الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
95. حَدِیث عَمرِو بنِ امِّ مَكتوم رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 15490
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا شيبان ، عن عاصم ، عن ابي رزين ، عن عمرو بن ام مكتوم , قال: جئت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقلت: يا رسول الله، كنت ضريرا شاسع الدار، ولي قائد لا يلائمني، فهل تجد لي رخصة ان اصلي في بيتي؟ قال:" اتسمع النداء" , قال: قلت: نعم , قال:" ما اجد لك رخصة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ , قَالَ: جِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُنْتُ ضَرِيرًا شَاسِعَ الدَّارِ، وَلِي قَائِدٌ لَا يُلَائِمُنِي، فَهَلْ تَجِدُ لِي رُخْصَةً أَنْ أُصَلِّيَ فِي بَيْتِي؟ قَالَ:" أَتَسْمَعُ النِّدَاءَ" , قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ , قَالَ:" مَا أَجِدُ لَكَ رُخْصَةً".
سیدنا عمرو بن ام مکتوم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور فرمایا کہ یا رسول اللہ! میرا گھر دور ہے مجھے کچھ دکھائی نہیں دیتا مجھے ایک آدمی لابھی سکتا ہے اور وہ اس پر ناگواری کا اظہار بھی نہیں کرتا لیکن کیا آپ میرے لئے کوئی ایسی گنجائش دیکھتے ہیں کہ میں اپنے گھر میں ہی نماز پڑھ لیا کر وں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اذان کی آواز سنتے ہو میں نے کہا جی ہان نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر میں تمہارے لئے کوئی گنجائش نہیں پاتا۔

حكم دارالسلام: صحيح الغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أبو رزين لم يسمع من ابن أم مكتوم
حدیث نمبر: 15491
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن مسلم ، حدثنا الحصين ، عن عبد الله بن شداد بن الهاد ، عن ابن ام مكتوم ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى المسجد، فراى في القوم رقة، فقال:" إني لاهم ان اجعل للناس إماما، ثم اخرج فلا اقدر على إنسان يتخلف عن الصلاة في بيته، إلا احرقته عليه" , فقال ابن ام مكتوم: يا رسول الله، إن بيني وبين المسجد نخلا وشجرا، ولا اقدر على قائد كل ساعة، ايسعني ان اصلي في بيتي؟ قال:" اتسمع الإقامة" , قال: نعم، قال:" فاتها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْحُصَيْنُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ ، عَنِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى الْمَسْجِدَ، فَرَأَى فِي الْقَوْمِ رِقَّةً، فَقَالَ:" إِنِّي لَأَهُمُّ أَنْ أَجْعَلَ لِلنَّاسِ إِمَامًا، ثُمَّ أَخْرُجُ فَلَا أَقْدِرُ عَلَى إِنْسَانٍ يَتَخَلَّفُ عَنِ الصَّلَاةِ فِي بَيْتِهِ، إِلَّا أَحْرَقْتُهُ عَلَيْهِ" , فَقَالَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ بَيْنِي وَبَيْنَ الْمَسْجِدِ نَخْلًا وَشَجَرًا، وَلَا أَقْدِرُ عَلَى قَائِدٍ كُلَّ سَاعَةٍ، أَيَسَعُنِي أَنْ أُصَلِّيَ فِي بَيْتِي؟ قَالَ:" أَتَسْمَعُ الْإِقَامَةَ" , قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَأْتِهَا".
سیدنا ابن ام مکتوم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد نبوی میں تشریف لائے تو لوگوں کی تعداد کم تھی اس پر آپ نے ارشاد فرمایا: میرادل چاہتا ہے کہ ایک آدمی کو لوگوں کا امام بناؤ اور خود باہر نکل جاؤ جس شخص کو دیکھو کہ وہ گھر میں نماز پڑھ رہا ہے اسے آگ لگادوں یہ سن کر سیدنا ابن ام مکتوم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے گھر اور مسجد نبوی کے درمیان باغ اور درخت آتے ہیں اور مجھے ہر لمحے کے لیے کوئی رہبر بھی میسر نہیں ہوتا کیا مجھے اپنے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت دیتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اذان کی آواز سنتے ہوانہوں نے عرض کیا: جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر تم نماز کے لئے آیا کر و۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد صحيح إن كان عبدالله بن شداد سمعه من ابن ام مكتوم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.