الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
919. حَدِيثُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 20802
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، عن سماك ، انه سمع جابر بن سمرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن بين يدي الساعة كذابين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابِينَ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قیامت کے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20803
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، عن سماك ، انه سمع جابر بن سمرة ، يقول: اتي النبي صلى الله عليه وسلم بماعز بن مالك، رجل قصير، في إزاره ما عليه رداء، قال: ورسول الله صلى الله عليه وسلم متكئ على وسادة على يساره، فكلمه، وما ادري ما يكلمه، وانا بعيد منه بيني وبينه قوم، فقال:" اذهبوا به"، ثم قال:" ردوه"، فكلمه وانا اسمع، فقال:" اذهبوا به فارجموه"، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا، وانا اسمعه، قال: فقال: " اكلما نفرنا في سبيل الله، خلف احدهم له نبيب كنبيب التيس يمنح إحداهن الكثبة من اللبن، والله لا اقدر على احدهم إلا نكلت به" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، رَجُلٍ قَصِيرٍ، فِي إِزَارِهِ مَا عَلَيْهِ رِدَاءٌ، قَالَ: وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئٌ عَلَى وِسَادَةٍ عَلَى يَسَارِهِ، فَكَلَّمَهُ، وَمَا أَدْرِي مَا يُكَلِّمُهُ، وَأَنَا بَعِيدٌ مِنْهُ بَيْنِي وَبَيْنَهُ قَوْمٌ، فَقَالَ:" اذْهَبُوا بِهِ"، ثُمَّ قَالَ:" رُدُّوهُ"، فَكَلَّمَهُ وَأَنَا أَسْمَعُ، فَقَالَ:" اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ"، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا، وَأَنَا أَسْمَعُهُ، قَالَ: فَقَالَ: " أَكُلَّمَا نَفَرْنَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، خَلَفَ أَحَدُهُمْ لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْكُثْبَةَ مِنَ اللَّبَنِ، وَاللَّهِ لَا أَقْدِرُ عَلَى أَحَدِهِمْ إِلَّا نَكَّلْتُ بِهِ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حضرت ماعز بن مالک جو پستہ قد آدمی تھے کو ایک تہبند میں پیش کیا گیا ان کے جسم پر تہنبد کے علاوہ کوئی چادر نہ تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک تکیہ پر بائیں جانب ٹیک لگائے بیٹھے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کچھ باتیں جن کے متعقل مجھے کچھ معلوم نہیں کہ وہ کیا باتیں تھیں کیونکہ میرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان قوم حائل تھی تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے جاؤ کچھ وقفے کے بعد فرمایا کہ اسے واپس لے آؤ اس وقت جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے باتیں کہی وہ میں نے سنی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے جاؤ اسے رجم کردو۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے میں نے وہ بھی سنا ہماری کوئی بھی جماعت اللہ کے راستے میں جہاد کے لئے نکلتی ہے تو ان میں سے جو شخص پیچھے رہ جاتا ہے اس کی آواز بکرے جیسے ہوتی ہے اور جو کسی کو تھوڑا سا دودھ دے دے واللہ اس پر جس کو بھی قدرت ملی اسے سزا ضرور دوں گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20804
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، قال: اخبرني سماك ، انه سمع جابر بن سمرة ، يقول:" كان مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤذن، ثم يمهل، فلا يقيم حتى إذا راى رسول الله صلى الله عليه وسلم قد خرج، اقام الصلاة حين يراه" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سِمَاكٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ:" كَانَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤَذِّنُ، ثُمَّ يُمْهِلُ، فَلَا يُقِيمُ حَتَّى إِذَا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَرَجَ، أَقَامَ الصَّلَاةَ حِينَ يَرَاهُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مؤذن جب اذان دیتا ہے تو کچھ دیر رک جاتا اور اس وقت اقامت نہ کہتا جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے نہ دیکھ لیتا تو جب وہ دیکھتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے تو وہ اقامت شروع کردیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 20805
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حماد بن خالد ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن المهاجر بن مسمار ، عن عامر بن سعد ، قال: سالت جابر بن سمرة ، عن حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يزال الدين قائما، حتى يكون اثنا عشر خليفة من قريش، ثم يخرج كذابون بين يدي الساعة، ثم تخرج عصابة من المسلمين فيستخرجون كنز الابيض، كسرى وآل كسرى، وإذا اعطى الله احدكم خيرا، فليبدا بنفسه واهله، وانا فرطكم على الحوض" .حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْمُهَاجِرِ بْنِ مِسْمَارٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، عَنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَزَالُ الدِّينُ قَائِمًا، حَتَّى يَكُونَ اثْنَا عَشَرَ خَلِيفَةً مِنْ قُرَيْشٍ، ثُمَّ يَخْرُجُ كَذَّابُونَ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ، ثُمَّ تَخْرُجُ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَيَسْتَخْرِجُونَ كَنْزَ الْأَبْيَضِ، كِسْرَى وَآلِ كِسْرَى، وَإِذَا أَعْطَى اللَّهُ أَحَدَكُمْ خَيْرًا، فَلْيَبْدَأْ بِنَفْسِهِ وَأَهْلِهِ، وَأَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ" .
عامر بن سعد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ دین اس وقت تک قائم رہے گا جب تک قریش کے بارہ خلیفہ نہ ہوجائیں۔ پھر قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے۔ پھر مسلمانوں کی ایک جماعت نکلے گی اور وہ کسری اور آل کسری کا سفید خزانہ نکال لیں گے۔ اور جب اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کو کوئی خیر عطا فرمادیں تو اسے چاہیے کہ اپنی ذات اور اپنے اہل خانہ سے اس کا آغاز کرے۔ ۔ اور میں حوض کوثر پر تمہارا منتظر ہوں گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1822، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20806
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا مسعر ، عن عبيد الله ابن القبطية ، عن جابر بن سمرة ، قال: كنا إذا صلينا وراء رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلنا: السلام عليكم بايدينا يمينا وشمالا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما بال اقوام يرمون بايديهم كانها اذناب الخيل الشمس؟! الا يسكن احدكم، ويشير بيده على فخذه، ثم يسلم على صاحبه عن يمينه وعن شماله" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا وَرَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْنَا: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ بِأَيْدِينَا يَمِينًا وَشِمَالًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَرْمُونَ بِأَيْدِيهِمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ الْخَيْلِ الشُّمْسِ؟! أَلَا يَسْكُنُ أَحَدُكُمْ، وَيُشِيرُ بِيَدِهِ عَلَى فَخِذِهِ، ثُمَّ يُسَلِّمُ عَلَى صَاحِبِهِ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم دائیں بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کا کیا مسئلہ ہے وہ اپنے ہاتھوں سے اس طرح اشارہ کرتے ہیں جیسے دشوار خو گھوڑوں کی دم ہو کیا تم سکون سے نہیں رہ سکتے کہ ران پر ہاتھ رکھے ہوئے ہی اشارہ کرلو اور دائیں بائیں جانب اپنے ساتھی کو سلام کردو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 431
حدیث نمبر: 20807
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، اخبرنا شعبة ، عن سماك ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، وسئل عن شيب النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كان في راسه شعرات إذا دهن راسه لم يتبين، وإذا لم يدهنه يتبين" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، وَسُئِلَ عَنْ شَيْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَ فِي رَأْسِهِ شَعَرَاتٌ إِذَا دَهَنَ رَأْسَهُ لَمْ يَتَبَيَّنَّ، وَإِذَا لَمْ يَدْهُنْهُ يَتَبَيَّنَّ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں چند بال سفید تھے جب آپ سر پر تیل لگاتے تو بالوں کی سفیدی واضح نہیں ہوتی تھی اور جب تیل نہ لگاتے تو ان کی سفیدی واضح ہوجاتی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20808
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا شعبة ، عن سماك ، سمع جابرا يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا في الظهر ب" سبح اسم ربك الاعلى" ونحوها، وفي الصبح باطول من ذلك" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ بِ" سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى" وَنَحْوَهَا، وَفِي الصُّبْحِ بِأَطْوَلَ مِنْ ذَلِكَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر میں سورت اعلی جیسی سورتیں پڑھتے تھے اور نماز فجر میں اس سے لمبی سورتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 460، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20809
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، عن شريك ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " التمسوا ليلة القدر في العشر الاواخر" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْتَمِسُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شب قدر کو عشرہ اخیر میں تلاش کیا کرو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك، لكنه توبع
حدیث نمبر: 20810
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا شريك ، عن سماك ، قال: قلت لجابر بن سمرة اكنت تجالس رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم،" وكان طويل الصمت، قليل الضحك، وكان اصحابه يذكرون عنده الشعر واشياء من امورهم، فيضحكون، وربما تبسم" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ أَكُنْتَ تُجَالِسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ،" وَكَانَ طَوِيلَ الصَّمْتِ، قَلِيلَ الضَّحِكِ، وَكَانَ أَصْحَابُهُ يَذْكُرُونَ عِنْدَهُ الشِّعْرَ وَأَشْيَاءَ مِنْ أُمُورِهِمْ، فَيَضْحَكُونَ، وَرُبَّمَا تَبَسَّمَ" .
سماعت کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلسوں میں شریک ہوتے تھے انہوں نے فرمایا ہاں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ وقت خاموش رہتے اور کم ہنستے تھے۔ البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں صحابہ اشعار بھی کہہ دیا کرتے تھے اور اپنے معاملات ذکر کرکے ہنستے بھی تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبسم بھی فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، شريك سيئ الحفظ لكنه توبع
حدیث نمبر: 20811
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن الوليد ، ومؤمل ، المعنى، وهذا لفظ عبد الله، قالا: حدثنا سفيان ، عن سماك بن حرب ، عن جعفر بن ابي ثور، عن جابر بن سمرة ، ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم اتوضا من لحوم الغنم؟ قال:" لا"، قال: فاصلي في مراح الغنم؟ قال:" نعم"، قال: اتوضا من لحوم الإبل؟ قال:" نعم"، قال: فاصلي في اعطانها؟ قال:" لا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، وَمُؤَمَّلٌ ، المعنى، وهذا لفظ عبد الله، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ قَالَ:" لَا"، قَالَ: فَأُصَلِّي فِي مُرَاحِ الْغَنَمِ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَأُصَلِّي فِي أَعْطَانِهَا؟ قَالَ:" لَا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کیا کرو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں اس نے پوچھا کہ بکریوں کے بارے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں سائل نے پوچھا کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کرو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اس نے پوچھا کہ اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20812
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو قطن ، حدثنا شعبة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اشكل العين، منهوس العقب" .حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْكَلَ الْعَيْنِ، مَنْهُوسَ الْعَقِبِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی سفیدی میں سرخ دوڑے تھے اور مبارک پنڈلیوں پر گوشت کم تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 20813
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمر بن سعد ابو داود الحفري ، عن سفيان ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يخطب قائما، ويجلس بين الخطبتين، ويقرا آيات، ويذكر الناس" .حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَخْطُبُ قَائِمًا، وَيَجْلِسُ بَيْنَ الْخُطْبَتَيْنِ، وَيَقْرَأُ آيَاتٍ، وَيُذَكِّرُ النَّاسَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے دو خطبوں کے درمیان بیٹھتے تھے اور ان خطبوں میں قرآن کریم کی آیات تلاوت فرماتے اور لوگوں کو نصیحت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20814
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حماد بن اسامة ، حدثنا مجالد ، عن عامر ، عن جابر بن سمرة السوائي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في حجة الوداع:" إن هذا الدين لن يزال ظاهرا على من ناواه، لا يضره مخالف ولا مفارق، حتى يمضي من امتي اثنا عشر خليفة"، قال: ثم تكلم بشيء لم افهمه، فقلت لابي: ما قال؟ قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ السُّوَائِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ:" إِنَّ هَذَا الدِّينَ لَنْ يَزَالَ ظَاهِرًا عَلَى مَنْ نَاوَأَهُ، لَا يَضُرُّهُ مُخَالِفٌ وَلَا مُفَارِقٌ، حَتَّى يَمْضِيَ مِنْ أُمَّتِي اثْنَا عَشَرَ خَلِيفَةً"، قَالَ: ثُمَّ تَكَلَّمَ بِشَيْءٍ لَمْ أَفْهَمْهُ، فَقُلْتُ لِأَبِي: مَا قَالَ؟ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا کہ یہ دین ہمیشہ غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا کوئی مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا۔ یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ وہ سب کے سب قریش سے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد، لكنه توبع
حدیث نمبر: 20815
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا شريك ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة " ان اهل بيت كانوا بالحرة محتاجين، قال: فماتت عندهم ناقة لهم او لغيرهم، فرخص لهم النبي صلى الله عليه وسلم في اكلها"، قال: فعصمتهم بقية شتائهم، او سنتهم .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ " أَنَّ أَهْلَ بَيْتٍ كَانُوا بِالْحَرَّةِ مُحْتَاجِينَ، قَالَ: فَمَاتَتْ عِنْدَهُمْ نَاقَةٌ لَهُمْ أَوْ لِغَيْرِهِمْ، فَرَخَّصَ لَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَكْلِهَا"، قَالَ: فَعَصَمَتْهُمْ بَقِيَّةَ شِتَائِهِمْ، أَوْ سَنَتِهِمْ .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حرہ میں ایک خاندان آباد تھا جس کے افراد غریب تھے محتاج تھے ان کے قریب ان کی یا کسی اور کی اونٹنی مرگئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کھانے کی رخصت دیدی۔ (اضطراری کی حالت کی وجہ سے اور اس اونٹنی نے انہیں ایک سال تک بچائے رکھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شريك سيئ الحفظ، وقد توبع، وهذا الحديث قد تفرد به سماك، فهو ممن لا يحتمل تفرده فى مثل هذه الأبواب
حدیث نمبر: 20816
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، عن سماك ، انه سمع جابر بن سمرة ، يقول: مات رجل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتاه رجل، فقال: يا رسول الله، مات فلان، قال:" لم يمت"، ثم اتاه الثانية، ثم الثالثة، فاخبره، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" كيف مات؟" قال: نحر نفسه بمشقص، قال: فلم يصل عليه .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: مَاتَ رَجُلٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَاتَ فُلَانٌ، قَالَ:" لَمْ يَمُتْ"، ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ، ثُمَّ الثَّالِثَةَ، فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَيْفَ مَاتَ؟" قَالَ: نَحَرَ نَفْسَهُ بِمِشْقَصٍ، قَالَ: فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ایک آدمی فوت ہوگیا ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دینے کے لئے آیا کہ یارسول اللہ فلاں آدمی فوت ہوگیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ مرا نہیں ہے اس نے تین مرتبہ آکر اس کی خبر دی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ وہ کیسے مرا ہے؟ اس نے بتایا کہ اس نے چھری سے اپنا سینہ چاک کردیا ہے (خودکشی کرلی) یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 20817
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا مجالد ، عن عامر ، عن جابر بن سمرة السوائي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في حجة الوداع:" لا يزال هذا الدين ظاهرا على من ناواه، لا يضره مخالف ولا مفارق، حتى يمضي من امتي اثنا عشر اميرا كلهم" ثم خفي من قول رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: وكان ابي اقرب إلى راحلة رسول الله صلى الله عليه وسلم مني، فقلت: يا ابتاه، ما الذي خفي من قول رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: يقول:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ السُّوَائِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ:" لَا يَزَالُ هَذَا الدِّينُ ظَاهِرًا عَلَى مَنْ نَاوَأَهُ، لَا يَضُرُّهُ مُخَالِفٌ وَلَا مُفَارِقٌ، حَتَّى يَمْضِيَ مِنْ أُمَّتِي اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا كُلُّهُمْ" ثُمَّ خَفِيَ مِنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَكَانَ أَبِي أَقْرَبَ إِلَى رَاحِلَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنِّي، فَقُلْتُ: يَا أَبَتَاهُ، مَا الَّذِي خَفِيَ مِنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: يَقُولُ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والانقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزرجائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکتا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد، لكنه توبع
حدیث نمبر: 20818
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سالت جابر بن سمرة ، كيف كان يخطب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال:" كان يخطب قائما، غير انه كان يقعد قعدة، ثم يقوم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، كَيْفَ كَانَ يَخْطُبُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ:" كَانَ يَخْطُبُ قَائِمًا، غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ يَقْعُدُ قَعْدَةً، ثُمَّ يَقُومُ" .
سماک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح خطبہ دیتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے دو خطبوں کے درمیان بیٹھتے تھے اور پھر کھڑے ہوتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20819
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" إن بين يدي الساعة كذابين" ، قال سماك: سمعت اخي يقول: قال جابر" فاحذروهم".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْولُ:" إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابِينَ" ، قَالَ سِمَاكٌ: سَمِعْتُ أَخِي يَقُولُ: قَالَ جَابِرٌ" فَاحْذَرُوهُمْ".
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے تم ان سے بچنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20820
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، انه سال جابر بن سمرة كيف كان يصنع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى الصبح؟ قال:" كان يقعد في مقعده حتى تطلع الشمس" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، أَنَّهُ سَأَلَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ كَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الصُّبْحَ؟ قَالَ:" كَانَ يَقْعُدُ فِي مَقْعَدِهِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ" .
سماک نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نماز فجر پڑھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا معمول مبارک تھا انہوں نے فرمایا طلوع آفتاب تک اپنی جگہ پر ہی بیٹھے رہتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 670
حدیث نمبر: 20821
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لتفتحن عصابة من المسلمين، او من المؤمنين كنز آل كسرى الذي في الابيض" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَتَفْتَحَنَّ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، أَوْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ كَنْزَ آلِ كِسْرَى الَّذِي فِي الْأَبْيَضِ" .
حضرت جابربن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمانوں کی ایک جماعت نکلے گی اور وہ کسری اور آل کسری کا سفید خزانہ نکال لیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2919، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20822
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: وسمعته يقول:" إن الله وتعالى سمى المدينة طيبة" .قَالَ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ وَتَعَالَى سَمَّى الْمَدِينَةَ طَيْبَةَ" .
میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مدینہ منورہ کا نام اللہ نے طیبہ رکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1385
حدیث نمبر: 20823
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " بين يدي الساعة كذابون" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابُونَ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20824
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: مات بغل، وقال: حماد بن سلمة ناقة، عند رجل، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم يستفتيه، فزعم جابر بن سمرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لصاحبها: " اما لك ما يغنيك عنها؟" قال: لا، قال:" اذهب فكلها" ، قال ابو عبد الرحمن: الصواب ناقة.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: مَاتَ بَغْلٌ، وَقَالَ: حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ نَاقَةٌ، عِنْدَ رَجُلٍ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَفْتِيهِ، فَزَعَمَ جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِصَاحِبِهَا: " أَمَا لَكَ مَا يُغْنِيكَ عَنْهَا؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" اذْهَبْ فَكُلْهَا" ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: الصَّوَابُ نَاقَةٌ.
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حرہ میں ایک خاندان آباد تھا جس کے افراد غریب تھے محتاج تھے ان کے قریب ان کی یا کسی اور کی اونٹنی مرگئی ایک آدمی ان کے پاس اس کا حکم پوچھنے کے لئے آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو تمہیں اس سے بےنیاز کردے اس نے کہا نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہ کھانے کی رخصت دیدی۔ (اضطراری حالت کی وجہ سے)۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شريك سيئ الحفظ وقد توبع، وهذا الحديث قد تفرد به سماك، فهو ممن لا يحتمل تفرده فى مثل هذه الأبواب
حدیث نمبر: 20825
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن ميمون ابو عبد الرحمن يعني الرقي ، حدثنا عبيد الله يعني ابن عمرو ، عن عبد الملك بن عمير ، عن جابر بن سمرة ، قال: سمعت رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم اصلي في ثوبي الذي آتي فيه اهلي؟ قال:" نعم، إلا ان ترى فيه شيئا تغسله" ، هذا الحديث لا يرفع عن عبد الملك بن عمير.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَيْمُونٍ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي الرَّقِّيَّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُصَلِّي فِي ثَوْبِي الَّذِي آتِي فِيهِ أَهْلِي؟ قَالَ:" نَعَمْ، إِلَّا أَنْ تَرَى فِيهِ شَيْئًا تَغْسِلُهُ" ، هَذَا الْحَدِيثُ لَا يُرْفَعُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ.
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک آدمی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھتے ہوئے سنا ہے کہ کیا میں ان کپڑوں میں نماز پڑھ سکتا ہوں جن میں اپنی بیوی کے پاس جاتاہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں الاّ یہ کہ تمہیں کوئی اس پر دھبہ نظر آئے تو اسے دھو لو۔

حكم دارالسلام: هذا الحديث موقوف على الصحيح، وفي سنده عبدالله بن ميمون، فهو مجهول لكنه توبع
حدیث نمبر: 20826
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا ايوب يعني ابن جابر ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يصلي بنا الصلاة المكتوبة، ولا يطيل فيها ولا يخف، وسطا من ذلك، وكان يؤخر العتمة" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ يَعْنِي ابْنَ جَابِرٍ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُصَلِّي بِنَا الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ، وَلَا يُطِيلُ فِيهَا وَلَا يُخِفُّ، وَسَطًا مِنْ ذَلِكَ، وَكَانَ يُؤَخِّرُ الْعَتَمَةَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جب فرض نماز پڑھاتے تھے تو نہ بہت زیادہ لمبی اور نہ بہت زیادہ مختصر بلکہ درمیانی نماز پڑھاتے تھے اور نماز عشاء کو ذرا موخر کردیتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف مسند المكثرين من الضحابة الضعف أيوب بن جابر لكنه توبع
حدیث نمبر: 20827
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا سليمان بن قرم ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم " يخطب قائما"، فمن حدثك انه رآه يخطب إلا قائما، فقد كذب، ولكنه:" ربما خرج وراى في الناس قلة فجلس، ثم يثوبون، ثم يقوم فيخطب قائما" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ قَرْمٍ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَخْطُبُ قَائِمًا"، فَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ رَآهُ يَخْطُبُ إِلَّا قَائِمًا، فَقَدْ كَذَبَ، وَلَكِنَّهُ:" رُبَّمَا خَرَجَ وَرَأَى فِي النَّاسِ قِلَّةً فَجَلَسَ، ثُمَّ يَثُوبُونَ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ قَائِمًا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اس لئے اگر تم سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہونے کے علاوہ کوئی اور صورت میں دیکھا ہے تو وہ غلط بیان کرتا ہے۔ البتہ کبھی کبھار یہ ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے آتے اور لوگوں کی تعداد کم نظر آتی تو بیٹھ جاتے جب لوگ آجاتے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرماتے۔
حدیث نمبر: 20828
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن ابي بكير ، حدثنا إبراهيم بن طهمان ، حدثني سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني لاعرف حجرا بمكة كان يسلم علي قبل ان ابعث، إني لاعرفه الآن" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ ، حَدَّثَنِي سِمَاكٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَعْرِفُ حَجَرًا بِمَكَّةَ كَانَ يُسَلِّمُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ أُبْعَثَ، إِنِّي لَأَعْرِفُهُ الْآنَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں مکہ مکرمہ میں ایک پتھر کو پہچانتا جو مجھے قبل از بعثت مجھے سلام کرتا تھا میں اسے اب بھی پہچانتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2777
حدیث نمبر: 20829
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد وسمعته انا من عبد الله بن محمد، قال: حدثنا ابو الاحوص ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يؤخر صلاة العشاء الآخرة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُؤَخِّرُ صَلَاةَ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کو ذرا موخر کردیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 643
حدیث نمبر: 20830
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد وسمعته انا من عبد الله بن محمد، حدثنا حاتم بن إسماعيل ، عن المهاجر بن مسمار ، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص ، قال: كتبت إلى جابر بن سمرة مع غلامي اخبرني بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فكتب إلي سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة عشية رجم الاسلمي يقول: " لا يزال الدين قائما حتى تقوم الساعة، او يكون عليكم اثنا عشر خليفة كلهم من قريش" . وسمعته يقول:" عصبة المسلمين يفتتحون البيت الابيض، بيت كسرى وآل كسرى" . وسمعته يقول:" إن بين يدي الساعة كذابين فاحذروهم" . وسمعته يقول: " إذا اعطى الله احدكم خيرا، فليبدا بنفسه واهل بيته" . وسمعته يقول: " انا فرطكم على الحوض" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبِدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ الْمُهَاجِرِ بْنِ مِسْمَارٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ مَعَ غُلَامِي أَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيَّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةٍ عَشِيَّةَ رَجْمِ الْأَسْلَمِيِّ يَقُولُ: " لَا يَزَالُ الدِّينُ قَائِمًا حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، أَوْ يَكُونَ عَلَيْكُمُ اثْنَا عَشَرَ خَلِيفَةً كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" . وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" عُصْبَةُ الْمُسْلِمِينَ يَفْتَتِحُونَ الْبَيْتَ الْأَبْيَضَ، بَيْتَ كِسْرَى وَآلِ كِسْرَى" . وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابِينَ فَاحْذَرُوهُمْ" . وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " إِذَا أَعْطَى اللَّهُ أَحَدَكُمْ خَيْرًا، فَلْيَبْدَأْ بِنَفْسِهِ وَأَهْلِ بَيْتِهِ" . وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ" .
