الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب السير
سیر کے مسائل
26. باب حَدِّ الصَّبِيِّ مَتَى يُقْتَلُ:
کتنی عمر کا بچہ قتل کیا جا سکتا ہے؟
حدیث نمبر: 2500
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، عن سفيان، عن عبد الملك بن عمير، عن عطية القرظي، قال: "عرضنا على النبي صلى الله عليه وسلم يومئذ، فمن انبت الشعر، قتل، ومن لم ينبت، ترك"، فكنت انا ممن لم ينبت الشعر، فلم يقتلوني. يعني: يوم قريظة.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَطِيَّةَ الْقُرَظِيِّ، قالَ: "عُرِضْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ، فَمَنْ أَنْبَتَ الشَّعْرَ، قُتِلَ، وَمَنْ لَمْ يُنْبِتْ، تُرِكَ"، فَكُنْتُ أَنَا مِمَّنْ لَمْ يُنْبِتْ الشَّعْرَ، فَلَمْ يَقْتُلُونِي. يَعْنِي: يَوْمَ قُرَيْظَةَ.
عطیہ القرظی نے کہا: (جس دن بنی قریظہ کے لوگ مارے گئے) اس دن ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو پیش کیا گیا تو جس کے بال اگ آئے تھے اس کو قتل کر دیا گیا اور جس کے بال نہیں نکلے تھے اسے چھوڑ دیا گیا، اور میں بھی ان میں سے تھا جس کے بال نہیں آئے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح على شرط البخاري، [مكتبه الشامله نمبر: 2507]»
اس روایت کی سند صحیح على شرط البخاری ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4404]، [نسائي 3430]، [ابن ماجه 2541]، [ابن حبان 4780]، [الحميدي 912]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2499)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نابالغ بچے کو مارنا منع ہے، اور بلوغت کی کئی نشانیاں ہیں: داڑھی، مونچھ اور زیرِ ناف کے بال آنا، احتلام ہونا یا پندرہ سال کی عمر کا ہونا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح على شرط البخاري

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.