الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
920. حَدِيثُ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 21052
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، اخبرنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت سعيد بن وهب ، يقول: سمعت خبابا ، يقول:" شكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الرمضاء، فلم يشكنا" ، قال شعبة: يعني في الظهر.حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ وَهْبٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ خَبَّابًا ، يَقُولُ:" شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّمْضَاءَ، فَلَمْ يُشْكِنَا" ، قَالَ شُعْبَةُ: يَعْنِي فِي الظُّهْرِ.
حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے نماز ظہر کے وقت گرمی شدید ہونے کی شکایت بارگاہ نبوت میں پیش کی لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شکایت کا ازالہ نہیں فرمایا (کیونکہ اوقات نماز اللہ کی طرف سے مقرر کئے گئے ہیں)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 619
حدیث نمبر: 21053
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن عياش الحمصي ، حدثنا شعيب بن ابي حمزة . ح وابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، قال: وقال الزهري ، حدثني عبد الله بن عبد الله بن الحارث بن نوفل ، عن عبد الله بن خباب ، عن ابيه خباب بن الارت مولى بني زهرة، وكان قد شهد بدرا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: راقبت رسول الله صلى الله عليه وسلم في ليلة صلاها رسول الله صلى الله عليه وسلم كلها حتى كان مع الفجر، فلما سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم من صلاته جاءه خباب، فقال: يا رسول الله، بابي انت وامي، لقد صليت الليلة صلاة ما رايتك صليت نحوها؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اجل إنها صلاة رغب ورهب، سالت ربي ثلاث خصال فاعطاني اثنتين، ومنعني واحدة، سالت ربي ان لا يهلكنا بما اهلك به الامم قبلنا، فاعطانيها، وسالت ربي ان لا يظهر علينا عدوا غيرنا، فاعطانيها، وسالت ربي ان لا يلبسنا شيعا، فمنعنيها" ، حدثنا عبد الله، قال: سمعت ابي، يقول علي بن عياش سمع هذا الحديث من شعيب بن ابي حمزة سماعا.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ . ح وَأَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، قَالَ: وَقَالَ الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ ، عَنْ أَبِيهِ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ مَوْلَى بَنِي زُهْرَةَ، وَكَانَ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: رَاقَبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةٍ صَلَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّهَا حَتَّى كَانَ مَعَ الْفَجْرِ، فَلَمَا سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلَاتِهِ جَاءَهُ خَبَّابٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، لَقَدْ صَلَّيْتَ اللَّيْلَةَ صَلَاةً مَا رَأَيْتُكَ صَلَّيْتَ نَحْوَهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَجَلْ إِنَّهَا صَلَاةُ رَغَبٍ وَرَهَبٍ، سَأَلْتُ رَبِّي ثَلَاثَ خِصَالٍ فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ، وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً، سَأَلْتُ رَبِّي أَنْ لَا يُهْلِكَنَا بِمَا أَهْلَكَ بِهِ الْأُمَمَ قَبْلَنَا، فَأَعْطَانِيهَا، وَسَأَلْتُ رَبِّي أَنْ لَا يُظْهِرَ عَلَيْنَا عَدُوًّا غَيْرَنَا، فَأَعْطَانِيهَا، وَسَأَلْتُ رَبِّي أَنْ لَا يَلْبِسَنَا شِيَعًا، فَمَنَعَنِيهَا" ، حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْت أَبِي، يَقُولُ عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ سَمِعَ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ سَمَاعًا.
حضرت خباب رضی اللہ عنہ جو غزوہ بدر کے شرکاء میں سے ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ رات کے وقت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کررہا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کی تو ساری رات پڑھتے رہے حتی کہ فجر کا وقت ہوا تو اپنی نماز سے سلام پھیرا اس کے بعد خباب رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آج رات تو آپ نے ایسی نماز پڑھی ہے کہ اس طرح کی نماز پڑھتے ہوئے پہلے میں نے آپ کو کبھی نہیں دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ یہ ترغیب وترہیب والی نماز تھی میں نے اس نماز میں اپنے رب سے تین چیزوں کا سوال کیا تھا جن میں سے دو چیزیں اس نے مجھے دیدی اور ایک سے انکار کردیا میں نے اپنے رب سے درخواست کی کہ وہ ہمیں اس طرح ہلاک نہ کرے جیسے ہم سے پہلی امتوں کو ہلاک کیا تھا اس نے میری یہ درخواست قبول کرلی پھر میں نے اسے یہ درخواست کی وہ ہم پر کسی بیرونی دشمن کو مسلط نہ کرے اس نے یہ بھی قبول کرلی پھر میں نے اپنے رب سے یہ درخواست کی کہ وہ ہمیں مختلف فرقوں میں تقسیم نہ کرے لیکن اس نے میری یہ درخواست قبول نہ کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21054
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن ابي إسحاق ، عن حارثة ، قال: اتينا خبابا نعوده، فقال: لولا اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يتمنين احدكم الموت"، لتمنيته ..حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ حَارِثَةَ ، قَالَ: أَتَيْنَا خَبَّابًا نَعُودُهُ، فَقَالَ: لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمْ الْمَوْتَ"، لَتَمَنَّيْتُهُ ..
حارثہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت خباب رضی اللہ عنہ کی بیمار پرسی کے لئے حاضر ہوئے تو انہوں نے فرمایا کہ اگر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے تو میں ضرور اس کی تمنا کرلیتا۔ حضرت خباب رضی اللہ عنہ جو غزوہ بدر کے شرکاء میں سے ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ رات کے وقت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کررہا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کی تو ساری رات پڑھتے رہے حتی کہ فجر کا وقت ہوا تو اپنی نماز سے سلام پھیرا اس کے بعد خباب رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آج رات تو آپ نے ایسی نماز پڑھی ہے کہ۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك، وقد توبع
حدیث نمبر: 21055
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح ، قال ابن شهاب ، اخبرني عبد الله بن عبد الله بن الحارث بن نوفل ، عن عبد الله بن خباب بن الارت ، ان خبابا قال: رمقت رسول الله صلى الله عليه وسلم في صلاة صلاها حتى إذا كان مع الفجر، فلما سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم من صلاته، جاءه خباب، فقال: يا رسول الله، بابي انت وامي لقد صليت فذكر مثل حديث شعيب.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ ، أَنَّ خَبَّابًا قَالَ: رَمَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةٍ صَلَّاهَا حَتَّى إِذَا كَانَ مَعَ الْفَجْرِ، فَلَمَّا سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلَاتِهِ، جَاءَهُ خَبَّابٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي لَقَدْ صَلَّيْتَ فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ شُعْيبٍ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21056
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، قال: سمعت عمارة بن عمير يحدث، عن ابي معمر ، قال: سالنا خبابا " اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا في الظهر؟ قال: نعم، قال: فمن اين كنتم تعلمون؟ قال: بتحرك لحيته" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَارَةَ بْنَ عُمَيْرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، قَالَ: سَأَلْنَا خَبَّابًا " أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَمِنْ أَيْنَ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ؟ قَالَ: بِتَحَرُّكِ لِحْيَتِهِ" .
