقت ہر مرتبہ اللہ اکبر کہتے رہے، جب نماز سے فراغت ہوئی تو حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا انہوں نے ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز پڑھائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 826، م: 393
حدیث نمبر: 19953
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان , وبهز , قالا: حدثنا ابو عوانة ، حدثنا قتادة , قال بهز: عن قتادة، عن زرارة بن اوفى ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير امتي القرن الذي بعثت فيهم، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم" , قال: والله اعلم اذكر الثالث ام لا؟" ثم ينشا قوم يشهدون ولا يستشهدون، وينذرون ولا يوفون، ويخونون ولا يؤتمنون، ويفشو فيهم السمن" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ , وَبَهْزٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ , قَالَ بَهْزٌ: عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ أُمَّتِي الْقَرْنُ الَّذِي بُعِثْتُ فِيهِمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ" , قَالَ: وَاللَّهُ أَعْلَمُ أَذَكَرَ الثَّالِثَ أَمْ لَا؟" ثُمَّ يَنْشَأُ قَوْمٌ يَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ، وَيَنْذُرُونَ وَلَا يُوفُونَ، وَيَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ، وَيَفْشُو فِيهِمْ السِّمَنُ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس امت کا سب سے بہترین زمانہ تو وہ ہے جس میں مجھے مبعوث کیا گیا ہے، پھر اس کے بعد والوں کا زمانہ ہے، پھر ایک ایسی قوم آئے گی جو منت مانے گی لیکن پوری نہیں کرے گی، خیانت کرے گی، امانت دار نہ ہوگی، گواہی دینے کے لئے تیار ہوگی گو کہ اس سے گواہی نہ مانگی جائے اور ان میں موٹاپا عام ہوجائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2651، م: 2535
حدیث نمبر: 19954
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابان يعني العطار ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين : ان امراة من جهينة اتت نبي الله صلى الله عليه وسلم , فقالت له: إني اصبت حدا فاقمه علي، وهي حامل، فامر بها ان يحسن إليها حتى تضع، فلما وضعت جيء بها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فامر بها، فشكت عليها ثيابها، ثم رجمها، ثم صلى عليها، فقال عمر: يا نبي الله، تصلي عليها وقد زنت؟! قال: " لقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من اهل المدينة لوسعتهم، وهل وجدت افضل من ان جادت بنفسها لله؟!" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ يَعْنِي الْعَطَّارَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ أَتَتْ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ لَهُ: إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ، وَهِيَ حَامِلٌ، فَأَمَرَ بِهَا أَنْ يُحْسَنَ إِلَيْهَا حَتَّى تَضَعَ، فَلَمَّا وَضَعَتْ جِيءَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهَا، فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا، ثُمَّ رَجَمَهَا، ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا، فَقَالَ عُمَرُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، تُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ؟! قَالَ: " لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ، وَهَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ؟!" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بدکاری کا اعتراف کرلیا اور کہنے لگی کہ میں امید سے ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سرپرست کو بلا کر اس سے فرمایا کہ اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور جب یہ بچے کو جنم دے چکے تو مجھے بتانا، اس نے ایسا ہی کیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اس عورت کے جسم پر اچھی طرح کپڑے باندھ دیئے گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اسے رجم کردیا گیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی، یہ دیکھ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے یا رسول اللہ! آپ نے اسے رجم بھی کیا اور اس کی نماز جنازہ بھی پڑھا رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر وہ ستر اہل مدینہ پر تقسیم کردی جائے تو ان کے لئے بھی کافی ہوجائے اور تم نے اس سے افضل بھی کوئی چیز دیکھی ہے کہ اس نے اپنی جان کو اللہ کے لئے قربان کردیا؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1696
حدیث نمبر: 19955
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا محمد بن الزبير ، حدثني ابي ، ان رجلا حدثه , انه سال عمران بن حصين عن رجل نذر ان لا يشهد الصلاة في مسجد، فقال عمران: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا نذر في غضب، وكفارته كفارة يمين" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّ رَجُلًا حَدَّثَهُ , أَنَّهُ سَأَلَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ عَنْ رَجُلٍ نَذَرَ أَنْ لَا يَشْهَدَ الصَّلَاةَ فِي مَسْجِدٍ، فَقَالَ عِمْرَانُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا نَذْرَ فِي غَضَبٍ، وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ غصے میں منت نہیں ہوتی اور اس کا کفارہ وہی ہوتا ہے جو کفارہ قسم کا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً، محمد بن الزبير متروك ، وأبوه مجهول، وفيه رجل مبهم
حدیث نمبر: 19956
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن محمد بن الزبير ، حدثني ابي ، انه لقي رجلا بمكة , فحدثه , عن عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا نذر في غضب , وكفارته كفارة يمين" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّهُ لَقِيَ رَجُلًا بمَكَّةَ , فَحَدَّثَهُ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا نَذْرَ فِي غَضَبٍ , وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ غصے میں منت نہیں ہوتی اور اس کا کفارہ وہی ہوتا ہے جو کفارہ قسم کا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 19957
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، اخبرنا ثابت , ان عمران بن حصين حدث , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الحياء خير كله" , قال بشير بن كعب: إن منه ضعفا، فغضب عمران , فقال: لا اراني احدث , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الحياء خير كله" , وتقول إن منه ضعفا! قال: فجفاه واراد ان لا يحدثه، فقيل له: إنه كما تحب , حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، عن حميد ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ , أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ حَدَّثَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ" , قَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ: إِنَّ مِنْهُ ضَعْفًا، فَغَضِبَ عِمْرَانُ , فَقَالَ: لَا أَرَانِي أُحَدِّثُ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّه" , وَتَقُولُ إِنَّ مِنْهُ ضَعْفًا! قَالَ: فَجَفَاهُ وَأَرَادَ أَنْ لَا يُحَدِّثَهُ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهُ كَمَا تُحِبُّ , حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حیاء ہمیشہ خیر ہی لاتی ہے، یہ حدیث ان سے سن کر بشیر بن کعب کہنے لگے کہ حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیاء سے وقاروسکینت پیدا ہوتی ہے، حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کررہا ہوں اور تم اپنے صحیفوں کی بات کررہے ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، ثابت البناني لم يسمع من عمران لكنه توبع
حدیث نمبر: 19958
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 19959
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن علي بن زيد ، قال: سمعت ابا نضرة ، قال: مر على مسجدنا عمران بن حصين ، فقمت إليه فاخذت بلجامه، فسالته عن الصلاة في السفر، فقال:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الحج، فكان يصلي ركعتين حتى ذهب، وابو بكر ركعتين حتى ذهب، وعمر ركعتين حتى ذهب، وعثمان ست سنين او ثمان، ثم اتم الصلاة بمنى اربعا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا نَضْرَةَ ، قَالَ: مَرَّ عَلَى مَسْجِدِنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ ، فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَأَخَذْتُ بِلِجَامِهِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَجِّ، فَكَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ حَتَّى ذَهَبَ، وَأَبُو بَكْرٍ رَكْعَتَيْنِ حَتَّى ذَهَبَ، وَعُمَرُ رَكْعَتَيْنِ حَتَّى ذَهَبَ، وَعُثْمَانُ سِتَّ سِنِينَ أَوْ ثَمَانٍ، ثُمَّ أَتَمَّ الصَّلَاةَ بِمِنًى أَرْبَعًا" .
ابونضرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ ہماری مسجد کے پاس سے گذرے، میں ان کی طرف بڑھا اور ان کی سواری کی لگام پکڑ کر ان سے نماز سفر کے متعلق پوچھا، انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لئے نکلے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپسی تک دو دو رکعتیں پڑھتے رہے، پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ وعمر رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح کیا، چھ یا آٹھ سال تک حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح کیا، اس کے بعد وہ منٰی میں چار رکعتیں پڑھنے لگے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف من أجل على بن زيد
حدیث نمبر: 19960
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن خالد ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين ، قال: " صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر او العصر ثلاث ركعات، ثم سلم" ، فقال رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يقال له: الخرباق: اقصرت الصلاة؟ فسال النبي صلى الله عليه وسلم فإذا هو كما قال، فصلى ركعة، ثم سلم، ثم سجد سجدتين، ثم سلم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ أَوْ الْعَصْرَ ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ سَلَّمَ" ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ: الْخِرْبَاقُ: أَقُصِرَتْ الصَّلَاةُ؟ فَسَأَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ كَمَا قَالَ، فَصَلَّى رَكْعَةً، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تین رکعتوں پر ہی سلام پھیر دیا اور سلام پھیر کر گھر چلے گئے، ایک آدمی جس کا نام " خرباق " تھا اور اس کے ہاتھ کچھ زیادہ ہی لمبے تھے، اٹھ کر گیا اور " یا رسول اللہ " کہہ کر پکارا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو اس نے بتایا کہ آپ نے تین رکعتیں پڑھائی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے اور لوگوں سے پوچھا کیا یہ سچ کہہ رہا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا جی ہاں! تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوٹی ہوئی ایک رکعت پڑھائی اور سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کئے اور سلام پھیر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 574
حدیث نمبر: 19961
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت زرارة بن اوفى يحدث , عن عمران بن حصين , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلى الظهر، فجعل رجل يقرا خلفه: ب سبح اسم ربك الاعلى فلما انصرف، قال:" ايكم قرا او ايكم القارئ؟" فقال رجل: انا , قال: " قد ظننت ان بعضكم خالجنيها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَى يُحَدِّثُ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى الظُّهْرَ، فَجَعَلَ رَجُلٌ يَقْرَأُ خَلْفَهُ: بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" أَيُّكُمْ قَرَأَ أَوْ أَيُّكُمْ الْقَارِئُ؟" فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا , قَالَ: " قَدْ ظَنَنْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھی، مقتدیوں میں سے ایک آدمی نے سبح اسم ربک الاعلی والی سورت پڑھی، نماز سے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم میں سے سبح اسم ربک الاعلی کس نے پڑھی ہے؟ ایک آدمی نے کہا میں نے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سمجھ گیا تھا کہ تم میں سے کوئی مجھ سے جھگڑ رہا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 398
حدیث نمبر: 19962
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، عن معمر ، عن ابن سيرين ، عن عمران بن حصين , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا شغار في الإسلام" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام میں جانوروں کو نیزوں سے زخمی کرنے کی کوئی اصلیت نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19963
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا يونس ، عن محمد بن سيرين ، عن عمران بن حصين , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن اخاكم النجاشي قد مات، فصلوا عليه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ أَخَاكُمْ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ، فَصَلُّوا عَلَيْهِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج تمہارا بھائی نجاشی فوت ہوگیا ہے لہذا اس کی نماز جنازہ پڑھو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 953
حدیث نمبر: 19964
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا هشام , وروح ، قال: ثنا هشام ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال: سرينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما كان من آخر الليل عرسنا، فلم نستيقظ حتى ايقظنا حر الشمس، فجعل الرجل منا يقوم دهشا إلى طهوره، قال: فامرهم النبي صلى الله عليه وسلم ان يسكنوا، ثم ارتحلنا فسرنا حتى إذا ارتفعت الشمس توضا، ثم امر بلالا فاذن، ثم صلى الركعتين قبل الفجر، ثم اقام فصلينا، فقالوا: يا رسول الله، الا نعيدها في وقتها من الغد؟ قال: " اينهاكم ربكم تبارك وتعالى عن الربا ويقبله منكم؟!" , حدثنا معاوية , حدثنا زائدة ، عن هشام ، قال: زعم الحسن , ان عمران بن حصين حدثه , قال: اسرينا مع النبي صلى الله عليه وسلم ليلة، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , وَرَوْحٌ ، قَالَ: ثَنَا هِشَامٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: سَرَيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا كَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ عَرَّسْنَا، فَلَمْ نَسْتَيْقِظْ حَتَّى أَيْقَظَنَا حَرُّ الشَّمْسِ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ مِنَّا يَقُومُ دَهِشًا إِلَى طَهُورِهِ، قَالَ: فَأَمَرَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَسْكُنُوا، ثُمَّ ارْتَحَلْنَا فَسِرْنَا حَتَّى إِذَا ارْتَفَعَتْ الشَّمْسُ تَوَضَّأَ، ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ، ثُمَّ صَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّيْنَا، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نُعِيدُهَا فِي وَقْتِهَا مِنَ الْغَدِ؟ قَالَ: " أَيَنْهَاكُمْ رَبُّكُمْ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَنِ الرِّبَا وَيَقْبَلُهُ مِنْكُمْ؟!" , حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ , حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ: زَعَمَ الْحَسَنُ , أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ حَدَّثَهُ , قَالَ: أَسْرَيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کسی سفر میں تھے، رات کے وقت ایک مقام پر پڑواؤ کیا، تو فجر کی نماز کے وقت سب لوگ سوتے ہی رہ گئے، اس وقت بیدار ہوئے جب سورج طلوع ہوچکا تھا، جب سورج خوب بلند ہوگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا، اس نے اذان دی اور لوگوں نے دو سنتیں پڑھیں، پھر انہوں نے فرض نماز ادا کی، لوگ کہنے لگے یا رسول اللہ! کیا ہم اسے کل آئندہ اس کے وقت میں دوبارہ نہ لوٹا لیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ہوسکتا ہے کہ تمہارا رب تمہیں سود سے منع کرے اور خود اسے قبول کرلے؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: أينهاكم ربكم الحسن لم يسمع من عمران لكنه توبع بدون هذآ الحرف
حدیث نمبر: 19965
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، الحسن لم يسمع من عمران، وتصريح الحسن بسماعه من عمران خطأ من أحد رواته
حدیث نمبر: 19966
