الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
1330. حَدِيثُ مَيْمُونَةَ بِنْتِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 27624
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين ، وابو نعيم , قالا: حدثنا إسرائيل ، عن زيد بن جبير ، عن ابي يزيد الضني ، عن ميمونة بنت سعد مولاة النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ولد الزنا، قال: " لا خير فيه نعلان اجاهد بهما في سبيل الله، احب إلي من ان اعتق ولد زنا" .حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، وَأَبُو نُعَيْمٍ , قَالَا: حدثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ أَبِي يَزِيدَ الضَّنِّيِّ ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ سَعْدٍ مَوْلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَلَدِ الزِّنَا، قَالَ: " لَا خَيْرَ فِيهِ نَعْلَانِ أُجَاهِدُ بِهِمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ وَلَدَ زِنًا" .
حضرت میمونہ بنت سعد رضی اللہ عنہا (جو نبی کی آزاد کردہ باندی تھیں) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ناجائز بچے کے متعلق پوچھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں کوئی خیر نہیں ہوتی، میرے نزدیک وہ دو جوتیاں جنہیں پہن کر میں اللہ کی راہ میں جہاد کروں، کسی ولد الزنا کو آزاد کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى يزيد الضبي
حدیث نمبر: 27625
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو نعيم ، حدثنا إسرائيل ، عن زيد بن جبير ، عن ابي يزيد الضني ، عن ميمونة مولاة النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن رجل قبل امراته وهو صائم، قال:" قد افطر" .حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ أَبِي يَزِيدَ الضَّنِّيِّ ، عَنْ مَيْمُونَةَ مَوْلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رَجُلٍ قَبَّلَ امْرَأَتَهُ وَهُوَ صَائِمٌ، قَالَ:" قَدْ أَفْطَرَ" .
حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو بوسہ دے دے اور وہ دونوں روزے سے ہوں تو کیا حکم ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کا روزہ ٹوٹ گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى يزيد الضبي، وقد ثبت أنه ﷺ كان يقبل وهو صائم، انظر: 25613
حدیث نمبر: 27626
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن بحر ، قال: حدثنا عيسى ، قال: ثنا ثور ، عن زياد بن ابي سودة ، عن اخيه ، ان ميمونة مولاة النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: يا نبي الله، افتنا في بيت المقدس؟ فقال: " ارض المنشر والمحشر، ائتوه فصلوا فيه، فإن صلاة فيه كالف صلاة فيما سواه"، قالت: ارايت من لم يطق ان يتحمل إليه، او ياتيه؟ قال:" فليهد إليه زيتا يسرج فيه، فإن من اهدى له، كان كمن صلى فيه" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، قَالَ: حدثَنَا عِيسَى ، قَالَ: ثَنَا ثَوْرٌ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ ، عَنْ أَخِيهِ ، أَنَّ مَيْمُونَةَ مَوْلَاةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَفْتِنَا فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ؟ فَقَالَ: " أَرْضُ الْمَنْشَرِ وَالْمَحْشَرِ، ائْتُوهُ فَصَلُّوا فِيهِ، فَإِنَّ صَلَاةً فِيهِ كَأَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ"، قَالَتْ: أَرَأَيْتَ مَنْ لَمْ يُطِقْ أَنْ يَتَحَمَّلَ إِلَيْهِ، أَوْ يَأْتِيَهُ؟ قَالَ:" فَلْيُهْدِ إِلَيْهِ زَيْتًا يُسْرَجُ فِيهِ، فَإِنَّ مَنْ أَهْدَى لَهُ، كَانَ كَمَنْ صَلَّى فِيهِ" .
حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: اے اللہ کے نبی! ہمیں بیت المقدس کے متعلق کچھ بتائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اٹھائے جانے اور جمع کیے جانے کا علاقہ ہے، تم وہاں جا کر اس میں نماز پڑھا کرو، کیونکہ بیت المقدس میں ایک نماز پڑھنا دوسری جگہوں پر ایک ہزار نمازوں کے برابر ہے، انہوں نے عرض کیا کہ بتایئے کہ اگر کسی آدمی میں وہاں جانے کی طاقت نہ ہو، وہ کیا کرے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چاہیے کہ زیتون کا تیل بھیج دے جو وہاں چراغوں میں جلایا جائے، کیونکہ اس کی طرف ہدیہ بھیجنے والا ایسے ہی ہے جیسے اس نے اس میں نماز پڑھی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وهذا من منكرات زياد بن أبى سودة، وقد اختلف فيه
حدیث نمبر: 27627
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو موسى الهروي ، قال: ثنا عيسى بن يونس بإسناده، فذكر مثله.حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى الْهَرَوِيُّ ، قَالَ: ثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ بِإِسْنَادِهِ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وانظر ما قبله

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.