الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
1324. حَدِيثُ أُمِّ الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 27558
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير , حدثنا فضيل يعني ابن غزوان , قال: سمعت طلحة بن عبيد الله بن كريز , قال: سمعت ام الدرداء , قالت: سمعت ابا الدرداء , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " إنه يستجاب للمرء بظهر الغيب لاخيه , فما دعا لاخيه , بدعوة إلا قال الملك: ولك بمثل" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ , قَالَ: سَمِعْتُ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ كَرِيزٍ , قَالَ: سَمِعْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ , قَالَتْ: سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " إِنَّهُ يُسْتَجَابُ لِلْمَرْءِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ لِأَخِيهِ , فَمَا دَعَا لِأَخِيهِ , بِدَعْوَةٍ إِلَّا قَالَ الْمَلَكُ: وَلَكَ بِمِثْلٍ" .
حضرت ام درداء بحوالہ ابودرداء نقل کرتی ہیں کہ میں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمان اپنے بھائی کی غیرموجودگی میں اس کی پیٹھ پیچھے جو دعاء کرتا ہے وہ قبول ہوتی ہے اور اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ اس مقصد کے لئے مقرر ہوتا ہے جب بھی وہ اپنے بھائی کے لئے خیر کی دعاء مانگے تو وہ اس پر آمین کہتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ تہ میں بھی یہی نصیب ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد وهم ابن نميرفيه بإثبات سماع أم الدرداء من النبيي ﷺ، م: 2732
حدیث نمبر: 27559
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون , اخبرنا عبد الملك , عن ابي الزبير , عن صفوان بن عبد الله وكانت تحته الدرداء , فاتاهم , فوجد ام الدرداء , فقالت له: اتريد الحج العام؟ فقال: نعم , قالت: فادع لنا بخير , فإن النبي صلى الله عليه وسلم , كان يقول: " إن دعوة المرء المسلم مستجابة لاخيه بظهر الغيب , عند راسه ملك موكل به , كلما دعا لاخيه بخير , قال: آمين , ولك بمثل" , قال: فخرجت إلى السوق , فلقيت ابا الدرداء , فحدثني عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل ذلك.حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَكَانَتْ تَحْتَهُ الدَّرْدَاءِ , فَأَتَاهُمْ , فَوَجَدَ أُمَّ الدَّرْدَاءِ , فَقَالَتْ لَهُ: أَتُرِيدُ الْحَجَّ الْعَامَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ , قَالَتْ: فَادْعُ لَنَا بِخَيْرٍ , فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ يَقُولُ: " إِنَّ دَعْوَةَ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ مُسْتَجَابَةٌ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ , عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَكٌ مُوَكَّلٌ بِهِ , كُلَّمَا دَعَا لِأَخِيهِ بِخَيْرٍ , قَالَ: آمِينَ , وَلَكَ بِمِثْلٍ" , قَالَ: فَخَرَجْتُ إِلَى السُّوقِ , فَلَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ , فَحَدَّثَنِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ ذَلِكَ.
صفوان بن عبداللہ " جن کے نکاح میں " درداء " تھیں کہتے ہیں کی ایک مرتبہ میں شام آیا اور حضرت ابودردا رضی اللہ عنہء کی خدمت میں حاضر ہوا لیکن وہ گھر پر نہیں لے البتہ ان کی اہلیہ موجود تھیں، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا اس سال تمہارا حج کا ارداہ ہے؟ میں نے اثبات میں جواب دیا، انہوں نے فرمایا کہ ہمارے لئے بھی خیر کی دعاء کرنا کیونکہ نبی فرمایا کرتے تھے کہ مسلمان اپنے بھائی کی غیرموجودگی میں اس کی پیٹھ پیچھے جو دعاء کرتا ہے وہ قبول ہوتی ہے اور سکے سر کے پاس ایک فرشتہ اس مقصد کے لئے مقرر ہوتا ہے جب بھی وہ اپنے بھائی کے لئے خیر کی دعاء مانگے تو وہ اس پر آمین کہتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ تہ میں بھی یہی نصیب ہو۔ پھر میں بازار کی طرف نکلا تو حضرت ابودردا رضی اللہ عنہء سے بھی ملاقات ہوگئی، انہوں نے بھی مجھ سے یہی کہا اور یہی حدیث انہوں نے بھی نبی کے حوالے سے سنائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2733

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.