الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
1277. حَدِيثُ امْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 27351
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون , قال: اخبرنا شريك بن عبيد الله , عن جامع بن ابي راشد , عن منذر الثوري , عن الحسن بن محمد بن علي , قال: حدثتني امراة من الانصار وهي حية اليوم , إن شئت ادخلتك عليها , قلت: لا , قالت: دخلت على ام سلمة , فدخل عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم وكانه غضبان , فاستترت بكم درعي , فتكلم بكلام لم افهمه , فقلت: يا ام المؤمنين , كاني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم غضبان؟ قالت: نعم , اوما سمعتيه؟ قالت: قلت: وما قال؟ قالت: قال: " إن السوء إذا فشا في الارض , فلم يتناه عنه , انزل الله عز وجل باسه على اهل الارض" , قالت: قلت: يا رسول الله , وفيهم الصالحون؟! قال:" نعم , وفيهم الصالحون , يصيبهم ما اصاب الناس , ثم يقبضهم الله عز وجل إلى مغفرته ورحمته او إلى رحمته ومغفرته" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , قَالَ: أَخْبَرَنَا شَرِيكُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ جَامِعِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ , عَنْ مُنْذِرٍ الثَّوْرِيِّ , عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ , قَالَ: حَدَّثَتْنِي امْرَأَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ وَهِيَ حَيَّةٌ الْيَوْمَ , إِنْ شِئْتَ أَدْخَلْتُكَ عَلَيْهَا , قُلْتُ: لَا , قَالَتْ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ , فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَأَنَّهُ غَضْبَانُ , فَاسْتَتَرْتُ بِكُمِّ دِرْعِي , فَتَكَلَّمَ بِكَلَامٍ لَمْ أَفْهَمْهُ , فَقُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ , كَأَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَضْبَانَ؟ قَالَتْ: نَعَمْ , أَوَمَا سَمِعْتِيهِ؟ قَالَتْ: قُلْتُ: وَمَا قَالَ؟ قَالَتْ: قَالَ: " إِنَّ السُّوءَ إِذَا فَشَا فِي الْأَرْضِ , فَلَمْ يُتَنَاهَ عَنْهُ , أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بَأْسَهُ عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ" , قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَفِيهِمْ الصَّالِحُونَ؟! قَالَ:" نَعَمْ , وَفِيهِمْ الصَّالِحُونَ , يُصِيبُهُمْ مَا أَصَابَ النَّاسَ , ثُمَّ يَقْبِضُهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى مَغْفِرَتِهِ وَرَحْمَتِهِ أَوْ إِلَى رَحْمَتِهِ وَمَغْفِرَتِهِ" .
حسن بن محمد کہتے کہ مجھے انصار کی ایک عورت نے بتایا ہے وہ اب بھی زندہ ہیں، اگر تم چاہو تو ان سے پوچھ سکتے ہو اور میں تمہیں ان کے پاس لے چلتا ہوں، راوی نے کہا نہیں، آپ خود ہی بیان کر دیجئے کہ میں ایک مرتبہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھی اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے یہاں تشریف لے آئے اور یوں محسوس ہو رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں ہیں، میں نے اپنی قمیص کی آستین سے پردہ کر لیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی بات کی جو مجھے سمجھ نہیں آئی، میں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ ام المومنین! میں دیکھ رہی ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غصے کی حالت میں تشریف لائے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! کیا تم نے ان کی بات سنی ہے؟ میں نے پوچھا کہ انہوں نے کیا فرمایا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب زمین میں شر پھیل جائے گا تو اسے روکا نہ جا سکے گا اور پھر اللہ اہل زمین پر اپنا عذ اب بھیج دے گا، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس میں نیک لوگ بھی شامل ہوں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! اس میں نیک لوگ بھی شامل ہوں گے اور ان پر بھی وہی آفت آئے گی جو عام لوگوں پر آئے گی، پھر اللہ تعالیٰ انہیں کھینچ کر اپنی مغفرت اور خوشنودی کی طرف لے جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك بن عبدالله ولاضطرابه فيه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.