الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
186. حَدِيثُ سَلَمَةَ بْنِ سَلَامَةَ بْنِ وَقْشٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 15841
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا يعقوب ، قال: حدثني ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني صالح بن إبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف ، عن محمود بن لبيد اخي بني عبد الاشهل، عن سلمة بن سلامة بن وقش وكان من اصحاب بدر , قال:" كان لنا جار من يهود في بني عبد الاشهل، قال: فخرج علينا يوما من بيته قبل مبعث النبي صلى الله عليه وسلم بيسير، فوقف على مجلس بني عبد الاشهل، قال سلمة: وانا يومئذ احدث من فيه سنا، علي بردة مضطجعا فيها بفناء اهلي، فذكر البعث , والقيامة , والحساب , والميزان , والجنة , والنار، فقال: ذلك لقوم اهل شرك اصحاب اوثان لا يرون ان بعثا كائن بعد الموت، فقالوا له: ويحك يا فلان، ترى هذا كائنا إن الناس يبعثون بعد موتهم إلى دار فيها جنة ونار، يجزون فيها باعمالهم؟! قال: نعم، والذي يحلف به لود ان له بحظه من تلك النار اعظم تنور في الدنيا يحمونه، ثم يدخلونه إياه فيطبق به عليه، وان ينجو من تلك النار غدا. قالوا له: ويحك , وما آية ذلك؟ قال: نبي يبعث من نحو هذه البلاد، واشار بيده نحو مكة واليمن، قالوا: ومتى تراه؟ قال: فنظر إلي وانا من احدثهم سنا، فقال: إن يستنفد هذا الغلام عمره يدركه , قال سلمة: فوالله ما ذهب الليل والنهار حتى بعث الله تعالى رسوله صلى الله عليه وسلم وهو حي بين اظهرنا، فآمنا به، وكفر به بغيا وحسدا، فقلنا: ويلك يا فلان! الست بالذي قلت لنا فيه ما قلت؟ قال: بلى وليس به".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَخِي بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ سَلَامَةَ بْنِ وَقْشٍ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ بَدْرٍ , قَالَ:" كَانَ لَنَا جَارٌ مِنْ يَهُودَ فِي بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، قَالَ: فَخَرَجَ عَلَيْنَا يَوْمًا مِنْ بَيْتِهِ قَبْلَ مَبْعَثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَسِيرٍ، فَوَقَفَ عَلَى مَجْلِسِ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، قَالَ سَلَمَةُ: وَأَنَا يَوْمَئِذٍ أَحْدَثُ مَنْ فِيهِ سِنًّا، عَلَيَّ بُرْدَةٌ مُضْطَجِعًا فِيهَا بِفِنَاءِ أَهْلِي، فَذَكَرَ الْبَعْثَ , وَالْقِيَامَةَ , وَالْحِسَابَ , وَالْمِيزَانَ , وَالْجَنَّةَ , وَالنَّارَ، فَقَالَ: ذَلِكَ لِقَوْمٍ أَهْلِ شِرْكٍ أَصْحَابِ أَوْثَانٍ لَا يَرَوْنَ أَنَّ بَعْثًا كَائِنٌ بَعْدَ الْمَوْتِ، فَقَالُوا لَهُ: وَيْحَكَ يَا فُلَانُ، تَرَى هَذَا كَائِنًا إِنَّ النَّاسَ يُبْعَثُونَ بَعْدَ مَوْتِهِمْ إِلَى دَارٍ فِيهَا جَنَّةٌ وَنَارٌ، يُجْزَوْنَ فِيهَا بِأَعْمَالِهِمْ؟! قَالَ: نَعَمْ، وَالَّذِي يُحْلَفُ بِهِ لَوَدَّ أَنَّ لَهُ بِحَظِّهِ مِنْ تِلْكَ النَّارِ أَعْظَمَ تَنُّورٍ فِي الدُّنْيَا يُحَمُّونَهُ، ثُمَّ يُدْخِلُونَهُ إِيَّاهُ فَيُطْبَقُ بِهِ عَلَيْهِ، وَأَنْ يَنْجُوَ مِنْ تِلْكَ النَّارِ غَدًا. قَالُوا لَهُ: وَيْحَكَ , وَمَا آيَةُ ذَلِكَ؟ قَالَ: نَبِيٌّ يُبْعَثُ مِنْ نَحْوِ هَذِهِ الْبِلَادِ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ نَحْوَ مَكَّةَ وَالْيَمَنِ، قَالُوا: وَمَتَى تَرَاهُ؟ قَالَ: فَنَظَرَ إِلَيَّ وَأَنَا مِنْ أَحْدَثِهِمْ سِنًّا، فَقَالَ: إِنْ يَسْتَنْفِدْ هَذَا الْغُلَامُ عُمُرَهُ يُدْرِكْهُ , قَالَ سَلَمَةُ: فَوَاللَّهِ مَا ذَهَبَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ حَتَّى بَعَثَ اللَّهُ تَعَالَى رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ حَيٌّ بَيْنَ أَظْهُرِنَا، فَآمَنَّا بِهِ، وَكَفَرَ بِهِ بَغْيًا وَحَسَدًا، فَقُلْنَا: وَيْلَكَ يَا فُلَانُ! أَلَسْتَ بِالَّذِي قُلْتَ لَنَا فِيهِ مَا قُلْتَ؟ قَالَ: بَلَى وَلَيْسَ بِهِ".
