الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
249. حَدِيثُ ذِي الْجَوْشَنِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 15965
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عصام بن خالد ، حدثنا عيسى بن يونس بن ابي إسحاق الهمداني ، عن ابيه ، عن جده ، عن ذي الجوشن ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم بعد ان فرغ من اهل بدر بابن فرس لي، فقلت: يا محمد، إني قد جئتك بابن القرحاء لتتخذه، قال:" لا حاجة لي فيه، ولكن إن شئت ان اقيضك به المختارة من دروع بدر، فعلت؟" , فقلت: ما كنت لاقيضك اليوم بعدة، قال:" فلا حاجة لي فيه"، ثم قال:" يا ذا الجوشن، الا تسلم فتكون من اول هذا الامر؟" , قلت: لا، قال:" لم؟" , قلت: إني رايت قومك قد ولعوا بك! قال:" فكيف بلغك عن مصارعهم ببدر؟" , قال: قلت: بلغني , قال: قلت: إن تغلب على مكة وتقطنها، قال:" لعلك إن عشت ان ترى ذلك"، قال: ثم قال:" يا بلال، خذ حقيبة الرجل، فزوده من العجوة"، فلما ان ادبرت قال:" اما إنه من خير بني عامر" , قال: فوالله إني لباهلي بالغور إذ اقبل راكب، فقلت: من اين؟ قال: من مكة، فقلت: ما فعل الناس؟ قال: قد غلب عليها محمد صلى الله عليه وسلم، قال: قلت: هبلتني امي، فوالله لو اسلم يومئذ ثم اساله الحيرة، لاقطعنيها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ ذِي الْجَوْشَنِ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ أَنْ فَرَغَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ بِابْنِ فَرَسٍ لِي، فَقُلْتُ: يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي قَدْ جِئْتُكَ بِابْنِ الْقَرْحَاءِ لِتَتَّخِذَهُ، قَالَ:" لَا حَاجَةَ لِي فِيهِ، وَلَكِنْ إِنْ شِئْتَ أَنْ أَقِيضَكَ بِهِ الْمُخْتَارَةَ مِنْ دُرُوعِ بَدْرٍ، فَعَلْتُ؟" , فَقُلْتُ: مَا كُنْتُ لِأَقِيضَكَ الْيَوْمَ بِعُدَّةٍ، قَالَ:" فَلَا حَاجَةَ لِي فِيهِ"، ثُمَّ قَالَ:" يَا ذَا الْجَوْشَنِ، أَلَا تُسْلِمُ فَتَكُونَ مِنْ أَوَّلِ هَذَا الْأَمْرِ؟" , قُلْتُ: لَا، قَالَ:" لِمَ؟" , قُلْتُ: إِنِّي رَأَيْتُ قَوْمَكَ قَدْ وَلِعُوا بِكَ! قَالَ:" فَكَيْفَ بَلَغَكَ عَنْ مَصَارِعِهِمْ بِبَدْرٍ؟" , قَالَ: قُلْتُ: بَلَغَنِي , قَالَ: قُلْتُ: إِنْ تَغْلِبْ عَلَى مَكَّةَ وَتَقْطُنْهَا، قَالَ:" لَعَلَّكَ إِنْ عِشْتَ أَنْ تَرَى ذَلِكَ"، قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" يَا بِلَالُ، خُذْ حَقِيبَةَ الرَّجُلِ، فَزَوِّدْهُ مِنَ الْعَجْوَةِ"، فَلَمَّا أَنْ أَدْبَرْتُ قَالَ:" أَمَا إِنَّهُ مِنْ خَيْرِ بَنِي عَامِرٍ" , قَالَ: فَوَاللَّهِ إِنِّي لَبِأَهْلِي بِالْغَوْرِ إِذْ أَقْبَلَ رَاكِبٌ، فَقُلْتُ: مِنْ أَيْنَ؟ قَالَ: مِنْ مَكَّةَ، فَقُلْتُ: مَا فَعَلَ النَّاسُ؟ قَالَ: قَدْ غَلَبَ عَلَيْهَا مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ: هَبِلَتْنِي أُمِّي، فَوَاللَّهِ لَوْ أُسْلِمُ يَوْمَئِذٍ ثُمَّ أَسْأَلُهُ الْحِيرَةَ، لَأَقْطَعَنِيهَا.
سیدنا ذی الجوشن کہتے ہیں کہ قبول اسلام سے قبل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوا جب آپ اہل بدر سے فراغت پاچکے تھے میں اپنے ساتھ اپنے گھوڑے کا بچہ لے کر آیا تھا میں نے آ کر کہا اے محمد میں آپ کے پاس اپنے گھوڑے کا بچہ لے کر آیا ہوں تاکہ آپ اسے خرید لیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فی الحال مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے البتہ اگر تم چاہو تو میں اس کے بدلے میں تمہیں بدری زرہیں دے سکتا ہوں میں نے کہا آج تو میں کسی غلام کے بدلے میں بھی یہ گھوڑا نہیں دوں گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر مجھے بھی اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ پھر فرمایا: اے ذی الجوشن تم مسلمان کیوں نہیں ہو جاتے کہ اس دین کے ابتدائی لوگوں میں تم بھی شامل ہو جاؤ میں نے عرض کیا: نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیوں میں نے عرض کیا: میں نے دیکھا ہے کہ آپ کی قوم نے آپ کا حق مارا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تمہیں اہل بدر کے مقتولین کے حوالے سے کچھ معلوم نہیں ہے میں نے عرض کیا: مجھے معلوم ہے کیا آپ مکہ مکر مہ پر غالب آ کر اسے جھکا سکیں گے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم زندہ رہے تو وہ دن ضرور دیکھوگے۔ پھر سیدنا بلال سے فرمایا کہ ان کا تھیلا لے کر عجوہ کھجوروں سے بھردو تاکہ زادراہ رہے جب میں پشت پھیر کر واپس جانے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بنوعامر میں سب سے بہتر ہے میں ابھی اپنے اہل خانہ کے ساتھ غوز میں ہی تھا کہ ایک سوار آیا میں نے پوچھا کہ کہاں جارہے ہواس نے کہا مکہ مکر مہ سے آرہاہوں میں نے پوچھا کہ لوگوں کے کیا حالات ہیں اس نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان پر غالب آ گئے ہیں میں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا اگر میں اسی دن مسلمان ہو جاتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حیرہ نامی شہر بھی مانگتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہ مجھے دیدیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، أبو إسحاق السبيعي لم يسمع من ذي الجوشن
حدیث نمبر: 15966
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال عبد الله بن احمد: حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، والحكم بن موسى ، قالا: حدثنا عيسى بن يونس ، عن ابيه ، عن جده ، عن ذي الجوشن ، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.قَالَ عَبْدُ الله بْنِ أَحْمَّد: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَالْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ ذِي الْجَوْشَنِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 15966M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال عبد الله بن احمد: حدثنا محمد بن عباد ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن ذي الجوشن ابي شمر الضبابي نحو هذا الحديث. قال سفيان: فكان ابن ذي الجوشن جارا لابي إسحاق لا اراه إلا سمعه منه.قَالَ عَبْدُ الله بْنِ أَحْمَّد: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ ذِي الْجَوْشَنِ أَبِي شَمَرٍ الضَّبَابِيِّ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ. قَالَ سُفْيَانُ: فَكَانَ ابْنُ ذِي الْجَوْشَنِ جَارًا لِأَبِي إِسْحَاقَ لَا أُرَاهُ إِلَّا سَمِعَهُ مِنْهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: اسناده ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.