الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
37. مسنَد حَكِیمِ بنِ حِزَام عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 15311
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم بن بشير ، اخبرنا ابو بشر ، عن يوسف بن ماهك ، عن حكيم بن حزام , قال: قلت: يا رسول الله، ياتيني الرجل يسالني البيع، ليس عندي ما ابيعه، ثم ابيعه من السوق، فقال:" لا تبع ما ليس عندك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَأْتِينِي الرَّجُلُ يَسْأَلُنِي الْبَيْعَ، لَيْسَ عِنْدِي مَا أَبِيعُهُ، ثُمَّ أَبِيعُهُ مِنَ السُّوقِ، فَقَالَ:" لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ".
سیدنا حکیم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: ہے یا رسول اللہ! میرے پاس ایک آدمی آتا ہے اور مجھ سے کوئی چیز خریدنا چاہتا ہے لیکن اس وقت میرے پاس وہ چیز نہیں ہو تی کیا میں اسے بازار سے لے کر بیچ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز تمہارے پاس نہیں ہے اسے مت بیچو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، يوسف بن ماهك لم يسمع من حكيم بن حزام
حدیث نمبر: 15312
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، عن يوسف بن ماهك يحدث , عن حكيم بن حزام ، قال: بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، على ان لا اخر إلا قائما، قال: قلت: يا رسول الله، الرجل يسالني البيع، وليس عندي، افابيعه؟ قال:" لا تبع ما ليس عندك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ يُحَدِّثُ , عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ: بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَى أَنْ لَا أَخِرَّ إِلَّا قَائِمًا، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الرَّجُلُ يَسْأَلُنِي الْبَيْعَ، وَلَيْسَ عِنْدِي، أَفَأَبِيعُهُ؟ قَالَ:" لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست حق پرست پر اس شرط سے بیعت کی تھی کہ میں ساری رات خراٹے لے کر نہیں گزاروں گا بلکہ قیام کر وں گا۔ سیدنا حکیم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: ہے یا رسول اللہ! میرے پاس ایک آدمی آتا ہے اور مجھ سے کوئی چیز خریدنا چاہتا ہے لیکن اس وقت میرے پاس وہ چیز نہیں ہو تی کیا میں اسے بازار سے لے کر بیچ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز تمہارے پاس نہیں ہے اسے مت بیچو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: بايعت رسول الله ﷺ على أن لا أخر إلا قائما، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، يوسف بن ماهك لم يسمع من حكيم بن حزام
حدیث نمبر: 15313
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، اخبرنا ايوب ، عن يوسف بن ماهك ، عن حكيم بن حزام ، قال:" نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ابيع ما ليس عندي" , قال: ايوب او قال: سلعة ليست عندي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ:" نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَبِيعَ مَا لَيْسَ عِنْدِي" , قَالَ: أَيُّوبُ أَوْ قَالَ: سِلْعَةً لَيْسَتْ عِنْدِي.
سیدنا حکیم سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس بات سے منع فرمایا ہے جو چیز میرے پاس نہیں ہے اسے فروخت کر وں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، يوسف بن ماهك لم يسمع من حكيم بن حزام
حدیث نمبر: 15314
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا سعيد يعني ابن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن ابي الخليل ، عن عبد الله بن الحارث الهاشمي ، عن حكيم بن حزام ، قال: قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم:" البيعان بالخيار ما لم يتفرقا، فإن صدقا وبينا، رزقا بركة بيعهما، وإن كذبا وكتما، محق بركة بيعهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ الْهَاشِمِيِّ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ: قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا، رُزِقَا بَرَكَةَ بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا، مُحِقَ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں اور اگر وہ دونوں سچ بولیں اور ہر چیز واضح کر دیں تو انہیں اس بیع کی برکت نصیب ہو گی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کچھ چھپائیں تو ان سے بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2108، م: 1532
حدیث نمبر: 15315
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، حدثنا ابو بشر ، عن يوسف بن ماهك ، عن حكيم بن حزام ، قال: قلت: يا رسول الله، يطلب مني المتاع وليس عندي، افابيعه له؟ قال:" لا تبع ما ليس عندك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سعيد ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يُطْلَبُ مِنِّي الْمَتَاعُ وَلَيْسَ عِنْدِي، أَفَأَبِيعُهُ لَهُ؟ قَالَ:" لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ".
