الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ
220. حَدِيثُ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 15914
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن سليمان يعني التيمي ، عن ابي عثمان يعني النهدي ، عن قبيصة بن مخارق ، قال: لما نزلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، انطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى رضمة من جبل، فعلا اعلاها، ثم نادى او قال:" يا آل عبد منافاه، إني نذير، إن مثلي ومثلكم كمثل رجل راى العدو"، فانطلق يربا اهله ينادي، او قال:" يهتف: يا صباحاه". قال ابي: قال ابن ابي عدي في هذا الحديث: عن قبيصة بن مخارق، او وهب بن عمرو، وهو خطا، إنما هو زهير بن عمرو، فلما اخطا، تركت وهب بن عمرو.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي التَّيْمِيَّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ يَعْنِي النَّهْدِيَّ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَضْمَةٍ مِنْ جَبَلٍ، فَعَلَا أَعْلَاهَا، ثُمَّ نَادَى أَوْ قَالَ:" يَا آلَ عَبْدِ مَنَافَاهُ، إِنِّي نَذِيرٌ، إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَكُمْ كَمَثَلِ رَجُلٍ رَأَى الْعَدُوَّ"، فَانْطَلَقَ يَرْبَأُ أَهْلَهُ يُنَادِي، أَوْ قَالَ:" يَهْتِفُ: يَا صَبَاحَاهْ". قَالَ أَبِي: قَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ، أَوْ وَهْبِ بْنِ عَمْرٍو، وَهُوَ خَطَأٌ، إِنَّمَا هُوَ زُهَيْرُ بْنُ عَمْرٍو، فَلَمَّا أَخْطَأَ، تَرَكْتُ وَهْبَ بْنَ عَمْرٍو.
سیدنا قبیصہ بن مخارق سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر آیت وانذر عشیرتک الخ نازل ہوئی آپ ایک پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گئے اور پکار کر فرمایا: اے آل عبدمناف ایک ڈرانے والے کی بات سنو میری اور تمہاری مثال اس شخص کی سی ہے جو دشمن کو دیکھ کر اپنے اہل علاقہ کو ڈرانے کے لئے نکل پڑے اور یاصباحا کی نداء لگانا شروع کر دے۔

حكم دارالسلام: اسناده صحيح، م: 207
حدیث نمبر: 15915
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، قال: حدثني عوف ، قال: حدثني حيان ، قال: حدثني قطن بن قبيصة ، عن ابيه قبيصة بن مخارق ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" العيافة والطيرة والطرق من الجبت". قال: العيافة من الزجر، والطرق من الخط.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَوْفٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَيَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَطَنُ بْنُ قَبِيصَةَ ، عَنْ أَبِيهِ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْعِيَافَةُ وَالطِّيَرَةُ وَالطَّرْقُ مِنَ الْجِبْتِ". قَالَ: الْعِيَافَةُ مِنَ الزَّجْرِ، وَالطَّرْقُ مِنَ الْخَطِّ.
سیدنا قبیصہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پرندوں کو خوف زدہ کر کے اڑانا پرندوں سے شگون لینا اور زمین پر لکیریں کھینچنا بت پرستی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، حيان غير منسوب، ولم يرو عنه غير عوف، وهو مجهول
حدیث نمبر: 15916
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان بن عيينة ، عن هارون بن رئاب ، عن كنانة بن نعيم ، عن قبيصة بن المخارق الهلالي ، تحملت بحمالة، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم اساله فيها، فقال:" نؤدها عنك ونخرجها من نعم الصدقة" , وقال مرة:" ونخرجها إذا جاءتنا الصدقة، او إذا جاء نعم الصدقة"، وقال:" يا قبيصة، إن المسالة لا تصلح" , وقال مرة:" حرمت إلا في ثلاث: رجل تحمل بحمالة حلت له المسالة حتى يؤديها ثم يمسك، ورجل اصابته حاجة وفاقة حتى يشهد له ثلاثة من ذوي الحجا من قومه" , وقال مرة:" رجل اصابته فاقة او حاجة حتى يشهد له، او يكلم ثلاثة من ذوي الحجا من قومه انه قد اصابته حاجة او فاقة إلا قد حلت له المسالة، فيسال حتى يصيب قواما من عيش او سدادا من عيش ثم يمسك، ورجل اصابته جائحة اجتاحت ماله حلت له المسالة، فيسال حتى يصيب قواما من عيش او سدادا من عيش ثم يمسك، وما كان سوى ذلك من المسالة سحت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ ، عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ الْمُخَارِقِ الْهِلَالِيِّ ، تَحَمَّلْتُ بِحَمَالَةٍ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فِيهَا، فَقَالَ:" نُؤَدِّهَا عَنْكَ وَنُخْرِجُهَا مِنْ نَعَمْ الصَّدَقَةِ" , وَقَالَ مَرَّةً:" وَنُخْرِجُهَا إِذَا جَاءَتْنَا الصَّدَقَةُ، أَوْ إِذَا جَاءَ نَعَمُ الصَّدَقَةِ"، وَقَالَ:" يَا قَبِيصَةُ، إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَصْلُحُ" , وَقَالَ مَرَّةً:" حُرِّمَتْ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ: رَجُلٍ تَحَمَّلَ بِحَمَالَةٍ حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُؤَدِّيَهَا ثُمَّ يُمْسِكَ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ حَاجَةٌ وَفَاقَةٌ حَتَّى يَشْهَدَ لَهُ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ" , وَقَالَ مَرَّةً:" رَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ أَوْ حَاجَةٌ حَتَّى يَشْهَدَ لَهُ، أَوْ يَكَلَّمَ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ أَنَّهُ قَدْ أَصَابَتْهُ حَاجَةٌ أَوْ فَاقَةٌ إِلَّا قَدْ حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ، فَيَسْأَلُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكَ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ اجْتَاحَتْ مَالَهُ حَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ، فَيَسْأَلُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سَدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكَ، وَمَا كَانَ سِوَى ذَلِكَ مِنَ الْمَسْأَلَةِ سُحْتٌ".
سیدنا قبیصہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے کسی شخص کا قرض ادا کرنے کی ذمہ داری قبول کر لی اور اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تعاون کی درخواست لے کر حاضر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم تمہاری طرف سے یہ قرض ادا کر یں گے اور صدقہ کے جانوروں سے اتنی مقدار نکال لیں گے پھر فرمایا: قبیصہ سوائے تین صورتوں کے کسی صورت میں مانگناجائز نہیں ہے ایک تو وہ آدمی جو کسی شخص کے قرض کا ضامن ہو جائے اس کے لئے مانگناجائز ہے یہاں تک کہ وہ قرض اس کا ادا کر دے پھر مانگنے سے باز آ جائے دوسرا وہ آدمی جو اتناضرورت مند ہو کہ فاقہ کا شکار ہو جائے کہ اس کی قوم کے تین قابل اعتماد آدمی اس کی ضرورت مندی یا فاقہ مستی کی گواہی دیں تو اس کے لئے بھی مانگناجائز ہے یہاں تک کہ اسے زندگی کا کوئی سہارا مل جائے تو مانگنے سے باز آ جائے اور تیسرا وہ آدمی جس پر کوئی ناگہانی آفت آ جائے اور اس کا سارامال تباہ و برباد ہو جائے تو اس کے لئے بھی مانگناجائز ہے یہاں تک کہ اسے زندگی کا کوئی سہارامل جائے تو وہ مانگنے سے باز آ جائے اس کے علاوہ کسی صورت میں سوال کرنا حرام ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م:1044

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.