ابومعمر کہتے ہیں کہ ہم حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر میں قرأت کرتے تھے انہوں نے فرمایا کہ ہاں ہم نے پوچھا کہ آپ کو کیسے پتا چلا تو انہوں نے کہا کہ آپ کی داڑھی مبارک ہلنے کی وجہ سے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 746
حدیث نمبر: 21057
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا إسماعيل ، عن قيس ، عن خباب ، قال: اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في ظل الكعبة متوسدا بردة له، فقلنا: يا رسول الله، ادع الله لنا، واستنصره، قال: فاحمر لونه او تغير، فقال:" لقد كان من كان قبلكم يحفر له حفرة، ويجاء بالمنشار، فيوضع على راسه فيشق، ما يصرفه عن دينه، ويمشط بامشاط الحديد ما دون عظم من لحم او عصب، ما يصرفه عن دينه، وليتمن الله هذا الامر حتى يسير الراكب ما بين صنعاء إلى حضرموت، لا يخشى إلا الله، والذئب على غنمه، ولكنكم تعجلون" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ خَبَّابٍ ، قَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ مُتَوَسِّدًا بُرْدَةً لَهُ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ لَنَا، وَاسْتَنْصِرْهُ، قَالَ: فَاحْمَرَّ لَوْنُهُ أَوْ تَغَيَّرَ، فَقَالَ:" لَقَدْ كَانَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ يُحْفَرُ لَهُ حُفْرَةٌ، وَيُجَاءُ بِالْمِنْشَارِ، فَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ فَيُشَقُّ، مَا يَصْرِفُهُ عَنْ دِينِهِ، وَيُمْشَطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ عَظْمٍ مِنْ لَحْمٍ أَوْ عَصَبٍ، مَا يَصْرِفُهُ عَنْ دِينِهِ، وَلَيُتِمَّنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مَا بَيْنَ صَنْعَاءَ إِلَى حَضْرَمَوْتَ، لَا يَخْشَى إِلَّا اللَّهَ، وَالذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ، وَلَكِنَّكُمْ تَعْجَلُونَ" .
حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خانہ کعبہ کے سائے میں اپنی چادر سے ٹیک لگائے ہوئے بیٹھے تھے ہم نے عرض کیا یارسول اللہ اللہ سے ہماری لئے دعا کیجیے اور مدد مانگیے یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ سرخ ہوگیا اور فرمایا کہ تم سے پہلے لوگوں کے لئے دین قبول کرنے کی پاداش میں گڑھے کھودے جاتے تھے اور آرے لے کر سر پر رکھے جاتے اور ان سے سر کو چیر دیا جاتا تھا لیکن یہ چیز بھی انہیں ان کے دین سے برگشہ نہیں کرتی تھی اس طرح لوہے کی کنگھیاں لے کر جسم کی ہڈیوں کے پیچھے گوشت پٹھوں میں گاڑھی جاتی تھیں لیکن یہ تکلیف بھی انہیں ان کے دین سے برگشتہ نہیں کرتی تھی اور اللہ اس دین کو پورا کرکے رہے گا یہاں تک کہ ایک سوار صنعاء اور حضرموت کے درمیان سفر کرے گا جس میں اسے صرف خوف اللہ ہوگا یا بکری پر بھیڑیے کے حملے کا لیکن تم لوگ جلدباز ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3852
حدیث نمبر: 21058
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، قال: سمعت الاعمش ، قال: سمعت شقيقا ، حدثنا خبابا ، ح، وابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن خباب ، قال: هاجرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم نبتغي وجه الله، فوجب اجرنا على الله، فمنا من مضى لم ياكل من اجره شيئا، منهم مصعب بن عمير، قتل يوم احد، فلم نجد له شيئا نكفنه فيه إلا نمرة، كنا إذا غطينا بها راسه خرجت رجلاه، وإذا غطينا رجليه خرج راسه،" فامرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نغطي بها راسه، ونجعل على رجليه إذخرا"، ومنا من اينعت له ثمرته، فهو يهدبها، يعني يجتنيها .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ ، قَالَ: سَمِعْتُ شَقِيقًا ، حَدَّثَنَا خَبَّابًا ، ح، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ خَبَّابٍ ، قَالَ: هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبْتَغِي وَجْهَ اللَّهِ، فَوَجَبَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ، فَمِنَّا مَنْ مَضَى لَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا، مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ، قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَلَمْ نَجِدْ لَهُ شَيْئًا نُكَفِّنُهُ فِيهِ إِلَّا نَمِرَةً، كُنَّا إِذَا غَطَّيْنَا بِهَا رَأْسَهُ خَرَجَتْ رِجْلَاهُ، وَإِذَا غَطَّيْنَا رِجْلَيْهِ خَرَجَ رَأْسُهُ،" فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُغَطِّيَ بِهَا رَأْسَهُ، وَنَجْعَلَ عَلَى رِجْلَيْهِ إِذْخِرًا"، وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ، فَهُوَ يَهْدِبُهَا، يَعْنِي يَجْتَنِيهَا .
حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ صرف اللہ کی رضا کے لئے ہجرت کی تھی لہذا ہمارا اجر اللہ کے ذمہ ہوگا اب ہم میں سے کچھ لوگ دنیا سے چلے گئے اور اپنے اجروثواب میں سے کچھ نہ کھاسکے۔ ان ہی افراد میں حضرت مصعب بن عمیر بھی شامل ہیں جو غزوہ احد کے موقع پر شہید ہوگئے تھے اور ہمیں کوئی چیز انہیں کفنانے کے لئے نہیں مل رہی تھی صرف ایک چادر تھی جس سے ہم اس کا سر ڈھانپتے تو پاؤں کھلے رہتے اور اگر پاؤں ڈھانپتے تو سر کھلا رہ جاتا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اس کا سر ڈھانپ دیں اور پاؤں پر اذخر نامی گھاس ڈال دیں اور ہم میں سے کچھ لوگ وہ ہیں جن کا پھل تیار ہوگیا اور وہ اسے چن رہے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3914، م: 940
حدیث نمبر: 21059
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا ابن ابي خالد ، عن قيس ، قال: دخلنا على خباب نعوده، وهو يبني حائطا له، فقال: المسلم يؤجر في كل شيء خلا ما يجعل في هذا التراب، وقد اكتوى سبعا في بطنه، وقال: لولا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهانا ان ندعو بالموت"، لدعوت به .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسٍ ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى خَبَّابٍ نَعُودُهُ، وَهُوَ يَبْنِي حَائِطًا لَهُ، فَقَالَ: الْمُسْلِمُ يُؤْجَرُ فِي كُلِّ شَيْءٍ خَلَا مَا يَجْعَلُ فِي هَذَا التُّرَابِ، وَقَدْ اكْتَوَى سَبْعًا فِي بَطْنِهِ، وَقَالَ: لَوْلَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ"، لَدَعَوْتُ بِهِ .
قیس کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے حاضر ہوئے وہ اپنے باغ کی تعمیر میں مصروف تھے ہمیں دیکھ کر فرمایا کہ مسلمان کو ہر چیز میں ثواب ملتا ہے سوائے اس کے جو اس مٹی میں لگاتا ہے انہوں نے سات مرتبہ اپنے پیٹ پر داغنے کا علاج کیا تھا اور کہہ رہے تھے کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا مانگنے سے منع نہ فرمایا ہوتا تو میں ضرور اس کی دعا کرتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5672، م: 2681
حدیث نمبر: 21060
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن عمارة بن عمير ، عن ابي معمر ، قال: قلنا لخباب : " باي شيء كنتم تعرفون قراءة رسول الله صلى الله عليه وسلم في الظهر والعصر؟ قال: باضطراب لحيته" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، قَالَ: قُلْنَا لِخَبَّابٍ : " بِأَيِّ شَيْءٍ كُنْتُمْ تَعْرِفُونَ قِرَاءَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ؟ قَالَ: بِاضْطِرَابِ لِحْيَتِهِ" .
ابومعمر کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر میں قرأت کرتے تھے انہوں نے کہا ہاں۔ ہم نے پوچھا کہ آپ کو کیسے پتا چلا انہوں نے فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ڈارھی مبارک ہلنے کی وجہ سے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 746
حدیث نمبر: 21061
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن سليمان الاعمش ، عن عمارة ، عن ابي معمر ، عن خباب ، قال: قيل له" كان النبي صلى الله عليه وسلم يقرا في الظهر والعصر؟ قال: نعم، قيل: باي شيء كنتم تعرفون ذلك؟ قال: باضطراب لحيته" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، عَنْ خَبَّابٍ ، قَالَ: قِيلَ لَهُ" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قِيلَ: بِأَيِّ شَيْءٍ كُنْتُمْ تَعْرِفُونَ ذَلِكَ؟ قَالَ: بِاضْطِرَابِ لِحْيَتِهِ" ..
ابومعمر کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر میں قرأت کرتے تھے انہوں نے کہا ہاں۔ ہم نے پوچھا کہ آپ کو کیسے پتا چلا انہوں نے فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ڈارھی مبارک ہلنے کی وجہ سے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 761
حدیث نمبر: 21062
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وابن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، قال: سمعت عمارة ، معناه. وَابْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَارَةَ ، مَعْنَاهُ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 746
حدیث نمبر: 21063
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان . ح وابن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن سعيد بن وهب ، عن خباب ، قال: " شكونا إلى النبي صلى الله عليه وسلم شدة الرمضاء، فما اشكانا" ، يعني في الصلاة، وقال ابن جعفر فلم يشكنا.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ . ح وَابْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ خَبَّابٍ ، قَالَ: " شَكَوْنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شِدَّةَ الرَّمْضَاءِ، فَمَا أَشْكَانَا" ، يَعْنِي فِي الصَّلَاةِ، وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ فَلَمْ يُشْكِنَا.
حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے نماز ظہر کے وقت گرمی شدید ہونے کی شکایت بارگاہ نبوت میں پیش کی لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ازالہ نہ فرمایا (کیونکہ نماز کے اوقات اللہ کی طرف سے مقرر کئے گئے ہیں)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 619
حدیث نمبر: 21064
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن حميد بن هلال ، عن رجل من عبد القيس كان مع الخوارج ثم فارقهم، قال: دخلوا قرية، فخرج عبد الله بن خباب ذعرا يجر رداءه، فقالوا: لم ترع؟ قال: والله لقد رعتموني، قالوا: انت عبد الله بن خباب صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، قال: فهل سمعت من ابيك حديثا يحدثه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم تحدثناه؟ قال: نعم، سمعته يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه ذكر " فتنة القاعد فيها خير من القائم، والقائم فيها خير من الماشي، والماشي فيها خير من الساعي"، قال:" فإن ادركت ذاك، فكن عبد الله المقتول"، قال ايوب: ولا اعلمه إلا قال:" ولا تكن عبد الله القاتل"، قالوا: انت سمعت هذا من ابيك يحدثه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، قال: فقدموه على ضفة النهر، فضربوا عنقه، فسال دمه كانه شراك نعل ما ابذقر، وبقروا ام ولده عما في بطنها ..حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ كَانَ مَعَ الْخَوَارِجِ ثُمَّ فَارَقَهُمْ، قَالَ: دَخَلُوا قَرْيَةً، فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَبَّابٍ ذَعِرًا يَجُرُّ رِدَاءَهُ، فَقَالُوا: لَمْ تُرَعْ؟ قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ رُعْتُمُونِي، قَالُوا: أَنْتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خَبَّابٍ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَهَلْ سَمِعْتَ مِنْ أَبِيكَ حَدِيثًا يُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُحَدِّثُنَاهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ ذَكَرَ " فِتْنَةً الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي"، قَالَ:" فَإِنْ أَدْرَكْتَ ذَاكَ، فَكُنْ عَبْدَ اللَّهِ الْمَقْتُولَ"، قَالَ أَيُّوبُ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ:" وَلَا تَكُنْ عَبْدَ اللَّهِ الْقَاتِلَ"، قَالُوا: أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ أَبِيكَ يُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَقَدَّمُوهُ عَلَى ضَفَّةِ النَّهَرِ، فَضَرَبُوا عُنُقَهُ، فَسَالَ دَمُهُ كَأَنَّهُ شِرَاكُ نَعْلٍ مَا ابْذَقَرَّ، وَبَقَرُوا أُمَّ وَلَدِهِ عَمَّا فِي بَطْنِهَا ..
