الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ
895. حَدِيثُ نُبَيْشَةَ الْهُذَلِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 20721
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله ، اخبرنا يونس بن زيد ، عن عطاء الخراساني ، قال: كان نبيشة الهذلي يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم" ان المسلم إذا اغتسل يوم الجمعة، ثم اقبل إلى المسجد لا يؤذي احدا، فإن لم يجد الإمام، خرج صلى ما بدا له، وإن وجد الإمام قد خرج جلس، فاستمع وانصت حتى يقضي الإمام جمعته وكلامه، إن لم يغفر له في جمعته تلك ذنوبه كلها، ان تكون كفارة للجمعة التي تليها" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ ، قَالَ: كَانَ نُبَيْشَةُ الْهُذَلِيُّ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَى الْمَسْجِدِ لَا يُؤْذِي أَحَدًا، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ الْإِمَامَ، خَرَجَ صَلَّى مَا بَدَا لَهُ، وَإِنْ وَجَدَ الْإِمَامَ قَدْ خَرَجَ جَلَسَ، فَاسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ حَتَّى يَقْضِيَ الْإِمَامُ جُمُعَتَهُ وَكَلَامَهُ، إِنْ لَمْ يُغْفَرْ لَهُ فِي جُمُعَتِهِ تِلْكَ ذُنُوبُهُ كُلُّهَا، أَنْ تَكُونَ كَفَّارَةً لِلْجُمُعَةِ الَّتِي تَلِيهَا" .
حضرت نبیشہ ہذلی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی مسلمان جمعہ کے دن غسل کرتا ہے پھر مسجد کی طرف روانہ ہوتا ہے اور کسی کو کوئی تکلیف نہیں دیتا ہے پھر وہ دیکھتا ہے کہ ابھی تک امام نہیں نکلا تو حسب توفیق نماز پڑھتا ہے اور اگر دیکھتا ہے کہ امام آچکا ہے تو بیٹھ کر توجہ اور خاموشی سے اس کی بات سنتا ہے یہاں تک کہ امام اپنا جمعہ اور تقریر مکمل کرلے تو اگر اس جمعہ اس کے سارے گناہ معاف نہ ہوئے تو وہ آئندہ آنے والے جمعہ تک اس کے گناہوں کا کفارہ ضرور بن جائے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه ، رواية عطاء عن الصحابة مرسلة
حدیث نمبر: 20722
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشيم ، اخبرنا خالد ، عن ابي المليح ، عن نبيشة الهذلي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ايام التشريق ايام اكل، وشرب، وذكر الله" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ ، عَنْ نُبَيْشَةَ الْهُذَلِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيَّامُ التَّشْرِيقِ أَيَّامُ أَكْلٍ، وَشُرْبٍ، وَذِكْرِ اللَّهِ" .
حضرت نبیشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایام تشریق کھانے پینے اور اللہ کا ذکر کرنے کے دن ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1141
حدیث نمبر: 20723
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن خالد الحذاء ، عن ابي المليح بن اسامة ، عن نبيشة الهذلي ، قال: قالوا: يا رسول الله، إنا كنا نعتر عتيرة في الجاهلية، فما تامرنا؟ قال: " اذبحوا لله في اي شهر ما كان، وبروا الله، واطعموا" . قالوا: يا رسول الله، إنا كنا نفرع في الجاهلية، فرعا، فما تامرنا؟ قال: " في كل سائمة فرع تغذوه ماشيتك، حتى إذا استحمل، ذبحته، فتصدقت بلحمه قال خالد اراه قال على ابن السبيل فإن ذلك هو خير" . قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنا كنا نهيناكم ان تاكلوا لحومها فوق ثلاث كي تسعكم، فقد جاء الله بالسعة، فكلوا، وادخروا واتجروا، الا وإن هذه الايام ايام اكل وشرب وذكر الله"، قال خالد: قلت لابي قلابة: كم السائمة؟ قال: مائة .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ بْنِ أُسَامَةَ ، عَنْ نُبَيْشَةَ الْهُذَلِيِّ ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: " اذْبَحُوا لِلَّهِ فِي أَيِّ شَهْرٍ مَا كَانَ، وَبَرُّوا اللَّهَ، وَأَطْعِمُوا" . قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نُفَرِّعُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَرَعًا، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: " فِي كُلِّ سَائِمَةٍ فَرَعٌ تَغْذُوهُ مَاشِيَتُكَ، حَتَّى إِذَا اسْتَحْمَلَ، ذَبَحْتَهُ، فَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ قَالَ خَالِدٌ أُرَاهُ قَالَ عَلَى ابْنِ السَّبِيلِ فَإِنَّ ذَلِكَ هُوَ خَيْرٌ" . قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّا كُنَّا نَهَيْنَاكُمْ أَنْ تَأْكُلُوا لُحُومَهَا فَوْقَ ثَلَاثٍ كَيْ تَسَعَكُمْ، فَقَدْ جَاءَ اللَّهُ بِالسَّعَةِ، فَكُلُوا، وَادَّخِرُوا وَاتَّجِرُوا، أَلَا وَإِنَّ هَذِهِ الْأَيَّامَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَذِكْرِ اللَّهِ"، قَالَ خَالِدٌ: قُلْتُ لِأَبِي قِلَابَةَ: كَمْ السَّائِمَةُ؟ قَالَ: مِائَةٌ .