عامر بن سعد کہتے ہیں کہ میں نے اپنے غلام کے ہاتھ خط لکھ کر حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث پوچھی تو انہوں نے جواب میں لکھا کہ جس دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلمی کو رجم کیا اس جمعہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ دین اس وقت تک قائم رہے گا جب تک کہ بارہ خلیفہ نہ ہوجائیں جو سب کے سب قریش میں سے ہوں گے۔ اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ پھر مسلمانوں کی ایک جماعت نکلے گی اور وہ کسری آل کسری کا سفید خزانہ نکال لیں گے۔ اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ قیامت کے دن قریب کذاب آکر رہیں گے تم ان سے بچنا۔ اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کو کوئی خیر عطا فرمائے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنی ذات اور اپنے اہل خانہ سے اس کا آغاز کرنا چاہیے۔ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ میں حوض کوثر پر تمہارا منتظر بھی ہوں گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1822، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20831
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد وسمعته انا من عبد الله بن محمد، حدثنا ابو اسامة ، عن زكريا بن سياه ابي يحيى ، عن عمران بن رباح ، عن علي بن عمارة ، عن جابر بن سمرة ، قال: كنت في مجلس فيه النبي صلى الله عليه وسلم، قال وابي سمرة جالس امامي،، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الفحش والتفحش ليسا من الإسلام، وإن احسن الناس إسلاما احسنهم خلقا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ سِيَاهٍ أَبِي يَحْيَى ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُمَارَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كُنْتُ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ وَأَبِي سَمُرَةُ جَالِسٌ أَمَامِي،، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْفُحْشَ وَالتَّفَحُّشَ لَيْسَا مِنَ الْإِسْلَامِ، وَإِنَّ أَحْسَنَ النَّاسِ إِسْلَامًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مجلس میں شریک تھا میرے والد حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ میرے سامنے بیٹھے ہوئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بےحیائی اور بےہودہ گوئی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اسلام کے اعتبار سے لوگوں میں عمدہ شخص وہ ہے جس کے اخلاق سب سے عمدہ ہوں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 20832
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد وسمعته انا منه، حدثنا محمد بن القاسم الاسدي ، حدثنا فطر ، عن ابي خالد الوالبي ، عن جابر بن سمرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ثلاث اخاف على امتي: الاستسقاء بالانواء، وحيف السلطان، وتكذيب بالقدر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْهُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْأَسَدِيُّ ، حَدَّثَنَا فِطْرٌ ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ الْوَالِبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " ثَلَاثٌ أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي: الِاسْتِسْقَاءُ بِالْأَنْوَاءِ، وَحَيْفُ السُّلْطَانِ، وَتَكْذِيبٌ بِالْقَدَرِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے مجھے اپنی امت پر تین چیزوں کا اندیشہ ہے، ستاروں سے بارش مانگنا، بادشاہوں کا ظلم کرنا اور تقدیر کی تکذیب۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا ، محمد بن القاسم ضعيف جدا، متهم
حدیث نمبر: 20833
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يخطب قائما، ثم يقعد قعدة لا يتكلم، ثم يقوم فيخطب خطبة اخرى على منبره"، فمن حدثك انه رآه يخطب قاعدا فلا تصدقه .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَخْطُبُ قَائِمًا، ثُمَّ يَقْعُدُ قَعْدَةً لَا يَتَكَلَّمُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ خُطْبَةً أُخْرَى عَلَى مِنْبَرِهِ"، فَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ رَآهُ يَخْطُبُ قَاعِدًا فَلَا تُصَدِّقْهُ .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اور پھر تھوڑی دیر بعد بیٹھ جاتے اور کسی سے بات نہ کرتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ ارشاد فرماتے اس لئے اگر تم سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو وہ غلط بیانی کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20834
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، وحجاج ، اخبرنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابن الدحداح قال حجاج على ابي الدحداح ثم اتي بفرس معرور، فعقله رجل فركبه، فجعل يتوقص به، ونحن نتبعه نسعى خلفه، قال: فقال رجل من القوم: إن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " كم عذق معلق او مدلى في الجنة لابي الدحداح" ، قال حجاج في حديثه: قال رجل معنا عند جابر بن سمرة في المجلس، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كم من عذق مدلى لابي الدحداح في الجنة".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَحَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ابْنِ الدَّحْدَاحِ قَالَ حَجَّاجٌ عَلَى أَبِي الدَّحْدَاحِ ثُمَّ أُتِيَ بِفَرَسٍ مَعْرُورٍ، فَعَقَلَهُ رَجُلٌ فَرَكِبَهُ، فَجَعَلَ يَتَوَقَّصُ بِهِ، وَنَحْنُ نَتَّبِعُهُ نَسْعَى خَلْفَهُ، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كَمْ عِذْقٍ مُعَلَّقٍ أَوْ مُدَلًّى فِي الْجَنَّةِ لِأَبِي الدَّحْدَاحِ" ، قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ رَجُلٌ مَعَنَا عِنْدَ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ فِي الْمَجْلِسِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَمْ مِنْ عِذْقٍ مُدَلًّى لِأَبِي الدَّحْدَاحِ فِي الْجَنَّةِ".
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابودحداح کی نماز جنازہ پڑھائی پھر ایک خارش زدہ اونٹ لایا گیا جسے ایک آدمی نے رسی سے باندھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوگئے وہ اونٹ بدکنے لگا یہ دیکھ کر ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے دوڑنے لگا اس وقت ایک آدمی نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جنت میں کتنے ہی لٹکے ہوئے خوشے ہیں جو ابودحداح کے لئے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 965
حدیث نمبر: 20835
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، قال:" رايت خاتما في ظهر رسول الله صلى الله عليه وسلم كانه بيضة حمام" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ:" رَأَيْتُ خَاتَمًا فِي ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّهُ بَيْضَةُ حَمَامٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پر مہر نبوت دیکھی وہ کبوتری کے انڈے جتنی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 20836
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، قال: سمعت نبي الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " يكون اثنا عشر اميرا"، فقال: كلمة لم اسمعها، فقال القوم:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يَكُونُ اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا"، فَقَالَ: كَلِمَةً لَمْ أَسْمَعْهَا، فَقَالَ الْقَوْمُ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20837
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن المسيب بن رافع ، عن تميم بن طرفة ، عن جابر بن سمرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " اما يخشى احدكم إذا رفع راسه وهو في الصلاة، ان لا يرجع إليه بصره" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " أَمَا يَخْشَى أَحَدُكُمْ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ، أَنْ لَا يَرْجِعَ إِلَيْهِ بَصَرُهُ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کیا تم میں سے کوئی شخص نماز دوران سر اٹھاتے ہوئے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اس کی نگاہ اس کی طرف پلٹ کر نہ آئے (اوپر ہی اٹھی کی اٹھی رہ جائے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 428
حدیث نمبر: 20838
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا سماك ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يزال الإسلام عزيزا إلى اثني عشر خليفة"، فقال كلمة خفيفة لم افهمها، قال: قلت لابي: ما قال؟ قال: قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَزَالُ الْإِسْلَامُ عَزِيزًا إِلَى اثْنَيْ عَشَرَ خَلِيفَةً"، فَقَالَ كَلِمَةً خَفِيفَةً لَمْ أَفْهَمْهَا، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي: مَا قَالَ؟ قَالَ: قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20839
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " بين يدي الساعة كذابون" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابُونَ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20840
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: " ما كان في راس رسول الله صلى الله عليه وسلم من الشيب، إلا شعرات في مفرق راسه، إذا ادهن، واراهن الدهن" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " مَا كَانَ فِي رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الشَّيْبِ، إِلَّا شَعَرَاتٌ فِي مَفْرِقِ رَأْسِهِ، إِذَا ادَّهَنَ، وَارَاهُنَّ الدُّهْنُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں میں چند بال سفید تھے جب آپ تیل لگاتے تو بالوں کی سفیدی واضح نہیں ہوتی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 20841
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا مجالد ، عن عامر ، عن جابر بن سمرة السوائي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في حجة الوداع: " لا يزال هذا الدين ظاهرا على من ناواه، لا يضره مخالف، ولا مفارق حتى يمضي من امتي اثنا عشر اميرا، كلهم"، قال: ثم خفي علي قول رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: وكان ابي اقرب إلى راحلة رسول الله صلى الله عليه وسلم مني، فقلت: يا ابتاه، ما الذي خفي علي من قول رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: يقول:" كلهم من قريش"، قال: فاشهد على إفهام ابي إياي، قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ السُّوَائِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ: " لَا يَزَالُ هَذَا الدِّينُ ظَاهِرًا عَلَى مَنْ نَاوَأَهُ، لَا يَضُرُّهُ مُخَالِفٌ، وَلَا مُفَارِقٌ حَتَّى يَمْضِيَ مِنْ أُمَّتِي اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا، كُلُّهُمْ"، قَالَ: ثُمَّ خَفِيَ عَلَيَّ قَوْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَكَانَ أَبِي أَقْرَبَ إِلَى رَاحِلَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنِّي، فَقُلْتُ: يَا أَبَتَاهُ، مَا الَّذِي خَفِيَ عَلَيَّ مِنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: يَقُولُ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ"، قَالَ: فَأَشْهَدُ عَلَى إِفْهَامِ أَبِي إِيَّايَ، قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد
حدیث نمبر: 20842
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك بن حرب ، قال: نباني جابر بن سمرة , انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم" خطب قائما على المنبر، ثم يجلس، ثم يقوم فيخطب قائما"، قال: فقال لي جابر فمن نباك انه كان يخطب قاعدا، فقد كذب، فقد والله صليت معه اكثر من الفي صلاة .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ: نَبَّأَنِي جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ , أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَطَبَ قَائِمًا عَلَى الْمِنْبَرِ، ثُمَّ يَجْلِسُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ قَائِمًا"، قَالَ: فَقَالَ لِي جَابِرٌ فَمَنْ نَبَّأَكَ أَنَّهُ كَانَ يَخْطُبُ قَاعِدًا، فَقَدْ كَذَبَ، فَقَدْ وَاللَّهِ صَلَّيْتُ مَعَهُ أَكْثَرَ مِنْ أَلْفَيْ صَلَاةٍ .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اور پھر تھوڑی دیر بعد بیٹھ جاتے اور کسی سے بات نہ کرتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ ارشاد فرماتے اس لئے اگر تم سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو وہ غلط بیانی کرتا ہے۔ واللہ میں نے ان کے ساتھ دو ہزار سے زیادہ نمازیں پڑھی ہوئی ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 862، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20843
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك بن حرب ، قال: سالت جابرا عن صلاة النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" كان يخفف ولا يصلي صلاة هؤلاء"، قال: ونباني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يقرا في الفجر ب" ق، والقرآن المجيد"، ونحوها" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرًا عَنْ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" كَانَ يُخَفِّفُ وَلَا يُصَلِّي صَلَاةَ هَؤُلَاءِ"، قَالَ: وَنَبَّأَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ بِ" ق، وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ"، وَنَحْوِهَا" .
سماک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہلکی نماز پڑھاتے تھے ان لوگوں کی طرح نہیں پڑھاتے تھے اور انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر میں سورت ق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 643، وقد اختلف على سماك بن حرب فى قصة القراءة فى صلاة الفجر
حدیث نمبر: 20844
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، وابو النضر ، قالا: حدثنا زهير ، حدثنا سماك بن حرب ، قال: سالت جابر بن سمرة اكنت تجالس رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم كثيرا،" كان لا يقوم من مصلاه الذي يصلي فيه الصبح حتى تطلع الشمس، فإذا طلعت الشمس قام، وكان يطيل قال ابو النضر: كثير الصمات، فيتحدثون، فياخذون في امر الجاهلية، فيضحكون، ويتبسم" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، وَأَبُو النَّضْرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ أَكُنْتَ تُجَالِسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ كَثِيرًا،" كَانَ لَا يَقُومُ مِنْ مُصَلَّاهُ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ الصُّبْحَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَإِذَا طَلَعَتْ الشَّمْسُ قَامَ، وَكَانَ يُطِيلُ قَالَ أَبُو النَّضْرِ: كَثِيرَ الصُّمَاتِ، فَيَتَحَدَّثُونَ، فَيَأْخُذُونَ فِي أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ، فَيَضْحَكُونَ، وَيَتَبَسَّمُ" .
سماک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلسوں میں شریک ہوتے تھے انہوں نے فرمایا کہ ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس جگہ پر نماز فجر پڑھتے تھے طلوع آفتاب تک وہاں سے نہیں اٹھتے تھے جب سورج طلوع ہوجاتا تو اٹھ جاتے تھے اور زیادہ وقت خاموش رہتے تھے اور کم ہنستے تھے البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں صحابہ باتیں بھی کہہ لیا کرتے تھے اور زمانہ جاہلیت کے واقعات ذکر کرکے ہنستے بھی تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبسم فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 670
حدیث نمبر: 20845
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا صلى الفجر قعد في مصلاه حتى تطلع الشمس" . قال:" وكان يقرا في صلاة الفجر ب" ق والقرآن المجيد"، وكانت صلاته بعد تخفيفا" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ قَعَدَ فِي مُصَلَّاهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ" . قَالَ:" وَكَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ بِ" ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ"، وَكَانَتْ صَلَاتُهُ بَعْدُ تَخْفِيفًا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز فجر پڑھنے کے بعد طلوع آفتاب تک اپنی جگہ پر بیٹھے رہتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر میں سورت ق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے اور مختصر نماز پڑھاتے تھے۔

حكم دارالسلام: شطره الأول حسن، والثاني صحيح لغيره، وإسناده صحيح، وقد اختلف على سماك فى الشطر الثاني
حدیث نمبر: 20846
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين ، عن زائدة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يخطب يوم الجمعة قائما"، فمن حدثك انه جلس فكذبه، قال: وقال جابر: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يخطب خطبتين، يخطب ثم يجلس، ثم يقوم فيخطب، وكانت خطبة رسول الله صلى الله عليه وسلم وصلاته قصدا" .حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَائِمًا"، فَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ جَلَسَ فَكَذِّبْهُ، قَالَ: وَقَالَ جَابِرٌ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَخْطُبُ خُطْبَتَيْنِ، يَخْطُبُ ثُمَّ يَجْلِسُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ، وَكَانَتْ خُطْبَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَاتُهُ قَصْدًا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اگر تم سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو وہ غلط بیانی کرتا ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے فرماتے تھے پہلے ایک خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 866، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20847
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا ابو الاحوص ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم العيدين، غير مرة ولا مرتين، بغير اذان ولا إقامة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِيدَيْنِ، غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ، بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک دو مرتبہ نہیں بلکہ کئی مرتبہ عیدین کی نماز پڑھی ہے اس میں اذان اور اقامت نہیں ہوتی تھی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 887، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20848
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حميد بن عبد الرحمن الرؤاسي ، حدثنا زهير ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم اخبر ان رجلا قتل نفسه، قال:" إذن لا اصلي عليه" .حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِيُّ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُخْبِرَ أَنَّ رَجُلًا قَتَلَ نَفْسَهُ، قَالَ:" إِذَنْ لَا أُصَلِّيَ عَلَيْهِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں پتہ چلا کہ ایک آدمی نے خود کشی کرلی ہے یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تو اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھاؤں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 978
حدیث نمبر: 20849
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حميد بن عبد الرحمن ، حدثنا زهير ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كان بلال يؤذن إذا زالت الشمس لا يخرم، ثم لا يقيم حتى يخرج النبي صلى الله عليه وسلم"، قال:" فإذا خرج اقام حين يراه" .حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ بِلَالٌ يُؤَذِّنُ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ لَا يَخْرِمُ، ثُمَّ لَا يُقِيمُ حَتَّى يَخْرُجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ:" فَإِذَا خَرَجَ أَقَامَ حِينَ يَرَاهُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت بلال زوال کے بعد اذان دیتے تھے۔ اس میں کوتاہی نہیں کرتے تھے اور اس وقت تک اقامت نہ کہتے جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے نہ دیکھ لیتے۔ جب وہ دیکھتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے ہیں تو اقامت شروع کردیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 606
حدیث نمبر: 20850
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك بن حرب ، نباني جابر بن سمرة ، قال:" كان مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤذن ثم يمهل، فلا يقيم حتى إذا راى رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج، اقام حين يراه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، نَبَّأَنِي جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤَذِّنُ ثُمَّ يُمْهِلُ، فَلَا يُقِيمُ حَتَّى إِذَا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ، أَقَامَ حِينَ يَرَاهُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت بلال زوال کے بعد اذان دیتے تھے۔ اس میں کوتاہی نہیں کرتے تھے اور اس وقت تک اقامت نہ کہتے جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے نہ دیکھ لیتے۔ جب وہ دیکھتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے ہیں تو اقامت شروع کردیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 20851
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك بن حرب ، قال: نباني جابر بن سمرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يخطب على المنبر قائما، ثم يجلس، ثم يقوم فيخطب قائما"، فمن نباك انه كان يخطب جالسا، فقد كذب، فقد والله صليت معه اكثر من الفي صلاة .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ: نَبَّأَنِي جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ قَائِمًا، ثُمَّ يَجْلِسُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ قَائِمًا"، فَمَنْ نَبَّأَكَ أَنَّهُ كَانَ يَخْطُبُ جَالِسًا، فَقَدْ كَذَبَ، فَقَدْ وَاللَّهِ صَلَّيْتُ مَعَهُ أَكْثَرَ مِنْ أَلْفَيْ صَلَاةٍ .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اور پھر تھوڑی دیر بعد بیٹھ جاتے اور کسی سے بات نہ کرتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ ارشاد فرماتے اس لئے اگر تم سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو وہ غلط بیانی کرتا ہے۔ واللہ میں نے ان کے ساتھ دوہزار سے زیادہ نمازیں پڑھی ہوئی ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20852
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا هاشم ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كان بلال يؤذن إذا دحضت، ثم لا يقيم حتى يرى النبي صلى الله عليه وسلم، فإذا رآه اقام حين يراه" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ بِلَالٌ يُؤَذِّنُ إِذَا دَحَضَتْ، ثُمَّ لَا يُقِيمُ حَتَّى يَرَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَآهُ أَقَامَ حِينَ يَرَاهُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت بلال زوال کے بعد اذان دیتے تھے۔ اس میں کوتاہی نہیں کرتے تھے اور اس وقت تک اقامت نہ کہتے جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے نہ دیکھ لیتے۔ جب وہ دیکھتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے ہیں تو اقامت شروع کردیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م 606
حدیث نمبر: 20853
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: " شهدت النبي صلى الله عليه وسلم اكثر من مائة مرة في المسجد، واصحابه يتذاكرون الشعر واشياء من امر الجاهلية، فربما تبسم معهم" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ مَرَّةٍ فِي الْمَسْجِدِ، وَأَصْحَابُهُ يَتَذَاكَرُونَ الشِّعْرَ وَأَشْيَاءَ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ، فَرُبَّمَا تَبَسَّمَ مَعَهُمْ" .
سماک کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلسوں میں شریک ہوتے تھے انہوں نے فرمایا کہ ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس جگہ پر نماز فجر پڑھتے تھے طلوع آفتاب تک وہاں سے نہیں اٹھتے تھے جب سورج طلوع ہوجاتا تو اٹھ جاتے تھے اور زیادہ وقت خاموش رہتے تھے اور کم ہنستے تھے البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں صحابہ باتیں بھی کہہ لیا کرتے تھے اور زمانہ جاہلیت کے واقعات ذکر کرکے ہنستے بھی تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبسم فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، لكنه توبع
حدیث نمبر: 20854
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة " ان ماعزا جاء، فاقر عند النبي صلى الله عليه وسلم اربع مرات، فامر برجمه" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ " أَنَّ مَاعِزًا جَاءَ، فَأَقَرَّ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَأَمَرَ بِرَجْمِهِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ماعز نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آکر چار مرتبہ بدکاری کا اعتراف کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیدیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك، لكنه توبع
حدیث نمبر: 20855
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كنا إذا جئنا إليه، يعني النبي صلى الله عليه وسلم " جلس احدنا حيث ينتهي" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا جِئْنَا إِلَيْهِ، يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " جَلَسَ أَحَدُنَا حَيْثُ يَنْتَهِي" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضر ہوتے جہاں مجلس ختم ہورہی ہوتی ہم وہیں بیٹھ جاتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، لكنه توبع
حدیث نمبر: 20856
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " رجم يهوديا ويهودية" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی عورت اور مرد پر رجم کی سزا جاری فرمادی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك، لكنه توبع
حدیث نمبر: 20857
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: " ولم يكن يؤذن لرسول الله صلى الله عليه وسلم في العيدين" .وَقَالَ: " وَلَمْ يَكُنْ يُؤَذَّنُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعِيدَيْنِ" .
