الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب السير
سیر کے مسائل
81. باب: «لاَ حِلْفَ في الإِسْلاَمِ» :
اسلام میں ظلم و ستم کا عہد و پیمان نہیں ہے
حدیث نمبر: 2562
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا شريك، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس قيل لشريك عن النبي صلى الله عليه وسلم؟. قال: نعم "لا حلف في الإسلام، والحلف في الجاهلية لم يزده الإسلام إلا شدة وحدة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قِيلَ لِشَرِيكٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟. قَالَ: نَعَمْ "لا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ، وَالْحِلْفُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَمْ يَزِدْهُ الْإِسْلَامُ إِلَّا شِدَّةً وَحِدَّةً".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، شریک سے کہا گیا: کیا انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی؟ کہا: ہاں، اسلام میں عہد و پیمان نہیں ہے (یعنی ایسا معاہدہ کہ ظلم و ستم اور حق بات ہر دو حالت میں مدد کریں گے) اور جاہلیت میں جو عہد و پیمان ہوتے تھے اسلام نے اس میں سختی و سنجیدگی زیادہ کی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2568]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن دیگر اسانید سے یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبويعلی 2336]، [ابن حبان 4370]، [الموارد 2061]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2561)
اپنا حق لینے یا اپنی جان و مال کا دفاع کرنے پر عہد و پیمان درست ہے، لیکن کوئی ظلم کرے، زبردستی کسی کا مال ہڑپ کرے، قتل و غارتگری کرے تو اس طرح کا عہد و پیمان اور معاہدہ اسلام میں جائز نہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.