الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
The Book of Holding Fast To The Qur’An and The Sunna
2. بَابُ الاِقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی پیروی کرنا۔
(2) Chapter. Following the Sunna (legal ways) of the Prophet (p.b.u.h.).
حدیث نمبر: Q7275
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقول الله تعالى: واجعلنا للمتقين إماما سورة الفرقان آية 74 قال ايمة نقتدي بمن قبلنا ويقتدي بنا من بعدنا وقال ابن عون ثلاث احبهن لنفسي ولإخواني هذه السنة ان يتعلموها ويسالوا عنها والقرآن ان يتفهموه ويسالوا عنه ويدعوا الناس إلا من خيروَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا سورة الفرقان آية 74 قَالَ أَيِمَّةً نَقْتَدِي بِمَنْ قَبْلَنَا وَيَقْتَدِي بِنَا مَنْ بَعْدَنَا وَقَالَ ابْنُ عَوْنٍ ثَلَاثٌ أُحِبُّهُنَّ لِنَفْسِي وَلِإِخْوَانِي هَذِهِ السُّنَّةُ أَنْ يَتَعَلَّمُوهَا وَيَسْأَلُوا عَنْهَا وَالْقُرْآنُ أَنْ يَتَفَهَّمُوهُ وَيَسْأَلُوا عَنْهُ وَيَدَعُوا النَّاسَ إِلَّا مِنْ خَيْرٍ
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الفرقان میں) فرمانا «واجعلنا للمتقين إماما‏» کہ اے پروردگار! ہم کو پرہیزگاروں کا پیشوا بنا دے۔ مجاہد نے کہا یعنی امام بنا دے کہ ہم لوگ اگلے لوگوں صحابہ اور تابعین کی پیروی کریں اور ہمارے بعد جو لوگ آئیں وہ ہماری پیروی کریں اور عبداللہ بن عون نے کہا تین باتیں ایسی ہیں جن کو میں خاص اپنے لیے اور دوسرے مسلمان بھائیوں کے لیے پسند کرتا ہوں، ایک تو علم حدیث، مسلمانوں کو اسے ضرور حاصل کرنا چاہئے۔ دوسرے قرآن مجید، اسے سمجھ کر پڑھیں اور لوگوں سے قرآن کے مطالب کی تحقیق کرتے رہیں۔ تیسرے یہ کہ مسلمانوں کا ذکر ہمیشہ خیر و بھلائی کے ساتھ کیا کریں، کسی کی برائی کا ذکر نہ کریں۔
حدیث نمبر: 7275
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عمرو بن عباس، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، عن واصل، عن ابي وائل، قال: جلست إلى شيبة في هذا المسجد قال: جلس إلي عمر في مجلسك هذا، فقال:" لقد هممت ان لا ادع فيها صفراء ولا بيضاء، إلا قسمتها بين المسلمين، قلت: ما انت بفاعل، قال: لم قلت لم يفعله صاحباك؟ قال: هما المرءان يقتدى بهما".(موقوف) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: جَلَسْتُ إِلَى شَيْبَةَ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ قَالَ: جَلَسَ إِلَيَّ عُمَرُ فِي مَجْلِسِكَ هَذَا، فَقَالَ:" لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أَدَعَ فِيهَا صَفْرَاءَ وَلَا بَيْضَاءَ، إِلَّا قَسَمْتُهَا بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ، قُلْتُ: مَا أَنْتَ بِفَاعِل، قَالَ: لِمَ قُلْتُ لَمْ يَفْعَلْهُ صَاحِبَاكَ؟ قَالَ: هُمَا الْمَرْءَانِ يُقْتَدَى بِهِمَا".
ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے، کہا ہم سے سفیان ثوری نے، ان سے واصل نے، ان سے ابووائل نے بیان کیا کہ اس مسجد (خانہ کعبہ) میں، میں شیبہ بن عثمان حجبی (جو کعبہ کے کلیدبردار تھے) کے پاس بیٹھا تو انہوں نے کہا کہ جہاں تم بیٹھے ہو، وہیں عمر رضی اللہ عنہ بھی میرے پاس بیٹھے تھے اور انہوں نے کہا تھا کہ میرا ارادہ ہے کہ کعبہ میں کسی طرح کا سونا چاندی نہ چھوڑوں اور سب مسلمانوں میں تقسیم کر دوں جو نذر اللہ کعبہ میں جمع ہے۔ میں نے کہا کہ آپ ایسا نہیں کر سکتے۔ کہاں کیوں؟ میں نے کہا کہ آپ کے دونوں ساتھیوں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ) نے ایسا نہیں کیا تھا۔ اس پر انہوں نے کہا کہ وہ دونوں بزرگ ایسے ہی تھے جن کی اقتداء کرنی ہی چاہیے۔

