كتاب الدعوات كتاب الدعوات اللہ تعالیٰ سے اس کے نام کے ساتھ سوال کرنا
بُریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں عشا کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مسجد میں داخل ہوا تو ایک آدمی بلند آواز سے قراءت کر رہا تھا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ (آدمی) ریا کار ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ وہ تو (غفلت سے ذکر کی طرف) رجوع کرنے والا مومن شخص ہے۔ “ راوی بیان کرتے ہیں، اس وقت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بلند آواز سے قراءت کر رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غور سے ان کی قراءت سننے لگے۔ پھر ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ بیٹھ کر دعا کرنے لگے تو انہوں نے کہا: اے اللہ! میں تجھے گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ تو اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، یکتا بے نیاز ہے، جس نے کسی کو جنم دیا نہ اسے جنم دیا گیا، اور نہ ہی کوئی اس کا ہمسر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے اللہ کے اس اسم اعظم کے ساتھ سوال کیا ہے کہ جب اس سے اس (اسم) کے ساتھ سوال کیا جاتا ہے تو وہ عطا کرتا ہے، اور جب اس کے ساتھ اس سے دعا کی جاتی ہے تو وہ قبول فرماتا ہے۔ “ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے آپ سے جو سنا ہے اس کے متعلق اسے بتا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بات اسے بتا دی تو انہوں (ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ) نے مجھے فرمایا: آج سے تم میرے بھائی اور دوست ہو، تم نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بات بتائی۔ صحیح، رواہ رزین (لم اجدہ) و احمد (۵ / ۳۴۹ ح ۲۳۳۴۰) و ابوداؤد (۱۴۹۳، ۱۴۹۴) و ابن ماجہ (۳۸۵۷) و الترمذی (۳۴۷۵)۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه رزين (لم أجده) [و أحمد (349/5 ح 23340، 359/5 ح 23421) و أبو داود (1493، 1494) و ابن ماجه (3857) و الترمذي (3475 وسنده صحيح)]» |