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، انبانا هشام ، عن محمد ، عن عمران بن حصين , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " يدخل الجنة من امتي سبعون الفا بغير حساب ولا عذاب، لا يكتوون ولا يسترقون، ولا يتطيرون، وعلى ربهم يتوكلون" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ وَلَا عَذَابٍ، لَا يَكْتَوُونَ وَلَا يَسْتَرْقُونَ، وَلَا يَتَطَيَّرُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے ستر ہزار آدمی بلا حساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے، یہ وہ لوگ ہیں جو داغ کر علاج نہیں کرتے، تعویذ نہیں لٹکاتے، پرندوں سے فال نہیں لیتے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 218
حدیث نمبر: 19967
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، انبانا هشام بن حسان ، عن محمد , عن عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من حلف على يمين كاذبة مصبورة، فليتبوا بوجهه مقعده من النار" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ كَاذِبَةٍ مَصْبُورَةٍ، فَلْيَتَبَوَّأْ بِوَجْهِهِ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جان بوچھ کر کسی بات پر ناحق جھوٹی قسم کھائے، اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم کی آگ میں بنا لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19968
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام بن حسان ، عن حميد بن هلال ، عن ابي دهماء العدوي ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سمع بالدجال فلينا منه ثلاثا يقولها , فإن الرجل ياتيه يتبعه وهو يحسب انه صادق بما يبعث به من الشبهات" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي دَهْمَاءَ الْعَدَوِيِّ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَمِعَ بِالدَّجَّالِ فَلْيَنْأَ مِنْهُ ثَلَاثًا يَقُولُهَا , فَإِنَّ الرَّجُلَ يَأْتِيهِ يَتَّبِعُهُ وَهُوَ يَحْسِبُ أَنَّهُ صَادِقٌ بِمَا يُبْعَثُ بِهِ مِنَ الشُّبُهَاتِ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص خروج دجال کے متعلق سنے، وہ اس سے دور ہی رہے (یہ جملہ تین مرتبہ فرمایا) کیونکہ انسان اس کے پاس جائے گا تو یہ سمجھے گا کہ وہ مسلمان ہے لیکن جوں جوں دجال کے ساتھ شبہ میں ڈالنے والی چیزیں دیکھتاجائے گا، اس کی پیروی کرتا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19969
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا رجل والرجل كان يسمى في كتاب ابي عبد الرحمن: عمرو بن عبيد , قال: ثنا ابو رجاء العطاردي ، عن عمران بن حصين ، قال: " ما شبع آل محمد صلى الله عليه وسلم من خبز بر مادوم حتى مضى لوجهه" , قال ابو عبد الرحمن: وكان ابي رحمه الله قد ضرب على هذا الحديث في كتابه، فسالته عنه فحدثني به، وكتب عليه صح صح، إنما ضرب ابي على هذا الحديث , لانه لم يرض الرجل الذي حدث عنه يزيد.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا رَجُلٌ وَالرَّجُلُ كَانَ يُسَمَّى فِي كِتَابِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ: عَمْرَو بْنَ عُبَيْدٍ , قَالَ: ثَنَا أَبُو رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيُّ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: " مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ بُرٍّ مَأْدُومٍ حَتَّى مَضَى لِوَجْهِهِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَكَانَ أَبِي رَحِمَهُ اللَّهُ قَدْ ضَرَبَ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ فِي كِتَابِهِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْهُ فَحَدَّثَنِي بِهِ، وَكَتَبَ عَلَيْهِ صَحَّ صَحَّ، إِنَّمَا ضَرَبَ أَبِي عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ , لِأَنَّهُ لَمْ يَرْضَ الرَّجُلَ الَّذِي حَدَّثَ عَنْه يَزِيدُ.
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کبھی جو کی روٹی سے سالن کے ساتھ سیراب نہیں ہوئے، یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے رخصت ہوگئے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً، عمرو بن عبيد متروك متهم
حدیث نمبر: 19970
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا الجريري ، عن ابي العلاء ، عن مطرف ، عن عمران بن حصين , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لرجل: " هل صمت من سرار هذا الشهر شيئا؟" فقال: لا , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فإذا افطرت من رمضان، فصم يومين مكانه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ: " هَلْ صُمْتَ مِنْ سِرَارِ هَذَا الشَّهْرِ شَيْئًا؟" فَقَالَ: لَا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِذَا أَفْطَرْتَ مِنْ رَمَضَانَ، فَصُمْ يَوْمَيْنِ مَكَانَهُ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہوجائیں تو اس کی جگہ دو دن کے روزے رکھ لینا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1983، م: 1161، روي يزيد عن الجريري بعد الاختلاط لكنه توبع ، ثم الجريري متابع
حدیث نمبر: 19971
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا سليمان التيمي ، عن ابي العلاء بن الشخير ، عن عمران بن حصين , قال سليمان: واشك في عمران ان النبي صلى الله عليه وسلم قال له:" يا عمران، هل صمت من سرر هذا الشهر شيئا؟" قال: لا , قال:" فإذا افطرت فصم يومين مكانه" , وقال ابن ابي عدي: سرار.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , قَالَ سُلَيْمَانُ: وَأَشُكُّ فِي عِمْرَانَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ:" يَا عِمْرَانُ، هَلْ صُمْتَ مِنْ سُرَرِ هَذَا الشَّهْرِ شَيْئًا؟" قَالَ: لَا , قَالَ:" فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ مَكَانَهُ" , وَقَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ: سِرَارِ.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہوجائیں تو اس کی جگہ دو دن کے روزے رکھ لینا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1983، م: 1161، وهذا إسناد منقطع، أبو العلاء بن الشخير لم يسمعه من عمران
حدیث نمبر: 19972
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا ابو نعامة العدوي ، عن حميد بن هلال ، عن بشير بن كعب ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الحياء خير كله" , فقال بشير: فقلت: إن منه ضعفا، وإن منه عجزا , فقال: احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وتجيئني بالمعاريض؟! لا احدثك بحديث ما عرفتك , فقالوا: يا ابا نجيد، إنه طيب الهوى، وإنه وإنه، فلم يزالوا به حتى سكن وحدث.حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو نَعَامَةَ الْعَدَوِيُّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّه" , فَقَالَ بُشَيْرٌ: فَقُلْتُ: إِنَّ مِنْهُ ضَعْفًا، وَإِنَّ مِنْهُ عَجْزًا , فَقَالَ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَجِيئَنِي بِالْمَعَارِيضِ؟! لَا أُحَدِّثُكَ بِحَدِيثٍ مَا عَرَفْتُكَ , فَقَالُوا: يَا أَبَا نُجَيْدٍ، إِنَّهُ طَيِّبُ الْهَوَى، وَإِنَّهُ وَإِنَّهُ، فَلَمْ يَزَالُوا بِهِ حَتَّى سَكَنَ وَحَدَّثَ.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حیاء ہمیشہ خیر ہی لاتی ہے، یہ حدیث ان سے سن کر بشیر بن کعب کہنے لگے کہ حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیاء سے وقاروسکینت پیدا ہوتی ہے، حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کررہا ہوں اور تم اپنے صحیفوں کی بات کررہے ہو، آئندہ میں تم سے کوئی حدیث بیان نہیں کروں گا، لوگ کہنے لگے اے ابونجید! یہ اچھا آدمی ہے اور انہیں مسلسل مطمئن کرانے لگے، یہاں تک کہ وہ خاموش ہوگئے اور حدیث بیان کرنے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6117، م: 37
حدیث نمبر: 19973