Narrated Abu Wail: I sat with Shaiba in this Mosque (Al-Masjid-Al-Haram), and he said, "`Umar once sat beside me here as you are now sitting, and said, 'I feel like distributing all the gold and silver that are in it (i.e., the Ka`ba) among the Muslims'. I said, 'You cannot do that.' `Umar said, 'Why?' I said, 'Your two (previous) companions (the Prophet and Abu Bakr) did not do it. `Umar said, 'They are the two persons whom one must follow.'" (See Hadith No. 664, Vol. 2)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 380

حدیث نمبر: 7276
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: سالت الاعمش، فقال: عن زيد بن وهب، سمعت حذيفة، يقول: حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم" ان الامانة نزلت من السماء في جذر قلوب الرجال ونزل القرآن، فقرءوا القرآن، وعلموا من السنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَأَلْتُ الْأَعْمَشَ، فَقَالَ: عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ مِنَ السَّمَاءِ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ وَنَزَلَ الْقُرْآنُ، فَقَرَءُوا الْقُرْآنَ، وَعَلِمُوا مِنَ السُّنَّةِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اعمش سے پوچھا تو انہوں نے زید بن وہب سے بیان کیا کہ میں نے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ امانت داری آسمان سے بعض لوگوں کے دلوں کی جڑوں میں اتری، (یعنی ان کی فطرت میں داخل ہے) اور قرآن مجید نازل ہوا تو انہوں نے قرآن مجید کا مطلب سمجھا اور سنت کا علم حاصل کیا تو قرآن و حدیث دونوں سے اس ایمانداری کو جو فطرتی تھی پوری قوت مل گئی۔

Narrated Hudhaifa: Allah's Apostle said to us, "Honesty descended from the Heavens and settled in the roots of the hearts of men (faithful believers), and then the Qur'an was revealed and the people read the Qur'an, (and learnt it from it) and also learnt it from the Sunna." Both Qur'an and Sunna strengthened their (the faithful believers') honesty. (See Hadith No. 208)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 381

حدیث نمبر: 7277
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا آدم بن ابي إياس، حدثنا شعبة، اخبرنا عمرو بن مرة، سمعت مرة الهمداني يقول: قال عبد الله:" إن احسن الحديث كتاب الله، واحسن الهدي هدي محمد صلى الله عليه وسلم وشر الامور محدثاتها، وإن ما توعدون لآت وما انتم بمعجزين".(موقوف) حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، سَمِعْتُ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيَّ يَقُولُ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:" إِنَّ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَأَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَرَّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَإِنَّ مَا تُوعَدُونَ لَآتٍ وَمَا أَنْتُمْ بِمُعْجِزِينَ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم کو عمرو بن مرہ نے خبر دی، کہا میں نے مرۃ الہمدانی سے سنا، بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سب سے اچھی بات کتاب اللہ اور سب سے اچھا طریقہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے اور سب سے بری نئی بات (بدعت) پیدا کرنا ہے (دین میں) اور بلاشبہ جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ آ کر رہے گی اور تم پروردگار سے بچ کر کہیں نہیں جا سکتے۔

Narrated `Abdullah: The best talk (speech) is Allah's Book 'Qur'an), and the best way is the way of Muhammad, and the worst matters are the heresies (those new things which are introduced into the religion); and whatever you have been promised will surely come to pass, and you cannot escape (it).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 382

حدیث نمبر: 7278
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، عن عبيد الله، عن ابي هريرة وزيد بن خالد، قال: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" لاقضين بينكما بكتاب الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عبیداللہ نے اور ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یقیناً میں تمہارے درمیان کتاب اللہ سے فیصلہ کروں گا۔

Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid: We were with the Prophet when he said (to two men), "I shall judge between you according to Allah's Book (Laws).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 383

حدیث نمبر: 7279
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، عن عبيد الله، عن ابي هريرة وزيد بن خالد، قال: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" لاقضين بينكما بكتاب الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عبیداللہ نے اور ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یقیناً میں تمہارے درمیان کتاب اللہ سے فیصلہ کروں گا۔

Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid: We were with the Prophet when he said (to two men), "I shall judge between you according to Allah's Book (Laws).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 383

حدیث نمبر: 7280
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سنان، حدثنا فليح، حدثنا هلال بن علي، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" كل امتي يدخلون الجنة إلا من ابى، قالوا: يا رسول الله، ومن يابى؟، قال: من اطاعني دخل الجنة، ومن عصاني فقد ابى".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كُلُّ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ إِلَّا مَنْ أَبَى، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَنْ يَأْبَى؟، قَالَ: مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبَى".
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، ان سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے ہلال بن علی نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ساری امت جنت میں جائے گی سوائے ان کے جنہوں نے انکار کیا۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! انکار کون کرے گا؟ فرمایا جو میری اطاعت کرے گا وہ جنت میں داخل ہو گا اور جو میری نافرمانی کرے گا اس نے انکار کیا۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "All my followers will enter Paradise except those who refuse." They said, "O Allah's Apostle! Who will refuse?" He said, "Whoever obeys me will enter Paradise, and whoever disobeys me is the one who refuses (to enter it).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 384

