الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
923. حَدِيثُ عَمْرِو بْنِ يَثْرِبِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 21082
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني محمد بن عباد المكي ، حدثنا حاتم بن إسماعيل ، عن عبد الملك بن حسن الجاري ، عن عمارة بن حارثة، عن عمرو بن يثربي ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " الا ولا يحل لامرئ من مال اخيه شيء إلا بطيب نفس منه"، فقلت: يا رسول الله، ارايت إن لقيت غنم ابن عمي، اجتزر منها شاة؟ فقال:" إن لقيتها نعجة تحمل شفرة وازنادا بخبت الجميش، فلا تهجها" ، قال: يعني خبت الجميش ارضا بين مكة والجار، ليس بها انيس.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ حَسَنٍ الْجَارِيِّ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ حَارِثَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَثْرِبِيٍّ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَلَا وَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ مِنْ مَالِ أَخِيهِ شَيْءٌ إِلَّا بِطِيبِ نَفْسٍ مِنْهُ"، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ غَنَمَ ابْنِ عَمِّي، أَجْتَزِرُ مِنْهَا شَاةً؟ فَقَالَ:" إِنْ لَقِيتَهَا نَعْجَةً تَحْمِلُ شَفْرَةً وَأَزْنَادًا بِخَبْتِ الْجَمِيشِ، فَلَا تَهِجْهَا" ، قَالَ: يَعْنِي خَبْتَ الْجَمِيشِ أَرْضًا بَيْنَ مَكَّةَ وَالْجَارِ، لَيْسَ بِهَا أَنِيسٌ.
حضرت عمرو بن یثربی ضمری سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خطبے میں شریک تھا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان منیٰ میں دیا تھا آپ نے منجملہ دیگر باتوں کے اس خطبے میں یہ ارشاد فرمایا تھا کہ کسی شخص کے لئے اپنے بھائی کا مال اس وقت تک حلال نہیں ہے جب تک وہ اپنے دل کی خوشی سے اس کی اجازت نہ دے میں نے یہ سن کر بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ بتائیے کہ اگر مجھے اپنے چچا زاد بھائی کا ریوڑ ملے اور میں اس میں سے ایک بکری لے کر چلاجاؤں تو کیا اس میں مجھے گناہ ہوگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہیں ایسی بھیڑ ملے جو چھری اور چقماق کا تحمل کرسکتی ہو تو اسے ہاتھ بھی نہ لگانا۔

حكم دارالسلام: شطره الاول صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة عمارة بن حارثة
حدیث نمبر: 21083
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا عبد الملك بن الحسن يعني الجاري ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي سعيد ، قال: سمعت عمارة بن حارثة الضمري يحدث، عن عمرو بن يثربي الضمري ، قال: شهدت خطبة النبي صلى الله عليه وسلم بمنى، فكان فيما خطب به ان قال: " ولا يحل لامرئ من مال اخيه إلا ما طابت به نفسه"، قال: فلما سمعت ذلك، قلت: يا رسول الله، ارايت لو لقيت غنم ابن عمي، فاخذت منها شاة، فاجتزرتها، علي في ذلك شيء؟ قال" إن لقيتها نعجة، تحمل شفرة وازنادا، فلا تمسها" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الْحَسَنِ يَعْنِي الْجَارِيَّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عِمَارَةَ بْنَ حَارِثَةَ الضَّمْرِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَثْرِبِيٍّ الضَّمْرِيِّ ، قَالَ: شَهِدْتُ خُطْبَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى، فَكَانَ فِيمَا خَطَبَ بِهِ أَنْ قَالَ: " وَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ مِنْ مَالِ أَخِيهِ إِلَّا مَا طَابَتْ بِهِ نَفْسُهُ"، قَالَ: فَلَمَّا سَمِعْتُ ذَلِكَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ لَوْ لَقِيتُ غَنَمَ ابْنِ عَمِّي، فَأَخَذْتُ مِنْهَا شَاةً، فَاجْتَزَرْتُهَا، عَلَيَّ فِي ذَلِكَ شَيْءٌ؟ قَالَ" إِنْ لَقِيتَهَا نَعْجَةً، تَحْمِلُ شَفْرَةً وَأَزْنَادًا، فَلَا تَمَسَّهَا" .
حضرت عمرو بن یثربی ضمری سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خطبے میں شریک تھا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان منیٰ میں دیا تھا آپ نے منجملہ دیگر باتوں کے اس خطبے میں یہ ارشاد فرمایا تھا کہ کسی شخص کے لئے اپنے بھائی کا مال اس وقت تک حلال نہیں ہے جب تک وہ اپنے دل کی خوشی سے اس کی اجازت نہ دے میں نے یہ سن کر بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ بتائیے کہ اگر مجھے اپنے چچا زاد بھائی کا ریوڑ ملے اور میں اس میں سے ایک بکری لے کر چلا جاؤں تو کیا اس میں مجھے گناہ ہوگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہیں ایسی بھیڑ ملے جو چھری اور چقماق کا تحمل کرسکتی ہو تو اسے ہاتھ بھی نہ لگانا۔

حكم دارالسلام: شطره الاول صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة عمارة بن حارثة
حدیث نمبر: 21083
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.