الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
217. حَدِيثُ أَبِي عَمْرِو بْنِ حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 15905
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن إسحاق ، حدثنا عبد الله يعني ابن مبارك ، قال: اخبرنا سعيد بن يزيد وهو ابو شجاع ، قال: سمعت الحارث بن يزيد الحضرمي يحدث , عن علي بن رباح ، عن ناشرة بن سمي اليزني ، قال: سمعت عمر بن الخطاب رضي الله تعالى عنه يقول في يوم الجابية وهو يخطب الناس: إن الله عز وجل جعلني خازنا لهذا المال، وقاسمه له، ثم قال: بل الله يقسمه، وانا بادئ باهل النبي صلى الله عليه وسلم، ثم اشرفهم , ففرض لازواج النبي صلى الله عليه وسلم عشرة آلاف إلا جويرية وصفية وميمونة، فقالت عائشة : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يعدل بيننا"، فعدل بينهن عمر , ثم قال: إني بادئ باصحابي المهاجرين الاولين، فإنا اخرجنا من ديارنا ظلما وعدوانا، ثم اشرفهم، ففرض لاصحاب بدر منهم خمسة آلاف، ولمن كان شهد بدرا من الانصار اربعة آلاف، ولمن شهد احدا ثلاثة آلاف، قال: ومن اسرع في الهجرة اسرع به العطاء، ومن ابطا في الهجرة ابطا به العطاء، فلا يلومن رجل إلا مناخ راحلته , وإني اعتذر إليكم من خالد بن الوليد إني امرته ان يحبس هذا المال على ضعفة المهاجرين، فاعطاه ذا الباس، وذا الشرف، وذا اللسانة، فنزعته، وامرت ابا عبيدة بن الجراح , فقال ابو عمرو بن حفص بن المغيرة : والله ما اعذرت يا عمر بن الخطاب، لقد نزعت عاملا استعمله رسول الله صلى الله عليه وسلم، وغمدت سيفا سله رسول الله صلى الله عليه وسلم، ووضعت لواء نصبه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولقد قطعت الرحم، وحسدت ابن العم , فقال عمر بن الخطاب: إنك قريب القرابة، حديث السن، مغضب من ابن عمك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُبَارَكٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ وَهُوَ أَبُو شُجَاعٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَارِثَ بْنَ يَزِيدَ الْحَضْرَمِيَّ يُحَدِّثُ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ نَاشِرَةَ بْنِ سُمَيٍّ الْيَزَنِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ يَقُولُ فِي يَوْمِ الْجَابِيَةِ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَعَلَنِي خَازِنًا لِهَذَا الْمَالِ، وَقَاسِمَهُ لَهُ، ثُمَّ قَالَ: بَلْ اللَّهُ يَقْسِمُهُ، وَأَنَا بَادِئٌ بِأَهْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ أَشْرَفِهِمْ , فَفَرَضَ لِأَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَةَ آلَافٍ إِلَّا جُوَيْرِيَةَ وَصَفِيَّةَ ومَيْمُونَةَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَعْدِلُ بَيْنَنَا"، فَعَدَلَ بَيْنَهُنَّ عُمَرُ , ثُمَّ قَالَ: إِنِّي بَادِئٌ بِأَصْحَابِي الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ، فَإِنَّا أُخْرِجْنَا مِنْ دِيَارِنَا ظُلْمًا وَعُدْوَانًا، ثُمَّ أَشْرَفِهِمْ، فَفَرَضَ لِأَصْحَابِ بَدْرٍ مِنْهُمْ خَمْسَةَ آلَافٍ، وَلِمَنْ كَانَ شَهِدَ بَدْرًا مِنَ الْأَنْصَارِ أَرْبَعَةَ آلَافٍ، وَلِمَنْ شَهِدَ أُحُدًا ثَلَاثَةَ آلَافٍ، قَالَ: وَمَنْ أَسْرَعَ فِي الْهِجْرَةِ أَسْرَعَ بِهِ الْعَطَاءُ، وَمَنْ أَبْطَأَ فِي الْهِجْرَةِ أَبْطَأَ بِهِ الْعَطَاءُ، فَلَا يَلُومَنَّ رَجُلٌ إِلَّا مُنَاخَ رَاحِلَتِهِ , وَإِنِّي أَعْتَذِرُ إِلَيْكُمْ مِنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ إِنِّي أَمَرْتُهُ أَنْ يَحْبِسَ هَذَا الْمَالَ عَلَى ضَعَفَةِ الْمُهَاجِرِينَ، فَأَعْطَاه ذَا الْبَأْسِ، وَذَا الشَّرَفِ، وَذَا اللَّسَانَةِ، فَنَزَعْتُهُ، وَأَمَّرْتُ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ , فَقَالَ أَبُو عَمْرِو بْنُ حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ : وَاللَّهِ مَا أَعْذَرْتَ يَا عُمَرُ بْنَ الْخَطَّابِ، لَقَدْ نَزَعْتَ عَامِلًا اسْتَعْمَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَغَمَدْتَ سَيْفًا سَلَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَوَضَعْتَ لِوَاءً نَصَبَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَقَدْ قَطَعْتَ الرَّحِمَ، وَحَسَدْتَ ابْنَ الْعَمِّ , فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: إِنَّكَ قَرِيبُ الْقَرَابَةِ، حَدِيثُ السِّنِّ، مُغْضَبٌ مِنَ ابْنِ عَمِّكَ.