حدیث نمبر: 7281
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبادة، اخبرنا يزيد، حدثنا سليم بن حيان واثنى عليه، حدثنا سعيد بن ميناء، حدثنا او سمعت جابر بن عبد الله، يقول:" جاءت ملائكة إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو نائم، فقال بعضهم: إنه نائم، وقال بعضهم: إن العين نائمة والقلب يقظان، فقالوا: إن لصاحبكم هذا مثلا، فاضربوا له مثلا، فقال بعضهم: إنه نائم، وقال بعضهم: إن العين نائمة والقلب يقظان، فقالوا: مثله كمثل رجل بنى دارا وجعل فيها مادبة وبعث داعيا، فمن اجاب الداعي دخل الدار واكل من المادبة، ومن لم يجب الداعي لم يدخل الدار ولم ياكل من المادبة، فقالوا: اولوها له يفقهها، فقال بعضهم: إنه نائم، وقال بعضهم: إن العين نائمة والقلب يقظان، فقالوا: فالدار الجنة، والداعي محمد صلى الله عليه وسلم، فمن اطاع محمدا صلى الله عليه وسلم، فقد اطاع الله، ومن عصى محمدا صلى الله عليه وسلم فقد عصى الله، ومحمد صلى الله عليه وسلم فرق بين الناس"، تابعه قتيبة، عن ليث، عن خالد، عن سعيد بن ابي هلال، عن جابر خرج علينا النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَادَةَ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، حَدَّثَنَا أَوْ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:" جَاءَتْ مَلَائِكَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ نَائِمٌ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّهُ نَائِمٌ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ، فَقَالُوا: إِنَّ لِصَاحِبِكُمْ هَذَا مَثَلًا، فَاضْرِبُوا لَهُ مَثَلًا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّهُ نَائِمٌ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ، فَقَالُوا: مَثَلُهُ كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى دَارًا وَجَعَلَ فِيهَا مَأْدُبَةً وَبَعَثَ دَاعِيًا، فَمَنْ أَجَابَ الدَّاعِيَ دَخَلَ الدَّارَ وَأَكَلَ مِنَ الْمَأْدُبَةِ، وَمَنْ لَمْ يُجِبْ الدَّاعِيَ لَمْ يَدْخُلِ الدَّارَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنَ الْمَأْدُبَةِ، فَقَالُوا: أَوِّلُوهَا لَهُ يَفْقَهْهَا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّهُ نَائِمٌ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ، فَقَالُوا: فَالدَّارُ الْجَنَّةُ، وَالدَّاعِي مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَنْ أَطَاعَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ عَصَى مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرْقٌ بَيْنَ النَّاسِ"، تَابَعَهُ قُتَيْبَةُ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ جَابِرٍ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے محمد بن عبادہ نے بیان کیا، کہا ہم کو یزید بن ہارون نے خبر دی، کہا ہم سے سلیم بن حیان نے بیان کیا اور یزید بن ہارون نے ان کی تعریف کی، کہا ہم سے سعید بن میناء نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ فرشتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے (جبرائیل و میکائیل) اور آپ سوئے ہوئے تھے۔ ایک نے کہا کہ یہ سوئے ہوئے ہیں، دوسرے نے کہا کہ ان کی آنکھیں سو رہی ہیں لیکن ان کا دل بیدار ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمہارے ان صاحب (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) کی ایک مثال ہے پس ان کی مثال بیان کرو۔ تو ان میں سے ایک نے کہا کہ یہ سو رہے ہیں، دوسرے نے کہا کہ آنکھ سو رہی ہے اور دل بیدار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے ایک گھر بنایا اور وہاں کھانے کی دعوت کی اور بلانے والے کو بھیجا، پس جس نے بلانے والے کی دعوت قبول کر لی وہ گھر میں داخل ہو گیا اور دستر خوان سے کھایا اور جس نے بلانے والے کی دعوت قبول نہیں کی وہ گھر میں داخل نہیں ہوا اور دستر خوان سے کھانا نہیں کھایا، پھر انہوں نے کہا کہ اس کی ان کے لیے تفسیر کر دو تاکہ یہ سمجھ جائیں۔ بعض نے کہا کہ یہ تو سوئے ہوئے ہیں لیکن بعض نے کہا کہ آنکھیں گو سو رہی ہیں لیکن دل بیدار ہے۔ پھر انہوں نے کہا کہ گھر تو جنت ہے اور بلانے والے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، پس جو ان کی اطاعت کرے گا وہ اللہ کی اطاعت کرے گا اور جو ان کی نافرمانی کرے گا وہ اللہ کی نافرمانی کرے گا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اچھے اور برے لوگوں کے درمیان فرق کرنے والے ہیں۔ محمد بن عبادہ کے ساتھ اس حدیث کو قتیبہ بن سعید نے بھی لیث سے روایت کیا، انہوں نے خالد بن یزید مصری سے، انہوں نے سعید بن ابی ہلال سے، انہوں نے جابر سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس باہر تشریف لائے۔ (پھر یہی حدیث نقل کی اسے ترمذی نے وصل کیا)۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: Some angels came to the Prophet while he was sleeping. Some of them said, "He is sleeping." Others said, "His eyes are sleeping but his heart is awake." Then they said, "There is an example for this companion of yours." One of them said, "Then set forth an example for him." Some of them said, "He is sleeping." The others said, "His eyes are sleeping but his heart is awake." Then they said, "His example is that of a man who has built a house and then offered therein a banquet and sent an inviter (messenger) to invite the people. So whoever accepted the invitation of the inviter, entered the house and ate of the banquet, and whoever did not accept the invitation of the inviter, did not enter the house, nor did he eat of the banquet." Then the angels said, "Interpret this example to him so that he may understand it." Some of them said, "He is sleeping.'' The others said, "His eyes are sleeping but his heart is awake." And then they said, "The houses stands for Paradise and the call maker is Muhammad; and whoever obeys Muhammad, obeys Allah; and whoever disobeys Muhammad, disobeys Allah. Muhammad separated the people (i.e., through his message, the good is distinguished from the bad, and the believers from the disbelievers).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 385