حضرت نبیشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یارسول اللہ ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں ماہ رجب میں قربانی کیا کرتے تھے آپ اس حوالے سے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے نام پر جس مہینے میں چاہو ذبح کرسکتے ہو اللہ کے لئے نیکی کیا کرو اور لوگوں کو کھانا کھلایا کرو صحابہ نے پوچھا یارسول اللہ زمانہ جاہلیت میں ہم لوگ پہلونٹھی کا جانور بھی ذبح کیا کرتے تھے اس حوالے سے آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر چرنے والے جانور کا پہلو نٹھی کا بچہ ہوتا ہے جسے تم کھلاتے پلاتے ہو جب وہ بوجھ اٹھانے کے قابل ہوجائے تو تم اسے ذبح کرکے اس کا گوشت صدقہ کردو غالباً یہ فرمایا مسافر پر کہ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم نے تمہیں قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے سے اس لئے ممانعت کی تھی تاکہ وہ تم سب تک پہنچ جائے اب اللہ نے وسعت فرمادی ہے لہذا اسے کھاؤذخیرہ کرو اور تجارت کرو۔ اور یاد رکھو ایام تشریق کھانے پینے اور اللہ کا ذکر کرنے کے دن ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1141
حدیث نمبر: 20724
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا المعلى بن راشد الهذلي ، قال: حدثتني جدتي ام عاصم، عن رجل من هذيل، يقال له: نبيشة الخير ، وكانت له صحبة، قالت: دخل علينا نبيشة ونحن ناكل في قصعة، فقال لنا: حدثنا النبي صلى الله عليه وسلم" انه من اكل في قصعة، ثم لحسها، استغفرت له القصعة" ..حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ رَاشِدٍ الْهُذَلِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي أُمُّ عَاصِمٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ، يُقَالُ لَهُ: نُبَيْشَةُ الْخَيْرِ ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا نُبَيْشَةُ وَنَحْنُ نَأْكُلُ فِي قَصْعَةٍ، فَقَالَ لَنَا: حَدَّثَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ مَنْ أَكَلَ فِي قَصْعَةٍ، ثُمَّ لَحَسَهَا، اسْتَغْفَرَتْ لَهُ الْقَصْعَةُ" ..
ام عاصم کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ ہمارے یہاں حضرت نبیشہ رضی اللہ عنہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی اور نبی شۃ الخیر کے نام سے مشہور ہیں تشریف لائے ہم لوگ ایک پیالے میں کھانا کھا رہے تھے انہوں نے فرمایا کہ ہم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو شخص کسی پیالے میں کھانا کھائے پھر اسے چاٹ لے تو وہ پیالہ اس کے لئے بخشش کی دعا کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال أم عاصم
حدیث نمبر: 20725
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا روح بن عبد المؤمن ، وعبيد الله القواريري ، وحدثنا عبد الله، قال: وحدثني محمد بن صدران ، قالوا: حدثنا المعلى بن راشد ، قال احد المحدثين فيه: ابو اليمان النبال ، قال: حدثتني جدتي ام عاصم ، عن نبيشة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحوه.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عَبْدِ المُؤْمِنِ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ الْقَوَارِيرِيُّ ، وَحَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ صُدْرَانَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ رَاشِدٍ ، قَالَ أَحَدُ الْمُحَدِّثِينَ فِيهِ: أَبُو الْيَمَانِ النَبَّالُ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي أُمُّ عَاصِمٍ ، عَنْ نُبَيْشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ.