اور عیدین کی نماز میں اذان نہیں ہوتی تھی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك، لكنه توبع
حدیث نمبر: 20858
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
" وإن رجلا قتل نفسه فلم يصل عليه النبي صلى الله عليه وسلم" ." وَإِنَّ رَجُلًا قَتَلَ نَفْسَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
اور ایک آدمی نے خود کشی کرلی یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك، لكنه توبع
حدیث نمبر: 20859
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، رفعه: قال:" لا يزال هذا الدين قائما يقاتل عليه عصابة حتى تقوم الساعة" ، قال شريك سمعته من اخيه إبراهيم بن حرب ، قلت لشريك: عمن ذكره هو لكم انتم؟ قال: عن جابر بن سمرة .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، رَفَعَهُ: قَالَ:" لَا يَزَالُ هَذَا الدِّينُ قَائِمًا يُقَاتِلُ عَلَيْهِ عِصَابَةٌ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ" ، قَالَ شَرِيكٌ سَمِعْتُهُ مِنْ أَخِيهِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَرْبٍ ، قُلْتُ لِشَرِيكٍ: عَمَّنْ ذَكَرَهُ هُوَ لَكُمْ أَنْتُمْ؟ قَالَ: عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا اور ایک جماعت اس کے لئے قتال کرتی رہے گی یہاں تک کہ قیامت آجائے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك، لكنه توبع
حدیث نمبر: 20860
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا زهير ، حدثنا زياد بن خيثمة ، عن الاسود بن سعيد الهمداني ، عن جابر بن سمرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، او قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يكون بعدي اثنا عشر خليفة، كلهم من قريش"، قال: ثم رجع إلى منزله، فاتته قريش، فقالوا: ثم يكون ماذا؟ قال:" ثم يكون الهرج" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ خَيْثَمَةَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَكُونُ بَعْدِي اثْنَا عَشَرَ خَلِيفَةً، كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ"، قَالَ: ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مَنْزِلِهِ، فَأَتَتْهُ قُرَيْشٌ، فَقَالُوا: ثُمَّ يَكُونُ مَاذَا؟ قَالَ:" ثُمَّ يَكُونُ الْهَرْجُ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعد بارہ خلیفہ ہوں گے جو سب کے سب قریش میں سے ہوں گے۔ یہ فرما کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر چلے گئے تو قریش کے لوگ ان کے پاس آئے تو عرض کیا اس کے بعد کیا ہوگا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے بعد قتل و غارت عام ہوجائے گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: ثم يكون الهرج، الأسود بن سعيد فيه جهالة، وقد توبع، لكن أحدا منهم لم يذكر قصة الهرج
حدیث نمبر: 20861
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم ذكر له رجل نحر نفسه بمشاقص، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا لا اصلي عليه" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُكِرَ لَهُ رَجُلٌ نَحَرَ نَفْسَهُ بِمَشَاقِصَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذًَا لَا أُصَلِّيَ عَلَيْهِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ ایک آدمی نے چھری سے اپنا سینہ چاک کرلیا اور خود کشی کرلی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ میں یہ نماز جنازہ نہیں پڑھاؤں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 20862
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك بن حرب ، حدثني جابر ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " يكون بعدي اثنا عشر اميرا"، ثم لا ادري ما قال بعد ذلك، فسالت القوم كلهم، فقالوا: قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنِي جَابِرٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَكُونُ بَعْدِي اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا"، ثُمَّ لَا أَدْرِي مَا قَالَ بَعْدَ ذَلِكَ، فَسَأَلْتُ الْقَوْمَ كُلَّهُمْ، فَقَالُوا: قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20863
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك ، حدثني جابر بن سمرة ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" إن بين يدي الساعة كذابين" ، فقلت: آنت سمعته؟ قال: انا سمعته.حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابِينَ" ، فَقُلْتُ: آنْتَ سَمِعْتَهُ؟ قَالَ: أَنَا سَمِعْتُهُ.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آتے رہیں گے تم ان سے بچنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20864
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا شريك ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة " ان رجلا قتل نفسه فلم يصل عليه النبي صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ " أَنَّ رَجُلًا قَتَلَ نَفْسَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں پتہ چلا کہ ایک آدمی نے خود کشی کرلی ہے یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ، وقد توبع
حدیث نمبر: 20865
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد ، حدثنا زائدة ، حدثنا سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم قط يخطب في الجمعة إلا قائما"، فمن حدثك انه جلس فكذبه، فإنه لم يفعل، كان النبي صلى الله عليه وسلم يخطب، ثم يقعد، ثم يقوم فيخطب، كان يخطب خطبتين، يقعد بينهما في الجمعة .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ يَخْطُبُ فِي الْجُمُعَةِ إِلَّا قَائِمًا"، فَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ جَلَسَ فَكَذِّبْهُ، فَإِنَّهُ لَمْ يَفْعَلْ، كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، ثُمَّ يَقْعُدُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ، كَانَ يَخْطُبُ خُطْبَتَيْنِ، يَقْعُدُ بَيْنَهُمَا فِي الْجُمُعَةِ .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اس لئے اگر تم سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو وہ غلط بیانی کرتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے دیتے تھے پہلے ایک خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20866
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: " ما كان في راس رسول الله صلى الله عليه وسلم من الشيب إلا شعرات في مفرق راسه، إذا هو ادهن واراهن الدهن" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " مَا كَانَ فِي رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الشَّيْبِ إِلَّا شَعَرَاتٌ فِي مَفْرِقِ رَأْسِهِ، إِذَا هُوَ ادَّهَنَ وَارَاهُنَّ الدُّهْنُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں چند بال سفید تھے جب آپ سر پر تیل لگاتے تو بالوں کی سفیدی واضح نہیں ہوتی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 20867
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " رجم ماعز بن مالك ولم يذكر جلدا" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَجَمَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ وَلَمْ يَذْكُرْ جَلْدًا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ماعز نے آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چار مرتبہ بدکاری کا اعتراف کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کرنے کا حکم دیدیا اور راوی نے کوڑے مارنے کا ذکر نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20868
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، وابو كامل ، قالا حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك ، قال ابو كامل : اخبرنا سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب قائما" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ أَبُو كَامِلٍ : أَخْبَرَنَا سِمَاكٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَائِمًا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20869
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك ، عن جعفر بن ابي ثور بن جابر بن سمرة ، عن جده ، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم هل اتوضا من لحوم الغنم؟ قال:" إن شئت فعلت، وإن شئت لم تفعل"، قال: اتوضا من لحوم الإبل، قال:" نعم"، قال: فقفى ثم رجع، فقال: يا رسول الله، اصلي في مبات الغنم؟ قال:" نعم"، قال: اصلي في مبارك الإبل؟ قال:" لا" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرِ بْنِ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ قَالَ:" إِنْ شِئْتَ فَعَلْتَ، وَإِنْ شِئْتَ لَمْ تَفْعَلْ"، قَالَ: أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ، قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَقَفَّى ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُصَلِّي فِي مَبَاتِ الْغَنَمِ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: أُصَلِّي فِي مَبَارِكِ الْإِبِلِ؟ قَالَ:" لَا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد وضو کروں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چاہو تو کرلو یا نہ کرو اس نے پوچھا کہ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ سائل نے پوچھا اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اس نے کہا کہ میں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا نہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20870
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن بحر ، اخبرنا عيسى بن يونس ، عن الاعمش ، عن ابي خالد الوالبي ، عن جابر بن سمرة ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يشير باصبعيه، ويقول" بعثت انا والساعة كهذه من هذه" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ الْوَالِبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِأُصْبُعَيْهِ، وَيَقُولُ" بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَذِهِ مِنْ هَذِهِ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت اور درمیان کی انگلی سے اشارہ کرکے دکھایا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20871
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن مهدي ، حدثنا ابو عوانة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن جابر بن سمرة ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " إذا هلك كسرى فلا كسرى بعده، وإذا هلك قيصر فلا قيصر بعده، والذي نفسي بيده لتنفقن كنوزهما في سبيل الله تبارك وتعالى" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلَا كِسْرَى بَعْدَهُ، وَإِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ فَلَا قَيْصَرَ بَعْدَهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب کسری ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی کسری نہ آسکے گا جب قیصر ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں آسکے گا۔ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم دونوں ان کے خزانے اللہ کے راستہ میں خرچ کروگے اور وہ وقت ضرور آئے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6629، م: 2919
حدیث نمبر: 20872
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الملك بن عمير ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " يكون اثنا عشر اميرا"، قال: فقال كلمة لم اسمعها، قال: فقال ابي: إنه قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَكُونُ اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا"، قَالَ: فَقَالَ كَلِمَةً لَمْ أَسْمَعْهَا، قَالَ: فَقَالَ أَبِي: إِنَّهُ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والانقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7222، م: 1821
حدیث نمبر: 20873
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب يوم الجمعة قط إلا وهو قائم"، فمن حدثك انه رآه يخطب وهو قاعد، فقد كذب . قال: وقال قال: وقال سماك ، قال جابر بن سمرة " كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم وخطبته قصدا" . وقال جابر بن سمرة :" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب قائما، ثم يجلس، ثم يقوم فيخطب" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَطُّ إِلَّا وَهُوَ قَائِمٌ"، فَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ رَآهُ يَخْطُبُ وَهُوَ قَاعِدٌ، فَقَدْ كَذَبَ . قَالَ: وَقَالَ قَالَ: وَقَالَ سِمَاكٌ ، قَالَ جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ " كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا" . وقَالَ جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ :" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَائِمًا، ثُمَّ يَجْلِسُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اس لئے کوئی شخص تم سے یہ بیان کرتا ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو وہ غلط بیانی کرتا ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے دیتے تھے پہلے ایک خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 862، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20874
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، قال: سمعت المسيب بن رافع يحدث، عن تميم بن طرفة ، عن جابر بن سمرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه خرج على اصحابه، فقال: " ما لي اراكم عزين؟" وهم قعود .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُسَيَّبَ بْنَ رَافِعٍ يُحَدِّثُ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ خَرَجَ عَلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: " مَا لِي أَرَاكُمْ عِزِينَ؟" وَهُمْ قُعُودٌ .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے پاس تشریف لائے تو فرمایا کہ کیا بات ہے میں تمہیں مختلف ٹولیوں کی شکل میں بٹا ہوا دیکھ رہاہوں صحابہ کرام اس وقت اسی طرح بیٹھے ہوئے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م 430
حدیث نمبر: 20875
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، قال: سمعت المسيب بن رافع يحدث، عن تميم بن طرفة ، عن جابر بن سمرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه دخل المسجد فابصر قوما قد رفعوا ايديهم، فقال:" قد رفعوها كانها اذناب الخيل الشمس، اسكنوا في الصلاة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُسَيَّبَ بْنَ رَافِعٍ يُحَدِّثُ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَأَبْصَرَ قَوْمًا قَدْ رَفَعُوا أَيْدِيَهُمْ، فَقَالَ:" قَدْ رَفَعُوهَا كَأَنَّهَا أَذْنَابُ الْخَيْلِ الشُّمَّسِ، اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجلس میں داخل ہوئے تو کچھ لوگوں کو ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان لوگوں کا کیا مسئلہ ہے وہ اپنے ہاتھوں سے اس طرح اشارہ کرتے ہیں جیسے دشوار خو گھوڑوں کی دم ہو اور نماز میں پرسکون رہا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 430
حدیث نمبر: 20876
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، قال: سمعت المسيب بن رافع يحدث، عن تميم بن طرفة ، عن جابر بن سمرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " اما يخشى احدكم إذا رفع بصره وهو في الصلاة ان لا يرجع إليه بصره" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُسَيَّبَ بْنَ رَافِعٍ يُحَدِّثُ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " أَمَا يَخْشَى أَحَدُكُمْ إِذَا رَفَعَ بَصَرَهُ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ أَنْ لَا يَرْجِعَ إِلَيْهِ بَصَرُهُ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص دوران نماز سر اٹھاتے ہوئے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اس کی نگاہ اس کی طرف واپس ہی نہ آئے اور اوپر ہی اوپر اٹھی رہ جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 428
حدیث نمبر: 20877
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، عن ابي ثور بن عكرمة ، عن جده وهو جابر بن سمرة ،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن الصلاة في مبارك الإبل؟ فقال: لا تصل، وسئل عن الصلاة في مرابض الغنم؟ فقال: صل، وسئل عن الوضوء من لحوم الإبل؟ فقال: توضا منه، وسئل عن لحوم الغنم؟ فقال: إن شئت توضا، وإن شئت لا تتوضا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ أَبِي ثَوْرِ بْنِ عِكْرِمَةَ ، عَنْ جَدِّهِ وَهُوَ جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي مَبَارِكِ الْإِبِلِ؟ فَقَالَ: لَا تُصَلِّ، وَسُئِلَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ؟ فَقَالَ: صَلِّ، وَسُئِلَ عَنِ الْوُضُوءِ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ؟ فَقَالَ: تَوَضَّأْ مِنْهُ، وَسُئِلَ عَنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ فَقَالَ: إِنْ شِئْتَ تَوَضَّأْ، وَإِنْ شِئْتَ لَا تَتَوَضَّأْ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد وضو کروں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چاہو تو کرلو یا نہ کرو اس نے پوچھا کہ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ سائل نے پوچھا اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اس نے کہا کہ میں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں آپ نے کہا نہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20878
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يجلس بين الخطبتين يوم الجمعة، ويخطب قائما، وكانت صلاته قصدا، وخطبته قصدا، ويقرا آيات من القرآن على المنبر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْلِسُ بَيْنَ الْخُطْبَتَيْنِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَيَخْطُبُ قَائِمًا، وَكَانَتْ صَلَاتُهُ قَصْدًا، وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا، وَيَقْرَأُ آيَاتٍ مِنَ الْقُرْآنِ عَلَى الْمِنْبَرِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن دو خطبے دیتے تھے پہلا خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے۔ اور وہ منبر پر قرآن کی آیت تلاوت کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20879
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ابي ، حدثنا داود ، عن عامر ، قال: حدثني جابر بن سمرة السوائي ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن هذا الدين لا يزال عزيزا إلى اثني عشر خليفة"، قال: ثم تكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم بكلمة لم افهمها، وضج الناس، فقلت لابي: ما قال؟ قال: " كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ السُّوَائِيُّ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ هَذَا الدِّينَ لَا يَزَالُ عَزِيزًا إِلَى اثْنَيْ عَشَرَ خَلِيفَةً"، قَالَ: ثُمَّ تَكَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَلِمَةٍ لَمْ أَفْهَمْهَا، وَضَجَّ النَّاسُ، فَقُلْتُ لِأَبِي: مَا قَالَ؟ قَالَ: " كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7222، م: 1821
حدیث نمبر: 20880
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، حدثنا مجالد ، عن الشعبي ، عن جابر بن سمرة ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفات، فقال: " لا يزال هذا الامر عزيزا منيعا ظاهرا على من ناواه حتى يملك اثنا عشر كلهم"، قال: فلم افهم ما بعد، قال: فقلت لابي: ما قال بعدما قال:" كلهم"؟ قال:" كلهم من قريش" ، ومن حديث ابي عبد الرحمن، عن مشايخه، من حديث جابر بن سمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ، فَقَالَ: " لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ عَزِيزًا مَنِيعًا ظَاهِرًا عَلَى مَنْ نَاوَأَهُ حَتَّى يَمْلِكَ اثْنَا عَشَرَ كُلُّهُمْ"، قَالَ: فَلَمْ أَفْهَمْ مَا بَعْدُ، قَالَ: فَقُلْتُ لِأَبِي: مَا قَالَ بَعْدَمَا قَالَ:" كُلُّهُمْ"؟ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" ، وَمِنْ حَدِيثِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَشَايِخِهِ، مِنْ حَدِيثِ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزرجائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7222، م: 1821، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد، لكنه توبع
حدیث نمبر: 20881
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا محمد بن جعفر الوركاني ، حدثنا شريك ، عن سماك ، عن جابر يعني ابن سمرة ، قال: جالسته اكثر من مائة مرة يعني النبي صلى الله عليه وسلم، كذا قال الوركاني" ما كان يخطب إلا قائما، يخطب خطبته الاولى، ثم يقعد قعدة، ثم يقوم فيخطب خطبته الاخرى" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْوَرَكَانِيُّ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرٍ يَعْنِي ابْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: جَالَسْتُهُ أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ مَرَّةٍ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَذَا قَالَ الْوَرَكَانِيُّ" مَا كَانَ يَخْطُبُ إِلَّا قَائِمًا، يَخْطُبُ خُطْبَتَهُ الْأُولَى، ثُمَّ يَقْعُدُ قَعْدَةً، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ خُطْبَتَهُ الْأُخْرَى" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سو سے زیادہ مجالس میں شرکت کی ہے میں نے انہیں ہمیشہ کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے سنا پہلا خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ لكنه توبع
حدیث نمبر: 20882
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا داود بن عمرو الضبي ، حدثنا سلام ابو الاحوص ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤخر العشاء" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو الضَّبِّيُّ ، حَدَّثَنَا سَلَّامٌ أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤَخِّرُ الْعِشَاءَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کو ذرا موخر کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 643
حدیث نمبر: 20883
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا عبد الله بن عامر بن زرارة ، حدثنا شريك ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ،" ان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم جرح فآذته الجراحة، فدب إلى مشاقص فذبح به نفسه، فلم يصل عليه النبي صلى الله عليه وسلم"، وقال: كل ذلك ادب منه ، هكذا املاه علينا عبد الله بن عامر من كتابه، ولا احسب هذه الزيادة إلا من قول شريك قوله: ذلك ادب منه.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ،" أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُرِحَ فَآذَتْهُ الْجِرَاحَةُ، فَدَبَّ إِلَى مَشَاقِصَ فَذَبَحَ بِهِ نَفْسَهُ، فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، وَقَالَ: كُلُّ ذَلِكَ أَدَبٌ مِنْهُ ، هَكَذَا أَمْلَاهُ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرٍ مِنْ كِتَابِهِ، وَلَا أَحْسَبُ هَذِهِ الزِّيَادَةَ إِلَّا مِنْ قَوْلِ شَرِيكٍ قَوْلَهُ: ذَلِكَ أَدَبٌ مِنْهُ.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک صحابی زخمی ہوگیا۔ جب زخموں کی تکلیف بڑھی تو اس نے چھری سے اپنا سینہ چاک کرلیا (خود کشی کرلی) یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ، لكنه توبع
حدیث نمبر: 20884
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا عبد الرحمن المعلم ابو مسلم ، حدثنا ايوب بن جابر اليمامي ، حدثنا سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: جاء جرمقاني إلى اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم، فقال: اين صاحبكم هذا الذي يزعم انه نبي؟ لئن سالته لاعلمن انه نبي او غير نبي، قال: فجاء النبي صلى الله عليه وسلم، فقال الجرمقاني اقرا علي، او قص علي،" فتلا عليه آيات من كتاب الله تبارك وتعالى"، فقال الجرمقاني: هذا والله الذي جاء به موسى عليه السلام ، قال عبد الله بن احمد: هذا الحديث منكر.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُعَلِّمُّ أَبُو مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ جَابِرٍ الْيَمَامِيُّ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: جَاءَ جُرْمُقَانِيٌّ إِلَى أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيْنَ صَاحِبُكُمْ هَذَا الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ؟ لَئِنْ سَأَلْتُهُ لَأَعْلَمَنَّ أَنَّهُ نَبِيٌّ أَوْ غَيْرُ نَبِيٍّ، قَالَ: فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ الْجُرْمُقَانِيُّ اقْرَأْ عَلَيَّ، أَوْ قُصَّ عَلَيَّ،" فَتَلَا عَلَيْهِ آيَاتٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى"، فَقَالَ الْجُرْمُقَانِيُّ: هَذَا وَاللَّهِ الَّذِي جَاءَ بِهِ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام ، قَالَ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد: هَذَا الْحَدِيثُ مُنْكَرٌ.
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جرمقانی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ تمہارے وہ ساتھی کہاں ہیں جو اپنے آپ کو نبی سمجھتے ہیں اگر میں نے ان سے کچھ سوالات پوچھ لئے تو مجھے پتہ چل جائے گا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں یا نہیں۔ اتنی دیر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے جرمقانی نے کہا کہ مجھے کچھ پڑھ کر سنائیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ آیات پڑھ کر سنائیں جرمقانی انہیں سن کر کہنے لگا واللہ یہ ویساہی کلام ہے جو حضرت موسیٰ لے کر آئے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أيوب بن جابر، وعبدالرحمن المعلم مجهول
حدیث نمبر: 20885
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني احمد بن إبراهيم ابو علي الموصلي ، حدثنا ابو الاحوص ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم" فكانت صلاته قصدا، وخطبته قصدا" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو عَلِيٍّ الْمَوْصِلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَكَانَتْ صَلَاتُهُ قَصْدًا، وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز پڑھی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20886
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبهذا الإسناد قال:" كانت لرسول الله صلى الله عليه وسلم خطبتان، يجلس بينهما يقرا القرآن، ويذكر الناس" .وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ:" كَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَتَانِ، يَجْلِسُ بَيْنَهُمَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، وَيُذَكِّرُ النَّاسَ" .
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے اور دو خطبوں کے درمیان بیٹھتے تھے اور ان خطبوں میں قرآن کریم کی آیات تلاوت فرماتے اور لوگوں کو نصیحت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 20887
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله سمى المدينة طابة" .قَالَ: وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ سَمَّى الْمَدِينَةَ طَابَةَ" .
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مدینہ منورہ کا نام اللہ تعالیٰ نے طابہ رکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1385
حدیث نمبر: 20888
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا احمد بن إبراهيم ، حدثنا ابو الاحوص ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اهدي له طعام اصاب منه، ثم بعث بفضله إلى ابي ايوب، فاهدي له طعام فيه ثوم، فبعث به إلى ابي ايوب ولم ينل منه شيئا، فلم ير ابو ايوب اثر النبي صلى الله عليه وسلم في الطعام، فاتى به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فساله عن ذلك، فقال" إني إنما تركته من اجل ريحه"، قال: فقال ابو ايوب: وانا اكره ما تكره .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أُهْدِيَ لَهُ طَعَامٌ أَصَابَ مِنْهُ، ثُمَّ بَعَثَ بِفَضْلِهِ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ، فَأُهْدِيَ لَهُ طَعَامٌ فِيهِ ثُومٌ، فَبَعَثَ بِهِ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ وَلَمْ يَنَلْ مِنْهُ شَيْئًا، فَلَمْ يَرَ أَبُو أَيُّوبَ أَثَرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطَّعَامِ، فَأَتَى بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ" إِنِّي إِنَّمَا تَرَكْتُهُ مِنْ أَجَلِ رِيحِهِ"، قَالَ: فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ: وَأَنَا أَكْرَهُ مَا تَكْرَهُ .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کھانے کی کوئی چیز ہدیہ کی جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کچھ لے کر باقی سارا حضرت ابوایوب انصاری کے پاس بھیج دیتے۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے کھانا آیا جس میں لہسن تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اسی طرح حضرت ابوایوب کو بھجوادیا اور خود اس میں سے کچھ بھی نہیں لیاجب حضرت ابوایوب نے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ لینے کا اثر محسوس نہیں کیا تو کھانا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے۔ اور اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے لہسن کی بدبو کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا حضرت ابوایوب نے یہ سن کر عرض کیا کہ پھر جس چیز کو آپ اچھا نہیں سمجھتے میں بھی اچھا نہیں سمجھتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20889
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك هو ابن حرب ، حدثني جابر بن سمرة ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " يكون بعدي اثنا عشر اميرا"، ثم لا ادري ما قال بعد ذلك، فسالت القوم؟ فقالوا: قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ هُوَ ابْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَكُونُ بَعْدِي اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا"، ثُمَّ لَا أَدْرِي مَا قَالَ بَعْدَ ذَلِكَ، فَسَأَلْتُ الْقَوْمَ؟ فَقَالُوا: قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20890
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا ابو سليمان الضبي داود بن عمرو المسيبي ، حدثنا شريك ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" صليت معه العيدين، فلم يؤذن له، ولم يقم" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو سُلَيْمَانَ الضَّبِّيُّ دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو الْمُسَيَّبِيُّ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَهُ الْعِيدَيْنِ، فَلَمْ يُؤَذَّنْ لَهُ، وَلَمْ يُقَمْ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عیدین کی نمازیں پڑھی ہیں اس میں اذان اور اقامت نہیں ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ لكنه توبع
حدیث نمبر: 20891
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا داود بن عمرو ، حدثنا ابو الاحوص سلام بن سليم ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يؤخر العشاء" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُؤَخِّرُ الْعِشَاءَ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کو ذرا موخر کردیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 643
حدیث نمبر: 20892
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا خلاد بن اسلم ابو بكر ، اخبرنا النضر بن شميل ، حدثنا شعبة ، عن سماك ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " بين يدي الساعة كذابون" ، قال سماك: وقال لي اخي: إنه قال:" فاحذروهم".حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ أَسْلَمَ أَبُو بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابُونَ" ، قَالَ سِمَاكٌ: وَقَالَ لِي أَخِي: إِنَّهُ قَالَ:" فَاحْذَرُوهُمْ".
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے تم ان سے بچنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20893
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن ابي بكير ، حدثنا إبراهيم بن طهمان ، حدثني سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني لاعرف حجرا بمكة كان يسلم علي قبل ان ابعث، إني لاعرفه الآن" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ ، حَدَّثَنِي سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَعْرِفُ حَجَرًا بِمَكَّةَ كَانَ يُسَلِّمُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ أُبْعَثَ، إِنِّي لَأَعْرِفُهُ الْآنَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مکہ میں ایک پتھر کو پہچانتا ہوں جو قبل از بعثت سلام کرتا تھا میں اسے اب بھی پہچانتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 20894
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، وحجاج ، قال: اخبرنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابن الدحداح قال حجاج: ابي الدحداح، ثم اتي بفرس عري، فعقله رجل فركبه، فجعل يتوقص به ونحن نتبعه نسعى خلفه، قال: فقال رجل من القوم: إن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " كم من عذق معلق او مدلى في الجنة لابي الدحداح" ، قال حجاج في حديثه: قال رجل معنا عند جابر بن سمرة في المجلس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كم من عذق مدلى لابي الدحداح في الجنة".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ابْنِ الدَّحْدَاحِ قَالَ حَجَّاجٌ: أَبِي الدَّحْدَاحِ، ثُمَّ أُتِيَ بِفَرَسٍ عُرْيٍ، فَعَقَلَهُ رَجُلٌ فَرَكِبَهُ، فَجَعَلَ يَتَوَقَّصُ بِهِ وَنَحْنُ نَتَّبِعُهُ نَسْعَى خَلْفَهُ، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كَمْ مِنْ عِذْقٍ مُعَلَّقٍ أَوْ مُدَلًّى فِي الْجَنَّةِ لِأَبِي الدَّحْدَاحِ" ، قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ رَجُلٌ مَعَنَا عِنْدَ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ فِي الْمَجْلِسِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَمْ مِنْ عِذْقٍ مُدَلًّى لِأَبِي الدَّحْدَاحِ فِي الْجَنَّةِ".