حدیث نمبر: 7282
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن همام، عن حذيفة، قال:" يا معشر القراء، استقيموا فقد سبقتم سبقا بعيدا، فإن اخذتم يمينا وشمالا لقد ضللتم ضلالا بعيدا".(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ:" يَا مَعْشَرَ الْقُرَّاءِ، اسْتَقِيمُوا فَقَدْ سَبَقْتُمْ سَبْقًا بَعِيدًا، فَإِنْ أَخَذْتُمْ يَمِينًا وَشِمَالًا لَقَدْ ضَلَلْتُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیمی نے، ان سے ہمام نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے قرآن و حدیث پڑھنے والو! تم اگر قرآن و حدیث پر نہ جمو گے، ادھر ادھر دائیں بائیں راستہ لو گے تو بھی گمراہ ہو گے بہت ہی بڑے گمراہ۔

Narrated Hammam: Hudhaifa said, "O the Group of Al-Qurra! Follow the straight path, for then you have taken a great lead (and will be the leaders), but if you divert right or left, then you will go astray far away."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 386

حدیث نمبر: 7283
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا ابو اسامة، عن بريد، عن ابي بردة، عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إنما مثلي ومثل ما بعثني الله به كمثل رجل اتى قوما، فقال: يا قوم، إني رايت الجيش بعيني، وإني انا النذير العريان، فالنجاء فاطاعه طائفة من قومه، فادلجوا، فانطلقوا على مهلهم، فنجوا وكذبت طائفة منهم، فاصبحوا مكانهم، فصبحهم الجيش، فاهلكهم واجتاحهم فذلك مثل من اطاعني، فاتبع ما جئت به ومثل من عصاني وكذب بما جئت به من الحق".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى قَوْمًا، فَقَالَ: يَا قَوْمِ، إِنِّي رَأَيْتُ الْجَيْشَ بِعَيْنَيَّ، وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيَانُ، فَالنَّجَاءَ فَأَطَاعَهُ طَائِفَةٌ مِنْ قَوْمِهِ، فَأَدْلَجُوا، فَانْطَلَقُوا عَلَى مَهَلِهِمْ، فَنَجَوْا وَكَذَّبَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ، فَأَصْبَحُوا مَكَانَهُمْ، فَصَبَّحَهُمُ الْجَيْشُ، فَأَهْلَكَهُمْ وَاجْتَاحَهُمْ فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ أَطَاعَنِي، فَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِهِ وَمَثَلُ مَنْ عَصَانِي وَكَذَّبَ بِمَا جِئْتُ بِهِ مِنَ الْحَقِّ".
ہم سے ابوکریب محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے اسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ان کے دادا ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری اور جس دعوت کے ساتھ مجھے اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے اس کی مثال ایک ایسے شخص جیسی ہے جو کسی قوم کے پاس آئے اور کہے: اے قوم! میں نے ایک لشکر اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اور میں ننگ دھڑنگ تم کو ڈرانے والا ہوں، پس بچاؤ کی صورت کرو تو اس قوم کے ایک گروہ نے بات مان لی اور رات کے شروع ہی میں نکل بھاگے اور حفاظت کی جگہ چلے گئے۔ اس لیے نجات پا گئے لیکن ان کی دوسری جماعت نے جھٹلایا اور اپنی جگہ ہی پر موجود رہے، پھر صبح سویرے ہی دشمن کے لشکر نے انہیں آ لیا اور انہیں مارا اور ان کو برباد کر دیا۔ تو یہ مثال ہے اس کی جو میری اطاعت کریں اور جو دعوت میں لایا ہوں اس کی پیروی کریں اور اس کی مثال ہے جو میری نافرمانی کریں اور جو حق میں لے کر آیا ہوں اسے جھٹلائیں۔

