877 - اخبرنا الحسن بن محمد الانباري، ثنا ابو بكر، محمد بن احمد بن مسور ثنا مقدام بن داود، ثنا علي بن معبد، ثنا نعيم بن حماد، ثنا ابن المبارك، ابنا يحيى بن عبيد الله، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يحل لمسلم ان يروع مسلما» 877 - أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَنْبَارِيُّ، ثنا أَبُو بَكْرٍ، مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مِسْوَرٍ ثَنَا مِقْدَامُ بْنُ دَاوُدَ، ثنا عَلِيُّ بْنُ مَعْبَدٍ، ثنا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، ثنا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أبنا يَحْيَى بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يُرَوِّعَ مُسْلِمًا»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو ڈرائے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه الزهد لابن المبارك: 688، الكامل لابن عدى: 9/39» یحییٰ بن عبید اللہ متروک ہے۔
878 - انا ابو محمد التجيبي، نا ابو سعيد، احمد بن محمد بن زياد الاعرابي، نا ابو داود، نا محمد بن سليمان الانباري، نا ابن نمير، عن الاعمش، عن عبد الله بن يسار، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، نا اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم انهم كانوا يسيرون مع النبي صلى الله عليه وسلم، فنام رجل منهم فانطلق بعضهم إلى حبل معه، فاخذه ففزع، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يحل لمسلم ان يروع مسلما» 878 - أنا أَبُو مُحَمَّدٍ التُّجِيبِيُّ، نا أَبُو سَعِيدٍ، أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْأَعْرَابِيُّ، نا أَبُو دَاوُدَ، نا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، نا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، نا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ كَانُوا يَسِيرُونَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَانْطَلَقَ بَعْضُهُمْ إِلَى حَبَلٍ مَعَهُ، فَأَخَذَهُ فَفَزِعَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يُرَوِّعَ مُسْلِمًا»
عبد الرحمٰن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ اصحاب محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے ہمیں بیان کیا کہ بے شک وہ رات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کر رہے تھے ان میں سے ایک آدمی سو گیا تو کسی شخص نے اپنی رسی لی اور اس کی طرف گیا اور اسے پکڑا تو وہ ڈر گیا تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو ڈرائے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أبو داود: 5004، أحمد: 362/5، شرح مشكل الآثار: 1625»
879 - انا محمد بن منصور التستري، انا ابو الحسين احمد بن الحر بن سعدان، نا احمد بن عبد الرحمن بن الجارود الرقي، نا علي بن حرب الطائي، نا يعلى بن عبيد، نا ابو عمرو بن العلاء، والاعمش، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، وذكره879 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ التُّسْتَرِيُّ، أنا أَبُو الْحُسَيْنِ أَحْمَدُ بْنُ الْحُرِّ بْنِ سَعْدَانَ، نا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْجَارُودِ الرَّقِّيُّ، نا عَلِيُّ بْنُ حَرْبٍ الطَّائِيُّ، نا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، نا أَبُو عَمْرِو بْنُ الْعَلَاءِ، وَالْأَعْمَشُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَهُ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: إسناده ضعيف جدا، أحمد بن عبد الرحمٰن بن جارود کذاب ہے۔
وضاحت: تشریح: - یہ تفصیلی واقعہ یوں ہے کہ کسی صحابی نے کسی آدمی کا ترکش اٹھا کر غائب کر دیا تاکہ اس سے مذاق کریں اس نے جب وہ طلب کیا تو اسے گم پایا چنانچہ وہ شخص اس سے پریشان ہو گیا یہ دیکھ کر اس کے ساتھی ہنسنے لگے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے آپ نے پوچھا: کہ کیوں ہنس رہے ہو؟“ لوگوں نے کہا: اللہ کی قسم! فلاں شخص کا ترکش ہم نے محض اس لیے اٹھایا تاکہ اس سے مذاق کریں لیکن وہ اس سے پریشان ہو گیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو ڈرائے (اور پریشان کرے)۔“[شرح مشكل الآثار: 1625، وسنده حسن] اس واقعہ سے پتا چلا کہ ہنسی مذاق میں بھی کسی کو ڈرانا جائز نہیں کیونکہ عین ممکن ہے کہ ڈرنے سے وہ مر جائے یا بیمار پڑ جائے۔ خوش طبعی صرف وہی جائز ہے جس سے کسی کو پریشانی لاحق نہ ہو۔