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابودحداح کی نماز جنازہ پڑھی اور پھر ایک خارش زدہ اونٹ لایا گیا جسے ایک آدمی نے رسی سے باندھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوگئے وہ اونٹ بدکنے لگا یہ دیکھ کر ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے دوڑنے لگے اس وقت ایک آدمی نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں کتنے ہی لٹکے ہوئے خوشے ہیں جو ابودحداح کے لئے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 20895
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، قال:" رايت خاتما في ظهر رسول الله صلى الله عليه وسلم كانه بيضة حمام" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ:" رَأَيْتُ خَاتَمًا فِي ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّهُ بَيْضَةُ حَمَامٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر مہر نبوت دیکھی ہے وہ کبوتری کے انڈے جتنی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 20896
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، قال: سمعت نبي الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " يكون اثنا عشر اميرا"، فقال كلمة لم اسمعها، فقال القوم:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يَكُونُ اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا"، فَقَالَ كَلِمَةً لَمْ أَسْمَعْهَا، فَقَالَ الْقَوْمُ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزرجائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7222، م: 1821، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20897
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا ابو خيثمة زهير بن حرب ، حدثنا سعيد بن عامر ، حدثنا شعبة ، عن سماك يعني ابن حرب ، عن جابر بن سمرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اكل طعاما بعث بفضله إلى ابي ايوب، فبعث إليه بفضلة لم ياكل منها، فيها ثوم، فاتاه ابو ايوب، فقال: يا رسول الله، احرام هو؟ قال:" لا، ولكني كرهته من اجل ريحه"، فقال ابو ايوب: فإني اكره ما كرهت" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ يَعْنِي ابْنَ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا بَعَثَ بِفَضْلِهِ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ، فَبَعَثَ إِلَيْهِ بِفَضْلَةٍ لَمْ يَأْكُلْ مِنْهَا، فِيهَا ثُومٌ، فَأَتَاهُ أَبُو أَيُّوبَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَرَامٌ هُوَ؟ قَالَ:" لَا، وَلَكِنِّي كَرِهْتُهُ مِنْ أَجْلِ رِيحِهِ"، فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ: فَإِنِّي أَكْرَهُ مَا كَرِهْتَ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کھانے کی کوئی چیز ہدیہ کی جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کچھ لے کر باقی سارا حضرت ابوایوب انصاری کے پاس بھیج دیتے۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے کھانا آیا جس میں لہسن تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اسی طرح حضرت ابوایوب کو بھجوادیا اور خود اس میں سے کچھ بھی نہیں لیا جب حضرت ابوایوب نے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ لینے کا اثر محسوس نہیں کیا تو کھانا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے۔ اور اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے لہسن کی بدبو کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا حضرت ابوایوب نے یہ سن کر عرض کیا کہ پھر جس چیز کو آپ اچھا نہیں سمجھتے میں بھی اچھا نہیں سمجھتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20898
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا إبراهيم بن الحجاج الناجي ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اتي بطعام فاكل منه، بعث بفضله إلى ابي ايوب، فكان ابو ايوب يتتبع اثر اصابع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فيضع اصابعه حيث يرى اثر اصابعه، فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم بصحفة، فوجد منها ريح ثوم، فلم يذقها، وبعث بها إلى ابي ايوب، فلم ير اثر اصابع النبي صلى الله عليه وسلم، فجاء فقال: يا رسول الله، لم ار فيها اثر اصابعك؟ قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني وجدت منها ريح ثوم"، قال: لم تبعث إلي ما لا تاكل؟ فقال:" إنه ياتيني الملك" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَجَّاجِ النَّاجِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ فَأَكَلَ مِنْهُ، بَعَثَ بِفَضْلِهِ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ، فَكَانَ أَبُو أَيُّوبَ يَتَتَبَّعُ أَثَرَ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَضَعُ أَصَابِعَهُ حَيْثُ يَرَى أَثَرَ أَصَابِعِهِ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ بِصَحْفَةٍ، فَوَجَدَ مِنْهَا رِيحَ ثُومٍ، فَلَمْ يَذُقْهَا، وَبَعَثَ بِهَا إِلَى أَبِي أَيُّوبَ، فَلَمْ يَرَ أَثَرَ أَصَابِعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ أَرَ فِيهَا أَثَرَ أَصَابِعِكَ؟ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ ثُومٍ"، قَالَ: لِمَ تَبْعَثُ إِلَيَّ مَا لَا تَأْكُلُ؟ فَقَالَ:" إِنَّهُ يَأْتِينِي الْمَلَكُ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کھانے کی کوئی چیز ہدیہ کی جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کچھ لے کر باقی سارا حضرت ابوایوب انصاری کے پاس بھیج دیتے۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے کھانا آیا جس میں لہسن تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اسی طرح حضرت ابوایوب کو بھجوادیا اور خود اس میں سے کچھ بھی نہیں لیا جب حضرت ابوایوب نے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ لینے کا اثر محسوس نہیں کیا تو کھانا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے۔ اور اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے لہسن کی بدبو کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا حضرت ابوایوب نے یہ سن کر عرض کیا کہ پھر جس چیز کو آپ تناول نہیں فرماتے اسے میرے پاس کیوں بھیج دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیونکہ میرے پاس فرشتہ آتا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20899
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا شيبان بن ابي شيبة ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، حدثنا سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: كانوا يقولون: يثرب والمدينة، فقال: النبي صلى الله عليه وسلم" إن الله سماها طيبة" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانُوا يَقُولُونَ: يَثْرِبَ وَالْمَدِينَةَ، فَقَالَ: النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِنَّ اللَّهَ سَمَّاهَا طَيْبَةَ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ لوگ مدینہ منورہ کو یثرب بھی کہتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ کا نام اللہ نے طیبہ رکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1385
حدیث نمبر: 20900
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا علي بن ثابت الجزري ، عن ناصح ابي عبد الله ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لان يؤدب الرجل ولده او احدكم ولده خير له من ان يتصدق كل يوم بنصف صاع" ، قال عبد الله: وهذا الحديث لم يخرجه ابي في مسنده من اجل ناصح، لانه ضعيف في الحديث، واملاه علي في النوادر.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ الْجَزَرِيُّ ، عَنْ نَاصِحٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَأَنْ يُؤَدِّبَ الرَّجُلُ وَلَدَهُ أَوْ أَحَدُكُمْ وَلَدَهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَتَصَدَّقَ كُلَّ يَوْمٍ بِنِصْفِ صَاعٍ" ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَهَذَا الْحَدِيثُ لَمْ يُخَرِّجْهُ أَبِي فِي مُسْنَدِهِ مِنْ أَجْلِ نَاصِحٍ، لِأَنَّهُ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ، وَأَمْلَاهُ عَلَيَّ فِي النَّوَادِرِ.
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انسان اپنی اولاد کو اچھے آداب سکھادے وہ اس کے لئے روزانہ نصف صاع صدقہ کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ناصح أبى عبدالله
حدیث نمبر: 20901
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا الحسن بن يحيى بن الربيع وهو ابن ابي الربيع الجرجاني ، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، قال: حدثنا حماد ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " رجم ماعزا، ولم يذكر جلدا" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ يَحْيَى بْنِ الرَّبِيعِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي الرَّبِيعِ الْجُرْجَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَجَمَ مَاعِزًا، وَلَمْ يَذْكُرْ جَلْدًا" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ماعز نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چار مرتبہ بدکاری کا اعتراف کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیدیا راوی نے کوڑے مارنے کا ذکر نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20902
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، قال: حدثني سويد بن سعيد ، قال: حدثنا ابو الاحوص ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " بين يدي الساعة كذابون" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابُونَ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے تم ان سے بچنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20903
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني الحسن بن يحيى ، حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان رجلا كان مع والده بالحرة، فقال له رجل: إن ناقة لي ذهبت، فإن اصبتها فامسكها، فوجدها الرجل، فلم يجئ صاحبها حتى مرضت، فقالت له امراته: انحرها حتى ناكلها، فلم يفعل حتى نفقت، فقالت امراته اسلخها حتى نقدد لحمها وشحمها، قال: حتى اسال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فساله، فقال:" هل عندك شيء يغنيك عنها؟" قال: لا، قال:" كلها"، فجاء صاحبها بعد ذلك، فقال: فهلا نحرتها! قال: استحييت منك .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ مَعَ وَالِدِهِ بِالْحَرَّةِ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: إِنَّ نَاقَةً لِي ذَهَبَتْ، فَإِنْ أَصَبْتَهَا فَأَمْسِكْهَا، فَوَجَدَهَا الرَّجُلُ، فَلَمْ يَجِئْ صَاحِبُهَا حَتَّى مَرِضَتْ، فَقَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ: انْحَرْهَا حَتَّى نَأْكُلَهَا، فَلَمْ يَفْعَلْ حَتَّى نَفَقَتْ، فَقَالَتْ امْرَأَتُهُ اسْلَخْهَا حَتَّى نُقَدِّدَ لَحْمَهَا وَشَحْمَهَا، قَالَ: حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ:" هَلْ عِنْدَكَ شَيْءٌ يُغْنِيكَ عَنْهَا؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" كُلْهَا"، فَجَاءَ صَاحِبُهَا بَعْدَ ذَلِكَ، فَقَالََ: فَهَلَّا نَحَرْتَهَا! قَالَ: اسْتَحْيَيْتُ مِنْكَ .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی اپنے والد کے ساتھ حرہ میں رہتا تھا اس سے کسی نے کہا کہ میری اونٹنی بھاگ گئی ہے اگر تمہیں ملے تو اسے پکڑ لاؤ اتفاق سے اس آدمی کو وہ مل گئی لیکن اس کا مالک واپس نہ آیا یہاں تک کہ وہ بیمار ہوگئی اس کی بیوی نے اس سے کہا کہ اسے ذبح کرلو تاکہ ہم اسے کھاسکیں لیکن اس نے ایسا نہیں کیا حتی کہ وہ اونٹنی مرگئی اس کی بیوی نے پھر کہا کہ اس کی کھال کو اتار دو تاکہ اب تو اس کے گوشت کو چربی کے ٹکڑے کرلے اس نے کہا کہ میں پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھوں گا اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا کہ کیا تمہارے پاس اتنا ہے کہ تمہیں اس اونٹنی سے مستغنی کردے اس نے کہا نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم جا کر اسے کھالو کچھ عرصہ بعد اس کا مالک بھی آگیا اور سارا واقعہ سن کر اس نے کہا تم نے اسے ذبح کیوں نہ کرلیا اس نے جواب دیا مجھے تم سے حیاء آئی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شريك سيئ الحفظ، وقد توبع، وهذا الحديث قد تفرد به سماك، فهو ممن لا يحتمل تفرده فى مثل هذه الأبواب
حدیث نمبر: 20904
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني سويد بن سعيد ، حدثنا شريك ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " لم يصل على رجل قتل نفسه" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " لَمْ يُصَلِّ عَلَى رَجُلٍ قَتَلَ نَفْسَهُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم کے دور باسعادت میں پتہ چلا کہ ایک آدمی نے خود کشی کرلی ہے یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ لكنه توبع
حدیث نمبر: 20905
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني خلف بن هشام البزار المقرئ ، حدثنا حماد بن زيد ، عن مجالد ، عن الشعبي ، عن جابر بن سمرة ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفة، فقال: " لن يزال هذا الدين عزيزا منيعا ظاهرا على من ناواه، لا يضره من فارقه او خالفه حتى يملك اثنا عشر، كلهم من قريش" ، او كما قال.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ الْبَزَّارُ الْمُقْرِئُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ، فَقَالَ: " لَنْ يَزَالَ هَذَا الدِّينُ عَزِيزًا مَنِيعًا ظَاهِرًا عَلَى مَنْ نَاوَأَهُ، لَا يَضُرُّهُ مَنْ فَارَقَهُ أَوْ خَالَفَهُ حَتَّى يَمْلِكَ اثْنَا عَشَرَ، كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" ، أَوْ كَمَا قَالَ.
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد لكنه توبع
حدیث نمبر: 20906
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، حدثنا مجالد ، عن الشعبي ، عن جابر بن سمرة ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفات، فقال: " لن يزال هذا الامر عزيزا منيعا ظاهرا على من ناواه حتى يملك اثنا عشر، كلهم"، قال: فلم افهم ما بعد، قال: فقلت لابي: ما بعد" كلهم"؟ قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ، فَقَالَ: " لَنْ يَزَالَ هَذَا الْأَمْرُ عَزِيزًا مَنِيعًا ظَاهِرًا عَلَى مَنْ نَاوَأَهُ حَتَّى يَمْلِكَ اثْنَا عَشَرَ، كُلُّهُمْ"، قَالَ: فَلَمْ أَفْهَمْ مَا بَعْدُ، قَالَ: فَقُلْتُ لِأَبِي: مَا بَعْدَ" كُلُّهُمْ"؟ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد لكنه توبع
حدیث نمبر: 20907
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني عثمان بن محمد بن ابي شيبة ، حدثنا شريك بن عبد الله ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، وابن ابي ليلى ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قالا: " رجم النبي صلى الله عليه وسلم يهوديا ويهودية" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، وَابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَا: " رَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ اور ابن عمر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی مرد اور عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذان إسنادان ضعيفان: الأول، لسوء حفظ شريك بن عبدالله، والثاني، لسوء شريك وابن أبى ليلي
حدیث نمبر: 20908
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا شيبان ، اراه عن اشعث ، عن جعفر بن ابي ثور ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يامرنا بصيام عاشوراء، ويحثنا عليه، ويتعاهدنا عنده، فلما فرض رمضان لم يامرنا ولم ينهنا عنه، ولم يتعاهدنا عنده" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، أُرَاهُ عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَأْمُرُنَا بِصِيَامِ عَاشُورَاءَ، وَيَحُثُّنَا عَلَيْهِ، وَيَتَعَاهَدُنَا عِنْدَهُ، فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ لَمْ يَأْمُرْنَا وَلَمْ يَنْهَنَا عَنْهُ، وَلَمْ يَتَعَاهَدْنَا عِنْدَهُ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ابتداء میں دسویں محرم کا روزہ رکھنے کی ترغیب اور حکم دیتے تھے اور ہم سے اس پر عمل کرواتے تھے بعد میں ماہ رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کا حکم دیا اور نہ ہی منع کیا اور نہ ہی عمل کروایا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 1128، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20909
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا شيبان ، عن الاشعث ، عن جعفر بن ابي ثور ، عن جابر بن سمرة ، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نتوضا من لحوم الإبل، ولا نتوضا من لحوم الغنم، وان نصلي في دمن الغنم، ولا نصلي في عطن الإبل" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنِ الْأَشْعَثِ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَتَوَضَّأَ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ، وَلَا نَتَوَضَّأَ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ، وَأَنْ نُصَلِّيَ فِي دِمَنِ الْغَنَمِ، وَلَا نُصَلِّيَ فِي عَطَنِ الْإِبِلِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ اونٹ کھا گوشت کھا کر وضو کریں اور بکری کا گوشت کھا کر وضو نہ کریں اور بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیں اور اونٹ کے باڑے میں نماز نہ پڑھیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 360، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20910
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا إسحاق يعني ابن منصور السلولي ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ،" ان رجلا نحر نفسه بمشقص، فلم يصل عليه النبي صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ مَنْصُورٍ السَّلُولِيَّ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ،" أَنَّ رَجُلًا نَحَرَ نَفْسَهُ بِمِشْقَصٍ، فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ایک شخص نے چھری سے اپنا سینہ چاک کرلیا خودکشی کرلی یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 20911
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني عثمان بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن إسرائيل ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم فرايته: " متكئا على مرفقه" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُهُ: " مُتَّكِئًا عَلَى مِرْفَقِهِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں داخل ہوا تو دیکھا کہ اپنی کہنی سے ٹیک لگا رکھی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 20912
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني ابو عمرو العنبري عبيد الله بن معاذ بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن سماك ، قال: سالت جابر بن سمرة ، عن صفة النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" كان اشكل العين، ضليع الفم، منهوس العقب" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَبُو عَمْرٍو الْعَنْبَرِيُّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذِ بْنِ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، عَنْ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" كَانَ أَشْكَلَ الْعَيْنِ، ضَلِيعَ الْفَمِ، مَنْهُوسَ الْعَقِبِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی سفیدی میں ڈورے سرخ تھے دہن مبارک کشادہ تھے اور مبارک پنڈلی پر گوشت کم تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 20913
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني خلف بن هشام البزار المقرئ، حدثنا ابو الاحوص ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا صلى الفجر، قعد في مصلاه حتى تطلع الشمس" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ الْبَزَّارُ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ، قَعَدَ فِي مُصَلَّاهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز فجر پڑھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم طلوع آفتاب تک اپنی جگہ پر ہی بیٹھے رہتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 670
حدیث نمبر: 20914
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا خلف بن هشام ، حدثنا شريك ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " رجم يهوديا ويهودية" ، يعني هذا الحديث، وحديث خلف عن شريك ليس فيه سماك، وإنما سمعه والله اعلم خلف من المباركي، عن شريك، انه لم يكن في كتابه عن سماك.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً" ، يَعْنِي هَذَا الْحَدِيثَ، وَحَدِيثُ خَلَفٍ عَنْ شَرِيكٍ لَيْسَ فِيهِ سِمَاكٌ، وَإِنَّمَا سَمِعَهُ وَاللَّهُ أَعْلَمُ خَلَفٌ مِنَ الْمُبَارَكِيِّ، عَنْ شَرِيكٍ، أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ فِي كِتَابهِ عَنْ سِمَاكٍ.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی مرد اور عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك
حدیث نمبر: 20915
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا خلف ايضا، حدثنا سليمان بن محمد المباركي ، حدثنا شريك ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " رجم يهوديا ويهودية" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا خَلَفٌ أَيْضًا، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُبَارَكِيُّ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی مرد اور عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك
حدیث نمبر: 20916
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا خلف بن هشام ، حدثنا ابو الاحوص ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله عز وجل سمى المدينة طابة" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ سَمَّى الْمَدِينَةَ طَابَةَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ مدینہ منورہ کا نام اللہ نے طابہ رکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1385
حدیث نمبر: 20917
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني شجاع بن مخلد ابو الفضل ، حدثنا عباد بن العوام ، عن الحجاج ، عن سماك وهو ابن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كان في ساقي رسول الله صلى الله عليه وسلم حموشة، وكان لا يضحك إلا تبسما"، وكنت إذا رايته، قلت:" اكحل العينين، وليس باكحل" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي شُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ أَبُو الْفَضْلِ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنِ الْحَجَّاجِ ، عَنْ سِمَاكٍ وَهُوَ ابْنُ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ فِي سَاقَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُمُوشَةٌ، وَكَانَ لَا يَضْحَكُ إِلَّا تَبَسُّمًا"، وَكُنْتُ إِذَا رَأَيْتُهُ، قُلْتُ:" أَكْحَلُ الْعَيْنَيْنِ، وَلَيْسَ بِأَكْحَلَ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک پنڈلیوں پر پتلا پن تھا اور ہنستے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم صرف تبسم فرماتے تھے اور میں جب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتا کہ یہی کہتا تھا کہ آپ کی آنکھیں سرمگیں ہیں خواہ آپ نے سرمہ نہ بھی لگایا ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحجاج بن أرطاة مدلس، وقد عنعنه
حدیث نمبر: 20918
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني خلف بن هشام ، حدثنا ابو عوانة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: مات بغل عند رجل، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم يستفتيه، قال: فزعم جابر بن سمرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لصاحبها: " ما لك ما يغنيك عنها؟ قال: لا، قال:" فاذهب فكلها" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: مَاتَ بَغْلٌ عِنْدَ رَجُلٍ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَفْتِيهِ، قَالَ: فَزَعَمَ جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِصَاحِبِهَا: " مَا لَكَ مَا يُغْنِيكَ عَنْهَا؟ قَالَ: لَا، قَالَ:" فَاذْهَبْ فَكُلْهَا" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حرہ میں ایک خاندان آباد تھا جس کے افراد غریب محتاج تھے ان کی قریب ان کی یا کسی اور کی اونٹنی مرگئی ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کا حکم پوچھنے کے لئے آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس ایسی چیز نہیں ہے جو تمہیں اس سے بےنیاز کردے اس نے کہا نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہ کھانے میں رخصت دیدی۔ (اضطراری حالت کی وجہ سے)

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتفرد سماك به، ومثله لا يحتمل تفرده فى مثل هذه الأبواب
حدیث نمبر: 20919
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا خلف بن هشام ، حدثنا ابو عوانة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم " يخطب قائما، يقعد قعدة لا يتكلم فيها، فقام فخطب خطبة اخرى قائما"، فمن حدثك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب قاعدا، فلا تصدقه .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَخْطُبُ قَائِمًا، يَقْعُدُ قَعْدَةً لَا يَتَكَلَّمُ فِيهَا، فَقَامَ فَخَطَبَ خُطْبَةً أُخْرَى قَائِمًا"، فَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ قَاعِدًا، فَلَا تُصَدِّقْهُ .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مری ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اور پھر تھوڑی دیر بیٹھ جاتے پھر کسی سے بات نہ کرتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ ارشاد فرماتے اس لئے اگر تم میں سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو اس کی تصدیق نہ کرنا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20920
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني ابو احمد مخلد بن الحسن يعني ابن ابي زميل ، حدثنا عبيد الله يعني ابن عمرو الرقي ، عن عبد الملك يعني ابن عمير ، عن جابر بن سمرة ، قال: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم اصلي في الثوب الذي آتي فيه اهلي؟ قال:" نعم، إلا ان ترى فيه شيئا فتغسله" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَبُو أَحْمَدَ مَخْلَدُ بْنُ الْحَسَنِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي زُمَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو الرَّقِّيَّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ يَعْنِي ابْنَ عُمَيْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُصَلِّي فِي الثَّوْبِ الَّذِي آتِي فِيهِ أَهْلِي؟ قَالَ:" نَعَمْ، إِلَّا أَنْ تَرَى فِيهِ شَيْئًا فَتَغْسِلَهُ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک آدمی کو یہ سوال نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہوئے سنا کہ کیا میں ان کپڑوں میں نماز پڑھ سکتا ہوں جن میں میں اپنی بیوی کے پاس جاتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں الاّ یہ کہ تمہیں اس پر کوئی دھبہ نظر آئے تو اسے دھولو۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي، لكن اختلف فى رفعه ووقفه
حدیث نمبر: 20921
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن ميمون ابو عبد الرحمن الرقي ، حدثنا عبيد الله يعني ابن عمرو ، عن عبد الملك بن عمير ، عن جابر بن سمرة، قال: سمعت رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم اصلي في ثوبي الذي آتي فيه اهلي؟ قال:" نعم، إلا ان ترى فيه شيئا فتغسله" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَيْمُونٍ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُصَلِّي فِي ثَوْبِي الَّذِي آتِي فِيهِ أَهْلِي؟ قَالَ:" نَعَمْ، إِلَّا أَنْ تَرَى فِيهِ شَيْئًا فَتَغْسِلَهُ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک آدمی کو یہ سوال نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہوئے سنا کہ کیا میں ان کپڑوں میں نماز پڑھ سکتا ہوں جن میں میں اپنی بیوی کے پاس جاتاہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں الاّ یہ کہ تمہیں اس پر کوئی دھبہ نظر آئے تو اسے دھولو۔
حدیث نمبر: 20922
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن سفيان ، عن عبد الملك بن عمير ، عن جابر بن سمرة ، قال: جئت انا وابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو يقول: " لا يزال هذا الامر صالحا حتى يكون اثنا عشر اميرا"، ثم قال كلمة لم افهمها، فقلت لابي ما قال؟ قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: جِئْتُ أَنَا وَأَبِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ: " لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ صَالِحًا حَتَّى يَكُونَ اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا"، ثُمَّ قَالَ كَلِمَةً لَمْ أَفْهَمْهَا، فَقُلْتُ لِأَبِي مَا قَالَ؟ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزرجائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7222، م: 1821
حدیث نمبر: 20923
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عبد الملك بن عمير ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يزال هذا الامر ماضيا حتى يقوم اثنا عشر اميرا"، ثم تكلم بكلمة خفيت علي، فسالت عنها ابي ما قال؟ قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ مَاضِيًا حَتَّى يَقُومَ اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا"، ثُمَّ تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ خَفِيَتْ عَلَيَّ، فَسَأَلْتُ عَنْهَا أَبِي مَا قَالَ؟ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7222، م: 1821
حدیث نمبر: 20924
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا ابو جعفر محمد بن عبد الله الرازي ، حدثنا ابو عبد الصمد العمي ، حدثنا عبد الملك بن عمير ، عن جابر بن سمرة ، قال: كنت مع ابي عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يزال هذا الدين عزيزا او قال لا يزال الناس بخير، شك ابو عبد الصمد إلى اثني عشر خليفة"، ثم قال كلمة خفية، فقلت لابي: ما قال؟ قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَزَالُ هَذَا الدِّينُ عَزِيزًا أَوْ قَالَ لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ، شَكَّ أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ إِلَى اثْنَيْ عَشَرَ خَلِيفَةً"، ثُمَّ قَالَ كَلِمَةً خَفِيَّةً، فَقُلْتُ لِأَبِي: مَا قَالَ؟ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7222، م: 1821
حدیث نمبر: 20925
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني محمد بن سليمان لوين ، حدثنا ابو عوانة ، عن عثمان بن موهب ، عن جعفر بن ابي ثور ، عن جابر بن سمرة ، قال: كنت جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فسالوه انتوضا من لحوم الغنم؟ فقال" إن شئتم فتوضئوا، وإن شئتم لا تتوضئوا"، فقالوا: يا رسول الله، انتوضا من لحوم الإبل؟ قال" نعم، توضئوا"، قال: قالوا: يا رسول الله، نصلي في مرابض الغنم؟ قال:" نعم"، قالوا: نصلي في مبارك الإبل؟ قال:" لا" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ لُوَيْنٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مَوْهَبٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلُوهُ أَنَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ فَقَالَ" إِنْ شِئْتُمْ فَتَوَضَّئُوا، وَإِنْ شِئْتُمْ لَا تَتَوَضَّئُوا"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ؟ قَالَ" نَعَمْ، تَوَضَّئُوا"، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالُوا: نُصَلِّي فِي مَبَارِكِ الْإِبِلِ؟ قَالَ:" لَا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کیا کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں اس نے پوچھا کہ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں سائل نے پوچھا کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اس نے پوچھا کہ اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 360، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20926
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا محمد بن ابي بكر بن علي المقدمي ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا ابن عون ، عن الشعبي ، عن جابر بن سمرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يزال هذا الامر عزيزا منيعا ينصرون على من ناواهم عليه إلى اثني عشر خليفة"، ثم قال كلمة اصمنيها الناس، فقلت لابي ما قال؟ قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ عَزِيزًا مَنِيعًا يُنْصَرُونَ عَلَى مَنْ نَاوَأَهُمْ عَلَيْهِ إِلَى اثْنَيْ عَشَرَ خَلِيفَةً"، ثُمَّ قَالَ كَلِمَةً أَصَمَّنِيهَا النَّاسُ، فَقُلْتُ لِأَبِي مَا قَالَ؟ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7222، م: 1821
حدیث نمبر: 20927
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني محمد بن ابي بكر بن علي المقدمي ، حدثنا زهير بن إسحاق ، حدثنا داود بن ابي هند ، عن عامر يعني الشعبي ، عن جابر بن سمرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يزال هذا الامر عزيزا إلى اثني عشر خليفة"، فكبر الناس وضجوا، وقال: كلمة خفية، قلت لابي يا ابت، ما قال؟ قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ عَامِرٍ يَعْنِي الشَّعْبِيَّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ عَزِيزًا إِلَى اثْنَيْ عَشَرَ خَلِيفَةً"، فَكَبَّرَ النَّاسُ وَضَجُّوا، وَقَالَ: كَلِمَةً خَفِيَّةً، قُلْتُ لِأَبِي يَا أَبَتِ، مَا قَالَ؟ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد
حدیث نمبر: 20928
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم " يجلس بين الخطبتين يوم الجمعة، ويخطب قائما، وكانت صلاته قصدا، وخطبته قصدا، ويقرا آيات من القرآن على المنبر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَجْلِسُ بَيْنَ الْخُطْبَتَيْنِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَيَخْطُبُ قَائِمًا، وَكَانَتْ صَلَاتُهُ قَصْدًا، وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا، وَيَقْرَأُ آيَاتٍ مِنَ الْقُرْآنِ عَلَى الْمِنْبَرِ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جمعہ کے دن خطبہ دیتے ہوئے بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہو تھے اور پھر وہ منبر پر قرآن کریم کی آیات تلاوت کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20929
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الله، حدثني محمد بن سليمان بن حبيب لوين ، حدثنا شريك ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كنا إذا اتينا النبي صلى الله عليه وسلم جلس احدنا حيث ينتهي" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ حَبِيبٍ لُوَيْنٌ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كُنَّا إِذَا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ أَحَدُنَا حَيْثُ يَنْتَهِي" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضر ہوتے تو جہاں مجلس ختم ہورہی ہوتی ہم وہیں بیٹھ جاتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شرك، وقد توبع
حدیث نمبر: 20930
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني محمد بن ابي غالب ، حدثنا عبد الرحمن بن شريك ، حدثني ابي ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " التمسوا ليلة القدر في العشر الاواخر من رمضان في وتر، فإني قد رايتها فنسيتها، وهي ليلة مطر وريح" ، او قال:" قطر وريح".حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي غَالِبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَرِيكٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْتَمِسُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فِي وَتْرٍ، فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُهَا فَنُسِّيتُهَا، وَهِيَ لَيْلَةُ مَطَرٍ وَرِيحٍ" ، أَوْ قَالَ:" قَطْرٍ وَرِيحٍ".