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال أم عاصم
حدیث نمبر: 20726
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، قال: ابن عون حدثنا، عن جميل ، عن ابي مليح ، عن نبيشة ، قال: ذكر للنبي صلى الله عليه وسلم كنا نعتر في الجاهلية، قال: " اذبحوا لله في اي شهر ما كان، وبروا الله واطعموا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، قَالَ: ابْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا، عَنْ جَمِيلٍ ، عَنْ أَبِي مَلِيحٍ ، عَنْ نُبَيْشَةَ ، قَالَ: ذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُنَّا نَعْتِرُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، قَالَ: " اذْبَحُوا لِلَّهِ فِي أَيِّ شَهْرٍ مَا كَانَ، وَبَرُّوا اللَّه وَأَطْعِمُوا" .
حضرت نبیشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں ماہ رجب میں ایک قربانی کیا کر تھے تھے آپ اس حوالے سے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے نام پر جس مہینے میں چاہو ذبح کرسکتے ہو، اللہ کے لئے نیکی کیا کرو اور لوگوں کو کھانا کھلایا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة جميل، لكنه توبع
حدیث نمبر: 20727
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشيم ، حدثنا خالد ، عن ابي مليح ، عن نبيشة الهذلي ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: إنا كنا نعتر عتيرة لنا في الجاهلية، فما تامرنا؟ قال: " اذبحوا في اي شهر ما كان، وبروا الله، واطعموا" . قلت: يا رسول الله، إنا كنا نفرع فرعا في الجاهلية، فما تامرنا؟ قال: " في كل سائمة فرع تغذوه ماشيتك، فإذا استحمل، ذبحته، وتصدقت بلحمه قال: احسبه قال على ابن السبيل فإن ذلك خير" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي مَلِيحٍ ، عَنْ نُبَيْشَةَ الْهُذَلِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً لَنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: " اذْبَحُوا فِي أَيِّ شَهْرٍ مَا كَانَ، وَبَرُّوا اللَّهَ، وَأَطْعِمُوا" . قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نُفَرِّعُ فَرَعًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: " فِي كُلِّ سَائِمَةٍ فَرَعٌ تَغْذُوهُ مَاشِيَتُكَ، فَإِذَا اسْتَحْمَلَ، ذَبَحْتَهُ، وَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ قَالَ: أَحْسَبُهُ قَالَ عَلَى ابْنِ السَّبِيلِ فَإِنَّ ذَلِكَ خَيْرٌ" .
حضرت نبیشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں ماہ رجب میں ایک قربانی کیا کرتے تھے آپ اس حوالے سے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے نام پر جس مہینے میں چاہو ذبح کرسکتے ہو، اللہ کے لئے نیکی کیا کرو اور لوگوں کو کھانا کھلایا کرو۔ صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ زمانہ جاہلیت میں ہم لوگ پہلونٹھی کا جانور بھی ذبح کردیا کرتے تھے اس حوالے سے آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر چرنے والے جانور کا پہلونٹھی کا بچہ ہوتا ہے جسے تم کھلاتے پلاتے ہو، جب وہ بوجھ اٹھانے کے قابل ہوجائے تم اسے ذبح کرکے اس کا گوشت صدقہ کرو، غالبا یہ فرمایا مسافر پر کہ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20728
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا خالد ، عن ابي مليح بن اسامة ، عن نبيشة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" إنا كنا نهيناكم ان تاكلوا لحومها فوق ثلاث كي يسعكم، فقد جاء الله بالسعة، فكلوا، وادخروا واتجروا، الا وإن هذه الايام ايام اكل، وشرب، وذكر الله" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي مَلِيحِ بْنِ أُسَامَةَ ، عَنْ نُبَيْشَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِنَّا كُنَّا نَهَيْنَاكُمْ أَنْ تَأْكُلُوا لُحُومَهَا فَوْقَ ثَلَاثٍ كَيْ يَسَعَكُمْ، فَقَدْ جَاءَ اللَّهُ بِالسَّعَةِ، فَكُلُوا، وَادَّخِرُوا وَاتَّجِرُوا، أَلَا وَإِنَّ هَذِهِ الْأَيَّامَ أَيَّامُ أَكْلٍ، وَشُرْبٍ، وَذِكْرِ اللَّهِ" .
