الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
75. حَدِیث اَبِی عَمرَةَ الاَنصَارِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 15449
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله يعني ابن مبارك , قال: اخبرنا الاوزاعي ، قال: حدثني المطلب بن حنطب المخزومي ، قال: حدثني عبد الرحمن بن ابي عمرة الانصاري ، حدثني ابي , قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزاة، فاصاب الناس مخمصة، فاستاذن الناس رسول الله صلى الله عليه وسلم في نحر بعض ظهورهم، وقالوا: يبلغنا الله به، فلما راى عمر بن الخطاب، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد هم ان ياذن لهم في نحر بعض ظهرهم، قال: يا رسول الله، كيف بنا إذا نحن لقينا القوم غدا جياعا رجالا، ولكن إن رايت يا رسول الله ان تدعو لنا ببقايا ازوادهم، فتجمعها، ثم تدعو الله فيها بالبركة، فإن الله تبارك وتعالى سيبلغنا بدعوتك او قال سيبارك لنا في دعوتك، فدعا النبي صلى الله عليه وسلم ببقايا ازوادهم، فجعل الناس يجيئون بالحثية من الطعام وفوق ذلك، وكان اعلاهم من جاء بصاع من تمر، فجمعها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قام فدعا ما شاء الله ان يدعو، ثم دعا الجيش باوعيتهم، فامرهم ان يحتثوا، فما بقي في الجيش وعاء إلا ملئوه، وبقي مثله , فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى بدت نواجذه، فقال:" اشهد ان لا إله إلا الله، واني رسول الله، لا يلقى الله عبد مؤمن بهما، إلا حجبت عنه النار يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّه يَعْنِي ابْنَ مُبَارَكٍ , قَالَ: أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْمُطَّلِبُ بْنُ حَنْطَبٍ الْمَخْزُومِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي , قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَأَصَابَ النَّاسَ مَخْمَصَةٌ، فَاسْتَأْذَنَ النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَحْرِ بَعْضِ ظُهُورِهِمْ، وَقَالُوا: يُبَلِّغُنَا اللَّهُ بِهِ، فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ هَمَّ أَنْ يَأْذَنَ لَهُمْ فِي نَحْرِ بَعْضِ ظَهْرِهِمْ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ بِنَا إِذَا نَحْنُ لَقِينَا الْقَوْمَ غَدًا جِيَاعًا رِجالًا، وَلَكِنْ إِنْ رَأَيْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ تَدْعُوَ لَنَا بِبَقَايَا أَزْوَادِهِمْ، فَتَجْمَعَهَا، ثُمَّ تَدْعُوَ اللَّهَ فِيهَا بِالْبَرَكَةِ، فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى سَيُبَلِّغُنَا بِدَعْوَتِكَ أَوْ قَالَ سَيُبَارِكُ لَنَا فِي دَعْوَتِكَ، فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَقَايَا أَزْوَادِهِمْ، فَجَعَلَ النَّاسُ يُجِيئُونَ بِالْحَثْيَةِ مِنَ الطَّعَامِ وَفَوْقَ ذَلِكَ، وَكَانَ أَعْلَاهُمْ مَنْ جَاءَ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ، فَجَمَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ فَدَعَا مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدْعُوَ، ثُمَّ دَعَا الْجَيْشَ بِأَوْعِيَتِهِمْ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَحْتَثُوا، فَمَا بَقِيَ فِي الْجَيْشِ وِعَاءٌ إِلَّا ملئوه، وَبَقِيَ مِثْلُهُ , فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ، فَقَالَ:" أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، لَا يَلْقَى اللَّهَ عَبْدٌ مُؤْمِنٌ بِهِمَا، إِلَّا حُجِبَتْ عَنْهُ النَّارُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابو عمرہ انصاری سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی غزوے میں تھے اور اس دوران لوگوں کو شدت کی بھوک نے ستایا انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی سواری کا جانور ذبح کرنے کی اجازت چاہی اور کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کے ذریعے منزل مقصود تک پہنچادیں گے سیدنا عمر نے محسوس کیا کہ شاید نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کسی سواری کو ذبح کرنے کی اجازت دیدیں گے تو وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! کل کو دشمن سے ہمارا آمنا سامنا ہو گا اور ہم بھوکے ہو نے کے ساتھ ساتھ پیدل بھی ہوں گے تو کیا بنے گا یا رسول اللہ! اگر آپ مناسب خیال کر یں تو ان سے کہیں کہ یہ بچا کچھا زاد راہ لے آئیں آپ اسے اکٹھا کر کے اس میں برکت کی دعا فرمائیں اللہ آپ کی دعا کی برکت سے اسے ہمارے لئے کافی فرمادیں گے چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا اور لوگوں سے بچاکچھا زاد راہ منگوا لیا۔ لوگ ایک ایک مٹھی گندم یا اس سے زیادہ کچھ لانے لگے ان میں سب سے برتر وہ شخص تھا جو ایک صاع لے کر آیا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام چیزوں کو اکٹھا کیا اور اللہ سے دعا کی جب تک اللہ کو منظور ہوا پھر سارے لشکر کو ان کے برتنوں سمیت بلایا اور انہیں حکم دیا کہ مٹھیاں بھر بھر کر اٹھائیں چنانچہ پورے لشکر میں ایک برتن بھی ایسا نہ بچا جسے لوگوں نے بھر نہ لیاہو لیکن وہ پھر بھی اتنے کا اتناہی رہا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسکرانے لگے یہاں تک کہ آپ کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے اور فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں جو بندہ مومن ان دو گواہیوں کے ساتھ قیامت کے دن اللہ سے ملے گا اسے جہنم کی آگ سے محفوظ رکھا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.