الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
1334. حَدِيثُ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 27634
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عبد الكريم ، عن عبد الله بن الحارث ، قال: زوجني ابي في إمارة عثمان، فدعا نفرا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء صفوان بن امية , وهو شيخ كبير، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " انهسوا اللحم نهسا، فإنه اهنا وامرا، او اشهى وامرا" ، قال سفيان: الشك مني، او منه.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ: زَوَّجَنِي أَبِي فِي إِمَارَةِ عُثْمَانَ، فَدَعَا نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ صَفْوَانُ بْنُ أُمَيَّةَ , وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " انْهَسُوا اللَّحْمَ نَهْسًا، فَإِنَّهُ أَهْنَأُ وَأَمْرَأُ، أَوْ أَشْهَى وَأَمْرَأُ" ، قَالَ سُفْيَانُ: الشَّكُّ مِنِّي، أَوْ مِنْهُ.
عبداللہ بن حارث رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں میرے والد صاحب نے میری شادی کی اور اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی صحابہ کو بھی دعوت دی، ان حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ بھی تھے، جو انتہائی بوڑھے ہو چکے تھے، وہ آئے تو کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: گوشت کو دانتوں سے نوچ کر کھایا کرو کہ یہ زیادہ خوشگوار اور زود ہضم ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالكريم
حدیث نمبر: 27635
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، قال: حدثنا التيمي يعني سليمان , عن ابي عثمان يعني النهدي ، عن عامر بن مالك ، عن صفوان بن امية ، قال: " الطاعون , والبطن , والغرق , والنفساء شهادة , قال: حدثنا به ابو عثمان مرارا، وقد رفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم مرة.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حدثَنَا التَّيْمِيُّ يَعْنِي سُلَيْمَانَ , عَنْ أَبِي عُثْمَانَ يَعْنِي النَّهْدِيَّ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ ، قَالَ: " الطَّاعُونُ , وَالْبَطْنُ , وَالْغَرَقُ , وَالنُّفَسَاءُ شَهَادَةٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا بِهِ أَبُو عُثْمَانَ مِرَارًا، وَقَدْ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّةً.
حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے (مرفوعاً) مروی ہے کہ طاعون کی بیماری، پیٹ کی بیماری یا ڈوب کر یا حالت نفاس میں مر جانا بھی شہادت ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عامر بن مالك
حدیث نمبر: 27636
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا شريك ، عن عبد العزيز بن رفيع ، عن امية بن صفوان بن امية ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم استعار منه يوم حنين ادراعا، فقال: اغصبا يا محمد؟ قال: " بل عارية مضمونة"، قال: فضاع بعضها، فعرض عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يضمنها له، قال: انا اليوم يا رسول الله في الإسلام ارغب .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعَارَ مِنْهُ يَوْمَ حُنَيْنٍ أَدْرَاعًا، فَقَالَ: أَغَصْبًا يَا مُحَمَّدُ؟ قَالَ: " بَلْ عَارِيَةٌ مَضْمُونَةٌ"، قَالَ: فَضَاعَ بَعْضُهَا، فَعَرَضَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُضَمِّنَهَا لَهُ، قَالَ: أَنَا الْيَوْمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي الْإِسْلَامِ أَرْغَبُ .
حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جنگ حنین کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کچھ زرہیں عاریۃً طلب کیں، (اس وقت تک صفوان مسلمان نہ ہوئے تھے) انہوں نے پوچھا کہ اے محمد! غصب کی نیت سے لے رہے ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، عاریت کی نیت سے، جس کا میں ضامن ہوں، اتفاق سے ان میں سے کچھ زرہیں ضائع ہو گئیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کے تاوان کی پیشکش کی لیکن وہ کہنے لگے: یا رسول اللہ! آج مجھے اسلام میں زیادہ رغبت محسوس ہو رہی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، وجهالة حال أمية بن صفوان، ولاضطرابه
حدیث نمبر: 27637
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، قال: حدثنا محمد بن ابي حفصة ، قال: حدثنا الزهري ، عن صفوان بن عبد الله ، ان صفوان بن امية بن خلف ، قيل له: هلك من لم يهاجر؟ قال: فقلت: لا اصل إلى اهلي حتى آتي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فركبت راحلتي، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، زعموا انه هلك من لم يهاجر، قال: " كلا ابا وهب، فارجع إلى اباطح مكة"، قال: فبينا انا راقد , جاء السارق، فاخذ ثوبي من تحت راسي، فادركته، فاتيت به النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: إن هذا سرق ثوبي، فامر به ان يقطع، فقلت: يا رسول الله، ليس هذا اردت، هو عليه صدقة، قال:" هلا قبل ان تاتيني به؟" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: حدثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ ، قَالَ: حدثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ ، قِيلَ لَهُ: هَلَكَ مَنْ لَمْ يُهَاجِرْ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: لَا أَصِلُ إِلَى أَهْلِي حَتَّى آتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَكِبْتُ رَاحِلَتِي، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، زَعَمُوا أَنَّهُ هَلَكَ مَنْ لَمْ يُهَاجِرْ، قَالَ: " كَلَّا أَبَا وَهْبٍ، فَارْجِعْ إِلَى أَبَاطِحِ مَكَّةَ"، قَالَ: فَبَيْنَا أَنَا رَاقِدٌ , جَاءَ السَّارِقُ، فَأَخَذَ ثَوْبِي مِنْ تَحْتِ رَأْسِي، فَأَدْرَكْتُهُ، فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّ هَذَا سَرَقَ ثَوْبِي، فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُقْطَعَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَيْسَ هَذَا أَرَدْتُ، هُوَ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ، قَالَ:" هَلَّا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ؟" .
حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان سے کسی نے کہہ دیا کہ جو شخص ہجرت نہیں کرتا، وہ ہلاک ہو گیا، یہ سن کر میں نے کہا کہ میں اس وقت تک اپنے گھر نہیں جاؤں گا جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ مل آؤں، چنانچہ میں اپنی سواری پر سوار ہوا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! کچھ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ جس شخص نے ہجرت نہیں کی، وہ ہلاک ہو گیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابووہب! ایسی کوئی بات ہرگز نہیں ہے تم واپس مکہ کے بطحاء میں چلے جاؤ۔ ابھی میں مسجد نبوی میں سو رہا تھا کہ ایک چور آیا اور اس نے میرے سر کے نیچے سے کپڑا نکال لیا اور چلتا بنا، میں نے اس کا پیچھا کیا اور اسے پکڑ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا اور عرض کیا کہ اس شخص نے میرا کپڑا چرایا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دے دیا، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرا یہ مقصد نہیں تھا، یہ کپڑا اس پر صدقہ ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ صدقہ کر دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشاهده، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه فقد اختلف فيه على محمد بن أبى حفصة
حدیث نمبر: 27638
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زكريا بن عدي ، قال: اخبرنا ابن مبارك ، عن يونس ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن صفوان بن امية ، قال: " اعطاني رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين، وإنه لابغض الناس إلي، فما زال يعطيني حتى صار وإنه لاحب الناس إلي .حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ ، قَالَ: " أَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ، وَإِنَّهُ لَأَبْغَضُ النَّاسِ إِلَيَّ، فَمَا زَالَ يُعْطِينِي حَتَّى صَارَ وَإِنَّهُ لَأَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ .
حضرت صفوان بن امیہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے غزوہ حنین کے موقع پر مال غنیمت کا حصہ عطاء فرمایا: قبل ازیں مجھے ان سے سب سے زیادہ بغض تھا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر اتنی بخشش اور کرم نوازی فرمائی کہ وہ تمام لوگوں سے زیادہ مجھے محبوب ہو گئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2313
حدیث نمبر: 27639
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
0 0 حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا سعيد يعني ابن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن عطاء ، عن طارق بن مرقع ، عن صفوان بن امية ، ان رجلا سرق برده، فرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فامر بقطعه، فقال: يا رسول الله، قد تجاوزت عنه، قال: " فلولا كان هذا قبل ان تاتيني به يا ابا وهب؟" , فقطعه رسول الله صلى الله عليه وسلم .0 0 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حدثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ مُرَقَّعٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ ، أَنَّ رَجُلًا سَرَقَ بُرْدَهُ، فَرَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ تَجَاوَزْتُ عَنْهُ، قَالَ: " فَلَوْلَا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ يَا أَبَا وَهْبٍ؟" , فَقَطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک چور آیا اس نے میرے سر کے نیچے سے کپڑا نکال لیا اور چلتا بنا، میں نے اس کا پیچھا کیا اور اسے پکڑ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا اور عرض کیا کہ اس شخص نے میرا کپڑا چرایا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دے دیا، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! (میرا یہ مقصد نہیں تھا، یہ کپڑا اس پر صدقہ ہے) میں اسے معاف کرتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ معاف کر دیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشاهده، وهذا اسناد ضعيف، سعيد بن ابي عروبة مختلط، وسماع محمد بن جعفر منه بعد اختلاط، طارق بن مرقع مجهول، وقد اختلف فيه على عطاء كذلك
حدیث نمبر: 27640
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: ثنا وهيب ، قال: حدثنا ابن طاوس ، عن ابيه ، عن صفوان بن امية ، انه قيل له: إنه لا يدخل الجنة إلا من هاجر، قال: فقلت: لا ادخل منزلي حتى آتي رسول الله صلى الله عليه وسلم فاساله، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إن هذا سرق خميصة لي لرجل معه، فامر بقطعه، فقال: يا رسول الله، إني قد وهبتها له , قال:" فهلا قبل ان تاتيني به؟" , قال: فقلت: يا رسول الله , إنهم يقولون: لا يدخل الجنة إلا من هاجر؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا هجرة بعد فتح مكة , ولكن جهاد ونية وإذا استنفرتم فانفروا .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: ثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حدثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ ، أَنَّهُ قِيلَ لَهُ: إِنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مَنْ هَاجَرَ، قَالَ: فَقُلْتُ: لَا أَدْخُلُ مَنْزِلِي حَتَّى آتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْأَلَهُ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَا سَرَقَ خَمِيصَةً لِي لِرَجُلٍ مَعَهُ، فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ وَهَبْتُهَا لَهُ , قَالَ:" فَهَلَّا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ؟" , قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّهُمْ يَقُولُونَ: لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مَنْ هَاجَرَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا هِجْرَةَ بَعْدَ فَتْحِ مَكَّةَ , وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا .
حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان سے کسی نے کہہ دیا کہ جو شخص ہجرت نہیں کرتا، وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا، یہ سن کر میں نے کہا کہ میں اس وقت تک اپنے گھر نہیں جاؤں گا جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ مل آؤں، چنانچہ میں اپنی سواری پر سوار ہوا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! کچھ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ جس شخص نے ہجرت نہیں کی، وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فتح مکہ کے بعد ہجرت کا حکم نہیں رہا، البتہ جہاد اور نیت باقی ہے، اس لئے جب تم سے نکلنے کے لئے کہا جائے تو تم نکل پڑو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشاهديه، هل سمع طاووس من صفوان بن أمية أم لا؟ وسماعه من صفوان ممكن، وقد اختلف فيها على طاووس
حدیث نمبر: 27641
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا سليمان التيمي ، عن ابي عثمان يعني النهدي ، عن عامر بن مالك ، عن صفوان بن امية ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " الطاعون شهادة، والغرق شهادة، والبطن شهادة، والنفساء شهادة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ يَعْنِي النَّهْدِيَّ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " الطَّاعُونُ شَهَادَةٌ، وَالْغَرَقُ شَهَادَةٌ، وَالْبَطْنُ شَهَادَةٌ، وَالنُّفَسَاءُ شَهَادَةٌ" .
حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طاعون کی بیماری، پیٹ کی بیماری یا ڈوب کر یا حالت نفاس میں مر جانا بھی شہادت ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عامر بن مالك
حدیث نمبر: 27642
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن سليمان ، عن ابي عثمان ، عن عامر بن مالك ، عن صفوان بن امية ، قال: " الطاعون، والبطن، والغرق، والنفساء شهادة" ، قال سليمان: حدثنا به يعني ابا عثمان مرارا، ورفعه مرة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ ، قَالَ: " الطَّاعُونُ، وَالْبَطْنُ، وَالْغَرَقُ، وَالنُّفَسَاءُ شَهَادَةٌ" ، قَالَ سُلَيْمَانُ: حَدَّثَنَا بِهِ يَعْنِي أَبَا عُثْمَانَ مِرَارًا، وَرَفَعَهُ مَرَّةً إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ طاعون کی بیماری، پیٹ کی بیماری یا ڈوب کر یا حالت نفاس میں مر جانا بھی شہادت ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عامر بن مالك
حدیث نمبر: 27643
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن إسحاق ، عن عبد الرحمن بن معاوية ، عن عثمان بن ابى سليمان ، قال: قال صفوان بن امية : رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا آخذ اللحم عن العظم بيدي، فقال:" يا صفوان"، قلت: لبيك، قال: " قرب اللحم من فيك، فإنه اهنا وامرا" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حدثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِى سُلَيْمَانَ ، قَالَ: قَالَ صَفْوَانُ بْنُ أُمَيَّةَ : رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا آخُذُ اللَّحْمَ عَنِ الْعَظْمِ بِيَدِي، فَقَالَ:" يَا صَفْوَانُ"، قُلْتُ: لَبَّيْكَ، قَالَ: " قَرِّبْ اللَّحْمَ مِنْ فِيكَ، فَإِنَّهُ أَهْنَأُ وَأَمْرَأُ" .
عبداللہ بن حارث رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں میرے والد صاحب نے میری شادی کی اور اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی صحابہ کو بھی دعوت دی، ان میں حضرات میں صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ بھی تھے، جو انتہائی بوڑھے ہو چکے تھے، وہ آئے تو کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: گوشت کو دانتوں سے نوچ کر کھایا کرو کہ یہ خوشگوار اور زود ہضم ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن بن معاوية، ولانقطاعه ، عثمان بن أبى سليمان لم يسمع من صفوان بن امية
حدیث نمبر: 27644
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، قال: حدثنا سليمان يعنى ابن قرم ، عن سماك ، عن جعيد ابن اخت صفوان بن امية، عن صفوان بن امية ، قال: كنت نائما في المسجد على خميصة لي، فسرقت، فاخذنا السارق، فرفعناه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فامر بقطعه، فقلت: يا رسول الله، افي خميصتي ثمن ثلاثين درهما؟ انا اهبها له، او ابيعها له، قال: " فهلا كان قبل ان تاتيني به؟" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حدثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِى ابْنَ قَرْمٍ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جعيد ابْنِ أُخْتِ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ ، قَالَ: كُنْتُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ عَلَى خَمِيصَةٍ لِي، فَسُرِقَتْ، فَأَخَذْنَا السَّارِقَ، فَرَفَعْنَاهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفِي خَمِيصَتِي ثَمَنُ ثَلَاثِينَ دِرْهَمًا؟ أَنَا أَهَبُهَا لَهُ، أَوَ أَبِيعُهَا لَهُ، قَالَ: " فَهَلَّا كَانَ قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ؟" .
حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں مسجد نبوی میں سو ر ہا تھا کہ ایک چور آیا اور اس نے میرے سر کے نیچے سے کپڑا نکال لیا اور چلتا بنا، میں نے اس کا پیچھا کیا اور اسے پکڑ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا اور عرض کیا کہ اس شخص نے میرا کپڑا چرایا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دے دیا، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا تیس درہم کی چادر کے بدلے اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا، یہ میں اسے ہبہ کرتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ صدقہ کر دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشاهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف سليمان بن قرم، وجهالة جعيد، ثم انه اختلف فيه على سماك فى اسم جعيد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.