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شب قدر کو رمضان کی آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کیا کرو کیونکہ میں نے اسے دیکھ لیا تھا لیکن پھر وہ مجھے بھلادی گئی اس رات بارش ہوگی اور ہوا چلے گی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: وهى ليلة مطر وريح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن بن شريك وأبيه شريك
حدیث نمبر: 20931
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني محمد بن ابي غالب ، حدثنا عمرو وهو ابن طلحة ، حدثنا اسباط ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: ذكر عند رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة، فقال:" إن الله هو سمى المدينة طابة" ، قال جابر: وانا اسمعه.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي غَالِبٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ طَلْحَةَ ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةُ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ هُوَ سَمَّى الْمَدِينَةَ طَابَةَ" ، قَالَ جَابِرٌ: وَأَنَا أَسْمَعُهُ.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مدینہ منورہ کا تذکرہ ہوا تو فرمایا مدینہ منورہ کا نام اللہ نے طابہ رکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1385
حدیث نمبر: 20932
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبه، عن جابر بن سمرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه " صلى خلفه في يوم عيد بغير اذان، ولا إقامة"، وزعم سماك، انه صلى خلف النعمان بن بشير، والمغيرة بن شعبة بغير اذان، ولا إقامة .وَبِهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ " صَلَّى خَلْفَهُ فِي يَوْمِ عِيدٍ بِغَيْرِ أَذَانٍ، وَلَا إِقَامَةٍ"، وَزَعَمَ سِمَاكٌ، أَنَّهُ صَلَّى خَلْفَ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، وَالْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ بِغَيْرِ أَذَانٍ، وَلَا إِقَامَةٍ .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عیدین کی نماز پڑھی اس میں اذان اور اقامت نہیں ہوتی تھی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20933
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني محمد ، حدثنا عمرو ، حدثنا اسباط ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، عمن حدثه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " لا يزال هذا الدين قائما، يقاتل عليه عصابة من المسلمين حتى تقوم الساعة" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَزَالُ هَذَا الدِّينُ قَائِمًا، يُقَاتِلُ عَلَيْهِ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا اور ایک جماعت اس کے لئے قتال کرتی رہے گی یہاں تک کہ قیامت آجائے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20934
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني يحيى بن عبد الله مولى بني هاشم سنة تسع وعشرين ومائتين، حدثنا شعبة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: رايت " الخاتم بين كتفي النبي صلى الله عليه وسلم كانه بيضة" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ سَنَةَ تِسْعٍ وَعِشْرِينَ وَمِائَتَيْنِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ " الْخَاتَمَ بَيْنَ كَتِفَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّهُ بَيْضَةٌ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پر مہر نبوت دیکھی ہے وہ کبوتری کے انڈے جتنی تھی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، يحيى بن عبدالله ضعيف
حدیث نمبر: 20935
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني يحيى بن عبد الله ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، انه سمع جابر بن سمرة يقول، كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنازة ابي الدحداح،" وهو على فرس يتوقص، ونحن نسعى حوله" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ يَقُولُ، كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةِ أَبِي الدَّحْدَاحِ،" وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ يَتَوَقَّصُ، وَنَحْنُ نَسْعَى حَوْلَهُ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابودحداح کی نماز جنازہ پڑھائی ہم ان کے ہمراہ تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھوڑے پر سوار تھے جو بدکنے لگا یہ دیکھ کر ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے دوڑنے لگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 965، وهذا إسناد ضعيف لضعف يحيي بن عبدالله
حدیث نمبر: 20936
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني يحيى بن عبد الله ، حدثنا شعبة ، عن سماك ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول: اتى ماعز بن مالك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إني زنيت، " فرده مرتين، ثم رجمه" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: أَتَى مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي زَنَيْتُ، " فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ رَجَمَهُ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حضرت ماعز بن مالک آیا اور کہنے لگا کہ میں نے بدکاری کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ اسے واپس بھیجا پھر انہیں رجم کردیا۔
حدیث نمبر: 20937
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني ابو الربيع الزهراني سليمان بن داود ، وعبيد الله بن عمر القواريري ، ومحمد بن ابي بكر المقدمي ، قالوا: حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا مجالد بن سعيد ، عن الشعبي ، عن جابر بن سمرة ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفات، وقال المقدمي في حديثه: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب بمنى، وهذا لفظ حديث ابي الربيع فسمعته يقول: " لن يزال هذا الامر عزيزا ظاهرا حتى يملك اثنا عشر كلهم"، ثم لغط القوم وتكلموا، فلم افهم قوله بعد" كلهم"، فقلت لابي يا ابتاه، ما بعد" كلهم"؟ قال:" كلهم من قريش"، وقال القواريري في حديثه:" لا يضره من خالفه او فارقه حتى يملك اثنا عشر" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُجَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ، وَقَالَ الْمُقَدَّمِيُّ فِي حَدِيثِهِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ بِمِنًى، وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِ أَبِي الرَّبِيعِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " لَنْ يَزَالَ هَذَا الْأَمْرُ عَزِيزًا ظَاهِرًا حَتَّى يَمْلِكَ اثْنَا عَشَرَ كُلُّهُمْ"، ثُمَّ لَغَطَ الْقَوْمُ وَتَكَلَّمُوا، فَلَمْ أَفْهَمْ قَوْلَهُ بَعْدَ" كُلُّهُمْ"، فَقُلْتُ لِأَبِي يَا أَبَتَاهُ، مَا بَعْدَ" كُلُّهُمْ"؟ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ"، وَقَالَ الْقَوَارِيرِيُّ فِي حَدِيثِهِ:" لَا يَضُرُّهُ مَنْ خَالَفَهُ أَوْ فَارَقَهُ حَتَّى يَمْلِكَ اثْنَا عَشَرَ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد، وقد توبع
حدیث نمبر: 20938
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني سعيد بن يحيى بن سعيد الاموي ، حدثني ابي ، حدثنا مجالد ، عن عامر ، عن جابر بن سمرة السوائي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع يقول: " لا يزال هذا الدين ظاهرا على كل من ناواه، ولا يضره من خالفه او فارقه" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ السُّوَائِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ يَقُولُ: " لَا يَزَالُ هَذَا الدِّينُ ظَاهِرًا عَلَى كُلِّ مَنْ نَاوَأَهُ، وَلَا يَضُرُّهُ مَنْ خَالَفَهُ أَوْ فَارَقَهُ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد، وقد توبع
حدیث نمبر: 20939
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني عبيد الله القواريري ، حدثنا سليم بن اخضر ، عن ابن عون ، عن الشعبي ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يزال هذا الدين عزيزا منيعا، ينصرون على من ناواهم عليه إلى اثني عشر خليفة"، قال: فجعل الناس يقومون ويقعدون .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَزَالُ هَذَا الدِّينُ عَزِيزًا مَنِيعًا، يُنْصَرُونَ عَلَى مَنْ نَاوَأَهُمْ عَلَيْهِ إِلَى اثْنَيْ عَشَرَ خَلِيفَةً"، قَالَ: فَجَعَلَ النَّاسُ يَقُومُونَ وَيَقْعُدُونَ .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1821
حدیث نمبر: 20940
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني محمد بن ابي بكر ، حدثنا ابو عوانة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن جابر بن سمرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا هلك قيصر فلا قيصر بعده، وإذا هلك كسرى فلا كسرى بعده، والذي نفسي بيده لتنفقن كنوزهما في سبيل الله" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ فَلَا قَيْصَرَ بَعْدَهُ، وَإِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلَا كِسْرَى بَعْدَهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کسری ہلاک ہوجائے تو اس کے بعد کوئی کسری نہ آسکے گا اور جب قیصر ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں آسکے گا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم ان دونوں کے خزانے اللہ کے راستہ میں خرچ کرو گے وہ وقت ضرور آئے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3121، م: 2919
حدیث نمبر: 20941
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني سريج بن يونس ، عن عمر بن عبيد ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" يكون من بعدي اثنا عشر اميرا"، فتكلم فخفي علي، فسالت الذي يليني، او إلى جنبي، فقال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يَكُونُ مِنْ بَعْدِي اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا"، فَتُكُلِّمَ فَخَفِيَ عَلَيَّ، فَسَأَلْتُ الَّذِي يَلِينِي، أَوْ إِلَى جَنْبِي، فَقَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزرجائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7222، م: 1821، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20942
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني ابو إبراهيم الترجماني هو إسماعيل بن إبراهيم ، حدثنا ابو عمر المقرئ ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " نهى عن بيع الحيوان بالحيوان نسيئة" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَبُو إِبْرَاهِيمَ التَّرْجُمَانِيُّ هُوَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الْمُقْرِئُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کی جانور کے بدلے اور ادھار خریدوفروخت سے منع کیا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى عامر المقرئ
حدیث نمبر: 20943
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني ابو بكر بن ابي شيبة عبد الله بن محمد ، وحدثني محمد بن عبد الله بن نمير ، ويوسف الصفار مولى بني امية قالوا: حدثنا ابو اسامة ، عن زكريا بن سياه الثقفي ، حدثنا عمران بن مسلم بن رياح ، عن علي بن عمارة ، عن جابر بن سمرة ، قال: كنت جالسا في مجلس فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابي سمرة جالس امامي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الفحش والتفاحش ليسا من الإسلام في شيء، وإن خير الناس إسلاما احسنهم خلقا" ، قال ابن ابي شيبة في حديثه: زكريا بن ابي يحيى، عن عمران بن رياح.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَيُوسُفُ الصَّفَّارُ مولى بني أمية قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ سِيَاهٍ الثَّقَفِيِّ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ رِيَاحٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُمَارَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا فِي مَجْلِسٍ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي سَمُرَةَ جَالِسٌ أَمَامِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْفُحْشَ وَالتَّفَاحُشَ لَيْسَا مِنَ الْإِسْلَامِ فِي شَيْءٍ، وَإِنَّ خَيْرَ النَّاسِ إِسْلَامًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا" ، قَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي حَدِيثِهِ: زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي يَحْيَى، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ رِيَاحٍ.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مجلس میں شریک تھا میرے والد حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سامنے بیٹھے ہوئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بےحیائی اور بےہودہ گوئی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اسلام کے اعتبار سے لوگوں سے سب سے اچھا شخص وہ ہوتا ہے جس کے اخلاق سب سے عمدہ ہوں۔
حدیث نمبر: 20944
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني ابو القاسم الزهري عبد الله بن سعد ، حدثنا ابي ، وعمي ، قالا: حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثنا عمر بن موسى بن الوجيه ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" خرج مع جنازة ثابت بن الدحداحة على فرس اغر محجل تحته، ليس عليه سرج، معه الناس وهم حوله"، قال: فنزل رسول الله صلى الله عليه وسلم، " فصلى عليه ثم جلس حتى فرغ منه، ثم قام فقعد على فرسه، ثم انطلق يسير حوله الرجال" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَبُو الْقَاسِمِ الزُّهْرِيُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَعَمِّي ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُوسَى بْنِ الْوَجِيهِ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَرَجَ مَعَ جَنَازَةِ ثَابِتِ بْنِ الدَّحْدَاحَةِ عَلَى فَرَسٍ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ تَحْتَهُ، لَيْسَ عَلَيْهِ سَرْجٌ، مَعَهُ النَّاسُ وَهُمْ حَوْلَهُ"، قَالَ: فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَصَلَّى عَلَيْهِ ثُمَّ جَلَسَ حَتَّى فُرِغَ مِنْهُ، ثُمَّ قَامَ فَقَعَدَ عَلَى فَرَسِهِ، ثُمَّ انْطَلَقَ يَسِيرُ حَوْلَهُ الرِّجَالُ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو وہ ثابت بن دحداح کے جنازے میں ایک روشن کشادہ پیشانی والے گھوڑے پر سوار ہو کر نکلے اس پر زین کسی ہوئی نہ تھی لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے اترے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور بیٹھ گئے یہاں تک کہ تدفین سے فراغت ہوگئی پھر کھڑے ہوئے اور پنے گھوڑے پر بیٹھ گئے اور روانہ ہوئے لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 965
حدیث نمبر: 20945
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني ابو القاسم الزهري ، حدثنا عمي ، حدثنا شريك ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: من حدثك انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب قاعدا قط، فلا تصدقه، قد رايته اكثر من مائة مرة فرايته " يخطب قائما، ثم يجلس فلا يتكلم بشيء، ثم يقوم فيخطب خطبته الاخرى"، قلت: كيف كانت خطبته؟ قال:" كانت قصدا، كلام يعظ به الناس، ويقرا آيات من كتاب الله تعالى" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَبُو الْقَاسِمِ الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَمِّي ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: مَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَاعِدًا قَطُّ، فَلَا تُصَدِّقْهُ، قَدْ رَأَيْتُهُ أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ مَرَّةٍ فَرَأَيْتُهُ " يَخْطُبُ قَائِمًا، ثُمَّ يَجْلِسُ فَلَا يَتَكَلَّمُ بِشَيْءٍ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ خُطْبَتَهُ الْأُخْرَى"، قُلْتُ: كَيْفَ كَانَتْ خُطْبَتُهُ؟ قَالَ:" كَانَتْ قَصْدًا، كَلَامٌ يَعِظُ بِهِ النَّاسَ، وَيَقْرَأُ آيَاتٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے اس لئے اگر تم سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے تو وہ غلط بیانی کرتا ہے میں نے انہیں سو سے زائد مرتبہ خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے پہلے ایک مرتبہ خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے۔ وہ لوگوں کو وعظ فرماتے تھے اور قرآن کریم کی آیات پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك
حدیث نمبر: 20946
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني عمران بن بكار الحمصي ، حدثنا احمد يعني ابن خالد الوهبي ، حدثنا قيس ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " لتفتحن عصابة من المسلمين ابيض آل كسرى" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ يَعْنِي ابْنَ خَالِدٍ الْوَهْبِيَّ ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَتَفْتَحَنَّ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ أَبْيَضَ آلِ كِسْرَى" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمانوں کی ایک جماعت نکلے گی اور وہ کسری کا سفید خزانہ نکال لیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2919، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20947
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني عثمان بن محمد بن ابي شيبة ، حدثنا عمر بن عبيد الطنافسي ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" ما رئي رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب إلا قائما" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" مَا رُئِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ إِلَّا قَائِمًا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20948
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني عثمان بن محمد ، حدثنا ابو داود ، حدثنا سفيان ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" إذا صلى الفجر جلس في مصلاه، لم يرجع حتى تطلع الشمس" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ جَلَسَ فِي مُصَلَّاهُ، لَمْ يَرْجِعْ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز فجر پڑھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم طلوع آفتاب تک اپنی جگہ پر ہی بیٹھے رہتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 670
حدیث نمبر: 20949
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا قاسم بن دينار ، حدثنا مصعب يعني ابن المقدام ، حدثنا سفيان ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يقرا في خطبته آيات من القرآن، ويذكر الناس، وكانت خطبته قصدا، وصلاته قصدا" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا قَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ ، حَدَّثَنَا مُصْعَبٌ يَعْنِي ابْنَ الْمِقْدَامِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ فِي خُطْبَتِهِ آيَاتٍ مِنَ الْقُرْآنِ، وَيُذَكِّرُ النَّاسَ، وَكَانَتْ خُطْبَتُهُ قَصْدًا، وَصَلَاتُهُ قَصْدًا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن دو خطبے دیتے تھے پہلا خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہوتے اور دوسرا خطبہ دیتے تھے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے۔ اور وہ منبر پر قرآن کریم کی آیات تلاوت کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20950
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني الصغاني ، حدثنا سلمة بن حفص السعدي ، قال: عبد الله: وقد رايت انا سلمة بن حفص، وكان يكنى ابا بكر من ولد سعد بن مالك ابيض الراس واللحية، فحدثني عنه ابو بكر الصغاني، حدثنا يحيى بن يمان ، عن إسرائيل ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كانت اصبع النبي صلى الله عليه وسلم متظاهرة" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي الصَّغَانِيُّ ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ حَفْصٍ السَّعْدِيُّ ، قَالَ: عَبْد اللَّهِ: وَقَدْ رَأَيْتُ أَنَا سَلَمَةَ بْنَ حَفْصٍ، وَكَانَ يُكَنَّى أَبَا بَكْرٍ مِنْ وَلَدِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ أَبْيَضَ الرَّأْسِ وَاللِّحْيَةِ، فَحَدَّثَنِي عَنْهُ أَبُو بَكْرٍ الصَّغَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَتْ أُصْبُعُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَظَاهِرَةً" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیاں ایک دوسرے سے جدا جدا تھیں۔ (جڑی ہوئی نہ تھیں)

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، سلمة بن حفص متهم، ويحيي بن يمان ضعيف يعتبر به
حدیث نمبر: 20951
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز بن اسد ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا سماك ، حدثنا جابر بن سمرة ، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يزال الإسلام عزيزا إلى اثني عشر خليفة"، فقال كلمة خفية لم افهمها، قال: فقلت لابي: ما قال؟ قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَزَالُ الْإِسْلَامُ عَزِيزًا إِلَى اثْنَيْ عَشَرَ خَلِيفَةً"، فَقَالَ كَلِمَةً خَفِيَّةً لَمْ أَفْهَمْهَا، قَالَ: فَقُلْتُ لِأَبِي: مَا قَالَ؟ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزرجائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20952
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز بن اسد ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " بين يدي الساعة كذابون" .حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابُونَ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے تم ان سے بچنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20953
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز بن اسد ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" ما كان في راس رسول الله صلى الله عليه وسلم من الشيب إلا شعرات في مفرق راسه، إذا ادهن واراهن الدهن" .حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" مَا كَانَ فِي رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الشَّيْبِ إِلَّا شَعَرَاتٌ فِي مَفْرِقِ رَأْسِهِ، إِذَا ادَّهَنَ وَارَاهُنَّ الدُّهْنُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں چند بال سفید تھے جب آپ سر پر تیل لگاتے تو بالوں کی سفیدی واضح نہیں ہوتی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 20954
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك بن حرب ، قال: نباني جابر بن سمرة ، انه راى النبي صلى الله عليه وسلم " يخطب قائما على المنبر، ثم يجلس، ثم يقوم فيخطب قائما"، قال: فقال لي جابر: من نباك انه كان يخطب قاعدا فقد كذب، فقد والله صليت معه اكثر من الفي صلاة .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ: نْبَأَنِي جَابِرُ بْنُ سَمُرَةَ ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَخْطُبُ قَائِمًا عَلَى الْمِنْبَرِ، ثُمَّ يَجْلِسُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ قَائِمًا"، قَالَ: فَقَالَ لِي جَابِرٌ: مَنْ نَبَّأَكَ أَنَّهُ كَانَ يَخْطُبُ قَاعِدًا فَقَدْ كَذَبَ، فَقَدْ وَاللَّهِ صَلَّيْتُ مَعَهُ أَكْثَرَ مِنْ أَلْفَيْ صَلَاةٍ .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے پھر تھوڑی دیر بیٹھ جاتے کسی سے بات نہ کرتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ ارشاد فرماتے اس لئے اگر تم میں سے کوئی شخص یہ بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے وہ غلط بیانی کرتا ہے واللہ میں نے ان کے ساتھ دوہزار نمازیں پڑھی ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20955
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني ابو بكر خلاد بن اسلم ، حدثنا النضر بن شميل ، حدثنا شعبة ، عن سماك ، قال: سمعت ابا ثور بن عكرمة بن جابر بن سمرة ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " سئل عن الصلاة في مبات الغنم؟ فرخص، وسئل عن الصلاة في مبات الإبل؟ فنهى عنه، وسئل عن الوضوء من لحوم الإبل؟ فقال: توضئوا، وسئل عن الوضوء من لحوم الغنم؟ فقال: إن شئت فتوضا، وإن شئت فلا" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ خَلَّادُ بْنُ أَسْلَمَ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ثَوْرِ بْنَ عِكْرِمَةَ بْنِ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " سُئِلَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي مَبَاتِ الْغَنَمِ؟ فَرَخَّصَ، وَسُئِلَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي مَبَاتِ الْإِبِلِ؟ فَنَهَى عَنْهُ، وَسُئِلَ عَنِ الْوُضُوءِ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ؟ فَقَالَ: تَوَضَّئُوا، وَسُئِلَ عَنِ الْوُضُوءِ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ فَقَالَ: إِنْ شِئْتَ فَتَوَضَّأْ، وَإِنْ شِئْتَ فَلَا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کیا کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں اس نے پوچھا کہ بکریوں کے بارے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں سائل نے پوچھا کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اس نے پوچھا کہ اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 360، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20956
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا زائدة ، عن سماك ، عن جعفر بن ابي ثور ، عن جابر بن سمرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم" ان رجلا اتاه، فقال: اتوضا من لحوم الغنم؟ قال: لا، قال: فاصلي في مرابضها؟ قال: نعم، إن شئت، قال: انتوضا من لحوم الإبل؟ قال: نعم، قال: فاصلي في اعطانها؟ قال: لا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّ رَجُلًا أَتَاهُ، فَقَالَ: أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَأُصَلِّي فِي مَرَابِضِهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، إِنْ شِئْتَ، قَالَ: أَنَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأُصَلِّي فِي أَعْطَانِهَا؟ قَالَ: لَا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کیا کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں اس نے پوچھا کہ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں سائل نے پوچھا کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اس نے پوچھا کہ اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 360، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20957
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن الوليد ، ومؤمل المعنى، وهذا لفظ عبد الله، قالا: حدثنا سفيان ، عن سماك بن حرب ، عن جعفر بن ابي ثور ، عن جابر بن سمرة ،" ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم اتوضا من لحوم الغنم؟ قال: لا، قال: فاصلي في مراح الغنم؟ قال: نعم، قال: اتوضا من لحوم الإبل؟ قال: نعم، قال: اصلي في اعطانها؟ قال: لا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، وَمُؤَمَّلٌ المعنى، وهذا لفظ عبد الله، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ،" أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَأُصَلِّي فِي مُرَاحِ الْغَنَمِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أُصَلِّي فِي أَعْطَانِهَا؟ قَال: لَا" .
