الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب السير
سیر کے مسائل
23. باب في تَحْرِيقِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بنونضیر کے نخلستانوں کو جلا دینے کا بیان
حدیث نمبر: 2496
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد، حدثنا عقبة بن خالد، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال: "حرق رسول الله صلى الله عليه وسلم نخل بني النضير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: "حَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنونضیر کے باغوں کو جلا دیا تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2503]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2326]، [مسلم 1746]، [أبوداؤد 2615]، [ترمذي 1552]، [ابن ماجه 2844]، [أبويعلی 5837]، [سعيد بن منصور 2642]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2495)
جنگ کی حالت میں بہت سے امور سامنے آتے ہیں جن میں قیادت کرنے والوں کو بہت سوچنا پڑتا ہے۔
بعض شارحین نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ درخت اس لئے جلوائے تھے کہ جنگ کے لئے میدان صاف ہو جائے جس کی ضرورت تھی، تاکہ دشمنوں کو چھپ کر رہنے کا اور کمین گاہ سے مسلمانوں پر حملہ کرنے کا موقع مل سکے۔
آج کی نام نہاد مہذب دنیا میں دیکھئے کہ جنگ کے دنوں میں وہ کیا کیا حرکات کرتے ہیں۔
جنگِ عظیم میں پوری اقوام نے کیا کیا حرکتیں کیں (ناگاساکی اور ہیروشیما ان کی بربریت کے جاگتے نمونے ہیں) جن کے تصور سے جسم پر لرزہ طاری ہو جاتا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.