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا همام , وعفان , وعبد الصمد , قالا: ثنا همام ، عن قتادة ، قال عفان في حديثه: قال: حدثني عمران بن عصام الضبعي، وقال يزيد: عن قتادة، عن عمران بن عصام الضبعي ، عن شيخ من اهل البصرة، عن عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قوله عز وجل: والشفع والوتر سورة الفجر آية 3 , فقال: " هي الصلاة: منها شفع، ومنها وتر" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ , وَعَفَّانُ , وَعَبْدُ الصَّمَدِ , قَالَا: ثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ عِصَامٍ الضُّبَعِيُّ، وَقَالَ يَزِيدُ: عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ عِصَامٍ الضُّبَعِيِّ ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَالشَّفْعِ وَالْوَتْرِ سورة الفجر آية 3 , فَقَالَ: " هِيَ الصَّلَاةُ: مِنْهَا شَفْعٌ، وَمِنْهَا وَتْرٌ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سورة الفجر کے لفظ " واشفع والوتر " کا معنی منقول ہے کہ اس سے مراد نماز ہے کہ بعض نمازیں جفت ہیں اور بعض طاق۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن عمران
حدیث نمبر: 19974
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن يوسف ، اخبرنا حسين ، عن عبد الله بن بريدة ، عن عمران بن حصين , انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة القاعد، فقال: " من صلى قائما، فهو افضل، ومن صلى قاعدا، فله نصف اجر القائم، ومن صلى نائما فله نصف اجر القاعد" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا حُسَيْنٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ الْقَاعِدِ، فَقَالَ: " مَنْ صَلَّى قَائِمًا، فَهُوَ أَفْضَلُ، وَمَنْ صَلَّى قَاعِدًا، فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَائِمِ، وَمَنْ صَلَّى نَائِمًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَاعِدِ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھڑے ہو کر نماز پڑھنا سب سے افضل ہے، بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے نصف ہے اور لیٹ کر نماز پڑھنے کا ثواب بیٹھ کر نماز پڑھنے سے نصف ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1117
حدیث نمبر: 19975
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا اركب الارجوان، ولا البس المعصفر، ولا البس القميص المكفف بالحرير" , قال: واوما الحسن إلى جيب قميصه، وقال:" الا وطيب الرجال ريح لا لون له , الا وطيب النساء لون لا ريح له" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا أَرْكَبُ الْأُرْجُوَانَ، وَلَا أَلْبَسُ الْمُعَصْفَرَ، وَلَا أَلْبَسُ الْقَمِيصَ الْمُكَفَّفَ بِالْحَرِيرِ" , قَالَ: وَأَوْمَأَ الْحَسَنُ إِلَى جَيْبِ قَمِيصِهِ، وَقَالَ:" أَلَا وَطِيبُ الرِّجَالِ رِيحٌ لَا لَوْنَ لَهُ , أَلَا وَطِيبُ النِّسَاءِ لَوْنٌ لَا رِيحَ لَهُ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہما السلام نے فرمایا میں رخ زمین پوش پر سواری نہیں کروں گا، عصفر سے رنگے ہوئے کپڑے یا ریشم کے کف والی قمیص نہیں پہنوں گا اور فرمایا یاد رکھو! مردوں کی خوشبو کی مہک ہوتی ہے، رنگ نہیں ہوتا اور عورتوں کی خوشبو کا رنگ ہوتا ہے، مہک نہیں ہوتی۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره دون قوله: ولا ألبس القيمص المكفف بالحرير فقد خالفه حديث أسماء أخرجه مسلم: 2069، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 19976
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا ابو نعامة العدوي ، قال: سمعت ابا السوار يذكر , عن عمران بن حصين , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " الحياء خير كله" فذكر الحديث.حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَةَ الْعَدَوِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا السَّوَّارِ يَذْكُرُ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ" فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حیاء سراسر خیر ہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6117، م: 37
حدیث نمبر: 19977
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا ابو بكر ، عن الاعمش ، عن ابي داود ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كان له على رجل حق، فمن اخره، كان له بكل يوم صدقة" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي دَاوُدَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَ لَهُ عَلَى رَجُلٍ حَقٌّ، فَمَنْ أَخَّرَهُ، كَانَ لَهُ بِكُلِّ يَوْمٍ صَدَقَةٌ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کا کسی دوسرے پر کوئی حق ہو اور وہ اسے مہلت دے دے تو حقدار کو روزانہ صدقہ کرنے کا ثواب ملتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً، أبو داود نفيع بن الحارث متروك منهم
حدیث نمبر: 19978
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا حماد ، عن ثابت ، عن مطرف ، عن عمران بن حصين , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال له او لغيره: " هل صمت من سرر شعبان شيئا؟" قال: لا , قال:" فإذا افطرت فصم يومين" , حدثنا روح ، حدثنا حماد ، عن الجريري ، عن ابي العلاء ، عن مطرف ، عن عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله، غير انه لم يقل:" يومين".حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ أَوْ لِغَيْرِهِ: " هَلْ صُمْتَ مِنْ سُرَرِ شَعْبَانَ شَيْئًا؟" قَالَ: لَا , قَالَ:" فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ" , حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَقُلْ:" يَوْمَيْنِ".
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہوجائیں تو اس کی جگہ دو دن کے روزے رکھ لینا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1983، م: 1161
حدیث نمبر: 19979
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19980
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , وعفان , قالا: ثنا حماد ، عن ابي التياح , قال عفان , حدثنا ابو التياح , عن حفص الليثي ، عن عمران بن حصين ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحنتم، ولبس الحرير، والتختم بالذهب" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , وَعَفَّانُ , قَالَا: ثَنَا حَمَّادٌ ، عَن أَبِي التَّيَّاحِ , قَالَ عَفَّانُ , حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ , عَنْ حَفْصٍ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَنْتَمِ، وَلُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالتَّخَتُّمِ بِالذَّهَبِ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں شہادت دیتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حنتم، سونے کی انگوٹھی اور ریشم سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، حفص الليثي مجهول لكنه توبع
حدیث نمبر: 19981
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا شعبة ، حدثنا ابو التياح ، قال: سمعت رجلا من بني ليث , يقول: اشهد على عمران بن حصين انه حدث: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن الحناتم، وعن خاتم الذهب، وعن لبس الحرير" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي لَيْثٍ , يَقُولُ: أَشْهَدُ عَلَى عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّهُ حَدَّثَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْحَنَاتِمِ، وَعَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ، وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں شہادت دیتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حتنم، سونے کی انگوٹھی اور ریشم سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة رجل من بني ليث، لكنه توبع
حدیث نمبر: 19982