ہمارے نسخے میں یہاں صرف حدثنا لکھا ہوا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20958
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن الاعمش ، قال: حدثني مسيب بن رافع ، عن تميم بن طرفة ، عن جابر بن سمرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل المسجد وهم حلق، فقال:" ما لي اراكم عزين؟" ودخل رسول الله صلى الله عليه وسلم المسجد وقد رفعوا ايديهم، فقال:" قد رفعوها كانها اذناب خيل شمس، اسكنوا في الصلاة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُسَيَّبُ بْنُ رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَهُمْ حِلَقٌ، فَقَالَ:" مَا لِي أَرَاكُمْ عِزِينَ؟" وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ وَقَدْ رَفَعُوا أَيْدِيَهُمْ، فَقَالَ:" قَدْ رَفَعُوهَا كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ، اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے پاس تشریف لائے تو فرمایا کہ کیا بات ہے کہ میں تمہیں مختلف ٹولیوں کی شکل میں بٹا ہوا دیکھ رہاہوں صحابہ کرام اس وقت اسی طرح بیٹھے ہوئے تھے۔ اور ایک مرتبہ مسجد میں داخل ہوئے اور کچھ لوگوں کو ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کا کیا مسئلہ ہے وہ اپنے ہاتھوں سے اس طرح اشارہ کرتے ہیں جیسے دشوار خو گھوڑوں کی دم ہو۔ نماز میں پرسکون رہا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 430
حدیث نمبر: 20959
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، حدثني سماك ، وابن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سماك ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال ابن جعفر: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول " بين يدي الساعة كذابون" ، قال يحيى في حديثه: قال اخي: وكان اقرب مني" فاحذروهم".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي سِمَاكٌ ، وَابْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ " بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابُونَ" ، قَالَ يَحْيَى فِي حَدِيثِهِ: قَالَ أَخِي: وَكَانَ أَقْرَبَ مِنِّي" فَاحْذَرُوهُمْ".
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے تم ان سے بچنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20960
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن شعبة ، حدثني سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يخطب يوم الجمعة قائما، ثم يقعد، ثم يقوم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي سِمَاكٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَائِمًا، ثُمَّ يَقْعُدُ، ثُمَّ يَقُومُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن دو خطبے دیتے تھے پہلا خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20961
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن شعبة ، حدثني سماك ، قال: قلت لجابر بن سمرة : كيف كان النبي صلى الله عليه وسلم يصنع إذا صلى الفجر؟ قال:" كان يجلس في مصلاه، حتى تطلع الشمس" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي سِمَاكٌ ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ : كَيْفَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ؟ قَالَ:" كَانَ يَجْلِسُ فِي مُصَلَّاهُ، حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ" .
سماک نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نماز فجر کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا معمول تھا انہوں نے فرمایا کہ طلوع آفتاب تک اپنی جگہ پر ہی بیٹھے رہتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 670
حدیث نمبر: 20962
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عبد الملك بن عمير ، قال: سمعت جابر بن سمرة السوائي ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يزال هذا الامر ماضيا، حتى يقوم اثنا عشر اميرا"، ثم تكلم بكلمة خفيت علي، فسالت ابي ما قال؟ قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ السُّوَائِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ مَاضِيًا، حَتَّى يَقُومَ اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا"، ثُمَّ تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ خَفِيَتْ عَلَيَّ، فَسَأَلْتُ أَبِي مَا قَالَ؟ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔
حدیث نمبر: 20963
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا شعبة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يقرا في الظهر والليل إذا يغشى سورة الليل آية 1، وفي العصر نحو ذلك، وفي الصبح اطول من ذلك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى سورة الليل آية 1، وَفِي الْعَصْرِ نَحْوَ ذَلِكَ، وَفِي الصُّبْحِ أَطْوَلَ مِنْ ذَلِكَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں سورت والیل کی تلاوت فرماتے تھے اور نماز عصر میں بھی اس جیسی سورتیں پڑھتے تھے البتہ فجر کی نماز میں اس سے لمبی سورتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 459، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20964
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن مسيب بن رافع ، عن تميم بن طرفة ، عن جابر بن سمرة ، قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم، فقال:" ما لي اراكم رافعي ايديكم، كانها اذناب خيل شمس، اسكنوا في الصلاة؟!" ثم خرج علينا فرآنا حلقا، فقال:" ما لي اراكم عزين؟" . ثم خرج علينا، فقال: " الا تصفون كما تصف الملائكة عند ربها؟" قال: قالوا: يا رسول الله، كيف تصف الملائكة عند ربها؟ قال:" يتمون الصفوف الاولى، ويتراصون في الصف" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَقَالَ:" مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ، كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ، اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ؟!" ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا فَرَآنَا حِلَقًا، فَقَالَ:" مَا لِي أَرَاكُمْ عِزِينَ؟" . ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: " أَلَا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟" قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟ قَالَ:" يُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الْأُولَى، وَيَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے اور کچھ لوگوں کو ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کا کیا مسئلہ ہے وہ اپنے ہاتھوں سے اس طرح اشارہ کرتے ہیں جیسے دشوار خو گھوڑوں کی دم ہو۔ نماز میں پرسکون رہا کرو۔ پھر ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو فرمایا کہ کیا بات ہے میں تمہیں مختلف ٹولیوں کی شکل میں بٹا ہوا دیکھ رہاہوں ہوں (صحابہ کرام اس وقت اسی طرح بیٹھے ہوئے تھے) پھر ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو ہم سے فرمایا کہ تم اس طرح صف بندی کیوں نہیں کرتے جیسا کہ فرشتے اپنے رب کے سامنے صف بندی کرتے ہیں صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ فرشتے اپنے رب کے سامنے کس طرح صف بندی کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے اگلی صفوں کو مکمل کرتے ہیں اور صفوں کے خلا کو پر کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 430
حدیث نمبر: 20965
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن مسيب بن رافع ، عن تميم بن طرفة ، عن جابر بن سمرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا ينتهي اقوام يرفعون ابصارهم إلى السماء في الصلاة، او لا ترجع إليهم" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَنْتَهِي أَقْوَامٌ يَرْفَعُونَ أَبْصَارَهُمْ إِلَى السَّمَاءِ فِي الصَّلَاةِ، أَوَ لَا تَرْجِعُ إِلَيْهِمْ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کیا تم میں سے کوئی شخص دوران نماز سر اٹھاتے ہوئے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اس کی نگاہ پلٹ کر اس کی طرف واپس نہ آئے۔ (اوپر ہی کی طرف اٹھی رہ جائے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 228
حدیث نمبر: 20966
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن ابن عون ، عن الشعبي ، عن جابر بن سمرة ، قال: كنت مع ابي او مع ابني، قال: وذكر النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " لا يزال هذا الامر عزيزا منيعا، ينصرون على من ناواهم عليه إلى اثني عشر خليفة"، ثم تكلم بكلمة اصمنيها الناس، فقلت لابي او لابني: ما الكلمة التي اصمنيها الناس؟ قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي أَوْ مَعَ ابْنِي، قَالَ: وَذَكَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ عَزِيزًا مَنِيعًا، يُنْصَرُونَ عَلَى مَنْ نَاوَأَهُمْ عَلَيْهِ إِلَى اثْنَيْ عَشَرَ خَلِيفَةً"، ثُمَّ تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ أَصَمَّنِيهَا النَّاسُ، فَقُلْتُ لِأَبِي أَوْ لِابْنِي: مَا الْكَلِمَةُ الَّتِي أَصَمَّنِيهَا النَّاسُ؟ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1821
حدیث نمبر: 20967
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، حدثني سماك ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم او قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" إن بين يدي الساعة كذابين" ، قال اخي، وكان اقرب إليه مني، قال: سمعته قال:" فاحذروهم".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي سِمَاكٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابِينَ" ، قَالَ أَخِي، وَكَانَ أَقْرَبَ إِلَيْهِ مِنِّي، قَالَ: سَمِعْتُهُ قَالَ:" فَاحْذَرُوهُمْ".
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے تم ان سے بچنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20968
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن سفيان ، حدثني سماك يعني ابن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا صلى الغداة، جلس في مصلاه حتى تطلع الشمس حسناء" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي سِمَاكٌ يَعْنِي ابْنَ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا صَلَّى الْغَدَاةَ، جَلَسَ فِي مُصَلَّاهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ حَسْنَاءَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز فجر پڑھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم طلوع آفتاب تک ہی بیٹھے رہتے تھے اور نماز فجر میں سورت ق جیسی سورتوں کی تلاوت کیا کرتے تھے اور مختصر نماز پڑھاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 670
حدیث نمبر: 20969
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، حدثني سماك ، عن جابر بن سمرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله سمى المدينة طابة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي سِمَاكٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ سَمَّى الْمَدِينَةَ طَابَةَ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مدینہ منورہ کا ذکر ہوا تو فرمایا کہ اللہ نے مدینہ منورہ کا نام طابہ رکھا ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1385
حدیث نمبر: 20970
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا ابي، حدثنا علي بن ثابت ، عن ناصح ابي عبد الله، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لان يؤدب الرجل ولده، خير له من ان يتصدق كل يوم بنصف صاع" ، وقال ابو عبد الرحمن: ما حدث ابي، عن ناصح ابي عبد الله، غير هذا الحديث.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ ، عَنْ نَاصِحٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَأَنْ يُؤَدِّبَ الرَّجُلُ وَلَدَهُ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَتَصَدَّقَ كُلَّ يَوْمٍ بِنِصْفِ صَاعٍ" ، وقَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: مَا حَدَّثَ أَبِي، عَنْ نَاصِحٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ.
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انسان اپنی اولاد کو اچھا ادب سکھلا دے یہ اس کے لئے روزانہ نصف صاع صدقہ کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ناصح أبى عبدالله
حدیث نمبر: 20971
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، عن زهير ، عن سماك ، قال: سالت جابر بن سمرة ، عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يقرا في الفجر ب" ق والقرآن المجيد"، ونحوها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، عَنْ زُهَيْرٍ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ بِ" ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ"، وَنَحْوِهَا" .
سماک کہتے ہیں کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر میں سورت ق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 458، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20972
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا مسعر ، عن عبيد الله ابن القبطية ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، قال: كنا نقول خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سلمنا السلام عليكم، السلام عليكم، يشير احدنا بيده عن يمينه، وعن شماله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما بال الذين يرمون بايديهم في الصلاة كانها اذناب الخيل الشمس، الا يكفي احدكم ان يضع يده على فخذه، ثم يسلم عن يمينه، وعن شماله" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: كُنَّا نَقُولُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَلَّمْنَا السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، يُشِيرُ أَحَدُنَا بِيَدِهِ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا بَالُ الَّذِينَ يَرْمُونَ بِأَيْدِيهِمْ فِي الصَّلَاةِ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ الْخَيْلِ الشُّمْسِ، أَلَا يَكْفِي أَحَدَكُمْ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَخِذِهِ، ثُمَّ يُسَلِّمَ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم لوگ دائیں بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کا کیا مسئلہ ہیں کہ وہ اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرتے ہیں جس طرح دشوار خو گھوڑوں کی دم ہو کیا تم سکون سے نہیں رہ سکتے کہ ران پر ہاتھ رکھ ہوئے ہی اشارہ کرلو۔ دائیں بائیں جانب اپنے ساتھی کو سلام کرلو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 431
حدیث نمبر: 20973
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يخطب قائما، ويجلس بين الخطبتين، ويتلو آيات من القرآن، وكانت خطبته قصدا، وصلاته قصدا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَخْطُبُ قَائِمًا، وَيَجْلِسُ بَيْنَ الْخُطْبَتَيْنِ، وَيَتْلُو آيَاتٍ مِنَ الْقُرْآنِ، وَكَانَتْ خُطْبَتُهُ قَصْدًا، وَصَلَاتُهُ قَصْدًا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن دو خطبے دیتے تھے پہلے ایک خطبہ دیتے اور بیٹھ جاتے اور پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے اور وہ منبر پر قرآن کی آیات تلاوت کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر:
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا عبد الملك بن الربيع بن سبرة ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى ان يصلى في اعطان الإبل ورخص ان يصلى في مراح الغنم .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى أَنْ يُصَلَّى فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ وَرَخَّصَ أَنْ يُصَلَّى فِي مُرَاحِ الْغَنَمِ .
حضرت سبرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے اور بکریوں کے ریوڑ میں اجازت دی ہے۔
حدیث نمبر: 20974
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا عمرو الناقد ، حدثنا إسحاق بن منصور السلولي ، حدثنا إسرائيل ، عن اشعث بن ابي الشعثاء ، عن جعفر يعني ابن ابي ثور ، عن جده جابر بن سمرة ، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نتوضا من لحوم الإبل، وان لا نتوضا من لحوم الغنم، وان نصلي في مباءة الغنم، ولا نصلي في اعطان الإبل" حدثنا عبد الله، قال: سمعت حجاج بن الشاعر يسال ابي، فقال: ايما احب إليك، عمرو الناقد، او المعيطي؟ فقال: كان عمرو الناقد يتحرى الصدق ..حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنْ جَعْفَرٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ جَدِهِ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَتَوَضَّأَ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ، وَأَنْ لَا نَتَوَضَّأَ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ، وَأَنْ نُصَلِّيَ فِي مَبَاءَةِ الْغَنَمِ، وَلَا نُصَلِّيَ فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ" حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْت حَجَّاجَ بْنَ الشَّاعِرِ يَسْأَلُ أَبِي، فَقَالَ: أَيُّمَا أَحَبُّ إِلَيْكَ، عَمْرٌو النَّاقِدُ، أَوْ الْمُعَيْطِيُّ؟ فَقَالَ: كَانَ عُمَرٌو النَّاقِدُ يَتَحَرَّى الصِّدْقَ ..
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کریں بکری کا گوشت کھا کر وضو نہ کریں بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھ لیں اور اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20975
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيته، فرايته " متكئا على وسادة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهِ، فَرَأَيْتُهُ " مُتَّكِئًا عَلَى وِسَادَةٍ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں داخل ہوا تو دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تکیہ سے ٹیک لگا رکھی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 20976
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا مالك بن مغول ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " اتي بفرس حين انصرف من جنازة ابي الدحداح، فركب ونحن حوله نمشي" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أُتِيَ بِفَرَسٍ حِينَ انْصَرَفَ مِنْ جَنَازَةِ أَبِي الدَّحْدَاحِ، فَرَكِبَ وَنَحْنُ حَوْلَهُ نَمْشِي" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابودحداح کی نماز جنازہ پڑھائی پھر ایک گھوڑا لایا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوا ہوگئے اور ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد چلنے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 965
حدیث نمبر: 20977
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، وشريك ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ،" ان رجلا قتل نفسه، فلم يصل عليه النبي صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، وَشَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ،" أَنَّ رَجُلًا قَتَلَ نَفْسَهُ، فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں پتا چلا کہ ایک آدمی نے خود کشی کرلی یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك ، وقد توبع
حدیث نمبر: 20978
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثني إسرائيل ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: رايتها" مثل بيضة الحمام، ولونها لون جسده" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنِي إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُهَا" مِثْلَ بَيْضَةِ الْحَمَامِ، وَلَوْنُهَا لَوْنُ جَسَدِهِ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پر مہر نبوت دیکھی ہے وہ کبوتری کے انڈے جتنی ہے اور اس کا رنگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم کے ہم رنگ تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 20979
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن المسعودي ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: جاء ماعز بن مالك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فاعترف عنده بالزنا، قال: فحول وجهه، قال: فجاءنا فاعترف مرارا، فامر برجمه فرجم، ثم اتي فاخبر، فقام فحمد الله تعالى واثنى عليه، قال:" ما بال رجال كلما نفرنا في سبيل الله تخلف احدهم عندهن له نبيب كنبيب التيس، يمنح إحداهن الكثبة، لئن امكنني الله منهم، لاجعلنهم نكالا" ..حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الْمَسْعُودِيِّ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: جَاءَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاعْتَرَفَ عِنْدَهُ بِالزِّنَا، قَالَ: فَحَوَّلَ وَجْهَهُ، قَالَ: فَجَاءَنَا فَاعْتَرَفَ مِرَارًا، فَأَمَرَ بِرَجْمِهِ فَرُجِمَ، ثُمَّ أُتِيَ فَأُخْبِرَ، فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ تَعَالَى وَأَثْنَى عَلَيْهِ، قَالَ:" مَا بَالُ رِجَالٍ كُلَّمَا نَفَرْنَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَخَلَّفَ أَحَدُهُمْ عِنْدَهُنَّ لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ، يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْكُثْبَةَ، لَئِنْ أَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْهُمْ، لَأَجْعَلَنَّهُمْ نَكَالًا" ..
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حضرت ماعز بن مالک حاضر ہوئے اور اپنے متعلق بدکاری کا اعتراف کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رخ انور پھیرلیا وہ کئی مرتبہ آیا اور اعتراف کرتا رہا چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا لوگوں نے انہیں رجم کردیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آکر اس کی اطلاع کردی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اللہ کی حمدوثناء کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہماری کوئی جماعت جب بھی اللہ کے راستے میں جہاد کے لئے نکلتی ہے تو ان میں سے جو شخص پیچھے رہ جاتا ہے اس کی آواز بکرے جیسی ہوجاتی ہے جو کسی کو تھوڑا سا دودھ دیدے واللہ مجھے ان میں سے جس پر بھی قدرت ملی اسے سزا ضرور دوں گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20980
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا إبراهيم بن الحجاج ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك ، عن جعفر بن ابي ثور ، عن جابر بن سمرة جده، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، او رجلا، قال: يا رسول الله، اتوضا من لحوم الغنم؟ قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن شئت" ، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَجَّاجِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ رَجُلًا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ شِئْتَ" ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم چاہو پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے حجاج بن شاعر کو اپنے والد سے یہ سوال کرتے ہوئے سنا کہ آپ کے نزدیک عمر ناقد اور معیطی میں سے زیادہ پسندیدہ کون ہے انہوں نے فرمایا کہ عمر ناقد سچ بولنے کی کوشش تلاش کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20981
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا فطر ، عن ابي خالد الوالبي ، عن جابر بن سمرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بعثت انا والساعة كهاتين" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا فِطْرٌ ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ الْوَالِبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے (راوی نے شہادت اور انگلی کی طرف اشارہ کرکے دکھایا)۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20982
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يقرا في الظهر والعصر والسماء ذات البروج سورة البروج آية 1 و والسماء والطارق سورة الطارق آية 1، وشبهها" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ سورة البروج آية 1 وَ وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ سورة الطارق آية 1، وَشَبَهَهَا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نماز میں والسماء ذات البروج اور والسماء والطارق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20983
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، قال: اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل قصير اشعث ذي عضلات عليه إزار وقد زنى، فرده مرتين، قال: ثم امر به فرجم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كلما نفرنا غازين في سبيل الله تخلف احدكم، له نبيب كنبيب التيس، يمنح إحداهن الكثبة، إن الله لا يمكنني من احد منهم إلا جعلته نكالا"، او" نكلته"، قال: فحدثنيه سعيد بن جبير، فقال: إنه رده اربع مرات ..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ قَصِيرٍ أَشْعَثَ ذِي عَضَلَاتٍ عَلَيْهِ إِزَارٌ وَقَدْ زَنَى، فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ، قَالَ: ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلَّمَا نَفَرْنَا غَازِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَخَلَّفَ أَحَدُكُمْ، لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ، يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْكُثْبَةَ، إِنَّ اللَّهَ لَا يُمَكِّنُنِي مِنْ أَحَدٍ مِنْهُمْ إِلَّا جَعَلْتُهُ نَكَالًا"، أَوْ" نَكَّلْتُهُ"، قَالَ: فَحَدَّثَنِيهِ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، فَقَالَ: إِنَّهُ رَدَّهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ ..
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حضرت ماعز بن مالک جو پستہ قدآدمی تھے کو ایک تہبند میں پیش کیا گیا ان کے جسم پر تہبند کے علاوہ کوئی چادر نہ تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک تکیہ پر بائیں جانب ٹیک لگائے بیٹھے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کچھ باتیں جن کے متعلق مجھے کچھ معلوم نہیں کہ وہ کیا باتیں تھیں کیونکہ میرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان قوم حائل تھی تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے جاؤ کچھ وقفے کے بعد فرمایا کہ اسے واپس لے آؤ اس وقت جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے باتیں کہی وہ میں نے سنی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے جاؤ اسے رجم کردو۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے میں نے وہ بھی سنا ہماری کوئی بھی جماعت اللہ کے راستے میں جہاد کے لئے نکلتی ہے تو ان میں سے جو شخص پیچھے رہ جاتا ہے اس کی آواز بکرے جیسی ہوتی ہے اور جو کسی کو تھوڑا سا دودھ دے دے واللہ اس پر جس کو بھی قدرت ملی اسے سزا ضرور دوں گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 1692، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20984
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم اتي بماعز بن مالك، فذكر معناه إلا انه قال:" تخلف احدهم ينبب كنبيب التيس"، قال: فحدثته الحكم، فاعجبه، وقال لي: ما الكثبة؟ فسالت سماكا عن الكثبة، فقال: اللبن القليل.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" تَخَلَّفَ أَحَدُهُمْ يُنَبِّبُ كَنَبِيبِ التَّيْسِ"، قَالَ: فَحَدَّثْتُهُ الْحَكَمَ، فَأَعْجَبَهُ، وَقَالَ لِي: مَا الْكُثْبَةُ؟ فَسَأَلْتُ سِمَاكًا عَنِ الْكُثْبَةِ، فَقَالَ: اللَّبَنُ الْقَلِيلُ.