سیدنا حکیم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے پاس ایک آدمی آتا ہے اور مجھ سے کوئی چیز خریدنا چاہتا ہے لیکن اس وقت میرے پاس وہ چیز نہیں ہو تی کیا میں اسے بازار سے لے کر بیچ سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز تمہارے پاس نہیں ہے اسے مت بیچو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه ، يوسف بن ماهك لم يسمع من حكيم بن حزام
حدیث نمبر: 15316
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا هشام يعني الدستوائي ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، عن رجل , ان يوسف بن ماهك اخبره، ان عبد الله بن عصمة اخبره، ان حكيم بن حزام اخبره، قال: قلت: يا رسول الله، إني اشتري بيوعا، فما يحل لي منها، وما يحرم علي، قال:" فإذا اشتريت بيعا، فلا تبعه حتى تقبضه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي الدَّسْتُوَائِيَّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ رَجُلٍ , أَنَّ يُوسُفَ بْنَ مَاهَكَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَصْمَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَشْتَرِي بُيُوعًا، فَمَا يَحِلُّ لِي مِنْهَا، وَمَا يُحَرَّمُ عَلَيَّ، قَالَ:" فَإِذَا اشْتَرَيْتَ بَيْعًا، فَلَا تَبِعْهُ حَتَّى تَقْبِضَهُ".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ یا رسول اللہ! میں خریدو فروخت کرتا رہتا ہوں اس میں میرے لئے کیا حلال ہے اور کیا حرام؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی چیز خریدا کر و تو اسے اس وقت تک آگے نہ بیچا کر و جب تک اس پر قبضہ نہ کر لو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 15317
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، عن عمرو بن عثمان ، عن موسى بن طلحة ، عن حكيم بن حزام ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن خير الصدقة عن ظهر غنى، واليد العليا خير من اليد السفلى، وابدا بمن تعول".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَام ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ خَيْرَ الصَّدَقَةِ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ".
سیدنا حکیم سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بہترین صدقہ وہ ہوتا ہے جو کچھ مالداری باقی رکھ کر کیا جائے اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے تم صدقہ خیرات میں ان لوگوں سے آغاز کر و جو تمہاری ذمہ داری میں ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1427، م: 1034
حدیث نمبر: 15318
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عروة بن الزبير ، عن حكيم بن حزام ، قال: قلت: يا رسول الله، ارايت امورا كنت اتحنث بها في الجاهلية من عتاقة، وصلة رحم، هل لي فيها اجر؟ فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" اسلمت على ما سلف من خير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ أُمُورًا كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ عَتَاقَةٍ، وَصِلَةِ رَحِمٍ، هَلْ لِي فِيهَا أَجْرٌ؟ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَلَف مِنْ خَيْرٍ".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ بہت سے وہ کام جو میں زمانہ جاہلیت میں کرتا تھا مثلا غلاموں کو آزاد کرنا اور صلہ رحمی کرنا وغیرہ تو کیا مجھے ان کا اجر ملے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمانہ جاہلیت سے قبل از نیکی کے جتنے بھی کام کئے ان کے ساتھ مسلمان ہوئے ان کا اجر وثواب تمہیں ضرور ملے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1436، م: 123
حدیث نمبر: 15319
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر ، اخبرنا يونس ، عن الزهري ، عن عروة , ان حكيم بن حزام اخبره، قال: قلت: يا رسول الله، ارايت امورا كنت اتحنث بها في الجاهلية؟ فقال:" اسلمت على ما اسلفت" , والتحنث: التعبد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ , أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ أُمُورًا كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ؟ فَقَالَ:" أَسْلَمْتَ عَلَى مَا أَسْلَفْتَ" , وَالتَّحَنُّثُ: التَّعَبُّدُ.
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ بہت سے وہ کام جو میں زمانہ جاہلیت میں کرتا تھا مثلا غلاموں کو آزاد کرنا اور صلہ رحمی کرنا وغیرہ تو کیا مجھے ان کا اجر ملے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمانہ جاہلیت سے قبل نیکی کے جتنے بھی کام کئے ان کے ساتھ مسلمان ہوئے ان کا اجر وثواب تمہیں ضرور ملے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1436، م: 123
حدیث نمبر: 15320