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، عن الضحاك يعني ابن يسار , قال: وحدثنا ابو العلاء يزيد بن عبد الله ، عن مطرف ، عن عمران , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اطلعت في النار، فإذا اكثر اهلها النساء، واطلعت في الجنة، فإذا اكثر اهلها الفقراء" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، عن الضَّحَّاكُ يَعْنِي ابْنَ يَسَارٍ , قَالَ: وَحَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اطَّلَعْتُ فِي النَّارِ، فَإِذَا أَكْثَرُ أَهْلِهَا النِّسَاءُ، وَاطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ، فَإِذَا أَكْثَرُ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءُ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے جہنم میں جھانک کر دیکھا تو وہاں اکثریت خواتین کی نظر آئی اور جنت میں جھانک کر دیکھا تو اکثریت فقراء کی نظر آئی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3241، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 19983
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثنا حسين ، عن ابن بريدة , وعفان , قال: حدثنا عبد الوارث ، حدثنا حسين المعلم ، حدثني عبد الله بن بريدة ، قال: حدثني عمران بن حصين قال: وكان رجلا مبسورا قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصلاة والرجل قاعد، فقال: " من صلى قائما، فهو افضل، ومن صلى قاعدا، فله نصف اجر القائم، ومن صلى نائما، فله نصف اجر القاعد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَي أَبِي ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ , وَعَفَّانُ , قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ قَالَ: وَكَانَ رَجُلًا مَبْسُورًا قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاةِ وَالرَّجُلُ قَاعِدٌ، فَقَالَ: " مَنْ صَلَّى قَائِمًا، فَهُوَ أَفْضَلُ، وَمَنْ صَلَّى قَاعِدًا، فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَائِمِ، وَمَنْ صَلَّى نَائِمًا، فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَاعِدِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھڑے ہو کر نماز پڑھنا سب سے افضل ہے، بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے نصف ہے اور لیٹ کر نماز پڑھنے کا ثواب بیٹھ کر نماز پڑھنے سے نصف ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1116
حدیث نمبر: 19984
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حاجب بن عمر ابو خشينة الثقفي ، حدثنا الحكم بن الاعرج ، عن عمران بن حصين , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " يدخل الجنة من امتي سبعون الفا بغير حساب" قال: من هم يا رسول الله؟ قال:" هم الذين لا يسترقون، ولا يكتوون، ولا يتطيرون، وعلى ربهم يتوكلون" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ عُمَرَ أَبُو خُشَيْنَةَ الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْأَعْرَجِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ" قَالَ: مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" هُمْ الَّذِينَ لَا يَسْتَرْقُونَ، وَلَا يَكْتَوُونَ، وَلَا يَتَطَيَّرُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے ستر ہزار آدمی بلا حساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے، یہ وہ لوگ ہیں جو داغ کر علاج نہیں کرتے، تعویذ نہیں لٹکاتے، پرندوں سے فال نہیں لیتے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 218
حدیث نمبر: 19985
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن الوليد ، حدثنا سفيان ، عن محمد بن الزبير ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا نذر في معصية الله عز وجل او في غضب، وكفارته كفارة اليمين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ فِي غَضَبٍ، وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ عن ہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی نافرمانی یا غصے میں منت نہیں ہوتی اور اس کا کفارہ وہی ہوتا ہے جو کفارہ قسم کا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً، محمد بن الزبير متروك متهم، والحسن لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 19986
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا شعبة ، حدثنا ابو التياح ، قال: سمعت مطرف بن الشخير ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اقل ساكني اهل الجنة النساء" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفَ بْنَ الشِّخِّيرِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَقَلَّ سَاكِنِي أَهْلِ الْجَنَّةِ النِّسَاءُ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اہل جنت میں سب سے کم رہائشی افراد خواتین ہونگی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2738
حدیث نمبر: 19987
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا حميد ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا جلب , ولا جنب , ولا شغار في الإسلام، ومن انتهب نهبة، فليس منا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا جَلَبَ , وَلَا جَنَبَ , وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ، وَمَنْ انْتَهَبَ نُهْبَةً، فَلَيْسَ مِنَّا" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زکوٰۃ میں اچھے جانور وصول کرنا، یا زکوٰۃ کی ادائیگی سے (حیلے بہانوں سے) بچنا اور جانوروں کو نیزوں سے زخمی کرنے کی کوئی اصلیت نہیں ہے اور جو شخص لوٹ مار کرتا ہے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 19988
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، اخبرنا ثابت ، عن مطرف ، عن عمران بن حصين , وسعيد الجريري ، عن ابي العلاء ، عن مطرف ، عن عمران بن حصين : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لرجل: " هل صمت من سرر شعبان شيئا؟" قال: لا , قال:" فإذا افطرت رمضان، فصم يومين" ، قال الجريري: صم يوما.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , وَسَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ: " هَلْ صُمْتَ مِنْ سُرَرِ شَعْبَانَ شَيْئًا؟" قَالَ: لَا , قَالَ:" فَإِذَا أَفْطَرْتَ رَمَضَانَ، فَصُمْ يَوْمَيْنِ" ، قَالَ الْجُرَيْرِيُّ: صُمْ يَوْمًا.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہوجائیں تو ایک دو دن کے روزے رکھ لینا۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، خ: 1983، م: 1161
حدیث نمبر: 19989
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، حدثنا ثابت ، عن مطرف ، عن عمران بن حصين : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن الكي، فاكتوينا، فلم يفلحن ولم ينجحن" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْكَيِّ، فَاكْتَوَيْنَا، فَلَمْ يُفْلِحْنَ وَلَمْ يُنْجِحْنَ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں داغنے کا علاج کرنے سے منع فرمایا ہے، لیکن ہم داغتے رہے اور کبھی کامیاب نہ ہوسکے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19990
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى , وعفان , قالا: اخبرنا ابو هلال ، قال عفان: اخبرنا قتادة، وقال حسن: عن قتادة ، عن ابي حسان الاعرج ، عن عمران بن حصين ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحدثنا عامة ليله عن بنى إسرائيل لا يقوم إلا لعظم صلاة" , يعني المكتوبة الفريضة , قال عفان: عامة يحدثنا ليله عن بني إسرائيل لا يقوم إلا لعظم صلاة.حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى , وَعَفَّانُ , قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبُو هِلَالٍ ، قَالَ عَفَّانُ: أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ، وَقَالَ حَسَنٌ: عَنْ قَتَادَةَ ، عَن أَبِي حَسَّانَ الْأَعْرَجِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُنَا عَامَّةَ لَيْلِهِ عَنْ بَنِى إِسْرَائِيلَ لَا يَقُومُ إِلَّا لِعُظْمِ صَلَاةٍ" , يعني المكتوبةَ الفريضةَ , قال عفان: عامةً يُحدِّثُنا لَيلَه عن بني إسرائيل لا يقوم إلا لعُظْم صلاةٍ.