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20985
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لن يبرح هذا الدين قائما يقاتل عليه عصابة من المسلمين حتى تقوم الساعة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَنْ يَبْرَحَ هَذَا الدِّينُ قَائِمًا يُقَاتِلُ عَلَيْهِ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا ایک جماعت اس کے لئے قتال کرتی رہے گی یہاں تک کہ قیامت آجائے گی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 1922، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20986
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ضليع الفم، اشكل العين، منهوس العقبين" ، قلت لسماك: ما ضليع الفم؟ قال: عظيم الفم، قلت: ما اشكل العين؟ قال: طويل شفر العين، قلت: ما منهوس العقب؟ قال: قليل لحم العقب.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَلِيعَ الْفَمِ، أَشْكَلَ الْعَيْنِ، مَنْهُوسَ الْعَقِبَيْنِ" ، قُلْتُ لِسِمَاكٍ: مَا ضَلِيعُ الْفَمِ؟ قَالَ: عَظِيمُ الْفَمِ، قُلْتُ: مَا أَشْكَلُ الْعَيْنِ؟ قَالَ: طَوِيلُ شُفْرِ الْعَيْنِ، قُلْتُ: مَا مَنْهُوسُ الْعَقِبِ؟ قَالَ: قَلِيلُ لَحْمِ الْعَقِبِ.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی سفیدی میں سرخ دوڑے تھے اور دہن مبارک کشادہ تھا اور مبارک پنڈلیوں پر گوشت کم تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2339
حدیث نمبر: 20987
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، قال: سمعت نبي الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لتفتحن كنوز كسرى الابيض قال شعبة او قال: الذي في الابيض عصابة من المسلمين" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَتَفْتَحَنَّ كُنُوزَ كِسْرَى الْأَبْيَضَ قَالَ شُعْبَةُ أَوْ قَالَ: الَّذِي فِي الْأَبْيَضِ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے مسلمانوں کی ایک جماعت نکلے گی وہ کسری اور آل کسری کا سفید خزانہ نکال لے گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2919، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20988
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن حماد بن سلمة ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال:" ما كان في راس رسول الله صلى الله عليه وسلم من الشيب إلا شعرات في مفرق راسه، كان إذا ادهن غطاهن" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" مَا كَانَ فِي رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الشَّيْبِ إِلَّا شَعَرَاتٌ فِي مَفْرِقِ رَأْسِهِ، كَانَ إِذَا ادَّهَنَ غَطَّاهُنَّ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں چند بال سفید تھے جب آپ سر پر تیل لگاتے تو بالوں کی سفیدی واضح نہیں ہوتی تھی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20989
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا زائدة ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يقرا في الصبح ب ق، وكان صلاته بعد تخفيفا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَقْرَأُ فِي الصُّبْحِ بِ ق، وَكَانَ صَلَاتُهُ بَعْدُ تَخْفِيفًا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہلکی نماز پڑھاتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر میں سورت ق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 643، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 20990
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، حدثنا سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا اتي بطعام اكل منه وبعث بفضله إلى ابي ايوب، فكان ابو ايوب يضع اصابعه حيث يرى اثر اصابع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتي النبي صلى الله عليه وسلم بقصعة فوجد منها ريح ثوم، فلم يذقها، وبعث بها إلى ابي ايوب، فنظر، فلم ير فيها اثر اصابع النبي صلى الله عليه وسلم، فلم يذقها، فاتاه، فقال: يا رسول الله، لم ار فيها اثر اصابعك؟ قال: " إني وجدت منها ريح ثوم"، قال:: فتبعث إلي بما لا تاكل؟ قال:" إني ياتيني الملك" ..حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ أَكَلَ مِنْهُ وَبَعَثَ بِفَضْلِهِ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ، فَكَانَ أَبُو أَيُّوبَ يَضَعُ أَصَابِعَهُ حَيْثُ يَرَى أَثَرَ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَصْعَةٍ فَوَجَدَ مِنْهَا رِيحَ ثُومٍ، فَلَمْ يَذُقْهَا، وَبَعَثَ بِهَا إِلَى أَبِي أَيُّوبَ، فَنَظَرَ، فَلَمْ يَرَ فِيهَا أَثَرَ أَصَابِعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَذُقْهَا، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ أَرَ فِيهَا أَثَرَ أَصَابِعِكَ؟ قَالَ: " إِنِّي وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ ثُومٍ"، قَالَ:: فَتَبْعَثُ إِلَيَّ بِمَا لَا تَأْكُلُ؟ قَالَ:" إِنِّي يَأْتِينِي الْمَلَكُ" ..
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کھانے کی کوئی چیز ہدیہ کی جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کچھ لے کر باقی سارا حضرت ابوایوب انصاری کے پاس بھیج دیتے۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے کھانا آیا جس میں لہسن تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اس طرح حضرت ابوایوب کو بھجوا دیا اور خود اس میں سے کچھ بھی نہیں لیا جب حضرت ابوایوب نے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ لینے کا اثر محسوس نہیں کیا تو کھانا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے۔ اور اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے لہسن کی بدبو کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا حضرت ابوایوب نے یہ سن کر عرض کیا کہ پھر جس چیز کو آپ تناول نہیں فرماتے اسے میرے پاس کیوں بھیج دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیونکہ میرے پاس فرشتہ آتا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20991
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، قال: سمعت بعض اصحابنا، يقول: عن علي بن المديني ، قال: قال لي سفيان بن عيينة : عندك حديث احسن من هذا واجود إسنادا من هذا، قال: قلت: ما هو؟ قال: حدثني عبيد الله بن ابي يزيد ، عن ابيه ، عن ام ايوب ، ان النبي صلى الله عليه وسلم نزل على ابي ايوب، فذكر هذا حديث الثوم، قال: قلت له: نعم، شعبة، عن سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم نزل على ابي ايوب، فسكت.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْت بَعْضَ أَصْحَابِنَا، يَقُولُ: عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ ، قَالَ: قَالَ لِي سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ : عِنْدَكَ حَدِيثٌ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا وَأَجْوَدُ إِسْنَادًا مِنْ هَذَا، قَالَ: قُلْتُ: مَا هُوَ؟ قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أُمِّ أَيُّوبَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ عَلَى أَبِي أَيُّوبَ، فَذَكَرَ هَذَا حَدِيثَ الثُّومِ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: نَعَمْ، شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ عَلَى أَبِي أَيُّوبَ، فَسَكَتَ.
علی بن مدینی کہتے ہیں کہ مجھ سے سفیان بن عیینہ نے کہا کہ گزشتہ حدیث آپ کے پاس اس سے زیادہ عمدہ سند سے موجود تھی؟ میں نے ان سے حدیث پوچھی تو انہوں نے اپنی سند کے ساتھ گزشتہ حدیث ذکر کی میں نے اثبات میں جواب دیا اور اپنی سند ذکر کی تو وہ خاموش ہو گئے۔

حكم دارالسلام: حديث سفيان بن عيينة ، عن عبيدالله بن أبى يزيد حديث حسن فى الشواهد، وحديث شعبة عن سماك حديث صحيح، وإسناده حسن
حدیث نمبر: 20992
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، اخبرنا سماك ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، وقيل له: اكان في راس رسول الله صلى الله عليه وسلم شيب؟ قال: " لم يكن في راسه ولا في لحيته إلا شعرات في مفرق راسه، إذا دهنهن واراهن الدهن" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا سِمَاكٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، وَقِيلَ لَهُ: أَكَانَ فِي رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْبٌ؟ قَالَ: " لَمْ يَكُنْ فِي رَأْسِهِ وَلَا فِي لِحْيَتِهِ إِلَّا شَعَرَاتٌ فِي مَفْرِقِ رَأْسِهِ، إِذَا دَهَنَهُنَّ وَارَاهُنَّ الدُّهْنُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں چند سفید بال تھے جب آپ سر پر تیل لگاتے تو بالوں کی سفیدی واضح نہیں ہوتی تھی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20993
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، وبهز ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك ، قال ابو كامل ، اخبرنا سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان رجلا كان بالحرة معه اهله وولده، فقال له رجل: إني اضللت ناقة لي، فإن وجدتها فامسكها، فوجدها، فمرضت، فقالت له امراته: انحرها، فابى، فنفقت، فقالت له امراته: قددها حتى ناكل من لحمها وشحمها، قال: حتى استامر النبي صلى الله عليه وسلم، فاتاه فاخبره، فقال له" هل لك غنى يغنيك؟" قال: لا، قال:" فكلوها"، قال: فجاء صاحبها بعد ذلك، فقال: الا كنت نحرتها؟ قال: استحيت منك .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ أَبُو كَامِلٍ ، أَخْبَرَنَا سِمَاكٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ بِالْحَرَّةِ مَعَهُ أَهْلُهُ وَوَلَدُهُ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: إِنِّي أَضْلَلْتُ نَاقَةً لِي، فَإِنْ وَجَدْتَهَا فَأَمْسِكْهَا، فَوَجَدَهَا، فَمَرِضَتْ، فَقَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ: انْحَرْهَا، فَأَبَى، فَنَفَقَتْ، فَقَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ: قَدِّدْهَا حَتَّى نَأْكُلَ مِنْ لَحْمِهَا وَشَحْمِهَا، قَالَ: حَتَّى أَسْتَأْمِرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ لَهُ" هَلْ لَكَ غِنًى يُغْنِيكَ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَكُلُوهَا"، قَالَ: فَجَاءَ صَاحِبُهَا بَعْدَ ذَلِكَ، فَقَالَ: أَلَا كُنْتَ نَحَرْتَهَا؟ قَالَ: اسْتَحَيْتُ مِنْكَ .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی اپنے والد کے ساتھ حرہ میں رہتا تھا اس سے کسی نے کہا کہ میری اونٹنی بھاگ گئی ہے اگر تمہیں ملے تو اسے پکڑ لاؤ اتفاق سے اس آدمی کو وہ مل گئی لیکن اس کا مالک واپس نہ آیا یہاں تک کہ وہ بیمار ہوگئی اس کی بیوی نے اس سے کہا کہ اسے ذبح کرلو تاکہ ہم اسے کھا سکیں لیکن اس نے ایسا نہیں کیا حتی کہ وہ اونٹنی مرگئی اس کی بیوی نے پھر کہا کہ اس کی کھال کو اتار دو تاکہ اب تو اس کے گوشت کو چربی کے ٹکرے کرلے اس نے کہا کہ میں پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھوں گا اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا کہ کیا تمہارے پاس اتنا ہے کہ تمہیں اس اونٹنی سے مستغنی کردے اس نے کہا نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم جا کر اسے کھالو کچھ عرصہ بعد اس کا مالک بھی آگیا اور سارا واقعہ سن کر اس نے کہا تم نے اسے ذبح کیوں نہ کرلیا اس نے جواب دیا مجھے تم سے حیاء آئی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، تفرد به سماك بن حرب، ومثله لا يحتمل فى مثل هذا المتن
حدیث نمبر: 20994
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا شريك ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " رجم يهوديا ويهودية" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی مرد اور عورت پر رجم کی سزاجاری فرمائی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك
حدیث نمبر: 20995
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، ويحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك بن حرب ، انه سمع جابر بن سمرة ، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يصلي الصلوات كنحو من صلاتكم التي تصلون اليوم، ولكنه كان يخفف، كانت صلاته اخف من صلاتكم، وكان يقرا في الفجر الواقعة ونحوها من السور" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، وَيَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ كَنَحْوٍ مِنْ صَلَاتِكُمْ الَّتِي تُصَلُّونَ الْيَوْمَ، وَلَكِنَّهُ كَانَ يُخَفِّفُ، كَانَتْ صَلَاتُهُ أَخَفَّ مِنْ صَلَاتِكُمْ، وَكَانَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ الْوَاقِعَةَ وَنَحْوَهَا مِنَ السُّوَرِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہی نمازیں پڑھایا کرتے تھے جو آج تم پڑھتے ہو لیکن وہ نماز میں تخفیف فرماتے تھے اور ان کی نماز تمہاری نماز سے ہلکی ہوتی تھی اور نماز فجر میں سورة واقعہ اور اس جیسی سورتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 643، وهذا إسناد صحيح، وقد وقع فى رواية إسرائيل هذه أنه كان يقرأ فى الصبح بالواقعة، وقد جاء أنه كان يقرأ ق
حدیث نمبر: 20996
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، وابو نعيم ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، انه سمع جابر بن سمرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليفتحن رهط من المسلمين كنوز كسرى التي قال ابو نعيم: الذي بالابيض"، قال جابر: فكنت فيهم، فاصابني الف درهم .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، وَأَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيَفْتَحَنَّ رَهْطٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ كُنُوزَ كِسْرَى الَّتِي قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ: الَّذِي بِالْأَبْيَضِ"، قَالَ جَابِرٌ: فَكُنْتُ فِيهِمْ، فَأَصَابَنِي أَلْفُ دِرْهَمٍ .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمانوں کی ایک جماعت نکلے گی اور وہ کسری اور آل کسری کا سفید خزانہ نکال لیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2919، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20997
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، عن سماك ، انه سمع جابر بن سمرة ، يقول:" كان مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤذن ثم يمهل حتى إذا راى نبي الله صلى الله عليه وسلم قد خرج، اقام الصلاة حين يراه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ:" كَانَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤَذِّنُ ثُمَّ يُمْهِلُ حَتَّى إِذَا رَأَى نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَرَجَ، أَقَامَ الصَّلَاةَ حِينَ يَرَاهُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مؤذن جب اذان دیتا تو کچھ دیر رک جاتا اور اس وقت تک اقامت نہ کہتا جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے نہ دیکھ لیتا جب وہ دیکھتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے ہیں تو وہ اقامت شروع کردیتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20998
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، عن سماك ، انه سمع جابر بن سمرة ، يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد شمط مقدم راسه ولحيته، فإذا ادهن ومشط لم يتبين، وإذا شعث راسه تبين، وكان كثير الشعر واللحية"، فقال رجل: وجهه مثل السيف؟ قال: لا، بل" كان مثل الشمس والقمر مستديرا"، قال ورايت" خاتمه عند كتفه مثل بيضة الحمامة، يشبه جسده"..حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ شَمِطَ مُقَدَّمُ رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ، فَإِذَا ادَّهَنَ وَمَشَطَ لَمْ يَتَبَيَّنْ، وَإِذَا شَعِثَ رَأْسُهُ تَبَيَّنَ، وَكَانَ كَثِيرَ الشَّعْرِ وَاللِّحْيَةِ"، فَقَالَ رَجُلٌ: وَجْهُهُ مِثْلُ السَّيْفِ؟ قَالَ: لَا، بَلْ" كَانَ مِثْلَ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ مُسْتَدِيرًا"، قَالَ وَرَأَيْتُ" خَاتَمَهُ عِنْدَ كَتِفِهِ مِثْلَ بَيْضَةِ الْحَمَامَةِ، يُشْبِهُ جَسَدَهُ"..
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے اگلے حصے میں چند بال سفید تھے جب آپ سر پر تیل لگاتے تو بالوں کی سفیدی واضح نہیں ہوتی تھی اور جب تیل نہ لگاتے تو ان کی سفیدی واضح ہوجاتی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور داڑھی کے بال گھنے تھے کسی نے پوچھا کہ ان کا چہرہ تلوار کی طرح چمکدار تھا؟ انہوں نے فرمایا نہیں بلکہ چاند سورج کی طرح چمکدار تھا اور گولائی میں تھا اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پر مہر نبوت دیکھی تھی وہ کبوتری کے انڈے جتنی تھی اور ان کے جسم کے مشابہہ تھی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 2344، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 20999
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر، حدثنا إسرائيل، حدثنا سماك، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد شمط، فذكر معناه.حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ شَمِطَ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21000
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، وخلف بن الوليد ، قالا: حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، انه سمع جابر بن سمرة يقول: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الفجر، فجعل يهوي بيده قال: خلف يهوي في الصلاة قدامه، فساله القوم حين انصرف، فقال:" إن الشيطان هو كان يلقي علي شرر النار ليفتنني عن صلاتي، فتناولته، فلو اخذته ما انفلت مني حتى يناط إلى سارية من سواري المسجد، ينظر إليه ولدان اهل المدينة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَخَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ يَقُولُ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْفَجْرِ، فَجَعَلَ يَهْوِي بِيَدِهِ قَالَ: خَلَفٌ يَهْوِي فِي الصَّلَاةِ قُدَّامَهُ، فَسَأَلَهُ الْقَوْمُ حِينَ انْصَرَفَ، فَقَالَ:" إِنَّ الشَّيْطَانَ هُوَ كَانَ يُلْقِي عَلَيَّ شَرَرَ النَّارِ لِيَفْتِنَنِي عَنْ صَلَاتِي، فَتَنَاوَلْتُهُ، فَلَوْ أَخَذْتُهُ مَا انْفَلَتَ مِنِّي حَتَّى يُنَاطَ إِلَى سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، يَنْظُرُ إِلَيْهِ وِلْدَانُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں فجر کی نماز پڑھا رہے تھے کہ دوران نماز اپنے ہاتھ سے کسی چیز کو پکڑنے کی کوشش کرتے ہوئے دکھائی دیئے نماز سے فارغ ہو کر لوگوں نے اس کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ شیطان میرے سامنے آگ کے شعلے لے کر آتا تھا تاکہ میری نماز خراب کردے میں اسے پکڑ رہا تھا اگر میں اسے پکڑ لیتا تو وہ مجھ سے اپنے آپ کو چھڑا نہیں سکتا تھا یہاں تک کہ اسے مسجد کے کسی ستون کے ساتھ باندھ دیا جاتا اور اہل مدینہ کے بچے اسے دیکھتے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21001
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كان مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤذن، ثم يمهل ولا يقيم، حتى إذا راى رسول الله صلى الله عليه وسلم قد خرج، اقام الصلاة حين يراه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤَذِّنُ، ثُمَّ يُمْهِلُ وَلَا يُقِيمُ، حَتَّى إِذَا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَرَجَ، أَقَامَ الصَّلَاةَ حِينَ يَرَاهُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مؤذن جب اذان دیتا تو کچھ دیر رک جاتا اور اس وقت تک اقامت نہ کہتا جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے نہ دیکھ لیتا جب وہ دیکھتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے ہیں تو وہ اقامت شروع کردیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 21002
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن حماد ، وعفان ، قالا: حدثنا ابو عوانة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يصلي الصلوات نحوا من صلاتكم، وكان يؤخر العتمة بعد صلاتكم شيئا، وكان يخفف الصلاة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ نَحْوًا مِنْ صَلَاتِكُمْ، وَكَانَ يُؤَخِّرُ الْعَتَمَةَ بَعْدَ صَلَاتِكُمْ شَيْئًا، وَكَانَ يُخَفِّفُ الصَّلَاةَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہی نمازیں پڑھاتے تھے جو تم پڑھتے ہو لیکن وہ درمیانی نماز پڑھاتے تھے اور نماز عشاء کو ذرا مؤخر کردیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 643
حدیث نمبر: 21003
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يقرا في صلاة الفجر ب" ق والقرآن المجيد" وكانت صلاته بعد تخفيفا . وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى الفجر قعد في مصلاه حتى تطلع الشمس" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ بِ" ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ" وَكَانَتْ صَلَاتُهُ بَعْدُ تَخْفِيفًا . وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ قَعَدَ فِي مُصَلَّاهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہلکی نماز پڑھاتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر میں سورت ق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز فجر پڑھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم طلوع آفتاب تک اپنی جگہ پر ہی بیٹھے رہتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 643
حدیث نمبر: 21004
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، حدثنا عباد يعني ابن العوام ، عن حجاج ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كان في ساقي رسول الله صلى الله عليه وسلم حموشة، وكان لا يضحك إلا تبسما، وكان إذا نظرت إليه، قلت: اكحل، وليس باكحل" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ يَعْنِي ابْنَ الْعَوَّامِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ فِي سَاقَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُمُوشَةٌ، وَكَانَ لَا يَضْحَكُ إِلَّا تَبَسُّمًا، وَكَانَ إِذَا نَظَرْتُ إِلَيْهِ، قُلْتُ: أَكْحَلُ، وَلَيْسَ بِأَكْحَلِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک پنڈلیوں میں پتلا پن تھا اور ہنستے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم صرف تبسم فرماتے تھے اور جب بھی تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے تو یہی کہتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سرمگیں ہیں خواہ آپ نے سرمہ بھی نہ لگایا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، حجاج بن أرطاة مدلس، وقد عنعنه
حدیث نمبر: 21005
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا سليمان بن معاذ الضبي ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن بمكة لحجرا كان يسلم علي ليالي بعثت، إني لاعرفه إذا مررت به" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُعَاذٍ الضَّبِّيُّ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بِمَكَّةَ لَحَجَرًا كَانَ يُسَلِّمُ عَلَيَّ لَيَالِيَ بُعِثْتُ، إِنِّي لَأَعْرِفُهُ إِذَا مَرَرْتُ بِهِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں مکہ مکرمہ میں ایک پتھر کو پہچانتاہوں جو مجھے قبل از بعثت سلام کیا کرتا تھا میں اسے اب بھی پہچانتاہوں۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف الضعف سليمان بن معاذ الضبي، لكنه متابع
حدیث نمبر: 21006
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك بن حرب ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح فجعل ينتهر شيئا قدامه، فلما انصرف سالناه، فقال: " ذاك الشيطان القى على قدمي شررا من نار ليفتنني عن الصلاة"، قال:" وقد انتهرته، ولو اخذته لنيط إلى سارية من سواري المسجد، حتى يطيف به ولدان اهل المدينة" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ فَجَعَلَ يَنْتَهِرُ شَيْئًا قُدَّامَهُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ سَأَلْنَاهُ، فَقَالَ: " ذَاكَ الشَّيْطَانُ أَلْقَى عَلَى قَدَمَيَّ شَرَرًا مِنْ نَارٍ لِيَفْتِنَنِي عَنِ الصَّلَاةِ"، قَالَ:" وَقَدْ انْتَهَرْتُهُ، وَلَوْ أَخَذْتُهُ لَنِيطَ إِلَى سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، حَتَّى يُطِيفَ بِهِ وِلْدَانُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں فجر کی نماز پڑھا رہے تھے کہ دوران نماز اپنے ہاتھ سے کسی چیز کو پکڑنے کی کوشش کرتے ہوئے دکھائی دیئے نماز سے فارغ ہو کر لوگوں نے اس کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ شیطان میرے سامنے آگ کے شعلے لے کر آتا تھا تاکہ میری نماز خراب کردے میں اسے پکڑ رہا تھا اگر میں اسے پکڑ لیتا تو وہ مجھ سے اپنے آپ کو چھڑا نہیں سکتا تھا یہاں تک کہ اسے مسجد کے کسی ستون کے ساتھ باندھ دیا جاتا اور اہل مدینہ کے بچے اسے دیکھتے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21007
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا إسرائيل ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كان مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤذن، ثم لا يقيم يمهل، حتى إذا راى النبي صلى الله عليه وسلم قد خرج اقام الصلاة" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤَذِّنُ، ثُمَّ لَا يُقِيمُ يُمْهِلُ، حَتَّى إِذَا رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَرَجَ أَقَامَ الصَّلَاةَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مؤذن جب اذان دیتا تو کچھ دیر رک جاتا اور اس وقت تک اقامت نہ کہتا جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر نکلتے ہوئے نہ دیکھ لیتا جب وہ دیکھتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے ہیں تو وہ اقامت شروع کردیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 21008
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا شيبان ، عن الاشعث ، عن جعفر بن ابي ثور ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يامر بصيام عاشوراء، ويحثنا عليه، ويتعاهدنا عنده، فلما فرض رمضان لم يامرنا به، ولم ينهنا عنه، ولم يتعاهدنا عنده" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنِ الْأَشْعَثِ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِصِيَامِ عَاشُورَاءَ، وَيَحُثُّنَا عَلَيْهِ، وَيَتَعَاهَدُنَا عِنْدَهُ، فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ لَمْ يَأْمُرْنَا بِهِ، وَلَمْ يَنْهَنَا عَنْهُ، وَلَمْ يَتَعَاهَدْنَا عِنْدَهُ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ابتداء دس محرم کا روزہ رکھنے کی ترغیب اور حکم دیتے تھے اور ہم سے اس پر عمل کرواتے تھے بعد میں جب ماہ رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کا حکم دیا اور نہ ہی منع کیا اور نہ ہی عمل کروایا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21009
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا شيبان ، عن الاشعث ، عن جعفر بن ابي ثور ، عن جابر بن سمرة ، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نتوضا من لحوم الإبل، ولا نتوضا من لحوم الغنم، وان نصلي في دمن الغنم، ولا نصلي في عطن الإبل" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنِ الْأَشْعَثِ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَتَوَضَّأَ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ، وَلَا نَتَوَضَّأَ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ، وَأَنْ نُصَلِّيَ فِي دِمَنِ الْغَنَمِ، وَلَا نُصَلِّيَ فِي عَطَنِ الْإِبِلِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کریں بکری کا گوشت کھا کر وضو نہ کریں بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھ لیں اور اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21010
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سلمة الخزاعي ، اخبرنا شريك ، عن سماك ، عن جابر ، قال: كنا نجلس إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكانوا يتناشدون الاشعار ويتذاكرون اشياء من امر الجاهلية،" ورسول الله صلى الله عليه وسلم ساكت، فربما تبسم"، او قال: كنا نتناشد الاشعار، ونذكر اشياء من امر الجاهلية،" فربما تبسم صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: كُنَّا نَجْلِسُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانُوا يَتَنَاشَدُونَ الْأَشْعَارَ وَيَتَذَاكَرُونَ أَشْيَاءَ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ،" وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاكِتٌ، فَرُبَّمَا تَبَسَّمَ"، أَوْ قَالَ: كُنَّا نَتَنَاشَدُ الْأَشْعَارَ، وَنَذْكُرُ أَشْيَاءَ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ،" فَرُبَّمَا تَبَسَّمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلسوں میں شریک ہوتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ وقت خاموش رہتے تھے اور کم ہنستے تھے البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں صحابہ اشعار بھی کہہ لیا کرتے تھے اور زمانہ جاہلیت کے واقعات ذکر کر کے ہنستے تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم تبسم فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ لكنه توبع
حدیث نمبر: 21011
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله الزبيري ، وخلف بن الوليد ، قالا: حدثنا إسرائيل ، عن سماك بن حرب ، انه سمع جابر بن سمرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يزال هذا الامر قائما يقاتل عليه المسلمون حتى تقوم الساعة"، قال ابو عبد الرحمن: هذا ابو احمد الزبيري ليس من ولد الزبير بن العوام، إنما كان اسم جده الزبير .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الزُّبَيْرِيُّ ، وَخَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ قَائِمًا يُقَاتِلُ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ لَيْسَ مِنْ وَلَدِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، إِنَّمَا كَانَ اسْمُ جَدِّهِ الزُّبَيْرَ .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا اور ایک جماعت اس کے لئے قتال کرتی رہے گی یہاں تک کہ قیامت آجائے

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21012