Narrated Abu Musa: The Prophet said, "My example and the example of what I have been sent with is that of a man who came to some people and said, 'O people! I have seen the enemy's army with my own eyes, and I am the naked warner; so protect yourselves!' Then a group of his people obeyed him and fled at night proceeding stealthily till they were safe, while another group of them disbelieved him and stayed at their places till morning when the army came upon them, and killed and ruined them completely So this is the example of that person who obeys me and follows what I have brought (the Qur'an and the Sunna), and the example of the one who disobeys me and disbelieves the truth I have brought."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 387

حدیث نمبر: 7284
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن عقيل، عن الزهري، اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابي هريرة، قال: لما توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم واستخلف ابو بكر بعده وكفر من كفر من العرب، قال عمر لابي بكر: كيف تقاتل الناس، وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فمن قال لا إله إلا الله عصم مني ماله ونفسه إلا بحقه وحسابه على الله، فقال: والله لاقاتلن من فرق بين الصلاة والزكاة، فإن الزكاة حق المال، والله لو منعوني عقالا كانوا يؤدونه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم لقاتلتهم على منعه"، فقال عمر: فوالله ما هو إلا ان رايت الله قد شرح صدر ابي بكر للقتال، فعرفت انه الحق، قال ابن بكير وعبد الله: عن الليث عناقا وهو اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ، قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَكْرٍ: كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ"، فَقَالَ عُمَرُ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ، قَالَ ابْنُ بُكَيْرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ: عَنْ اللَّيْثِ عَنَاقًا وَهُوَ أَصَحُّ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے زہری نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور آپ کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنایا گیا اور عرب کے کئی قبائل پھر گئے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے لڑنا چاہا تو عمر رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ لوگوں سے کس بنیاد پر جنگ کریں گے جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک وہ کلمہ لا الہٰ الا اللہ کا اقرار نہ کر لیں پس جو شخص اقرار کر لے کہ لا الہٰ الا اللہ تو میری طرف سے اس کا مال اور اس کی جان محفوظ ہے۔ البتہ کسی حق کے بدل ہو تو وہ اور بات ہے (مثلاً کسی کا مال مار لے یا کسی کا خون کرے) اب اس کے باقی اعمال کا حساب اللہ کے حوالے ہے لیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ واللہ! میں تو اس شخص سے جنگ کروں گا جس نے نماز اور زکوٰۃ میں فرق کیا ہے کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے، واللہ! اگر وہ مجھے ایک رسی بھی دینے سے رکیں گے جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے تو میں ان سے ان کے انکار پر بھی جنگ کروں گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا پھر جو میں نے غور کیا تو مجھے یقین ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دل میں لڑائی کی تجویز ڈالی ہے تو میں نے جان لیا کہ وہ حق پر ہیں۔ ابوبکیر اور عبداللہ بن صالح نے لیث سے «عناقا» (کی بجائے «عقلا») کہا یعنی بکری کا بچہ اور یہی زیادہ صحیح ہے۔

Narrated Abu Huraira: When Allah's Apostle died and Abu Bakr was elected as a Caliph after him, some of the Arabs reverted to disbelief, `Umar said to Abu Bakr, "How dare you fight the people while Allah's Apostle said, I have been ordered to fight the people till they say 'None has the right to be worshipped but Allah' And whoever says: None has the right to be worshipped but Allah.' waves his wealth and his life from me unless he deserves a legal punishment lusty, and his account will be with Allah! Abu Bakr said, "By Allah, I will fight him who discriminates between Zakat and prayers, for Zakat is the Compulsory right to be taken from the wealth By Allah, if they refuse to give me even a tying rope which they use to give to Allah's Apostle, I would fight them for withholding it." `Umar said, 'By Allah, It was nothing, except I saw that Allah had opened the chest of Abu Bakr to the fight, and I came to know for certain that was the truth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 388