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں رات کے وقت اکثر بنی اسرائیل کے واقعات سناتے رہتے تھے (اور بعض اوقات درمیان میں بھی نہیں اٹھتے تھے) صرف فرض نماز کے لئے اٹھتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لكن من حديث عبدالله بن عمرو، أخطأ فيه أبو هلال، فجعله من حديث عمران
حدیث نمبر: 19991
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، اخبرنا يونس ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين : ان النبي صلى الله عليه وسلم " كان في سفر فنام عن الصبح حتى طلعت الشمس، فاستيقظ فامر، فاذن، ثم صلى ركعتين، ثم انتظر حتى استقلت، ثم امر فقام فصلى" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ فِي سَفَرٍ فَنَامَ عَنِ الصُّبْحِ حَتَّى طَلَعَتْ الشَّمْسُ، فَاسْتَيْقَظَ فَأَمَرَ، فَأُذِّنَ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْتَظَرَ حَتَّى اسْتَقَلَّتْ، ثُمَّ أَمَرَ فَقَامَ فَصَلَّى" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر میں تھے، رات کے وقت ایک مقام پر پڑاؤ کیا، تو فجر کی نماز کے وقت سب لوگ سوتے ہی رہ گئے اور اس وقت بیدار ہوئے جب سورج طلوع ہوچکا تھا، جب سورج خوب بلند ہوگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا، اس نے اذان دی اور لوگوں نے دو سنتیں پڑھیں، پھر انہوں نے فرض نماز ادا کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، الحسن البصري لم يسمع من عمران، لكنه توبع
حدیث نمبر: 19992
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين ، حدثنا شيبان ، عن منصور ، عن ربعي بن حراش ، عن عمران بن حصين او غيره: ان حصينا او حصينا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: يا محمد لعبد المطلب كان خيرا لقومه منك، كان يطعمهم الكبد والسنام، وانت تنحرهم! فقال له النبي صلى الله عليه وسلم ما شاء الله ان يقول، فقال له: ما تامرني ان اقول؟ قال:" قل: اللهم قني شر نفسي، واعزم لي على ارشد امري" , قال: فانطلق فاسلم الرجل، ثم جاء فقال: إني اتيتك، فقلت لي:" قل: اللهم قني شر نفسي، واعزم لي على ارشد امري" , فما اقول الآن؟ قال:" قل: اللهم اغفر لي ما اسررت وما اعلنت، وما اخطات وما عمدت، وما علمت وما جهلت" .حَدَّثَنَا حُسيَنٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَوْ غَيْرِهِ: أَنَّ حُصَيْنًا أَوْ حَصِينًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ لَعَبْدُ الْمُطَّلِبِ كَانَ خَيْرًا لِقَوْمِهِ مِنْكَ، كَانَ يُطْعِمُهُمْ الْكَبِدَ وَالسَّنَامَ، وَأَنْتَ تَنْحَرُهُمْ! فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، فَقَالَ لَهُ: مَا تَأْمُرُنِي أَنْ أَقُولَ؟ قَالَ:" قُلْ: اللَّهُمَّ قِنِي شَرَّ نَفْسِي، وَاعْزِمْ لِي عَلَى أَرْشَدِ أَمْرِي" , قَالَ: فَانْطَلَقَ فَأَسْلَمَ الرَّجُلُ، ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ: إِنِّي أَتَيْتُكَ، فَقُلْتَ لِي:" قُلْ: اللَّهُمَّ قِنِي شَرَّ نَفْسِي، وَاعْزِمْ لِي عَلَى أَرْشَدِ أَمْرِي" , فَمَا أَقُولُ الْآنَ؟ قَالَ:" قُلْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا أَخْطَأْتُ وَمَا عَمَدْتُ، وَمَا عَلِمْتُ وَمَا جَهِلْتُ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حصین نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے بہتر اپنی قوم کے لئے تو عبدالمطلب تھے، وہ لوگوں کو جگر اور کوہان کھلایا کرتے تھے اور آپ ان ہی کو ذبح کردیتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مناسب جواب دیا، اس نے کہا کہ آپ مجھے کیا پڑھنے کا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہا کرو اے اللہ! مجھے میرے نفس کے شر سے بچا اور سب سے زیادہ بھلائی والے کام پر پختگی عطاء فرما۔ وہ شخص چلا گیا اور اسلام قبول کرنے کے بعد دوبارہ آیا اور کہا کہ پہلے میں آپ کے پاس آیا تھا تو آپ نے مجھ سے یہ کہنے کے لئے فرمایا تھا کہ اے اللہ! مجھے میرے نفس کے شر سے بچا اور سب سے زیادہ بھلائی والے کا پر پختگی عطاء فرما، اب میں کیا کہا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب تم یوں کہا کرو کہ اے اللہ! میرے پوشیدہ اور علانیہ، غلطی سے اور جان بوجھ کر، واقف ہو کر یا نادان ہو کر سرزد ہونے والے تمام گناہوں کو معاف فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19993
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن عبد الله ، حدثنا سفيان ، عن ابن جدعان ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لقد اكل الطعام، ومشى في الاسواق" يعني الدجال .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ جُدْعَانَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ أَكَلَ الطَّعَامَ، وَمَشَى فِي الْأَسْوَاقِ" يَعْنِي الدَّجَّالَ .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دجال بازاروں میں کھانا کھاتا اور چلتا پھرتا ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن جدعان، والحسن البصري لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 19994
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن إدريس يعني الشافعي ، اخبرنا سفيان ، عن علي بن زيد بن جدعان ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين : ان عمر بن الخطاب , قال: انشد الله رجلا سمع من النبي صلى الله عليه وسلم في الجد شيئا , فقام رجل , فقال:" شهدت النبي صلى الله عليه وسلم اعطاه الثلث" , قال: مع من؟ قال: لا ادري , قال: لا دريت! .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ يَعْنِي الشَّافِعِيّ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ , قَالَ: أَنْشُدُ اللَّهَ رَجُلًا سَمِعَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَدِّ شَيْئًا , فَقَامَ رَجُلٌ , فَقَالَ:" شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ الثُّلُثَ" , قَالَ: مَعَ مَنْ؟ قَالَ: لَا أَدْرِي , قَالَ: لَا دَرَيْتَ! .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں اس شخص کو قسم دیتا ہوں جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دادا کی وارثت کے متعلق کچھ سنا ہو کہ وہ ہمیں بتادے؟ یہ سن کر ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک تہائی دیا ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا تمہارے ساتھ کوئی اور بھی ہے؟ اس نے کہا مجھے معلوم نہیں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا پھر تجھے کچھ معلوم نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد، وقد خولف فى متن الحديث، والحسن البصري لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 19995
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى , وسليمان بن حرب , قالا: ثنا حماد بن زيد ، حدثنا غيلان بن جرير ، عن مطرف ، قال:" صليت صلاة خلف علي بن ابي طالب انا وعمران بن حصين ، فكان إذا سجد كبر، وإذا رفع كبر، وإذا نهض من الركعتين , كبر" ، فلما قضى الصلاة، اخذ بيدي عمران، فقال: لقد ذكرني هذا قبل صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، او قال: لقد صلى بنا هذا صلاة محمد صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى , وَسُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ , قَالَا: ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ صَلَاةً خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَا وَعِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ ، فَكَانَ إِذَا سَجَدَ كَبَّرَ، وَإِذَا رَفَعَ كَبَّرَ، وَإِذَا نَهَضَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ , كَبَّرَ" ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، أَخَذَ بِيَدِي عِمْرَانُ، فَقَالَ: لَقَدْ ذَكَّرَنِي هَذَا قَبَلُ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ: لَقَدْ صَلَّى بِنَا هَذَا صَلَاةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مطرف بن شخیر کہتے ہیں کہ میں کوفہ میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی، وہ سجدے میں جاتے اور سر اٹھاتے وقت ہر مرتبہ اللہ اکبر کہتے رہے، جب نماز سے فراغت ہوئی تو حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا انہوں نے ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز پڑھائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 826، م: 393
حدیث نمبر: 19996
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، حدثنا هشيم ، اخبرنا منصور , وحميد , ويونس , عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطبنا فيامرنا بالصدقة، وينهانا عن المثلة" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ , وَحُمَيْدٌ , وَيُونُسُ , عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُنَا فَيَأْمُرُنَا بِالصَّدَقَةِ، وَيَنْهَانَا عَنِ الْمُثْلَةِ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اپنے خطاب میں صدقہ کی ترغیب دیتے اور مثلہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، الحسن البصري لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 19997