عبدالقیس کے ایک آدمی جو خوارج کے ساتھ تھا پھر ان سے جدا ہوگیا کہتا کہ خوارج ایک بستی میں داخل ہوئے تو وہاں سے حضرت عبداللہ بن خباب رضی اللہ عنہ گھبرا کر اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے نکلے خوارج نے ان سے کہا آپ مت گبھرائیں انہوں نے فرمایا کہ واللہ تم نے مجھے ڈرادیا خوارج نے پوچھا کہ کیا آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ حضرت خباب رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے عبداللہ ہیں انہوں نے فرمایا ہاں خوارج نے کہا کیا آپ نے اپنے والد سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی حدیث سنی ہے جو آپ ہمیں سنائیں انہوں نے فرمایا کہ ہاں میں نے اپنے والد کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنوں کے دور کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس زمانے میں بیٹھنے والا کھڑے ہونے والے اور کھڑا ہونے والا چلنے والے سے اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا۔ اگر تم اس زمانے کو پاؤ تو اللہ کا مقتول بندہ بن جانا اللہ کا قاتل بندہ نہ بننا خوارج نے پوچھا کہ کیا آپ نے واقعی اپنے والد سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ بات سنی ہے انہوں نے فرمایا ہاں۔ چنانچہ وہ حضرت عبداللہ کو پکڑ کر نہر کے کنارے لے گئے اور وہاں لے جا کر شہید کردیا ان کا خون اس طرح بہہ رہا تھا جیسے جوتی کا وہ تسمہ جو جدا نہ ہوا ہو پھر انہوں نے ان کی ام ولد (باندی) کا پیٹ چاک کرکے اس کے بچے کو بھی مار ڈالا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح إن كان الرجل المبهم الذى روى عنه حميد ثقة
حدیث نمبر: 21065
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا سليمان ، عن حميد بن هلال ، نحوه، إلا انه قال: ما امذقر، يعني لم يتفرق، وقال:" لا تكن عبد الله القاتل"، وكذلك قال بهز ايضا.حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، نَحْوَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: مَا امْذَقَرَّ، يَعْنِي لَمْ يَتَفَرَّقْ، وَقَالَ:" لَا تَكُنْ عَبْدَ اللَّهِ الْقَاتِلَ"، وَكَذَلِكَ قَالَ بَهْزٌ أَيْضًا.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح إن كان الرجل المبهم الذى روى عنه حميد ثقة
حدیث نمبر: 21066
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن حارثة بن مضرب ، قال: دخلت على خباب وقد اكتوى، فقال: ما اعلم احدا لقي من البلاء ما لقيت، لقد كنت وما اجد درهما على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإن لي في ناحية بيتي هذا اربعين الفا، ولولا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهانا، او نهى ان نتمنى الموت"، لتمنيته ..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى خَبَّابٍ وَقَدْ اكْتَوَى، فَقَالَ: مَا أَعْلَمُ أَحَدًا لَقِيَ مِنَ الْبَلَاءِ مَا لَقِيتُ، لَقَدْ كُنْتُ وَمَا أَجِدُ دِرْهَمًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّ لِي فِي نَاحِيَةِ بَيْتِي هَذَا أَرْبَعِينَ أَلْفًا، وَلَوْلَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَانَا، أَوْ نَهَى أَنْ نَتَمَنَّى الْمَوْتَ"، لَتَمَنَّيْتُهُ ..
حارثہ کہتے ہیں کہ میں حضرت خباب رضی اللہ عنہ کی بیمار پرسی کے لئے حاضر ہوا انہوں نے اپنے جسم کو داغا ہوا تھا مجھے دیکھ کر انہوں نے فرمایا کہ جتنی تکلیف مجھے ہے میں نہیں سمجھتا کہ کسی کو اتنی تکلیف ہوئی ہوگی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں مجھے ایک درہم نہ ملتا تھا اور اب میرے اسی گھر کے ایک کونے میں چالیس ہزار درہم دفن ہیں۔ اگر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا تو تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے تو میں ضرور اس کی تمنا کرلیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21067
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، وابن نمير ، اخبرنا الاعمش ، عن عمارة ، عن ابي معمر ، قال: قلت لخباب هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ وذكره.حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِخَبَّابٍ هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ وَذَكَرَهُ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 746
حدیث نمبر: 21068
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن الاعمش ، عن ابي الضحى ، عن مسروق ، قال: قال خباب بن الارت كنت قينا بمكة، فكنت اعمل للعاص بن وائل، فاجتمعت لي عليه دراهم، فجئت اتقاضاه، فقال: لا اقضيك حتى تكفر بمحمد، قال: قلت: والله لا اكفر بمحمد صلى الله عليه وسلم حتى تموت ثم تبعث، قال: فإذا بعثت كان لي مال وولد؟ قال: فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فانزل الله تبارك وتعالى: افرايت الذي كفر بآياتنا وقال لاوتين مالا وولدا سورة مريم آية 77 حتى بلغ فردا سورة مريم آية 80 .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: قَالَ خَبَّابُ بْنُ الْأَرَتِّ كُنْتُ قَيْنًا بِمَكَّةَ، فَكُنْتُ أَعْمَلُ لِلْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ، فَاجْتَمَعَتْ لِي عَلَيْهِ دَرَاهِمُ، فَجِئْتُ أَتَقَاضَاهُ، فَقَالَ: لَا أَقْضِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ، قَالَ: قُلْتُ: وَاللَّهِ لَا أَكْفُرُ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَمُوتَ ثُمَّ تُبْعَثَ، قَالَ: فَإِذَا بُعِثْتُ كَانَ لِي مَالٌ وَوَلَدٌ؟ قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالا وَوَلَدًا سورة مريم آية 77 حَتَّى بَلَغَ فَرْدًا سورة مريم آية 80 .
