(مرفوع) اخبرنا احمد بن عثمان بن حكيم، قال: حدثنا خالد يعني ابن مخلد، قال: حدثنا علي وهو ابن صالح، عن ابي إسحاق، عن عمرو بن ميمون، قال: حدثنا عبد الله في بيت المال، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي عند البيت وملا من قريش جلوس وقد نحروا جزورا، فقال بعضهم: ايكم ياخذ هذا الفرث بدمه، ثم يمهله حتى يضع وجهه ساجدا فيضعه يعني على ظهره؟ قال عبد الله: فانبعث اشقاها، فاخذ الفرث فذهب به ثم امهله فلما خر ساجدا وضعه على ظهره، فاخبرت فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي جارية، فجاءت تسعى فاخذته من ظهره، فلما فرغ من صلاته، قال:" اللهم عليك بقريش، ثلاث مرات، اللهم عليك بابي جهل بن هشام، وشيبة بن ربيعة، وعتبة بن ربيعة، وعقبة بن ابي معيط حتى عد سبعة من قريش". قال عبد الله: فوالذي انزل عليه الكتاب، لقد رايتهم صرعى يوم بدر في قليب واحد. (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيم، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ مَخْلَدٍ، قال: حَدَّثَنَا عَلِيٌّ وَهُوَ ابْنُ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ فِي بَيْتِ الْمَالِ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عِنْدَ الْبَيْتِ وَمَلَأٌ مِنْ قُرَيْشٍ جُلُوسٌ وَقَدْ نَحَرُوا جَزُورًا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: أَيُّكُمْ يَأْخُذُ هَذَا الْفَرْثَ بِدَمِهِ، ثُمَّ يُمْهِلُهُ حَتَّى يَضَعَ وَجْهَهُ سَاجِدًا فَيَضَعُهُ يَعْنِي عَلَى ظَهْرِهِ؟ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَانْبَعَثَ أَشْقَاهَا، فَأَخَذَ الْفَرْثَ فَذَهَبَ بِهِ ثُمَّ أَمْهَلَهُ فَلَمَّا خَرَّ سَاجِدًا وَضَعَهُ عَلَى ظَهْرِهِ، فَأُخْبِرَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ جَارِيَةٌ، فَجَاءَتْ تَسْعَى فَأَخَذَتْهُ مِنْ ظَهْرِهِ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ، وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مَعِيطٍ حَتَّى عَدَّ سَبْعَةً مِنْ قُرَيْشٍ". قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَوَالَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ، لَقَدْ رَأَيْتُهُمْ صَرْعَى يَوْمَ بَدْرٍ فِي قَلِيبٍ وَاحِدٍ.
عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ ہم سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیت المال میں بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کے پاس نماز پڑھ رہے تھے، اور قریش کے کچھ شرفاء بیٹھے ہوئے تھے، اور انہوں نے ایک اونٹ ذبح کر رکھا تھا، تو ان میں سے ایک شخص نے کہا ۱؎: تم میں سے کون ہے جو یہ خون آلود اوجھڑی لے کر جائے، پھر کچھ صبر کرے حتیٰ کہ جب آپ اپنا چہرہ زمین پر رکھ دیں، تو وہ اسے ان کی پشت پر رکھ دے، تو ان میں کا سب سے بدبخت (انسان) کھڑا ہوا ۲؎، اور اس نے اوجھڑی لی، اور آپ کے پاس لے جا کر انتظار کرتا رہا، جب آپ سجدہ میں چلے گئے تو اس نے اسے آپ کی پشت پر ڈال دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کمسن بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو خبر ملی، تو وہ دوڑتی ہوئی آئیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت سے اسے ہٹایا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے تین مرتبہ کہا: «اللہم عليك بقريش»”اے اللہ! قریش کو ہلاک کر دے“، «اللہم عليك بقريش»، «اللہم عليك بأبي جهل بن هشام وشيبة بن ربيعة وعتبة بن ربيعة وعقبة بن أبي معيط»”اے اللہ! ابوجہل بن ہشام، شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور عقبہ بن ابی معیط سے تو نپٹ لے“ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کے سات ۳؎ لوگوں کا گن کر نام لیا، قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل کیا، میں نے انہیں بدر کے دن ایک اوندھے کنویں میں مرا ہوا دیکھا۔
وضاحت: ۱؎: صحیح مسلم کی تصریح کے مطابق وہ ابوجہل تھا۔ ۲؎: اس سے مراد ”عقبہ بن ابی معیط“ ہے جیسا کہ مسند ابوداؤد طیالسی میں اس کی صراحت ہے۔ ۳؎: چار تو وہ ہیں جن کا ذکر خود حدیث میں آیا ہے اور باقی تین یہ ہیں: ولید بن عتبہ بن ربیعہ، امیہ بن خلف اور عمارہ بن ولید۔