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن خيثمة ، قال: مر عمران بن حصين برجل يقص، فقال عمران : إنا لله وإنا إليه راجعون، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اقرءوا القرآن وسلوا الله تبارك وتعالى به من قبل ان يجيء قوم يسالون الناس به" .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، قَالَ: مَرَّ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ بِرَجُلٍ يَقُصُّ، فَقَالَ عِمْرَانُ : إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اقْرَءُوا الْقُرْآنَ وَسَلُوا اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَجِيءَ قَوْمٌ يَسْأَلُونَ النَّاسَ بِهِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ کسی آدمی کے پاس سے گزرے جو لوگوں کو قرآن پڑھ کر سنا رہا تھا، تلاوت سے فارغ ہو کر اس نے لوگوں سے مانگنا شروع کردیا، یہ دیکھ کر حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے " انا للہ وانا الیہ راجعون " کہا اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص قرآن پڑھے، اسے چاہیے کہ قرآن کے ذریعے اللہ سے سوال کرے، کیونکہ عنقریب ایسے لوگ بھی آئیں گے جو قرآن کو پڑھ کر اس کے ذریعے لوگوں سے سوال کریں گے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، مؤمل سيئ الحفظ، وقد أسقط من هذا الإسناد الحسن البصري بين خيثمة وعمران، وخيثمة ضعيف
حدیث نمبر: 19998
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مؤمل ، حدثنا حماد بن زيد ، عن علي بن زيد ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال: " نزل القرآن وسن رسول الله صلى الله عليه وسلم السنن، ثم قال: اتبعونا، فوالله إن لم تفعلوا تضلوا" .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: " نَزَلَ الْقُرْآنُ وَسَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّنَنَ، ثُمَّ قَالَ: اتَّبِعُونَا، فَوَاللَّهِ إِنْ لَمْ تَفْعَلُوا تَضِلُّوا" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قرآن کریم نازل ہوا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سنتیں متعین کی ہیں، پھر فرمایا کہ ہماری اتباع کرو، اللہ کی قسم! اگر تم نے ایسا نہ کیا تو گمراہ ہوجاؤ گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، مؤمل سيئ الحفظ، وعلي بن زيد ضعيف، والحسن البصري لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 19999
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن إسحاق بن سويد ، عن ابي قتادة العدوي ، قال: دخلنا على عمران بن حصين في رهط من بني عدي فينا بشير ابن كعب، فحدثنا عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الحياء خير كله" او" إن الحياء خير كله" , فقال بشير بن كعب: إنا لنجد في بعض الكتب او قال: الحكمة: ان منه سكينة ووقارا لله، ومنه ضعفا، فاعاد عمران الحديث، واعاد بشير مقالته، حتى ذكر ذاك مرتين او ثلاثا، فغضب عمران حتى احمرت عيناه، وقال: احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وتعرض فيه لحديث الكتب؟! قال: فقلنا يا ابا نجيد، إنه لا باس به، وإنه منا، فما زلنا حتى سكن.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْعَدَوِيِّ ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ فِي رَهْطٍ مِنْ بَنِي عَدِيٍّ فِينَا بُشَيْرُ ابْنُ كَعْبٍ، فَحَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ" أَوْ" إِنَّ الْحَيَاءَ خَيْرٌ كُلُّهُ" , فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ: إِنَّا لَنَجِدُ فِي بَعْضِ الْكُتُبِ أَوْ قَالَ: الْحِكْمَةِ: أَنَّ مِنْهُ سَكِينَةً وَوَقَارًا لَلَّهِ، وَمِنْهُ ضَعْفًا، فَأَعَادَ عِمْرَانُ الْحَدِيثَ، وَأَعَادَ بُشَيْرٌ مَقَالَتَهُ، حَتَّى ذَكَر ذَاكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، فَغَضِبَ عِمْرَانُ حَتَّى احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ، وَقَالَ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَعْرِضُ فِيهِ لِحَدِيثِ الْكُتُبِ؟! قَالَ: فَقُلْنَا يَا أَبَا نُجَيْدٍ، إِنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ، وَإِنَّهُ مِنَّا، فَمَا زِلْنَا حَتَّى سَكَنَ.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حیاء ہمیشہ خیر ہی لاتی ہے، یہ حدیث ان سے سن کر بشیر بن کعب کہنے لگے کہ حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیاء سے وقاروسکینت پیدا ہوتی ہے، حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کررہا ہوں اور تم اپنے صحیفوں کی بات کررہے ہو، آئندہ میں تم سے کوئی حدیث بیان نہیں کروں گا، لوگ کہنے لگے اے ابونجید! یہ اچھا آدمی ہے اور انہیں مسلسل مطمئن کرانے لگے، یہاں تک کہ وہ خاموش ہوگئے اور حدیث بیان کرنے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6117، م: 37
حدیث نمبر: 20000
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف بن الوليد ، حدثنا المبارك ، عن الحسن ، قال: اخبرني عمران بن حصين , ان النبي صلى الله عليه وسلم ابصر على عضد رجل حلقة اراه قال من صفر , فقال:" ويحك ما هذه؟" قال: من الواهنة , قال:" اما إنها لا تزيدك إلا وهنا، انبذها عنك، فإنك لو مت وهي عليك ما افلحت ابدا" .حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصَرَ عَلَى عَضُدِ رَجُلٍ حَلْقَةً أُرَاهُ قَالَ مِنْ صُفْرٍ , فَقَال:" وَيْحَكَ مَا هَذِهِ؟" قَالَ: مِنَ الْوَاهِنَةِ , قَالَ:" أَمَا إِنَّهَا لَا تَزِيدُكَ إِلَّا وَهْنًا، انْبِذْهَا عَنْكَ، فَإِنَّكَ لَوْ مِتَّ وَهِيَ عَلَيْكَ مَا أَفْلَحْتَ أَبَدًا" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے بازو میں پیتل (تانبے) کا ایک کڑا دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارے بھئی! اس نے بتایا کہ یہ بیماری کی وجہ سے ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے تمہاری کمزوری میں مزید اضافہ ہی ہوگا، اسے اتار کر پھینکو، اگر تم اس حال میں مرگئے کہ یہ تمہارے ہاتھ میں ہو، تو تم کبھی کامیاب نہ ہوگے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، مبارك بن فضالة مدلس، وقد عنعن، لكنه توبع، والحسن لم يسمع من عمران، وتصريح الحسن بسماعه من عمر ان خطأ من مبارك
حدیث نمبر: 20001
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن عطاء الخراساني ، عن سعيد بن المسيب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , وايوب , وهشام , وحبيب ، عن محمد بن سيرين ، عن عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وحميد , ويونس , وقتادة , وسماك بن حرب ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ان رجلا اعتق ستة مملوكين له عند موته ليس له مال غيرهم، فاقرع رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهم، فرد اربعة في الرق، واعتق اثنين" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأَيُّوبَ , وَهِشَامٍ , وَحَبِيبٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحُمَيْدٍ , وَيُونُسَ , وَقَتَادَةَ , وَسِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّةَ مَمْلُوكِينَ لَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ لَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرَهُمْ، فَأَقْرَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ، فَرَدَّ أَرْبَعَةً فِي الرِّقِّ، وَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ کے چھ غلام آزاد کردئیے، جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال بھی نہ تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کرکے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کردیا اور باقی چار کو غلام ہی رہنے دیا۔

حكم دارالسلام: هذا الحديث له ثلاثة أسانيد: الاسناد الأول ضعيف لضعف عطاء وإرساله، والإسناد الثاني صحيح، والإسناد الثالث ضعيف لأن الحسن البصري لم يسمع من عمران بن حصين
حدیث نمبر: 20002
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا محمد بن ابي المليح الهذلي ، حدثني رجل من الحي , ان يعلي بن سهيل مر بعمران بن حصين ، فقال له: يا يعلي، الم انبا انك بعت دارك بمائة الف؟ قال: بلى، قد بعتها بمائة الف , قال: فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من باع عقدة مال، سلط الله عز وجل عليها تالفا يتلفها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْمَلِيحِ الْهُذَلِيُّ ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنَ الْحَيِّ , أَنَّ يَعْلَي بْنَ سُهَيْلٍ مَرَّ بِعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، فَقَالَ لَهُ: يَا يَعْلَي، أَلَمْ أُنَبَّأْ أَنَّكَ بِعْتَ دَارَكَ بِمِائَةِ أَلْفٍ؟ قَالَ: بَلَى، قَدْ بِعْتُهَا بِمِائَةِ أَلْفٍ , قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ بَاعَ عُقْدَةَ مَالٍ، سَلَّطَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهَا تَالِفًا يُتْلِفُهَا" .
