الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب السير
سیر کے مسائل
25. باب النَّهْيِ عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ:
عورتوں اور بچوں کے قتل کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2498
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن عيينة، عن علي بن مسهر، عن عبيد الله هو: ابن عمر بن حفص بن عاصم، عن نافع، عن ابن عمر، قال: وجد في بعض مغازي رسول الله صلى الله عليه وسلم امراة مقتولة"فنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن قتل النساء والصبيان".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ هُوَ: ابْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: وُجِدَ فِي بَعْضِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مَقْتُولَةٌ"فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض غزوات میں ایک عورت ملی جس کو قتل کیا گیا تھا، چنانچہ یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل کرنے سے منع فرما دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2505]»
اس روایت کی سند جید اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3014، 3015]، [مسلم 1744]، [أبوداؤد 2668]، [ترمذي 1569]، [ابن ماجه 2841]، [أحمد 23/2، 76، 122]، [طبراني 383/12، 13416]، [شرح معاني الآثار 221/3]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2497)
یہ اسلام کا نظامِ رحمت اور پیغمبرِ اسلام، محسنِ انسانیت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت و شفقت ہے کہ عورت کی اتنی تکریم کی کہ مدِ مقابل ہونے کے باوجود اس کے قتل سے منع فرما دیا، اسی طرح بے قصور بچوں کو قتل کرنے سے منع کیا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
حدیث نمبر: 2499
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عاصم بن يوسف، حدثنا ابو إسحاق الفزاري، عن يونس بن عبيد، عن الحسن، عن الاسود بن سريع، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزاة فظفر بالمشركين فاسرع الناس في القتل حتى قتلوا الذرية، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: "ما بال اقوام ذهب بهم القتل حتى قتلوا الذرية؟ الا لا تقتلن ذرية ثلاثا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَظَفِرَ بِالْمُشْرِكِينَ فَأَسْرَعَ النَّاسُ فِي الْقَتْلِ حَتَّى قَتَلُوا الذُّرِّيَّةَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "مَا بَالُ أَقْوَامٍ ذَهَبَ بِهِمْ الْقَتْلُ حَتَّى قَتَلُوا الذُّرِّيَّةَ؟ أَلا لا تُقْتَلَنَّ ذُرِّيَّةً ثَلَاثًا".
سیدنا اسود بن سریع رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوے میں نکلے اور مشرکین کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہو گئے، لوگوں نے انہیں قتل کرنے میں جلد بازی کی یہاں تک کہ ان کے بچے تک مارنے شروع کر دیئے، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا بات ہے، کچھ لوگوں کو قتل و غارتگری اس حد تک لے گئی کہ وہ بچوں کو بھی قتل کرنے لگے؟ خبردار بچوں کو قتل نہ کرو۔ تین بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم دہرایا۔ بعض روایات میں «لَا تَقْتُلُنَّ» کا لفظ ہے یعنی ہرگز ہرگز بچوں کو قتل نہ کرو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2506]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 132]، [موارد الظمآن 1658]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2498)
ان دونوں احادیث سے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے کی ممانعت ثابت ہوئی، حقوقِ نسواں اور بچوں کے استحصال کی دہائی دینے والے ذرا ان تعلیمات پر غور کریں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.