حضرت خباب رضی اللہ عنہ بن ارت سے مروی ہے کہ میں مکہ مکرمہ میں لوہے کا کام کرتا تھا اور میں عاص بن وائل کے لئے کام کرتا تھا ایک مرتبہ اس کے ذمے میرے کچھ درہم اکٹھے ہوگئے میں اس سے ان کا تقاضا کرنے کے لے آیا تو کہنے لگا کہ میں تمہارا اس وقت تک ادا نہیں کروں گا جب تک تم محمد کا انکار نہ کردوگے میں نے کہا کہ میں تو محمد کا انکار اس وقت نہیں کروں گا اگر تم مر کر دوبارہ زندہ ہوجائے اس نے کہا جب میں دوبارہ زندہ ہوں گا تو میرے پاس مال واولاد ہوگی (اس وقت تمہارا قرض چکا دوں گا) میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعہ کا تذکرہ کیا تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی " کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو ہماری آیات کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے وہاں بھی مال واولاد سے نوازا جائے گا "۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2091، م: 2795
حدیث نمبر: 21069
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا إسماعيل بن ابي خالد ، عن قيس بن ابي حازم ، قال: اتينا خباب بن الارت رضي الله عنه نعوده، وقد اكتوى في بطنه سبعا، فقال: لولا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهانا ان ندعو بالموت" لدعوت به، فقد طال بي مرضي، ثم قال: إن اصحابنا الذين مضوا لم تنقصهم الدنيا شيئا، وإنا اصبنا بعدهم ما لا نجد له موضعا إلا التراب وقال: كان يبني حائطا له وإن المرء المسلم يؤجر في نفقته كلها إلا في شيء يجعله في التراب . قال: وشكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو متوسد بردة له في ظل الكعبة، فقلنا: يا رسول الله، الا تستنصر الله تعالى لنا؟ فجلس محمرا وجهه، فقال: " والله لقد كان من قبلكم يؤخذ فتجعل المناشير على راسه، فيفرق بفرقتين ما يصرفه ذلك عن دينه، وليتمن الله هذا الامر، حتى يسير الراكب ما بين صنعاء وحضرموت، لا يخاف إلا الله، والذئب على غنمه"..حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: أَتَيْنَا خَبَّابَ بْنَ الْأَرَتِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نَعُودُهُ، وَقَدْ اكْتَوَى فِي بَطْنِهِ سَبْعًا، فَقَالَ: لَوْلَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ" لَدَعَوْتُ بِهِ، فَقَدْ طَالَ بِي مَرَضِي، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ أَصْحَابَنَا الَّذِينَ مَضَوْا لَمْ تُنْقِصْهُمْ الدُّنْيَا شَيْئًا، وَإِنَّا أَصَبْنَا بَعْدَهُمْ مَا لَا نَجِدُ لَهُ مَوْضِعًا إِلَّا التُّرَابَ وَقَالَ: كَانَ يَبْنِي حَائِطًا لَهُ وَإِنَّ الْمَرْءَ الْمُسْلِمَ يُؤْجَرُ فِي نَفَقَتِهِ كُلِّهَا إِلَّا فِي شَيْءٍ يَجْعَلُهُ فِي التُّرَابِ . قَالَ: وَشَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً لَهُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا تَسْتَنْصِرُ اللَّهَ تَعَالَى لَنَا؟ فَجَلَسَ مُحْمَرًّا وَجْهُهُ، فَقَالَ: " وَاللَّهِ لَقَدْ كَانَ مَنْ قَبْلَكُمْ يُؤْخَذُ فَتُجْعَلُ الْمَنَاشِيرُ عَلَى رَأْسِهِ، فَيُفَرَّقُ بِفِرْقَتَيْنِ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَلَيُتِمَّنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ، حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مَا بَيْنَ صَنْعَاءَ وَحَضْرَمَوْتَ، لَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ، وَالذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ"..
قیس کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے حاضر ہوئے وہ اپنے باغ کی تعمیر میں مصروف تھے ہمیں دیکھ کر فرمایا کہ مسلمان کو ہر چیز میں ثواب ملتا ہے سوائے اس کے جو اس مٹی میں لگاتا ہے انہوں نے سات مرتبہ اپنے پیٹ پر داغنے کا علاج کیا تھا اور کہہ رہے تھے کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا مانگنے سے منع نہ فرمایا ہوتا تو میں ضرور اس کی دعا کرتا۔ کیونکہ میری بیماری لمبی ہوگئی ہے اور فرمایا ہمارے وہ ساتھی جو دنیا سے چلے گئے ہیں دنیا ان کا کچھ ثواب کم نہ کرسکی اور ہمیں ان کے بعد جو کچھ ملا ہم نے اس کے لئے مٹی کے علاوہ کوئی جگہ نہ پائی۔ حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خانہ کعبہ کے سائے میں اپنی چادر سے ٹیک لگائے ہوئے بیٹھے تھے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ اللہ سے ہماری لئے دعا کیجیے اور مدد مانگیے یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ سرخ ہوگیا اور فرمایا کہ تم سے پہلے لوگوں کے لئے دین قبول کرنے کی پاداش میں گڑھے کھودے جاتے تھے اور آرے لے کر سر پر رکھے جاتے اور ان سے سر کو چیر دیا جاتا تھا لیکن یہ چیز بھی انہیں ان کے دین سے برگشہ نہیں کرتی تھی اس طرح لوہے کی کنگیاں لے کر جسم کی ہڈیوں کے پیچھے گوشت پٹھوں میں گاڑھی جاتی تھیں لیکن یہ تکلیف بھی انہیں ان کے دین سے برگشتہ نہیں کرتی تھی اور اللہ اس دین کو پورا کرکے رہے گا یہاں تک کہ ایک سوار صنعاء اور حضرموت کے درمیان سفر کرے گا جس میں اسے صرف خوف اللہ ہوگا یا بکری پر بھیڑیے کے حملے کا لیکن تم لوگ جلد باز ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3612
حدیث نمبر: 21070
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن يزيد، حدثنا إسماعيل، فذكر معناه إلا انه قال:" لم تنقصهم الدنيا شيئا، ويمشط بامشاط الحديد ما دون عظمه من لحم وعصب، لا يصرفه عن دينه شيء" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" لَمْ تُنْقِصْهُمْ الدُّنْيَا شَيْئًا، وَيُمْشَطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ عَظْمِهِ مِنْ لَحْمٍ وَعَصَبٍ، لَا يَصْرِفُهُ عَنْ دِينِهِ شَيْءٌ" .