یعلی بن سہیل ایک مرتبہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس گذرے، حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا اے یعلی! مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم نے اپنا گھر ایک لاکھ میں فروخت کردیا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! ایک لاکھ میں بیچا ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص مال کی گرہ بیچ دے، اللہ اس پر کسی مہلک چیز کو مسلط کردیتا ہے، جو اسے تباہ کردیتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف محمد بن أبى المليح، ولم يوجد ترجمة يعلى بن سهيل
حدیث نمبر: 20003
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، حدثنا حميد ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من انتهب نهبة فليس منا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ انْتَهَبَ نُهْبَةً فَلَيْسَ مِنَّا" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص لوٹ مار کرتا ہے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 20004
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , وعفان , قالا: ثنا حماد ، حدثنا ابو التياح , قال عفان: اخبرنا ابو التياح , عن مطرف ، عن عمران بن حصين : ان النبي صلى الله عليه وسلم " نهى عن الكي، فاكتوينا، فما افلحن ولا انجحن" , وقال عفان: فلم يفلحن ولم ينجحن.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , وَعَفَّانُ , قَالَا: ثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ , قَالَ عَفَّانُ: أَخْبَرَنَا أَبُو التَّيَّاحِ , عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْكَيِّ، فَاكْتَوَيْنَا، فَمَا أَفْلَحْنَ وَلَا أَنْجَحْنَ" , وَقَالَ عَفَّانُ: فَلَمْ يُفْلِحْنَ وَلَمْ يُنْجِحْنَ.
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں داغنے کا علاج کرنے سے منع فرمایا ہے، لیکن ہم داغتے رہے اور کبھی کامیاب نہ ہو سکے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20005
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حرب ، حدثنا يحيى ، ان ابا قلابة حدثه، ان ابا المهلب حدثه، ان عمران بن حصين حدثه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن اخاكم النجاشي توفي فصلوا عليه" , قال: فصف رسول الله صلى الله عليه وسلم وصففنا خلفه، فصلى عليه وما نحسب الجنازة إلا موضوعة بين يديه .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَرْبٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، أَنَّ أَبَا قِلَابَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا الْمُهَلَّبِ حَدَّثَهُ، أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ حَدَّثَهُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ أَخَاكُمْ النَّجَاشِيَّ تُوُفِّيَ فَصَلُّوا عَلَيْهِ" , قَالَ: فَصَفَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْنَا خَلْفَهُ، فَصَلَّى عَلَيْهِ وَمَا نَحْسِبُ الْجِنَازَةَ إِلَّا مَوْضُوعَةً بَيْنَ يَدَيْهِ .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج تمہارا بھائی نجاشی فوت ہوگیا ہے لہذا اس کی نماز جنازہ پڑھو، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہم نے پیچھے صفیں بنالیں، میں دوسری صف میں تھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی، ہمیں یوں محسوس ہوتا تھا کہ اس کا جنازہ سامنے ہی پڑا ہوا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20006
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا مهدي ، حدثنا غيلان ، عن مطرف ، عن عمران بن حصين : ان النبي صلى الله عليه وسلم ساله او سال رجلا وهو شاهد: " هل صمت من سرر هذا الشهر شيئا؟" قال: لا , قال:" فإذا افطرت فصم يومين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَهُ أَوْ سَأَلَ رَجُلًا وَهُوَ شَاهِدٌ: " هَلْ صُمْتَ مِنْ سُرَرِ هَذَا الشَّهْرِ شَيْئًا؟" قَالَ: لَا , قَالَ:" فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہوجائیں تو دو دن کے روزے رکھ لینا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1983، م: 1161
حدیث نمبر: 20007
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين " ان النبي صلى الله عليه وسلم قد رجم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَجَمَ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کی سزا جاری فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، الحسن البصري لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 20008
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي ، قال: سمعت حميد بن هلال يحدث، عن ابي قتادة ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الحياء خير كله" .حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ هِلَالٍ يحدث، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کی سزا جاری فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6117، م: 37
حدیث نمبر: 20009
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن حماد ، حدثنا ابو عوانة ، عن سماك بن حرب ، عن الحسن البصري ، عن عمران بن حصين : ان رجلا اعتق عند موته ستة رجلة له، فجاء ورثته من الاعراب فاخبروا رسول الله صلى الله عليه وسلم بما صنع، قال:" اوفعل ذلك؟ قال: لو علمنا إن شاء الله ما صلينا عليه" قال: فاقرع بينهم، فاعتق منهم اثنين، ورد اربعة في الرق .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ عِنْدَ مَوْتِهِ سِتَّةَ رَجْلَةٍ لَهُ، فَجَاءَ وَرَثَتُهُ مِنَ الْأَعْرَابِ فَأَخْبَرُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا صَنَعَ، قَالَ:" أَوَفَعَلَ ذَلِكَ؟ قَالَ: لَوْ عَلِمْنَا إِنْ شَاءَ اللَّهُ مَا صَلَّيْنَا عَلَيْهِ" قَالَ: فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ، فَأَعْتَقَ مِنْهُمْ اثْنَيْنِ، وَرَدَّ أَرْبَعَةً فِي الرِّقِّ .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ کے چھ غلام آزاد کردئیے، جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال بھی نہ تھا، اس کے ورثاء نے آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر ہمیں پہلے پتہ چل جاتا تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کر کے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کردیا اور باقی چار کو غلام ہی رہنے دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم يسمع من عمران
حدیث نمبر: 20010
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر ، اخبرنا مالك , وابو نعيم ، حدثنا مالك يعني ابن مغول , عن حصين ، عن الشعبي ، عن عمران بن حصين , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا رقية إلا من عين او حمة" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ , وَأَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ مِغْوَلٍ , عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سوائے نظر بد یا کسی زہریلے جانور کے ڈنک کے کسی مرض کا علاج منتر سے نہ کیا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.