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال: عبد الله بن احمد , قال: وجدت في كتاب ابي بخط يده، حدثنا سعيد يعني ابن سليمان ، حدثنا عباد يعني ابن العوام ، عن سفيان بن حسين ، عن الزهري ، عن ايوب بن بشير الانصاري ، عن حكيم بن حزام ، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصدقات , ايها افضل؟ قال" على ذي الرحم الكاشح".(حديث مرفوع) قال: عَبْد اللَّهِ بن أحمد , قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ يَعْنِي ابْنَ الْعَوَّامِ ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ بَشِيرٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّدَقَاتِ , أَيُّهَا أَفْضَلُ؟ قَالَ" عَلَى ذِي الرَّحِمِ الْكَاشِحِ".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا صدقہ افضل ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو قریبی ضرورت مند رشتہ دار پر ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف سفيان بن حسين
حدیث نمبر: 15321
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن مسلم بن جندب ، عن حكيم بن حزام ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم من المال؟ فالحفت، فقال:" يا حكيم، ما انكر مسالتك يا حكيم، إن هذا المال خضرة حلوة، وإنما هو مع ذلك اوساخ ايدي الناس، ويد الله فوق يد المعطي، ويد المعطي فوق يد المعطى، واسفل الايدي يد المعطى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ جُنْدُبٍ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَالِ؟ فَأَلْحَفْتُ، فَقَالَ:" يَا حَكِيمُ، مَا أنْكَرَ مَسْأَلَتَكَ يَا حَكِيمُ، إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، وَإِنَّمَا هُوَ مَعَ ذَلِكَ أَوْسَاخُ أَيْدِي النَّاسِ، وَيَدُ اللَّهِ فَوْقَ يَدِ الْمُعْطِي، وَيَدُ الْمُعْطِي فَوْقَ يَدِ الْمُعْطَى، وَأَسْفَلُ الْأَيْدِي يَدُ الْمُعْطَى".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مال کی درخواست کی اور کئی مرتبہ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حکیم مجھے تمہاری درخواست پر تمہیں دینے میں کوئی انکار نہیں ہے لیکن حکیم یہ مال سرسبز شیریں ہوتا ہے نیز اس کے ساتھ لوگوں کے ہاتھوں کا میل بھی ہوتا ہے اللہ کا ہاتھ دینے والے ہاتھ کے اوپر ہوتا ہے اور دینے والے کا ہاتھ لینے والے کے اوپر ہوتا ہے اور سب سے نچلا ہاتھ لینے والے کا ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15322
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا قتادة ، عن ابي الخليل ، عن عبد الله بن الحارث بن نوفل ، عن حكيم بن حزام ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" البيعان بالخيار، ما لم يتفرقا، فإن صدقا وبينا، بورك لهما في بيعهما، وإن كذبا وكتما، محقت بركة بيعهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ، مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا، بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا، مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں اگر وہ دونوں سچ بولیں اور ہر چیز واضح کر دیں تو انہیں اس بیع کی برکت نصیب ہو گی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کچھ چھپائیں تو ان سے بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2108، م: 1532
حدیث نمبر: 15323
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عتاب بن زياد ، حدثنا عبد الله يعني ابن مبارك ، اخبرنا ليث بن سعد ، حدثني عبيد الله بن المغيرة ، عن عراك بن مالك ، ان حكيم بن حزام , قال: كان محمد صلى الله عليه وسلم احب رجل في الناس إلي في الجاهلية، فلما تنبا وخرج إلى المدينة، شهد حكيم بن حزام الموسم وهو كافر، فوجد حلة لذي يزن تباع، فاشتراها بخمسين دينارا ليهديها لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقدم بها عليه المدينة، فاراده على قبضها هدية، فابى، قال عبيد الله: حسبت انه قال:" إنا لا نقبل شيئا من المشركين، ولكن إن شئت اخذناها بالثمن" , فاعطيته حين ابى علي الهدية.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُبَارَكٍ ، أَخْبَرَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ , قَالَ: كَانَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبَّ رَجُلٍ فِي النَّاسِ إِلَيَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا تَنَبَّأَ وَخَرَجَ إِلَى الْمَدِينَةِ، شَهِدَ حَكِيمُ بْنُ حِزَامٍ الْمَوْسِمَ وَهُوَ كَافِرٌ، فَوَجَدَ حُلَّةً لِذِي يَزَنَ تُبَاعُ، فَاشْتَرَاهَا بِخَمْسِينَ دِينَارًا لِيُهْدِيَهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَدِمَ بِهَا عَلَيْهِ الْمَدِينَةَ، فَأَرَادَهُ عَلَى قَبْضِهَا هَدِيَّةً، فَأَبَى، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّا لَا نَقْبَلُ شَيْئًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، وَلَكِنْ إِنْ شِئْتَ أَخَذْنَاهَا بِالثَّمَنِ" , فَأَعْطَيْتُهُ حِينَ أَبَى عَلَيَّ الْهَدِيَّةَ.