حضرت نبیشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم نے تمہیں قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے منع اس لئے کیا تھا کہ وہ تم سب تک پہنچ جائے اب اللہ نے وسعت فرمادی ہے لہذا اسے کھاؤ، ذخیرہ کرو اور تلاوت کرو۔ اور یاد رکھو کہ ایام تشریق کھانے پینے اور اللہ کا ذکر کرنے کے دن ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1141
حدیث نمبر: 20729
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن خالد ، عن ابي قلابة ، عن ابي المليح ، قال خالد واحسبني قد سمعته عن ابي المليح ، عن نبيشة ، رجل من هذيل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" إني كنت نهيتكم عن لحوم الاضاحي فوق ثلاث كيما تسعكم فقد جاء الله بالخير، فكلوا، وادخروا، واتجروا، وإن هذه الايام ايام اكل وشرب وذكر لله" . فقال رجل: يا رسول الله، إنا كنا نعتر عتيرة في الجاهلية في رجب، فما تامرنا؟ فقال " اذبحوا لله في اي شهر ما كان، وبروا الله واطعموا" . فقال رجل آخر: يا رسول الله، إنا كنا نفرع فرعا في الجاهلية، فما تامرنا؟ قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " في كل سائمة من الغنم فرع تغذوه غنمك، حتى إذا استحمل، ذبحته، فتصدقت بلحمه على ابن السبيل، فإن ذلك هو خير" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ ، قَالَ خَالِدٌ وَأَحْسَبُنِي قَدْ سَمِعْتُهُ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ ، عَنْ نُبَيْشَةَ ، رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثٍ كَيْمَا تَسَعَكُمْ فَقَدْ جَاءَ اللَّهُ بِالْخَيْرِ، فَكُلُوا، وَادَّخِرُوا، وَاتَّجِرُوا، وَإِنَّ هَذِهِ الْأَيَّامَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَذِكْرٍ لِلَّهِ" . فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي رَجَبٍ، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ فَقَالَ " اذْبَحُوا لِلَّهِ فِي أَيِّ شَهْرٍ مَا كَانَ، وَبَرُّوا اللَّهَ وَأَطْعِمُوا" . فَقَالَ رَجُلٌ آخَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نُفَرِّعُ فَرَعًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فِي كُلِّ سَائِمَةٍ مِنَ الْغَنَمِ فَرَعٌ تَغْذُوهُ غَنَمُكَ، حَتَّى إِذَا اسْتَحْمَلَ، ذَبَحْتَهُ، فَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ عَلَى ابْنِ السَّبِيلِ، فَإِنَّ ذَلِكَ هُوَ خَيْرٌ" .
حضرت نبیشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم نے تمہیں قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے سے ممانعت اس لئے کر رکھی ہے کہ وہ تم سب تک پہنچ جائے اب اللہ نے وسعت فرمادی ہے لہذا اسے کھاؤ، ذخیرہ کرو اور تجارت کرو۔ اور یاد رکھو کہ ایام تشریق کھانے پینے اور اللہ کا ذکر کرنے کے دن ہیں۔ حضرت نبیشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں ماہ رجب میں ایک قربانی کیا کرتے تھے آپ اس حوالے سے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے نام پر جس مہینے میں چاہو ذبح کرسکتے ہو، اللہ کے لئے نیکی کیا کرو اور لوگوں کو کھانا کھلایا کرو۔ ایک اور آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ زمانہ جاہلیت میں ہم لوگ پہلونٹھی کا جانور بھی ذبح کردیا کرتے تھے اس حوالے سے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر چرنے والے جانور کا پہلونٹھی بچہ ہوتا ہے جسے تم کھلاتے پلاتے ہو، جب وہ بوجھ اٹھانے کے قابل ہوجائے تم اسے ذبح کرکے اس کا گوشت صدقہ کرو، غالبا یہ فرمایا مسافر پر کہ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1141

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.