حدیث نمبر: 7285
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن عقيل، عن الزهري، اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابي هريرة، قال: لما توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم واستخلف ابو بكر بعده وكفر من كفر من العرب، قال عمر لابي بكر: كيف تقاتل الناس، وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فمن قال لا إله إلا الله عصم مني ماله ونفسه إلا بحقه وحسابه على الله، فقال: والله لاقاتلن من فرق بين الصلاة والزكاة، فإن الزكاة حق المال، والله لو منعوني عقالا كانوا يؤدونه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم لقاتلتهم على منعه"، فقال عمر: فوالله ما هو إلا ان رايت الله قد شرح صدر ابي بكر للقتال، فعرفت انه الحق، قال ابن بكير وعبد الله: عن الليث عناقا وهو اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ، قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَكْرٍ: كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ"، فَقَالَ عُمَرُ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ، قَالَ ابْنُ بُكَيْرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ: عَنْ اللَّيْثِ عَنَاقًا وَهُوَ أَصَحُّ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے زہری نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور آپ کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنایا گیا اور عرب کے کئی قبائل پھر گئے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے لڑنا چاہا تو عمر رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ لوگوں سے کس بنیاد پر جنگ کریں گے جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک وہ کلمہ لا الہٰ الا اللہ کا اقرار نہ کر لیں پس جو شخص اقرار کر لے کہ لا الہٰ الا اللہ تو میری طرف سے اس کا مال اور اس کی جان محفوظ ہے۔ البتہ کسی حق کے بدل ہو تو وہ اور بات ہے (مثلاً کسی کا مال مار لے یا کسی کا خون کرے) اب اس کے باقی اعمال کا حساب اللہ کے حوالے ہے لیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ واللہ! میں تو اس شخص سے جنگ کروں گا جس نے نماز اور زکوٰۃ میں فرق کیا ہے کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے، واللہ! اگر وہ مجھے ایک رسی بھی دینے سے رکیں گے جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے تو میں ان سے ان کے انکار پر بھی جنگ کروں گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا پھر جو میں نے غور کیا تو مجھے یقین ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دل میں لڑائی کی تجویز ڈالی ہے تو میں نے جان لیا کہ وہ حق پر ہیں۔ ابوبکیر اور عبداللہ بن صالح نے لیث سے «عناقا» (کی بجائے «عقلا») کہا یعنی بکری کا بچہ اور یہی زیادہ صحیح ہے۔

Narrated Abu Huraira: When Allah's Apostle died and Abu Bakr was elected as a Caliph after him, some of the Arabs reverted to disbelief, `Umar said to Abu Bakr, "How dare you fight the people while Allah's Apostle said, I have been ordered to fight the people till they say 'None has the right to be worshipped but Allah' And whoever says: None has the right to be worshipped but Allah.' waves his wealth and his life from me unless he deserves a legal punishment lusty, and his account will be with Allah! Abu Bakr said, "By Allah, I will fight him who discriminates between Zakat and prayers, for Zakat is the Compulsory right to be taken from the wealth By Allah, if they refuse to give me even a tying rope which they use to give to Allah's Apostle, I would fight them for withholding it." `Umar said, 'By Allah, It was nothing, except I saw that Allah had opened the chest of Abu Bakr to the fight, and I came to know for certain that was the truth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 388