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3612
حدیث نمبر: 21071
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ابي إسحاق ، عن عبد الرحمن بن زيد الفائشي ، عن بنت لخباب ، قالت: خرج خباب في سرية،" وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتعاهدنا، حتى كان يحلب عنزا لنا، فكان يحلبها في جفنة لنا، فكانت تمتلئ حتى تطفح"، قالت: فلما قدم خباب حلبها، فعاد حلابها إلى ما كان، قال: فقلنا لخباب: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحلبها حتى تمتلئ جفنتنا، فلما حلبتها نقص حلابها .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ الْفَائِشِيِّ ، عَنْ بِنْتٍ لِخَبَّابٍ ، قَالَتْ: خَرَجَ خَبَّابٌ فِي سَرِيَّةٍ،" وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَاهَدُنَا، حَتَّى كَانَ يَحْلُبُ عَنْزًا لَنَا، فَكَانَ يَحْلُبُهَا فِي جَفْنَةٍ لَنَا، فَكَانَتْ تَمْتَلِئُ حَتَّى تَطْفَحَ"، قَالَتْ: فَلَمَّا قَدِمَ خَبَّابٌ حَلَبَهَا، فَعَادَ حِلَابُهَا إِلَى مَا كَانَ، قَالَ: فَقُلْنَا لِخَبَّابٍ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْلُبُهَا حَتَّى تَمْتَلِئَ جَفْنَتُنَا، فَلَمَّا حَلَبْتَهَا نَقَصَ حِلَابُهَا .
حضرت خباب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی کہتی ہیں کہ حضرت خباب رضی اللہ عنہ ایک لشکر کے ساتھ روانہ ہوئے ان کے پیچھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارا یہاں تک خیال رکھتے تھے کہ ہماری بکری کا دودھ دوہ دیتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک بڑے پیالے میں دودھ دوہتے تھے جس سے وہ پیالہ لباب بھر جاتا تھا جب حضرت خباب رضی اللہ عنہ واپس آئے اور انہوں نے اسے دوہا تو اس میں سے حسب معمول دودھ نکالا ہم نے ان سے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا دودھ دوہتے تھے تو پیالہ لباب بھرجاتا تھا اور آپ نے دوہا تو اس کا دودھ کم کردیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالرحمن بن زيد، وقد اختلف فيه على أبى إسحاق، وقد اختلط
حدیث نمبر: 21072
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن حارثة بن مضرب ، قال: دخلت على خباب ، وقد اكتوى سبعا، فقال: لولا اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يتمنى احدكم الموت"، لتمنيته، ولقد رايتني مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ما املك درهما، وإن في جانب بيتي الآن لاربعين الف درهم، قال: ثم اتي بكفنه، فلما رآه بكى، قال: لكن حمزة لم يوجد له كفن إلا بردة ملحاء، إذا جعلت على راسه قلصت عن قدميه، وإذا جعلت على قدميه قلصت عن راسه، حتى مدت على راسه، وجعل على قدميه الإذخر" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى خَبَّابٍ ، وَقَدْ اكْتَوَى سَبْعًا، فَقَالَ: لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَتَمَنَّى أَحَدُكُمْ الْمَوْتَ"، لَتَمَنَّيْتُهُ، وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَمْلِكُ دِرْهَمًا، وَإِنَّ فِي جَانِبِ بَيْتِي الْآنَ لَأَرْبَعِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ، قَالَ: ثُمَّ أُتِيَ بِكَفَنِهِ، فَلَمَّا رَآهُ بَكَى، قَالَ: لَكِنَّ حَمْزَةَ لَمْ يُوجَدْ لَهُ كَفَنٌ إِلَّا بُرْدَةٌ مَلْحَاءُ، إِذَا جُعِلَتْ عَلَى رَأْسِهِ قَلَصَتْ عَنْ قَدَمَيْهِ، وَإِذَا جُعِلَتْ عَلَى قَدَمَيْهِ قَلَصَتْ عَنْ رَأْسِهِ، حَتَّى مُدَّتْ عَلَى رَأْسِهِ، وَجُعِلَ عَلَى قَدَمَيْهِ الْإِذْخِرُ" .
حارثہ کہتے ہیں کہ میں حضرت خباب رضی اللہ عنہ کی بیمار پرسی کے لئے حاضر ہوا انہوں نے اپنے جسم کو داغا ہوا تھا مجھے دیکھ کر انہوں نے فرمایا کہ جتنی تکلیف مجھے ہے میں نہیں سمجھتا کہ کسی کو اتنی تکلیف ہوئی ہوگی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں مجھے ایک درہم نہ ملتا تھا اور اب میرے اسی گھر کے ایک کونے میں چالیس ہزار درہم دفن ہیں۔ اگر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا تو تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنانہ کرے تو میں ضرور اس کی تمنا کرلیتا۔ پھر ان کے پاس ایک کفن لایا گیا جسے دیکھ کر وہ رونے لگے اور فرمایا کہ حضرت حمزہ کو تو یہ کفن بھی نہ ملا تھا ایک سادہ چادر تھی جو اگر ان کے سر پر ڈالی جاتی تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں پر ڈالی جاتی تو سر کھل جاتا چنانچہ اس سے سر کو ڈھانپ دیا گیا اور پاؤں پر اذخر گھاس ڈال دی گئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21073
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن إسماعيل ، حدثنا قيس ، عن خباب ، قال: شكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو يومئذ متوسد بردة في ظل الكعبة، فقلنا: الا تستنصر لنا الله، اولا تستنصر لنا؟ فقال:" قد كان الرجل فيمن كان قبلكم يؤخذ، فيحفر له في الارض، فيجاء بالمنشار على راسه، فيجعل بنصفين، فما يصده ذلك عن دينه، ويمشط بامشاط الحديد ما دون عظمه من لحم، وعصب فما يصده ذلك، والله ليتمن الله هذا الامر حتى يسير الراكب من المدينة إلى حضرموت، لا يخاف إلا الله، والذئب على غنمه، ولكنكم تستعجلون" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ ، عَنْ خَبَّابٍ ، قَالَ: شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَوْمَئِذٍ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، فَقُلْنَا: أَلَا تَسْتَنْصِرُ لَنَا اللَّهَ، أَوَلَا تَسْتَنْصِرُ لَنَا؟ فَقَالَ:" قَدْ كَانَ الرَّجُلُ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ يُؤْخَذُ، فَيُحْفَرُ لَهُ فِي الْأَرْضِ، فَيُجَاءُ بِالْمِنْشَارِ عَلَى رَأْسِهِ، فَيُجْعَلُ بِنِصْفَيْنِ، فَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَيُمَشَّطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ عَظْمِهِ مِنْ لَحْمٍ، وَعَصَبٍ فَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ، وَاللَّهِ لَيُتِمَّنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى حَضْرَمَوْتَ، لَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ، وَالذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ، وَلَكِنَّكُمْ تَسْتَعْجِلُونَ" .
حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خانہ کعبہ کے سائے میں اپنی چادر سے ٹیک لگائے ہوئے بیٹھے تھے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ اللہ سے ہمارے لئے دعا کیجیے اور مدد مانگیے یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ سرخ ہوگیا اور فرمایا کہ تم سے پہلے لوگوں کے لئے دین قبول کرنے کی پاداش میں گڑھے کھودے جاتے تھے اور آرے لے کر سر پر رکھے جاتے اور ان سے سر کو چیر دیا جاتا تھا لیکن یہ چیز بھی انہیں ان کے دین سے برگشہ نہیں کرتی تھی اس طرح لوہے کی کنگھیاں لے کر جسم کی ہڈیوں کے پیچھے گوشت پٹھوں میں گاڑھی جاتی تھیں لیکن یہ تکلیف بھی انہیں ان کے دین سے برگشتہ نہیں کرتی تھی اور اللہ اس دین کو پورا کر کے رہے گا یہاں تک کہ ایک سوار صنعاء اور حضرموت کے درمیان سفر کرے گا جس میں اسے صرف خوف اللہ ہوگا یا بکری پر بھیڑیے کے حملے کا لیکن تم لوگ جلدباز ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3612
حدیث نمبر: 21074
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا ابو يونس القشيري ، عن سماك بن حرب ، عن عبد الله بن خباب بن الارت ، حدثني ابي خباب بن الارت ، قال: إنا لقعود على باب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ننتظر ان يخرج لصلاة الظهر، إذ خرج علينا، فقال" اسمعوا"، فقلنا سمعنا، ثم قال" اسمعوا"، فقلنا: سمعنا، فقال:" إنه سيكون عليكم امراء، فلا تعينوهم على ظلمهم، فمن صدقهم بكذبهم فلن يرد علي الحوض" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ الْقُشَيْرِيُّ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ ، حَدَّثَنِي أَبِي خَبَّابُ بْنُ الْأَرَتِّ ، قَالَ: إِنَّا لَقُعُودٌ عَلَى بَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَنْتَظِرُ أَنْ يَخْرُجَ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ، إِذْ خَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ" اسْمَعُوا"، فَقُلْنَا سَمِعْنَا، ثُمَّ قَالَ" اسْمَعُوا"، فَقُلْنَا: سَمِعْنَا، فَقَالَ:" إِنَّهُ سَيَكُونُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ، فَلَا تُعِينُوهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ، فَمَنْ صَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ فَلَنْ يَرِدَ عَلَيَّ الْحَوْضَ" .
حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر بیٹھے ظہر کی نماز کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے باہر آنے کا انتظار کررہے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو فرمایا میری بات سنو صحابہ نے لبیک کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری بات سنو صحابہ نے پھر حسب سابق جواب دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عنقریب تم پر کچھ حکمران آئیں گے تم ظلم پر ان کی مدد نہ کرنا اور جو شخص ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے گا وہ میرے پاس حوض کوثر پر ہرگز نہیں آسکے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، سماك لم يسمع من عبدالله بن خباب
حدیث نمبر: 21075
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن مسلم ، عن مسروق ، عن خباب بن الارت ، قال: كنت رجلا قينا، وكان لي على العاص بن وائل دين، فاتيته اتقاضاه، فقال: لا والله، لا اقضيك حتى تكفر بمحمد، فقلت: والله لا اكفر بمحمد صلى الله عليه وسلم حتى تموت، ثم تبعث، قال: فإني إذا مت، ثم بعثت جئتني ولي ثم مال وولد فاعطيتك، فانزل الله تبارك وتعالى: افرايت الذي كفر بآياتنا وقال لاوتين مالا وولدا سورة مريم آية 77 إلى قوله عز وجل وياتينا فردا سورة مريم آية 80 .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ ، قَالَ: كُنْتُ رَجُلًا قَيْنًا، وَكَانَ لِي عَلَى الْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ دَيْنٌ، فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ، فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ، لَا أَقْضِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَا أَكْفُرُ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَمُوتَ، ثُمَّ تُبْعَثَ، قَالَ: فَإِنِّي إِذَا مُتُّ، ثُمَّ بُعِثْتُ جِئْتَنِي وَلِي ثَمَّ مَالٌ وَوَلَدٌ فَأَعْطَيْتُكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالا وَوَلَدًا سورة مريم آية 77 إِلَى قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ وَيَأْتِينَا فَرْدًا سورة مريم آية 80 .
