كتاب الطهارة وسننها کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل 49. بَابُ: مَا جَاءَ فِي إِسْبَاغِ الْوُضُوءِ باب: اچھی طرح وضو کرنے کا بیان۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کامل وضو کا حکم دیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 131 (808)، سنن الترمذی/الجہاد 23 (1701)، سنن النسائی/الطہارة 106 (141)، الخیل 9 (3611)، (تحفة الأشراف: 5791)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/ 225، 232، 234، 249، 255) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «اسباغ الوضوء» کے معنی ہیں، ہر اس عضو تک جس کا دھونا وضو میں ضروری ہے، پوری طرح احتیاط کے ساتھ پانی پہنچانا، تاکہ کوئی جگہ سوکھی نہ رہ جائے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹا دیتا اور نیکیوں میں اضافہ کرتا ہے؟“، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: اللہ کے رسول! ضرور بتائیے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ناپسندیدگی کے باوجود مکمل وضو کرنا ۱؎، اور مسجدوں کی جانب دور سے چل کر جانا ۲؎، اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4046، ومصباح الزجاجة: 176)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطھارة 39 (51)، مسند احمد (3/3، 16، 95)، دي الطہارة 30 (725) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی سخت سردی اور بیماری کے باوجود (جس میں پانی کا استعمال سخت ناپسندیدہ کام ہوتا ہے)، مکمل وضو کرنا۔ ۲؎: یہ مسجد سے گھر دور ہونے کی صورت میں حاصل ہو گا، اسی طرح اس سے مراد بار بار مسجد جانا بھی ہو سکتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غلطیوں کے کفارے یہ ہیں: اس وقت کامل وضو کرنا جب دل نہ چاہتا ہو، اور مسجدوں کی طرف (چلنے کے لیے) پاؤں کام میں لانا اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14812)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الطہارة 14 (251) أتم منہ، سنن الترمذی/الطہارة 39 (51)، سنن النسائی/الطہارة 107 (143)، مسند احمد (2/277، 2/303) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|