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم زمانہ جاہلیت میں بھی مجھے سب سے زیادہ محبوب تھے جب آپ نے اعلان نبوت فرمایا: اور مدینہ منورہ چلے گئے تو ایک مرتبہ حکیم موسم حج میں جبکہ وہ کافر ہی تھے شریک ہوئے انہوں نے دیکھا کہ ذی یزن کا ایک قیمتی جوڑا فروخت ہو رہا ہے انہوں نے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ پیش کرنے کے لئے پچاس دینار میں خرید لیا اور وہ لے کر مدینہ منورہ پہنچتے تو انہوں نے چاہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے وصول کر یں لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا اور فرمایا کہ ہم مشرکین کی کوئی چیز قبول نہیں کرتے البتہ اگر تم چاہتے ہو تو ہم سے قیمت لے لو جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے وہ جوڑا ہدیتہ لینے سے انکار کر دیا تو میں نے قیمتا ہی وہ آپ کو دے دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15324
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن ابي الخليل ، عن عبد الله بن الحارث ، عن حكيم بن حزام ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" البيعان بالخيار، ما لم يتفرقا"، قال: وجدت في كتابي: الخيار ثلاث مرات، فإن صدقا وبينا، فعسى ان يربحا ربحا، وإن كذبا وكتما، محقت بركة بيعهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ، مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا"، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابيِ: الْخِيَارُ ثَلَاثُ مَرَّاتٍ، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا، فَعَسَى أَنْ يَرْبَحَا رِبْحًا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا، مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں عبداللہ کہتے ہیں میں نے اپنے والد صاحب کی کتاب میں یہ اضافہ بھی پایا ہے کہ اگر وہ دونوں سچ بولیں اور ہر چیز واضح کر دیں تو انہیں بیع کی برکت نصیب ہو گی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کچھ چھپائیں تو ان سے بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2108، م: 1532
حدیث نمبر: 15325
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن صالح ابي الخليل ، عن عبد الله بن الحارث ، عن حكيم بن حزام ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" البيعان بالخيار، ما لم يتفرقا، فإن صدقا وبينا، بورك لهما في بيعهما، وإن كذبا وكتما، محق بركة بيعهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ، مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا، بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا، مُحِقَ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں اگر وہ دونوں سچ بولیں اور ہر چیز واضح کر دیں تو انہیں بیع کی برکت نصیب ہو گی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کچھ چھپائیں تو ان سے بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2108، م: 1532، محمد بن جعفر سمع من ابن أبي عروبة بعد الاختلاط، لكنه توبع
حدیث نمبر: 15326
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: سمعت هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن حكيم بن حزام , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اليد العليا خير من اليد السفلى، وابدا بمن تعول، من يستغن يغنه الله، ومن يستعف يعفه الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ، مَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ، وَمَنْ يَسْتَعْف يُعِفَّهُ اللَّهُ".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے اور تم صدقہ خیرات میں ان لوگوں سے آغاز کیا کر و جو تمہاری ذمہ داری میں ہوں اور جو شخص استغناء کرتا ہے اللہ اسے مستغنی کر دیتا ہے۔ اور جو بچنا چاہتا ہے اللہ اسے بچالیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1427، م: 1034
حدیث نمبر: 15327
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , وابن جعفر , قالا: حدثنا شعبة ، عن قتادة ، قال ابن جعفر في حديثه: قال: سمعت ابا الخليل ، عن عبد الله بن الحارث ، عن حكيم بن حزام ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" البيعان بالخيار، ما لم يتفرقا، فإن صدقا وبينا، بورك لهما في بيعهما، وإن كذبا وكتما، محقت بركة بيعهما" , وقال ابن جعفر: محق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , وَابْنُ جَعْفَرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ، مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا، بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا، مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا" , وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: مُحِقَ.
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں اگر وہ دونوں سچ بولیں اور ہر چیز واضح کر دیں تو انہیں بیع کی برکت نصیب ہو گی اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور کچھ چھپائیں تو ان سے بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2108، م: 1532
حدیث نمبر: 15328
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبه , عن مثله , قال:" ما لم يتفرقا".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حدثنا شعبه , عَنْ مِثْلِهِ , قَالَ:" مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2108، م: 1532
حدیث نمبر: 15329
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني عطاء ، ان صفوان بن موهب اخبره، عن عبد الله بن محمد بن صيفي ، عن حكيم بن حزام , قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الم ياتني اولم يبلغني، او كما شاء الله من ذلك انك تبيع الطعام، قال: بلى يا رسول الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فلا تبع طعاما حتى تشتريه وتستوفيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ مَوْهَبٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيٍّ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ , قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَمْ يَأْتِنِي أَوَلَمْ يَبْلُغْنِي، أَوْ كَمَا شَاءَ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ أَنَّكَ تَبِيعُ الطَّعَامَ، قَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَلَا تَبِعْ طَعَامًا حَتَّى تَشْتَرِيَهُ وَتَسْتَوْفِيَهُ".
سیدنا حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کیا ایسا نہیں ہے کہ جیسے مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم غلے کی خریدو فروخت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں یا رسول اللہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب غلہ خریدا کر و تو اسے اس وقت تک آگے نہ بیچا کر و جب تک اس پر قبضہ نہ کر لو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال صفوان بن موهب، وعبدالله بن محمد مجهول، لكنهما توبعا
حدیث نمبر: 15329M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: عطاء , واخبرنيه ايضا عبد الله بن عصمة الجشمي ، انه سمع حكيم بن حزام ، يحدثه عن النبي صلى الله عليه وسلم.قَالَ: عَطَاءٌ , وَأَخْبَرَنِيه أَيْضًا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَصْمَةَ الْجُشَمِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ ، يُحَدِّثُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.