حدیث نمبر: 7286
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثني إسماعيل، حدثني ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، حدثني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان عبد الله بن عباس رضي الله عنهما قال:" قدم عيينة بن حصن بن حذيفة بن بدر، فنزل على ابن اخيه الحر بن قيس بن حصن وكان من النفر الذين يدنيهم عمر وكان القراء اصحاب مجلس عمر ومشاورته كهولا كانوا او شبانا، فقال عيينة لابن اخيه: يا ابن اخي هل لك وجه عند هذا الامير، فتستاذن لي عليه؟، قال: ساستاذن لك عليه، قال ابن عباس: فاستاذن لعيينة فلما دخل، قال: يا ابن الخطاب والله ما تعطينا الجزل وما تحكم بيننا بالعدل، فغضب عمر حتى هم بان يقع به، فقال الحر: يا امير المؤمنين، إن الله تعالى، قال لنبيه صلى الله عليه وسلم: خذ العفو وامر بالعرف واعرض عن الجاهلين سورة الاعراف آية 199 وإن هذا من الجاهلين فوالله ما جاوزها عمر حين تلاها عليه وكان وقافا عند كتاب الله".(موقوف) حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ:" قَدِمَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ، فَنَزَلَ عَلَى ابْنِ أَخِيهِ الْحُرِّ بْنِ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ وَكَانَ مِنَ النَّفَرِ الَّذِينَ يُدْنِيهِمْ عُمَرُ وَكَانَ الْقُرَّاءُ أَصْحَابَ مَجْلِسِ عُمَرَ وَمُشَاوَرَتِهِ كُهُولًا كَانُوا أَوْ شُبَّانًا، فَقَالَ عُيَيْنَةُ لِابْنِ أَخِيهِ: يَا ابْنَ أَخِي هَلْ لَكَ وَجْهٌ عِنْدَ هَذَا الْأَمِيرِ، فَتَسْتَأْذِنَ لِي عَلَيْهِ؟، قَالَ: سَأَسْتَأْذِنُ لَكَ عَلَيْهِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَاسْتَأْذَنَ لِعُيَيْنَةَ فَلَمَّا دَخَلَ، قَالَ: يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَاللَّهِ مَا تُعْطِينَا الْجَزْلَ وَمَا تَحْكُمُ بَيْنَنَا بِالْعَدْلِ، فَغَضِبَ عُمَرُ حَتَّى هَمَّ بِأَنْ يَقَعَ بِهِ، فَقَالَ الْحُرُّ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى، قَالَ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ سورة الأعراف آية 199 وَإِنَّ هَذَا مِنَ الْجَاهِلِينَ فَوَاللَّهِ مَا جَاوَزَهَا عُمَرُ حِينَ تَلَاهَا عَلَيْهِ وَكَانَ وَقَّافًا عِنْدَ كِتَابِ اللَّهِ".
مجھ سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، ان سے یونس بن یزید ایلی نے ‘ ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عیینہ بن حذیفہ بن بدر مدینہ آئے اور اپنے بھتیجے الحر بن قیس بن حصن کے یہاں قیام کیا۔ الحر بن قیس ان لوگوں میں سے تھے جنہیں عمر رضی اللہ عنہ اپنے قریب رکھتے تھے۔ قرآن مجید کے علماء عمر رضی اللہ عنہ کے شریک مجلس و مشورہ رہتے تھے، خواہ وہ بوڑھے ہوں یا جوان۔ پھر عیینہ نے اپنے بھتیجے حر سے کہا: بھتیجے! کیا امیرالمؤمنین کے یہاں کچھ رسوخ حاصل ہے کہ تم میرے لیے ان کے یہاں حاضری کی اجازت لے دو؟ انہوں نے کہا کہ میں آپ کے لیے اجازت مانگوں گا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر انہوں نے عیینہ کے لیے اجازت چاہی (اور آپ نے اجازت دی) پھر جب عیینہ مجلس میں پہنچے تو کہا کہ اے ابن خطاب، واللہ! تم ہمیں بہت زیادہ نہیں دیتے اور نہ ہمارے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کرتے ہو۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ غصہ ہو گئے، یہاں تک کہ آپ نے انہیں سزا دینے کا ارادہ کر لیا۔ اتنے میں الحر نے کہا: امیرالمؤمنین! اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا «خذ العفو وأمر بالعرف وأعرض عن الجاهلين‏» کہ معاف کرنے کا طریقہ اختیار کرو اور بھلائی کا حکم دو اور جاہلوں سے اعراض کرو۔ اور یہ شخص جاہلوں میں سے ہے۔ پس واللہ! عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے جب یہ آیت انہوں نے تلاوت کی تو آپ ٹھنڈے ہو گئے اور عمر رضی اللہ عنہ کی عادت تھی کہ اللہ کی کتاب پر فوراً عمل کرتے۔

Narrated `Abdullah bin `Abbas: Uyaina bin Hisn bin Hudhaifa bin Badr came and stayed (at Medina) with his nephew Al-Hurr bin Qais bin Hisn who has one of those whom `Umar used to keep near him, as the Qurra' (learned men knowing Qur'an by heart) were the people of `Umar's meetings and his advisors whether they were old or young. 'Uyaina said to his nephew, "O my nephew! Have you an approach to this chief so as to get for me the permission to see him?" His nephew said, "I will get the permission for you to see him." (Ibn `Abbas added: ) So he took the permission for 'Uyaina, and when the latter entered, he said, "O the son of Al-Khattab! By Allah, you neither give us sufficient provision nor judge among us with justice." On that `Umar became so furious that he intended to harm him. Al-Hurr, said, "O Chief of the Believers!" Allah said to His Apostle 'Hold to forgiveness, command what is good (right), and leave the foolish (i.e. do not punish them).' (7.199) and this person is among the foolish." By Allah, `Umar did not overlook that Verse when Al-Hurr recited it before him, and `Umar said to observe (the orders of) Allah's Book strictly." (See Hadith No. 166, Vol. 6)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 389