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا شيبان ، عن عبد الملك ، عن جابر بن سمرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا ذهب قيصر فلا قيصر بعده، وإذا ذهب كسرى فلا كسرى بعده، والذي نفس محمد بيده، لتنفقن كنوزهما في سبيل الله" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلَكِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا ذَهَبَ قَيْصَرُ فَلَا قَيْصَرَ بَعْدَهُ، وَإِذَا ذَهَبَ كِسْرَى فَلَا كِسْرَى بَعْدَهُ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کسری ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی کسری نہ آسکے گا اور جب قیصر ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہ آئے گا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم ان دونوں کے خزانے اللہ کے راستہ میں خرچ کرو گے اور وہ وقت ضرور آئے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3121، م: 2919
حدیث نمبر: 21013
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مؤمل بن إسماعيل ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا داود بن ابي هند ، عن الشعبي ، عن جابر بن سمرة ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" يكون لهذه الامة اثنا عشر خليفة" .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يَكُونُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ اثْنَا عَشَرَ خَلِيفَةً" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس امت میں بارہ خلفاء ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ مؤمل
حدیث نمبر: 21014
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا زائدة ، حدثنا سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: نبئت ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لن يبرح هذا الدين قائما يقاتل عليه عصابة من المسلمين حتى تقوم الساعة" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: نُبِّئْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَنْ يَبْرَحَ هَذَا الدِّينُ قَائِمًا يُقَاتِلُ عَلَيْهِ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دین ہمشیہ قائم رہے گا اور ایک جماعت اس کے لئے قتال کرے گی یہاں تک کہ قیامت آجائے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21015
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا عثمان بن عبد الله بن موهب ، عن جعفر بن ابي ثور ، عن جابر بن سمرة ، قال: كنت قاعدا مع النبي صلى الله عليه وسلم، فاتاه رجل، فقال: يا رسول الله، انتوضا من لحوم الغنم؟ قال: " إن شئت توضا منه، وإن شئت لا توضا منه"، قال:" افاتوضا من لحوم الإبل؟ قال:" نعم، فتوضا من لحوم الإبل"، قال: فنصلي في مبارك الإبل؟ قال:" لا"، قال: انصلي في مرابض الغنم؟ قال:" نعم، صل في مرابض الغنم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كُنْتُ قَاعِدًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ قَالَ: " إِنْ شِئْتَ تَوَضَّأْ مِنْهُ، وَإِنْ شِئْتَ لَا تَوَضَّأْ مِنْهُ"، قَالَ:" أَفَأَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ؟ قَالَ:" نَعَمْ، فَتَوَضَّأْ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ"، قَالَ: فَنُصَلِّي فِي مَبَارِكِ الْإِبِلِ؟ قَالَ:" لَا"، قَالَ: أَنُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ؟ قَالَ:" نَعَمْ، صَلِّ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاہو تو کرلو چاہو تو نہ کرو اس نے پوچھا کہ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں سائل نے پوچھا اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اس نے پوچھا کہ اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره ، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21016
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا شعبة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي الظهر إذا دحضت الشمس" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي الظُّهْرَ إِذَا دَحَضَتِ الشَّمْسُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 618
حدیث نمبر: 21017
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا حماد ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كان بلال يؤذن إذا دحضت الشمس" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ بِلَالٌ يُؤَذِّنُ إِذَا دَحَضَتِ الشَّمْسُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت بلال زوال کے بعد اذان دیتے تھے اس میں کوتاہی نہیں کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 21018
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يقرا في الظهر والعصر ب والسماء والطارق سورة الطارق آية 1، و والسماء ذات البروج سورة البروج آية 1، ونحوهما من السور" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِ وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ سورة الطارق آية 1، وَ وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ سورة البروج آية 1، وَنَحْوَهُمَا مِنَ السُّورِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نماز میں والسماء ذات البروج اور والسماء والطارق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21019
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو كامل ، وبهز ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ،" ان بلالا كان يؤذن بالظهر إذا دحضت الشمس" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ،" أَنَّ بِلَالًا كَانَ يُؤَذِّنُ بِالظُّهْرِ إِذَا دَحَضَتِ الشَّمْسُ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت بلال زوال کے بعد اذان دیتے تھے اس میں کوتاہی نہیں کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 21020
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا سماك ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يزال الإسلام عزيزا إلى اثني عشر خليفة"، ثم قال: كلمة خفية لم افهمها، قال: قلت لابي ما قال؟ قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَزَالُ الْإِسْلَامُ عَزِيزًا إِلَى اثْنَيْ عَشَرَ خَلِيفَةً"، ثُمَّ قَالَ: كَلِمَةً خَفِيَّةً لَمْ أَفْهَمْهَا، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي مَا قَالَ؟ قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 21021
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " بين يدي الساعة كذابون" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابُونَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے تم ان سے بچنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 21022
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، وسريج ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: كان الناس يقولون يثرب والمدينة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله سماها طابة" ، قال سريج: يثرب المدينة.حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَسُرَيْجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ النَّاسُ يَقُولُونَ يَثْرِبَ وَالْمَدِينَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ سَمَّاهَا طَابَةَ" ، قَالَ سُرَيْجٌ: يَثْرِبُ الْمَدِينَةُ.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ لوگ مدینہ منورہ کو یثرب بھی کہا کرتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ منورہ کا نام اللہ تعالیٰ نے " طیبہ " رکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1385
حدیث نمبر: 21023
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان إذا اكل طعاما بعث بفضله إلى ابي ايوب، وكان ابو ايوب يضع اصابعه حيث يرى اصابع النبي صلى الله عليه وسلم، فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بطعام فوجد فيه ريح ثوم، فلم ياكل، وبعث به إلى ابي ايوب، فلم ير فيه اثر اصابع النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني لم ار فيه اثر اصابعك؟ قال: " إني وجدت منه ريح ثوم"، قال: اتبعث إلي ما لست آكلا؟ قال:" إنه ياتيني الملك" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا بَعَثَ بِفَضْلِهِ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ، وَكَانَ أَبُو أَيُّوبَ يَضَعُ أَصَابِعَهُ حَيْثُ يَرَى أَصَابِعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَعَامٍ فَوَجَدَ فِيهِ رِيحَ ثُومٍ، فَلَمْ يَأْكُلْ، وَبَعَثَ بِهِ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ، فَلَمْ يَرَ فِيهِ أَثَرَ أَصَابِعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَمْ أَرَ فِيهِ أَثَرَ أَصَابِعِكَ؟ قَالَ: " إِنِّي وَجَدْتُ مِنْهُ رِيحَ ثُومٍ"، قَالَ: أَتَبْعَثُ إِلَيَّ مَا لَسْتَ آكِلًا؟ قَالَ:" إِنَّهُ يَأْتِينِي الْمَلَكُ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کھانے کی کوئی چیز ہدیہ کی جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کچھ لے کر باقی سارا حضرت ابوایوب انصاری کے پاس بھیج دیتے۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے کھانا آیا جس میں لہسن تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اس طرح حضرت ابوایوب کو بھجوادیا اور خود اس میں سے کچھ بھی نہیں لیا جب حضرت ابوایوب نے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ لینے کا اثر محسوس نہیں کیا تو کھانا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے۔ اور اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے لہسن کی بدبو کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا حضرت ابوایوب نے یہ سن کر عرض کیا کہ پھر جس چیز کو آپ تناول نہیں فرماتے اسے میرے پاس کیوں بھیج دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیونکہ میرے پاس فرشتہ آتا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21024
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن المسيب بن رافع ، عن تميم بن طرفة الطائي ، عن جابر بن سمرة السوائي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا تصفون كما تصف الملائكة عند ربها؟" قال: قلنا: يا رسول الله، وكيف تصف الملائكة عند ربها؟ قال:" يتممون الصفوف الاولى، ويتراصون في الصف" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ الطَّائِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ السُّوَائِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟" قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟ قَالَ:" يُتَمِّمُونَ الصُّفُوفَ الْأُولَى، وَيَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ" .
پھر ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو ہم سے فرمایا کہ تم لوگ اس طرح صف بندی کیوں نہیں کرتے جیسے فرشتے اپنے رب کے سامنے صف بندی کرتے ہیں صحابہ کرام نے پوچھا یارسول اللہ فرشتے اپنے رب کے سامنے کس طرح صف بندی کرتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے اگلی صفوں کو مکمل کرتے ہیں اور صفوں کے خلاء کو پر کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 430
حدیث نمبر: 21025
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كانت صلاة النبي صلى الله عليه وسلم قصدا، وخطبته قصدا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَتْ صَلَاةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصْدًا، وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21026
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن المسيب بن رافع ، عن تميم بن طرفة ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كانت صلاة النبي صلى الله عليه وسلم قصدا، وخطبته قصدا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَتْ صَلَاةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصْدًا، وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا" .
ہمارے نسخے میں یہاں صرف لفظ " حدثنا " لکھا ہوا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21027
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن المسيب بن رافع ، عن تميم بن طرفة ، عن جابر بن سمرة ، قال: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ونحن رافعي ايدينا في الصلاة، فقال:" ما لي اراكم رافعي ايديكم كانها اذناب خيل شمس؟ اسكنوا في الصلاة"، قال: ودخل علينا المسجد ونحن حلق متفرقون، فقال:" ما لي اراكم عزين؟" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ رَافِعِي أَيْدِينَا فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ:" مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ؟ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ"، قَالَ: وَدَخَلَ عَلَيْنَا الْمَسْجِدَ وَنَحْنُ حِلَقٌ مُتَفَرِّقُونَ، فَقَالَ:" مَا لِي أَرَاكُمْ عِزِينَ؟" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو کچھ لوگوں کو ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کا کیا مسئلہ ہے وہ اپنے ہاتھوں سے اس طرح اشارہ کرتے ہیں جیسے دشوارخو گھوڑوں کی دم ہو نماز میں پرسکون رہا کرو۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں ہمارے پاس تشریف لائے تو فرمایا کیا بات ہے کہ میں تمہیں مختلف ٹولیوں کی شکل میں دیکھتا ہوں (صحابہ کرام اس وقت اسی طرح بیٹھے ہوئے تھے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 430
حدیث نمبر: 21028
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا مسعر ، عن عبيد الله ابن القبطية ، عن جابر بن سمرة ، قال: كنا إذا صلينا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم اشار احدنا إلى اخيه من عن يمينه ومن عن شماله، فلما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما بال احدكم يفعل هذا كانها اذناب خيل شمس، إنما يكفي احدكم ان يقول هكذا ووضع يمينه على فخذه، واشار باصبعه يسلم على اخيه من عن يمينه ومن عن شماله" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَارَ أَحَدُنَا إِلَى أَخِيهِ مِنْ عَنْ يَمِينِهِ وَمِنْ عَنْ شِمَالِهِ، فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا بَالُ أَحَدِكُمْ يَفْعَلُ هَذَا كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ، إِنَّمَا يَكْفِي أَحَدَكُمْ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا وَوَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى فَخِذِهِ، وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ يُسَلِّمُ عَلَى أَخِيهِ مِنْ عَنْ يَمِينِهِ وَمِنْ عَنْ شِمَالِهِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم دائیں بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کا کیا مسئلہ ہے وہ اپنے ہاتھوں سے اس طرح اشارے کرتے ہیں جیسے دشوارخو گھوڑوں کی دم ہو کیا تم سکون سے نہیں رہ سکتے کہ ران پر ہاتھ رکھے ہوئے اشارہ کرلو اور دائیں بائیں جانب اپنے ساتھی کو سلام کرلو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 431
حدیث نمبر: 21029
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا شريك ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: " لم يكن يؤذن لرسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا يقام له في العيدين" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " لَمْ يَكُنْ يُؤَذَّنُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا يُقَامُ لَهُ فِي الْعِيدَيْنِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عیدین کی نماز میں اذان اور اقامت نہیں ہوتی تھی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك، ولكنه توبع
حدیث نمبر: 21030
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، وشريك ، وحجاج ، قال: حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ،" ان رجلا قتل نفسه قال حجاج على عهد النبي صلى الله عليه وسلم فلم يصل عليه النبي صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، وَشَرِيكٌ ، وحجاج ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ،" أَنَّ رَجُلًا قَتَلَ نَفْسَهُ قَالَ حَجَّاجٌ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دور باسعادت میں پتہ چلا کہ ایک آدمی نے خودکشی کرلی ہے یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 21031
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" رايتها مثل بيضة الحمامة، لونها لون جسده" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" رَأَيْتُهَا مِثْلَ بَيْضَةِ الْحَمَامَةِ، لَوْنُهَا لَوْنُ جَسَدِهِ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پر مہر نبوت دیکھی ہے وہ کبوتری کے انڈے جتنی تھی اور اس کا رنگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم سے ہم رنگ تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 21032
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يجلس في مصلاه إذا صلى الغداة حتى تطلع الشمس حسناء" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَجْلِسُ فِي مُصَلَّاهُ إِذَا صَلَّى الْغَدَاةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ حَسْنَاءَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز فجر پڑھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم طلوع آفتاب تک اپنی جگہ پر ہی بیٹھے رہتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 670
حدیث نمبر: 21033
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن فطر ، عن ابي خالد الوالبي ، عن جابر بن سمرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يزال هذا الامر مؤاتي او مقاربا حتى يقوم اثنا عشر خليفة كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ فِطْرٍ ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ الْوَالِبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ مُؤَاتًي أَوْ مُقَارِبًا حَتَّى يَقُومَ اثْنَا عَشَرَ خَلِيفَةً كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے وہ سب کے سب قریش سے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح عن جابر بن سمرة من غير طريق أبى خالد، فقد أخطأ فيه فطر، فجعله من حديثه عن جابر، وقد خالفه الأعمش، فرواه عن أبى خالد عن أبى جحيفة
حدیث نمبر: 21034
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يذكر في خطبته" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُذَكِّرُ فِي خُطْبَتِهِ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبے میں وعظ و نصیحت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 21035
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يجلس بين الخطبتين، ويتلو آيات من القرآن، وكانت صلاته قصدا، وخطبته قصدا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَجْلِسُ بَيْنَ الْخُطْبَتَيْنِ، وَيَتْلُو آيَاتٍ مِنَ الْقُرْآنِ، وَكَانَتْ صَلَاتُهُ قَصْدًا، وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن دو خطبے دیتے تھے پہلے ایک خطبہ دیتا پھر بیٹھ جاتے اور پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے اور وہ منبر پر قرآن کریم کی آیات تلاوت کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21036
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن إسرائيل ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" إن بين يدي الساعة كذابين" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابِينَ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے کچھ کذاب آکر رہیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2923، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 21037
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن سماك ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا صلى الصبح جلس في مصلاه حتى تطلع الشمس حسناء، او ترتفع الشمس حسناء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا صَلَّى الصُّبْحَ جَلَسَ فِي مُصَلَّاهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ حَسْنَاءَ، أَوْ تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ حَسْنَاءَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز فجر پڑھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم طلوع آفتاب تک اپنی جگہ پر ہی بیٹھے رہتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 670
حدیث نمبر: 21038
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يخطب قائما، ويجلس ثم يقوم يقرا آيات ويذكر الله، وكانت خطبته قصدا، وصلاته قصدا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَخْطُبُ قَائِمًا، وَيَجْلِسُ ثُمَّ يَقُومُ يَقْرَأُ آيَاتٍ وَيَذْكُرُ اللَّهَ، وَكَانَتْ خُطْبَتُهُ قَصْدًا، وَصَلَاتُهُ قَصْدًا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن دو خطبے دیتے تھے پہلے ایک خطبہ دیتے پھر بیٹھ جاتے اور پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ اور نماز معتدل ہوتے تھے اور وہ منبر پر قرآن کریم کی آیات تلاوت کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21039
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن سفيان ، عن عبد الملك بن عمير ، عن جابر بن سمرة ، قال: جئت انا وابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو يقول: " لا يزال هذا الامر صالحا حتى يكون اثنا عشر اميرا"، ثم قال كلمة لم افهمها، قلت لابي ما قال: قال: قال:" كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: جِئْتُ أَنَا وَأَبِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ: " لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ صَالِحًا حَتَّى يَكُونَ اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا"، ثُمَّ قَالَ كَلِمَةً لَمْ أَفْهَمْهَا، قُلْتُ لِأَبِي مَا قَالَ: قَالَ: قَالَ:" كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7222، م: 1821
حدیث نمبر: 21040
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا شريك ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كنا إذا انتهينا إلى النبي صلى الله عليه وسلم جلس احدنا حيث ينتهي" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كُنَّا إِذَا انْتَهَيْنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ أَحَدُنَا حَيْثُ يَنْتَهِي" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضر ہوتے جہاں مجلس ختم ہورہی ہوتی ہم وہیں بیٹھ جاتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ لكنه توبع
حدیث نمبر: 21041
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن حماد ، وبهز ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " رجم ماعز بن مالك، ولم يذكر جلدا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَمَّادٍ ، وَبَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَجَمَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ جَلْدًا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ماعز نے آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چار مرتبہ بدکاری کا اعتراف کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کرنے کا حکم دے دیا راوی نے کوڑے مارنے کا ذکر نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21042
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن سفيان ، عن الاعمش ، عن المسيب بن رافع ، عن تميم بن طرفة ، عن جابر بن سمرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لينتهين اقوام يرفعون ابصارهم إلى السماء في الصلاة، او لا ترجع إليهم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ يَرْفَعُونَ أَبْصَارَهُمْ إِلَى السَّمَاءِ فِي الصَّلَاةِ، أَوْ لَا تَرْجِعُ إِلَيْهِمْ" .
حضرت جابربن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا تم میں سے کوئی شخص دوران نماز سر اٹھاتے ہوئے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اس کی نگاہ پلٹ کر اس کی طرف اس کی طرف واپس ہی نہ آئے (اوپر ہی اٹھی کی اٹھی رہ جائے)

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 428، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 21043
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن إسرائيل ، عن منصور ، عن ابي خالد الوالبي ، عن جابر بن سمرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " بعثت انا والساعة كهاتين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ الْوَالِبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے راوی نے شہادت اور درمیان کی انگلی کی طرف اشارہ کرکے دکھایا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21044
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا زائدة ، عن سماك ، عن جعفر بن ابي ثور ، عن جابر بن سمرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم" ان رجلا اتاه، فقال: اتوضا من لحوم الغنم؟ قال: لا، قال: فاصلي في مرابضها؟ قال: نعم، إن شئت، قال: فاتوضا من لحوم الإبل؟ قال: نعم، قال: افاصلي في اعطانها؟ قال: لا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّ رَجُلًا أَتَاهُ، فَقَالَ: أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَأُصَلِّي فِي مَرَابِضِهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، إِنْ شِئْتَ، قَالَ: فَأَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَفَأُصَلِّي فِي أَعْطَانِهَا؟ قَالَ: لَا" .
حضرت جابر سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاہو تو کرلو چاہو تو نہ کرو اس نے پوچھا کہ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں سائل نے پوچھا اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد نیا وضو کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اس نے پوچھا کہ اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21045
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا زائدة ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال: نبئت ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لن يبرح هذا الدين قائما يقاتل عليه عصابة من المسلمين حتى تقوم الساعة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: نُبِّئْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَنْ يَبْرَحَ هَذَا الدِّينُ قَائِمًا يُقَاتِلُ عَلَيْهِ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا اور ایک جماعت اس کے لئے قتال کرتی رہے گی یہاں تک کہ قیامت آجائے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21046
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، وقال مرة سمعت جابرا يعني ابن سمرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم " سمى المدينة طابة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ مَرَّةً سَمِعْتُ جَابِرًا يَعْنِي ابْنَ سَمُرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " سَمَّى الْمَدِيَنَةَ طَابَةَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مدینہ منورہ کا نام اللہ تعالیٰ نے " طابہ " رکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1385
حدیث نمبر: 21047
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا شعبة ، عن سماك ، عن جابر ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم " يقرا في الظهر والعصر ب الليل إذا يغشى سورة الليل آية 1، ونحو ذلك، وفي الصبح اطول من ذلك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِ اللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى سورة الليل آية 1، وَنَحْوِ ذَلِكَ، وَفِي الصُّبْحِ أَطْوَلَ مِنْ ذَلِكَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں سورت والیل کی تلاوت فرماتے تھے نماز عصر میں بھی اس جیسی سورتیں پڑھتے تھے البتہ فجر کی نماز میں اس سے لمبی سورتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21048
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن سماك قال عفان في حديثه: قال: اخبرنا سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا في الظهر والعصر ب والسماء ذات البروج سورة البروج آية 1 و والسماء والطارق سورة الطارق آية 1 ونحوهما" ، قال عفان: ونحوهما من السور.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سِمَاكِ قَالَ عَفْانَ فِي حَدِيثِهِ: قال: أَخْبَرَنَا سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ ب وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ سورة البروج آية 1 وَ وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ سورة الطارق آية 1 وَنَحْوِهِمَا" ، قَالَ عَفَّانُ: وَنَحْوِهِمَا مِنَ السُّوَرِ.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ظہر اور عصر کی نماز میں والسماء ذات البروج اور والسماء والطارق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21049
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول" إن الله سمى المدينة طابة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ" إِنَّ اللَّهَ سَمَّى الْمَدِينَةَ طَابَةَ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مدینہ منورہ کا نام اللہ نے طابہ رکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1385
حدیث نمبر: 21050
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمر بن عبيد ابو حفص ، عن سماك ، عن جابر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" يكون بعدي اثنا عشر اميرا"، قال: ثم تكلم فخفي علي ما قال، قال: فسالت بعض القوم، او الذي يليني ما قال؟ قال: " كلهم من قريش" .حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ أَبُو حَفْصٍ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يَكُونُ بَعْدِي اثْنَا عَشَرَ أَمِيرًا"، قَالَ: ثُمَّ تَكَلَّمَ فَخَفِيَ عَلَيَّ مَا قَالَ، قَالَ: فَسَأَلْتُ بَعْضَ الْقَوْمِ، أَوْ الَّذِي يَلِينِي مَا قَالَ؟ قَالَ: " كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ دین ہمیشہ اپنے مخالفین پر غالب رہے گا اسے کوئی مخالفت کرنے والا یا مفارقت کرنے والا نقصان نہ پہنچاسکے گا یہاں تک کہ میری امت میں بارہ خلیفہ گزر جائیں گے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ کہا جو میں سمجھ نہیں سکا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ سب کے سب قریش سے ہونگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1821، وهذا إسناد صحيح
حدیث نمبر: 21051
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمر بن عبيد ، عن سماك ، عن جابر بن سمرة ، قال:" ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب إلا قائما" .حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدِ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ إِلَّا قَائِمًا" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف کھڑے ہو کر ہی خطبہ دیتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.