حضرت خباب رضی اللہ عنہ بن ارت سے مروی ہے کہ میں مکہ مکرمہ میں لوہے کا کام کرتا تھا اور میں عاص بن وائل کے لئے کام کرتا تھا ایک مرتبہ اس کے ذمے میرے کچھ درہم اکٹھے ہوگئے میں اس سے ان کا تقاضا کرنے کے لے آیا تو کہنے لگا کہ میں تمہارا قرض اس وقت تک ادا نہیں کروں جب تک تم محمد کا انکار نہ کردو گے میں نے کہا کہ میں تو محمد کا انکار اس وقت نہیں کروں گا اگر تم مر کر دوبارہ زندہ ہوجاؤ اس نے کہا جب میں دوبارہ زندہ ہوں گا تو میرے پاس مال واولاد ہوگی (اس وقت تمہارا قرض چکا دوں گا) میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعہ کا تذکرہ کیا تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی " کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو ہماری آیات کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے وہاں بھی مال والاد سے نوازا جائے گا "۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2091، م: 2795
حدیث نمبر: 21076
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن نمير ، اخبرنا الاعمش ، عن مسلم ، عن مسروق ، عن خباب ، قال: كنت رجلا قينا، وكان لي على العاص بن وائل حق، فاتيته اتقاضاه، فقال: لا اعطيك حتى تكفر بمحمد، فقلت: لا والله، لا اكفر بمحمد صلى الله عليه وسلم، حتى تموت ثم تبعث، قال: فضحك، ثم قال: سيكون لي ثم مال وولد فاعطيك حقك، فانزل الله تعالى: افرايت الذي كفر بآياتنا وقال لاوتين مالا وولدا اطلع الغيب ام اتخذ عند الرحمن عهدا سورة مريم آية 77 - 78 .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ خَبَّابٍ ، قَالَ: كُنْتُ رَجُلًا قَيْنًا، وَكَانَ لِي عَلَى الْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ حَقٌّ، فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ، فَقَالَ: لَا أُعْطِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ، فَقُلْتُ: لَا وَاللَّهِ، لَا أَكْفُرُ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى تَمُوتَ ثُمَّ تُبْعَثَ، قَالَ: فَضَحِكَ، ثُمّ قَالَ: سَيَكُونُ لِي ثَمَّ مَالٌ وَوَلَدٌ فَأُعْطِيكَ حَقَّكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالا وَوَلَدًا أَطَّلَعَ الْغَيْبَ أَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمَنِ عَهْدًا سورة مريم آية 77 - 78 .
حضرت خباب رضی اللہ عنہ بن ارت سے مروی ہے کہ میں مکہ مکرمہ میں لوہے کا کام کرتا تھا اور میں عاص بن وائل کے لئے کام کرتا تھا ایک مرتبہ اس کے ذمے میرے کچھ درہم اکٹھے ہوگئے میں اس سے ان کا تقاضا کرنے کے لے آیا تو کہنے لگا کہ میں تمہارا قرض اس وقت تک ادا نہیں کروں جب تک تم محمد کا انکار نہ کردوگے میں نے کہا کہ میں تو محمد کا انکار اس وقت نہیں کروں گا اگر تم مر کر دوبارہ زندہ ہوجاؤ اس نے کہا جب میں دوبارہ زندہ ہوں گا تو میرے پاس مال واولاد ہوگی (اس وقت تمہارا قرض چکادوں گا) میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعہ کا تذکرہ کیا تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی " کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو ہماری آیات کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے وہاں بھی مال واولاد سے نوازا جائے گا "۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2091، م: 2795
حدیث نمبر: 21077
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن إدريس ، قال: وسمعت الاعمش يروي، عن شقيق ، عن خباب ، قال: هاجرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمنا من مات ولم ياكل من اجره شيئا، منهم مصعب بن عمير، لم يترك إلا نمرة إذا غطوا بها راسه بدت رجلاه، وإذا غطينا رجليه بدا راسه، فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" غطوا راسه"، وجعلنا على رجليه إذخرا، قال: ومنا من اينع الثمار، فهو يهدبها .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ: وَسَمِعْتُ الْأَعْمَشَ يَرْوِي، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ خَبَّابٍ ، قَالَ: هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمِنَّا مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا، مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ، لَمْ يَتْرُكْ إِلَّا نَمِرَةً إِذَا غَطُّوا بِهَا رَأْسَهُ بَدَتْ رِجْلَاهُ، وَإِذَا غَطَّيْنَا رِجْلَيْهِ بَدَا رَأْسُهُ، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" غَطُّوا رَأْسَهُ"، وَجَعَلْنَا عَلَى رِجْلَيْهِ إِذْخِرًا، قَالَ: وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَ الثِّمَارَ، فَهُوَ يَهْدِبُهَا .
حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ صرف اللہ کی رضا کے لئے ہجرت کی تھی لہذا ہمارا اجر اللہ کے ذمہ ہوگا اب ہم میں سے کچھ لوگ دنیا سے چلے گئے اور اپنے اجروثواب میں سے کچھ نہ کھا سکے۔ ان ہی افراد میں حضرت مصعب بن عمیر بھی شامل ہیں جو غزوہ احد کے موقع پر شہید ہوگئے تھے اور ہمیں کوئی چیز انہیں کفنانے کے لئے نہیں مل رہی تھی صرف ایک چادر تھی جس سے ہم اس کا سر ڈھانپتے تو پاؤں کھلے رہتے اور اگر پاؤں ڈھانپتے تو سر کھلا رہ جاتا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اس کا سر ڈھانپ دیں اور پاؤں پر اذخر نامی گھاس ڈال دیں اور ہم میں سے کچھ لوگ وہ ہیں جن کا پھل تیار ہوگیا اور وہ اسے چن رہے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3914، م: 940
حدیث نمبر: 21078
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن عمارة بن عمير ، عن ابي معمر ، قال: قلنا لخباب :" هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا في الظهر والعصر؟ قال: نعم، قال: قلنا: فباي شيء كنتم تعرفون ذلك؟ قال: فقال: باضطراب لحيته" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، قَالَ: قُلْنَا لِخَبَّابٍ :" هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: قُلْنَا: فَبِأَيِّ شَيْءٍ كُنْتُمْ تَعْرِفُونَ ذَلِكَ؟ قَالَ: فَقَالَ: بِاضْطِرَابِ لِحْيَتِهِ" .
ابومعمر کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر میں قرأت کیا کرتے تھے انہوں نے فرمایا ہاں۔ ہم نے پوچھا کہ آپ کو کیسے پتا چلا؟ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک ہلنے کی وجہ سے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 746
حدیث نمبر: 21079
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن إسماعيل ، حدثنا قيس ، قال: اتيت خبابا اعوده، وقد اكتوى سبعا في بطنه، وسمعته يقول: لولا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهانا ان ندعو بالموت"، لدعوت به .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ ، قَالَ: أَتَيْتُ خَبَّابًا أَعُودُهُ، وَقَدْ اكْتَوَى سَبْعًا فِي بَطْنِهِ، وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: لَوْلَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ"، لَدَعَوْتُ بِهِ .
قیس کہتے ہیں حضرت خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے میں حاضر ہوا وہ اپنے باغ کی تعمیر میں مصروف تھے انہوں نے سات مرتبہ اپنے پیٹ پر داغنے کا علاج کیا تھا اور کہہ رہے تھے اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا مانگنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں اس کی ضرور دعا کرتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6349، م: 2681

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.