ناشرہ کہتے ہیں کہ میں نے جابیہ میں سیدنا عمر کے دوران خطبہ لوگوں سے یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ نے مجھے مال کا صرف خزانچی اور تقسیم کنندہ بنایا ہے پھر فرمایا کہ بلکہ اللہ ہی اسے تقسیم کرنے والا ہے البتہ میں اس کا آغاز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ سے کر وں گا پھر درجہ بدرجہ معززین کو دوں گا چنانچہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے سیدنا جو یریریہ صفیہ اور سیدنا میمونہ کے سواسب کے لئے دس دس ہزار درہم مقرر کئے، سیدنا عائشہ کو معلوم ہوا تو انہوں نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم سب کے درمیان انصاف سے کام لیتے تھے چنانچہ سیدنا عمر نے ان کا حصہ بھی برابر کر دیا۔ پھر فرمایا: میں صحابہ میں اپنے مہاجرین اولین ساتھیوں سے آغاز کر وں گا کیونکہ ہم لوگوں کو اپنے وطن سے ظلما نکالا گیا تھا پھر ان میں سے جو زیادہ معزز ہوں گے چنانچہ انہوں نے ان میں سے اصحاب بدر کے لئے پانچ پانچ ہزار درہم مقرر کئے اور غزوہ بدر میں شریک ہو نے والے انصاری صحابہ کے لئے چار چار ہزار درہم مقرر کئے اور شرکاء احد کے لئے تین تین ہزار مقرر کئے اور فرمایا: جس نے ہجرت میں جلدی کی میں اسے عطا کرنے میں جلدی کر وں گا اور جس نے ہجرت میں سستی کی میں اسے عطا کرنے میں سستی کر وں گا اس لئے اگر کوئی شخص ملامت کرتا ہے تو صرف اپنی سواری کو ملامت کر ے اور میں تمہارے سامنے خالد بن ولید کے حوالے سے معذرت کرتا ہوں دراصل میں نے انہیں یہ حکم دیا تھا کہ یہ مال صرف کمزور مہاجرین پر خرچ کر یں لیکن انہوں نے جنگجوؤں، معزز اور صاحب زبان لوگوں کو یہ مال دینا شروع کر دیا اس لئے میں نے ان سے یہ عہدہ واپس لے کر سیدنا ابوعبیدہ بن جراح کو دے دیا۔ اس پر ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ کہنے لگے کہ اے عمر واللہ میں تمہارا یہ عذر قبول نہیں کرتا آپ نے ایک ایسے گورنر کو معزول کیا ہے جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر کیا تھا آپ نے ایک ایسی تلوار کو نیام میں ڈال لیا جس کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونتا تھا آپ نے ایک ایساجھنڈا سرنگوں کر دیا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گاڑا تھا آپ نے قطع رحمی کی اور اپنے چچا زاد سے حسد کیا سیدنا عمر نے یہ سب سن کر فرمایا کہ تمہاری ان کے ساتھ زیادہ قریب رشتہ داری ہے یوں بھی تم نوعمر ہوں اور تمہیں اپنے چچا زاد بھائی کے حوالے سے زیادہ غصہ آیا ہوا ہے۔

حكم دارالسلام: هذا الأثر رجاله ثقات

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.