الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
1250. حَدِيثُ أُهْبَانَ بْنِ صَيْفِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 27199
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، قال: حدثنا حماد يعنى ابن زيد ، عن عبد الكبير بن الحكم الغفاري , وعبد الله بن عبيد , عن عديسة ، عن ابيها : جاء علي بن ابي طالب فقام على الباب، فقال: اثم ابو مسلم؟ قيل: نعم، قال: يا ابا مسلم، ما يمنعك ان تاخذ نصيبك من هذا الامر، وتخف فيه؟ قال:" يمنعني من ذلك عهد عهده إلي خليلي وابن عمك، عهد إلي ان إذا كانت الفتنة ان اتخذ سيفا من خشب، وقد اتخذته، وهو ذاك معلق" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِى ابْنَ زَيْدٍ ، عن عَبْدِ الْكَبِيرِ بْنِ الْحَكَمِ الْغِفَارِيِّ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدٍ , عَنْ عُدَيْسَةَ ، عَنْ أَبِيهَا : جَاءَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَامَ عَلَى الْبَابِ، فَقَالَ: أَثَمَّ أَبُو مُسْلِمٍ؟ قِيلَ: نَعَمْ، قَالَ: يَا أَبَا مُسْلِمٍ، مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَأْخُذَ نَصِيبَكَ مِنْ هَذَا الْأَمْرِ، وَتُخِفْ فِيهِ؟ قَالَ:" يَمْنَعُنِي مِنْ ذَلِكَ عَهْدٌ عَهِدَهُ إِلَيَّ خَلِيلِي وَابْنُ عَمِّكَ، عَهِدَ إِلَيَّ أَنْ إِذَا كَانَتْ الْفِتْنَةُ أَنْ أَتَّخِذَ سَيْفًا مِنْ خَشَبٍ، وَقَدْ اتَّخَذْتُهُ، وَهُوَ ذَاكَ مُعَلَّقٌ" .
عدیسہ بنت وھبان کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ان کے گھر بھی آئے اور گھر کے دروازے پر کھڑے ہو کر سلام کیا، والد صاحب نے انہیں جواب دیا، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: ابومسلم! آپ کیسے ہیں؟ انہوں نے کہا: خیریت سے ہوں، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آپ میرے ساتھ ان لوگوں کی طرف نکل کر میری مدد کیوں نہیں کرتے؟ انہوں نے کہا کہ میرے خلیل اور آپ کے چچازاد بھائی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے یہ عہد لیا تھا کہ جب مسلمانوں میں فتنے رونما ہونے لگیں تو میں لکڑی کی تلوار بنا لوں، یہ میری تلوار حاضر ہے، اگر آپ چاہتے ہیں تو میں یہ لے کر آپ کے ساتھ نکلنے کو تیار ہوں اور وہ یہ لٹکی ہوئی ہے۔

حكم دارالسلام: حسن بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبد الكبير بن الحكم، وقد توبع ، ولجهالة حال عديسة
حدیث نمبر: 27200
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مؤمل ، قال: حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، قال: حدثنا شيخ يقال له ابو عمرو ، عن ابنة لاهبان بن صيفي ، عن ابيها وكانت له صحبة , ان عليا لما قدم البصرة بعث إليه، فقال: ما يمنعك ان تتبعني، فقال: اوصاني خليلي وابن عمك، فقال: " إنه سيكون فرقة واختلاف , فاكسر سيفك، واتخذ سيفا من خشب، واقعد في بيتك حتى تاتيك يد خاطئة , او منية قاضية"، ففعلت ما امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإن استطعت يا علي ان لا تكون تلك اليد الخاطئة، فافعل .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْخٌ يُقَالُ لَهُ أَبُو عَمْرٍو ، عَنْ ابْنَةٍ لِأُهْبَانَ بْنِ صَيْفِيٍّ ، عَنْ أَبِيهَا وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ , أَنَّ عَلِيًّا لَمَّا قَدِمَ الْبَصْرَةَ بَعَثَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَتْبَعَنِي، فَقَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي وَابْنُ عَمِّكَ، فَقَالَ: " إِنَّهُ سَيَكُونُ فُرْقَةٌ وَاخْتِلَافٌ , فَاكْسِرْ سَيْفَكَ، وَاتَّخِذْ سَيْفًا مِنْ خَشَبٍ، وَاقْعُدْ فِي بَيْتِكَ حَتَّى تَأْتِيَكَ يَدٌ خَاطِئَةٌ , أَوْ مَنِيَّةٌ قَاضِيَةٌ"، فَفَعَلْتُ مَا أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنْ اسْتَطَعْتَ يَا عَلِيُّ أَنْ لَا تَكُونَ تِلْكَ الْيَدَ الْخَاطِئَةَ، فَافْعَلْ .
عدیسہ بنت وھبان کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ان کے گھر بھی آئے اور گھر کے دروازے پر کھڑے ہو کر سلام کیا، والد صاحب نے انہیں جواب دیا، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: ابومسلم! آپ کیسے ہیں؟ انہوں نے کہا: خیریت سے ہوں، حضرت علی نے فرمایا: آپ میرے ساتھ ان لوگوں کی طرف نکل کر میری مدد کیوں نہیں کرتے؟ انہوں نے کہا کہ میرے خلیل اور آپ کے چچا زاد بھائی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے یہ عہد لیا تھا، جب مسلمانوں میں فتنے رونما ہونے لگیں تو میں لکڑی کی تلوار بنا لوں، یہ میری تلوار حاضر ہے، اگر آپ چاہتے ہیں تو میں یہ لے کر آپ کے ساتھ نکلنے کو تیار ہوں اور وہ یہ لٹکی ہوئی ہے۔

حكم دارالسلام: حسن بطرقه وشواهده، أبو عمرو القسملي: يحتمل أنه عبدالله بن عبيد الحميري البصري وإلا فإن أبا عمرو هذا لا يعرف، لكنه توبع، ومؤمل ضعيف
حدیث نمبر: 27201
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن ابي عمرو القسملي ، عن ابنة اهبان , عن ابيها ، ان عليا اتى اهبان، فقال: ما يمنعك من اتباعي؟ فذكر معناه.حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الْقَسْمَلِيِّ ، عَنْ ابْنَةِ أُهْبَان , عن أبيها ، أَنَّ عَلِيًّا أَتَى أُهْبَانَ، فَقَالَ: مَا يَمْنَعُكَ مِنَ اتِّبَاعِي؟ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حسن بطرقه وشواهده، راجع ما قبله

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.