حدیث نمبر: 7287
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن هشام بن عروة، عن فاطمة بنت المنذر، عن اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنهما، انها قالت: اتيت عائشة حين خسفت الشمس والناس قيام وهي قائمة تصلي، فقلت ما للناس، فاشارت بيدها نحو السماء، فقالت: سبحان الله، فقلت آية، قالت براسها: ان نعم فلما انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم حمد الله واثنى عليه، ثم قال:" ما من شيء لم اره إلا وقد رايته في مقامي هذا حتى الجنة والنار، واوحي إلي انكم تفتنون في القبور قريبا من فتنة الدجال، فاما المؤمن او المسلم لا ادري اي ذلك، قالت اسماء: فيقول محمد: جاءنا بالبينات فاجبناه وآمنا، فيقال: نم صالحا علمنا انك موقن، واما المنافق او المرتاب لا ادري اي ذلك، قالت اسماء: فيقول: لا ادري سمعت الناس يقولون شيئا فقلته".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهَا قَالَتْ: أَتَيْتُ عَائِشَةَ حِينَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ وَالنَّاسُ قِيَامٌ وَهِيَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي، فَقُلْتُ مَا لِلنَّاسِ، فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا نَحْوَ السَّمَاءِ، فَقَالَتْ: سُبْحَانَ اللَّهِ، فَقُلْتُ آيَةٌ، قَالَتْ بِرَأْسِهَا: أَنْ نَعَمْ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" مَا مِنْ شَيْءٍ لَمْ أَرَهُ إِلَّا وَقَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّى الْجَنَّةَ وَالنَّارَ، وَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ، فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوِ الْمُسْلِمُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ، قَالَتْ أَسْمَاءُ: فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ: جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ فَأَجَبْنَاهُ وَآمَنَّا، فَيُقَالُ: نَمْ صَالِحًا عَلِمْنَا أَنَّكَ مُوقِنٌ، وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوِ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ، قَالَتْ أَسْمَاءُ: فَيَقُولُ: لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے مالک نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے فاطمہ بنت منذر نے، ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں گئی۔ جب سورج گرہن ہوا تھا اور لوگ نماز پڑھ رہے تھے عائشہ رضی اللہ عنہا بھی کھڑی نماز پڑھ رہی تھیں۔ میں نے کہا لوگوں کو کیا ہو گیا ہے (کہ بے وقت نماز پڑھ رہے ہیں) تو انہوں نے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کیا اور کہا: سبحان اللہ! میں نے کہا کوئی نشانی ہے؟ انہوں نے سر سے اشارہ کیا کہ ہاں۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا کوئی چیز ایسی نہیں لیکن میں نے آج اس جگہ سے اسے دیکھ لیا، یہاں تک کہ جنت و دوزخ بھی اور مجھے وحی کی گئی ہے کہ تم لوگ قبروں میں بھی آزمائے جاؤ گے، دجال کے فتنے کے قریب قریب پس مومن یا مسلم مجھے یقین نہیں کہ اسماء رضی اللہ عنہا نے ان میں سے کون سا لفظ کہا تھا تو وہ (قبر میں فرشتوں کے سوال پر کہے گا) محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس روشن نشانات لے کر آئے اور ہم نے ان کی دعوت قبول کی اور ایمان لائے۔ اس سے کہا جائے گا کہ آرام سے سو رہو، ہمیں معلوم تھا کہ تم مومن ہو اور منافق یا شک میں مبتلا مجھے یقین نہیں کہ ان میں سے کون سا لفظ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا تھا، تو وہ کہے گا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق سوال پر کہ) مجھے معلوم نہیں، میں نے لوگوں کو جو کہتے سنا وہی میں نے بھی بک دیا۔

Narrated Asma' bint Abu Bakr: I came to `Aisha during the solar eclipse. The people were standing (offering prayer) and she too, was standing and offering prayer. I asked, "What is wrong with the people?" She pointed towards the sky with her hand and said, Subhan Allah!'' I asked her, "Is there a sign?" She nodded with her head meaning, yes. When Allah's Apostle finished (the prayer), he glorified and praised Allah and said, "There is not anything that I have not seen before but I have seen now at this place of mine, even Paradise and Hell. It has been revealed to me that you people will be put to trial nearly like the trial of Ad-Dajjal, in your graves. As for the true believer or a Muslim (the sub-narrator is not sure as to which of the two (words Asma' had said) he will say, 'Muhammad came with clear signs from Allah, and we responded to him (accepted his teachings) and believed (what he said)' It will be said (to him) 'Sleep in peace; we have known that you were a true believer who believed with certainty.' As for a hypocrite or a doubtful person, (the sub-narrator is not sure as to which word Asma' said) he will say, 'I do not know, but I heard the people saying something and so I said the same.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 390

حدیث نمبر: 7288
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" دعوني ما تركتكم إنما هلك من كان قبلكم بسؤالهم واختلافهم على انبيائهم، فإذا نهيتكم عن شيء فاجتنبوه، وإذا امرتكم بامر فاتوا منه ما استطعتم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" دَعُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِسُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَاجْتَنِبُوهُ، وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِأَمْرٍ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک میں تم سے یکسو رہوں تم بھی مجھے چھوڑ دو (اور سوالات وغیرہ نہ کرو) کیونکہ تم سے پہلے کی امتیں اپنے (غیر ضروری) سوال اور انبیاء کے سامنے اختلاف کی وجہ سے تباہ ہو گئیں۔ پس جب میں تمہیں کسی چیز سے روکوں تو تم بھی اس سے پرہیز کرو اور جب میں تمہیں کسی بات کا حکم دوں تو بجا لاؤ جس حد تک تم میں طاقت ہو۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Leave me as I leave you, for the people who were before you were ruined because of their questions and their differences over their prophets. So, if I forbid you to do something, then keep away from it. And if I order you to do something, then do of it as much as you can."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 391


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.