الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث801 سے 1000
611. لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدُكُمْ مَهَابَةُ النَّاسِ أَنْ يَقُومَ بِالْحَقِّ إِذَا عَلِمَهُ
لوگوں کا خوف تم میں سے کسی کو حق بات کہنے سے ہرگز نہ روکے جبکہ وہ اسے جانتا ہو
حدیث نمبر: 945
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
945 - اخبرنا عبد الملك بن الحسن بن إبراهيم المعافري ابو القاسم، ابنا محمد بن القاسم بن فهد بن احمد بن عيسى بن صالح، ابنا احمد بن مطرف بن سوار، ثنا محمد بن ايوب الرازي، ابنا موسى بن إسماعيل، وعلي بن عثمان، وهدبة بن خالد، قالوا: ابنا حماد بن سلمة، عن علي بن زيد، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد، واللفظ، لموسى قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال في خطبته: «لا يمنعن احدكم مهابة الناس ان يقوم بالحق إذا علمه» 945 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْمَعَافِرِيُّ أَبُو الْقَاسِمِ، أبنا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ فَهْدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ عِيسَى بْنِ صَالِحٍ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُطَرِّفِ بْنِ سَوَّارٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ أَيُّوبَ الرَّازِيُّ، أبنا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، وَعَلِيُّ بْنُ عُثْمَانَ، وَهُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، قَالُوا: أبنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَاللَّفْظُ، لِمُوسَى قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ فِي خُطْبَتِهِ: «لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ مَهَابَةُ النَّاسِ أَنْ يَقُومَ بِالْحَقِّ إِذَا عَلِمَهُ»
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ میں فرمایا: لوگوں کا خوف تم میں سے کسی کو حق بات کہنے سے ہرگز نہ روکے جبکہ وہ اسے جانتا ہو۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن ماجه: 4007، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2191، ترمذي: 2191 والحميدي فى «مسنده» برقم: 769، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11173، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 2265»

وضاحت:
تشریح: -
اس حدیث مبارک میں حق گوئی کا حکم فرمایا گیا ہے یعنی جب حق بات کا علم ہو جائے تو لوگوں کے ڈر اور خوف کی پروا کیے بغیر ڈنکے کی چوٹ اسے بیان کیا جائے، ہاں اگر جان چلے جانے یا سخت قسم کے نقصان کا اندیشہ ہوتو پھر خاموش رہنا بھی جائز ہے لیکن اس صورت میں بھی افضل یہی ہے کہ حق گوئی اپنائی جائے جیسا کہ انبیاء کرام علیہ السلام اور دیگر صلحاء عظام کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ انہوں نے اپنی جان کی پروا کیے بغیر کلمہ حق کہا، بڑے بڑے جابروں اور ظالموں کے سامنے کلمہ حق کا اعلان کیا کیونکہ افضل جہاد یہی ہے۔
حدیث میں آتا ہے کہ (حج کے موقع پر) ایک آدمی جمرہ اولیٰ کے قریب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا جہاد افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا سوال سن کر خاموش رہے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے جمرہ کی رمی کی تو اس نے دوبارہ سوال کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر بھی خاموش رہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کی رمی سے فارغ ہو کر سواری پر سوار ہونے کے لیے رکاب میں پاؤں رکھا تو فرمایا: وہ سائل کہاں ہے؟ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنا افضل جہاد ہے۔ [ابن ماجه: 4012، صحيح]

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.