الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب السير
سیر کے مسائل
59. باب يُجِيرُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ أَدْنَاهُمْ:
مسلمانوں کا ادنیٰ فرد بھی پناہ (امان) دے سکتا ہے
حدیث نمبر: 2538
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن عبد المجيد، حدثنا مالك، عن ابي النضر: ان ابا مرة مولى عقيل بن ابي طالب اخبره انه سمع ام هانئ بنت ابي طالب تحدث انها ذهبت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح، فقالت: يا رسول الله، زعم ابن امي انه قاتل رجلا اجرته فلان بن هبيرة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "قد اجرنا من اجرت يا ام هانئ".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ: أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ تُحَدِّثُ أَنَّهَا ذَهَبَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، زَعَمَ ابْنُ أُمِّي أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا أَجَرْتُهُ فَلانَ بْنُ هُبَيْرَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ".
عقیل بن ابی طالب کے آزاد کردہ غلام ابومرہ نے کہا: انہوں نے سیدہ ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا سے سنا: وہ بیان کرتی ہیں کہ وہ فتح مکہ کے سال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئیں، عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ماں جائے بھائی (سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ) کا خیال ہے کہ وہ اس شخص ہبیرہ کے فلاں بیٹے کو قتل کر ڈالیں گے جس کو میں نے پناہ دی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ام ہانی! جس کو تم نے پناہ دی ہے اس کو ہم نے بھی پناہ دی۔ (یعنی سیدنا علی رضی اللہ عنہ اسے قتل کرنے کے مجاز نہیں)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2544]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 357]، [مسلم 336]، [أبوداؤد 2762]، [ترمذي 1579]، [نسائي 225]، [ابن حبان 1188]، [الموارد 631]، [الحميدي 333]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2537)
اجارہ: امان دینے کو کہتے ہیں۔
سیدہ اُم ہانی رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چچا زاد بہن اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی سگی بہن تھیں۔
انہوں نے اپنے شوہر ہبیرہ ابن ابی وہب جو حالتِ کفر میں انتقال کر گئے تھے، ان کے کسی عزیز کو شوہر سے وفاداری کے تحت پناه دی تھی، لیکن سیدنا علی رضی اللہ عنہ اس کو قتل کر دینا چاہتے تھے کیونکہ وہ مشرک تھا، لیکن سیدہ اُم ہانی رضی اللہ عنہا نے اسے فتح مکہ کے بعد پناہ دیدی تھی، اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پناہ کا حکم دیا۔
اس سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کا ادنیٰ فرد، مرد ہو یا عورت، غیر مسلم کو پناہ دے سکتا ہے، اور سب کو یہ حکم ماننا ہوگا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.