سیدنا سلمہ بن سلامہ جو کہ اصحاب بدر میں تھے سے مروی ہے کہ بنو عبدالاشہل میں ہمارا ایک یہو دی پڑوسی تھا ایک دن وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے تھوڑا ہی عرصہ قبل اپنے گھر سے نکل کر ہمارے پاس آیا اور بنو عبدالاشہل کی مجلس کے پاس پہنچ کر رک گیا میں اس وقت نوعمر تھا میں نے ایک چادر اوڑھ رکھی تھی۔ اور میں اپنے گھر کے صحن میں لیٹا ہوا تھا وہ یہو دی دوبارہ زندہ ہوتے قیامت، حساب کتاب، میزان عمل اور جنت و جہنم کا تذکر ہ کرنے لگا یہ بات وہ ان مشرک اور بت پرست لوگوں سے کہہ رہا تھا جن کی رائے میں مرنے کے بعد دوبارہ زندگی نہیں ہو نی تھی اس لئے وہ اس سے کہنے لگے اے فلاں تجھ پر افسوس ہے کیا تو یہ سمجھتا ہے کہ موت کے بعد لوگوں کو زندہ کیا جائے گا اور انہیں جنت و جہنم نامی جگہ منتقل کیا جائے گا جہاں ان کے اعمال کا انہیں بدلہ دیا جائے گا۔ اس نے جواب دیا کہ ہاں اس ذات کی قسم جس کے نام کی قسم اٹھائی جاتی ہے مجھے یہ بات پسند ہے کہ دنیا میں ایک بہت بڑا تنور خوب دہکایا جائے گا اور مجھے اس میں داخل کر کے اسے اوپر سے بند کر دیا جائے گا اور اس کے بدلے کل کو جہنم کی آگ سے نجات دیدی جائے گی اور وہ لوگ کہنے لگے کہ اس کی علامت کیا ہے اس نے جواب دیا کہ اس کی علامت ایک نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے جو ان علاقوں سے مبعوث ہو گا یہ کہہ کر اس نے مکہ مکر مہ یمن کی طرف اشارہ کیا انہوں نے پوچھا کہ وہ کب ظاہر ہو گا اس یہو دی نے مجھے دیکھا کیونکہ میں ان میں سب سے زیادہ چھوٹا تھا اور کہنے لگا کہ اگر یہ لڑکا زندہ رہا تو انہیں ضرور پالے گا۔ سیدنا سلمہ کہتے ہیں کہ ابھی دن رات کا چکر ختم نہیں ہوا تھا کہ اللہ نے اپنے پیغمبر کو مبعوث فرما دیا وہ یہو دی بھی اس وقت تک ہمارے درمیان زندہ تھا ہم تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئے لیکن وہ سرکشی اور حسد کی وجہ سے کفر پر اڑا رہا ہم نے اس سے کہا کہ فلاں تجھ پر افسوس ہے کیا تو وہی نہیں ہے جس نے اس پیغمبر کے حوالے سے اتنی لمبی تقریر کی تھی اس نے کہا کیوں نہیں لیکن میں ان پر ایمان نہیں لاؤں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.