كِتَاب الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل The Book of Prayers 14. باب حُجَّةِ مَنْ قَالَ الْبَسْمَلَةُ آيَةٌ مِنْ أَوَّلِ كُلِّ سُورَةٍ سِوَى بَرَاءَةَ: باب: سورة براءت کے علاوہ بسم اللہ کو قرآن کی ہر سورت کی پہلی آیت کہنے والوں کی دلیل۔ Chapter: The Proof Of Those Who Say That The Bismillah Is A Verse At The Beginning Of Every Surah, Except Bara'ah (At-Tawbah) حدثنا علي بن حجر السعدي ، حدثنا علي بن مسهر ، اخبرنا المختار بن فلفل ، عن انس بن مالك . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة واللفظ له، حدثنا علي بن مسهر ، عن المختار ، عن انس ، قال:" بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم بين اظهرنا، إذ اغفى إغفاءة، ثم رفع راسه متبسما، فقلنا: ما اضحكك يا رسول الله؟ قال: انزلت علي آنفا سورة، فقرا بسم الله الرحمن الرحيم: إنا اعطيناك الكوثر {1} فصل لربك وانحر {2} إن شانئك هو الابتر {3} سورة الكوثر آية 1-3"، ثم قال: اتدرون ما الكوثر؟ فقلنا: الله ورسوله اعلم، قال: فإنه نهر، وعدنيه ربي عز وجل عليه خير كثير، هو حوض ترد عليه امتي يوم القيامة، آنيته عدد النجوم، فيختلج العبد منهم، فاقول: رب إنه من امتي، فيقول: ما تدري ما احدثت بعدك؟، زاد ابن حجر في حديثه بين اظهرنا في المسجد، وقال: ما احدث بعدك؟حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، أَخْبَرَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ فُلْفُلٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنِ الْمُخْتَارِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ:" بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ بَيْنَ أَظْهُرِنَا، إِذْ أَغْفَى إِغْفَاءَةً، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مُتَبَسِّمًا، فَقُلْنَا: مَا أَضْحَكَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: أُنْزِلَتْ عَلَيَّ آنِفًا سُورَةٌ، فَقَرَأَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ: إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ {1} فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ {2} إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الأَبْتَرُ {3} سورة الكوثر آية 1-3"، ثُمَّ قَالَ: أَتَدْرُونَ مَا الْكَوْثَرُ؟ فَقُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّهُ نَهْرٌ، وَعَدَنِيهِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ خَيْرٌ كَثِيرٌ، هُوَ حَوْضٌ تَرِدُ عَلَيْهِ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، آنِيَتُهُ عَدَدُ النُّجُومِ، فَيُخْتَلَجُ الْعَبْدُ مِنْهُمْ، فَأَقُولُ: رَبِّ إِنَّهُ مِنْ أُمَّتِي، فَيَقُولُ: مَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَتْ بَعْدَكَ؟، زَادَ ابْنُ حُجْرٍ فِي حَدِيثِهِ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فِي الْمَسْجِدِ، وَقَالَ: مَا أَحْدَثَ بَعْدَكَ؟ علی بن حجر سعدی اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے (الفاظ انہی کے ہیں) علی بن مسہر سے روایت کی، انہوں نے مختار بن فلفل سے اور انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان تھے جب اسی اثناء میں آپ کچھ دیر کے لیے نیند جیسی کیفیت میں چلے گئے، پھر آپ مسکراتے ہوئے اپنا سر اٹھایا تو ہم نے کہا: اللہ کے رسول! آپ کس بات پر ہنسے؟ آپ نے فرمایا: ” ابھی مجھ پر ایک سورت نازل کی گئی ہے۔“ پھر آپ نے پڑھا: ﴿ بِسْمِ اللَّـہِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِیمِ إِنَّا أَعْطَیْنَاکَ الْکَوْثَرَ ﴿﴾ فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ ﴿﴾ إِنَّ شَانِئَکَ ہُوَ الْأَبْتَرُ ﴾ ”بلاشبہ ہم آپ کو کوثر عطا کی۔ پس آپ اپنے رب کے لیے نماز پڑھیں اور قربانی کریں، یقیناً آپ کا دشمن ہی جڑ کٹا ہے۔“ پھر آپ نے کہا: ” کیا تم جانتے ہو کوثر کیا ہے؟“ ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ” وہ ایک نہر ہے جس کا میرے رب عزوجل نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے، اس پر بہت بھلائی ہے اور وہ ایک حوض ہے جس پر قیامت کے دن میری امت پانی پینے کےلیے آئے گی، اس کے برتن ستاروں کی تعداد میں ہیں۔ ان میں سے ایک شخص کو کھینچ لیا جائے گا تو میں عرض کروں گا: اے میرے رب! یہ میری امت سے ہے۔ تو وہ فرمائے گا: آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا نئی باتیں نکالیں۔“ (علی) ابن حجر نے اپنی حدیث میں (یہ) اضافہ کیا: آپ مسجد میں ہمارے درمیان تھے اور (أحدثوا بعدک کی جگہ) أحدث بعدک ”اس نے نئی بات نکالی“ کہا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن فضیل نے مختار بن فلفل سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نیند جیسی کیفیت میں چلے گئے، (آگے) جس طرح ابن مسہر کی حدیث ہے، البتہ انہوں (ابن فضیل) نے یہ الفاظ کہے: ” ایک نہر ہے جس کا میرے رب نے میرے ساتھ وعدہ کیا ہے اور اس پر ایک حوض ہے۔“ اور یہ نہیں کہا: ” اس کے برتنوں کی تعداد ستاروں کے برابر ہے۔“ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کچھ اونگھ طاری ہوئی، جیسا کہ ابن مسہر کی روایت میں گزر چکا ہے، اور اس میں یہ بھی ہے کہ ایک نہر ہے، جس کا میرے رب نے میرے ساتھ وعدہ کیا ہے، یہ جنت میں ہے اور اس پر حوض ہے، اس میں برتنوں کے ستارے کی تعداد میں ہونے کا ذکر نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|