الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
1333. حَدِيثُ أُمِّ كُرْزٍ الْخُزَاعِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 27632
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر الحنفي ، قال: حدثنا اسامة بن زيد ، عن عمرو بن شعيب ، عن ام كرز الخزاعية ، قالت: " اتي النبي صلى الله عليه وسلم بغلام، فبال عليه، فامر به، فنضح , واتي بجارية، فبالت عليه، فامر به فغسل .حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، قَالَ: حدثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ الْخُزَاعِيَّةِ ، قَالَتْ: " أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغُلَامٍ، فَبَالَ عَلَيْهِ، فَأَمَرَ بِهِ، فَنُضِحَ , وَأُتِيَ بِجَارِيَةٍ، فَبَالَتْ عَلَيْهِ، فَأَمَرَ بِهِ فَغُسِلَ .
حضرت ام کرز رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چھوٹے بچے کو لایا گیا، اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاپ کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس جگہ پر پانی کے چھینٹے مار دیئے گئے، پھر ایک بچی کو لایا گیا، اس نے پیشاپ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دھونے کا حکم دیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، عمرو ابن شعيب لم يسمع من أم كرز
حدیث نمبر: 27633
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن عمارة ، عن ابي الشعثاء ، قال: " خرجت حاجا، فجئت حتى دخلت البيت، فلما كنت بين الساريتين، مضيت حتى لزقت بالحائط، فجاء ابن عمر، فصلى إلى جنبي، فصلى اربعا، فلما صلى، قلت: اين صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من البيت؟ قال: اخبرني اسامة بن زيد: انه صلى هاهنا، فقلت كم صلى؟ قال: على هذا اجدني الوم نفسي، إني مكثت معه عمرا لم اساله كم صلى، ثم حججت من العام المقبل، فجئت، فقمت في مقامه، فجاء ابن الزبير، فصلى فيه اربعا" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، قَالَ: " خَرَجْتُ حَاجًّا، فَجِئْتُ حَتَّى دَخَلْتُ الْبَيْتَ، فَلَمَّا كُنْتُ بَيْنَ السَّارِيَتَيْنِ، مَضَيْتُ حَتَّى لَزِقْتُ بِالْحَائِطِ، فَجَاءَ ابْنُ عُمَرَ، فَصَلَّى إِلَى جَنْبِي، فَصَلَّى أَرْبَعًا، فَلَمَّا صَلَّى، قُلْتُ: أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْبَيْتِ؟ قَالَ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ: أَنَّهُ صَلَّى هَاهُنَا، فَقُلْتُ كَمْ صَلَّى؟ قَالَ: عَلَى هَذَا أَجِدُنِي أَلُومُ نَفْسِي، إِنِّي مَكَثْتُ مَعَهُ عُمُرًا لَمْ أَسْأَلْهُ كَمْ صَلَّى، ثُمَّ حَجَجْتُ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ، فَجِئْتُ، فَقُمْتُ فِي مَقَامِهِ، فَجَاءَ ابْنُ الزُّبَيْرِ، فَصَلَّى فِيهِ أَرْبَعًا" .
ابو الشعثاء کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حج کے ارادے سے نکلا، بیت اللہ شریف میں داخل ہوا، جب دو ستونوں کے درمیان پہنچا تو جا کر ایک دیوار سے چمٹ گیا، اتنی دیر میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما آ گئے اور میرے پہلو میں کھڑے ہو کر چار رکعتیں پڑھیں، جب وہ نماز سے فارغ ہو گئے، تو میں نے ان سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ میں کہاں نماز پڑھی تھی، انہوں نے ایک جگہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ یہاں، مجھے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بتایا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی ہے، میں نے ان سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اسی پر تو آج تک میں اپنے آپ کو ملامت کرتا ہوں کہ میں نے ان کے ساتھ ایک طویل عرصہ گزارا لیکن یہ نہ پوچھ سکا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں۔ اگلے سال میں پھر حج کے ارادے سے نکلا اور اسی جگہ پر جا کر کھڑا ہو گیا، جہاں پچھلے سال کھڑا ہوا تھا، اتنی دیر میں حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ آ گئے اور پھر اس میں چار رکعتیں پڑھیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.