الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
52. باب في قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا رَجُلٍ لَعَنْتُهُ أَوْ سَبَبْتُهُ» :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا: ”جس آدمی کو میں نے لعنت کی اور برا بھلا کہا“
حدیث نمبر: 2800
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا المعلى بن اسد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اللهم إنما انا بشر، فاي المسلمين لعنته، او شتمته او جلدته، فاجعلها له صلاة ورحمة وقربة تقربه بها إليك يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اللَّهُمَّ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، فَأَيُّ الْمُسْلِمِينَ لَعَنْتُهُ، أَوْ شَتَمْتُهُ أَوْ جَلَدْتُهُ، فَاجْعَلْهَا لَهُ صَلَاةً وَرَحْمَةً وَقُرْبَةً تُقَرِّبُهُ بِهَا إِلَيْكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: اے اللہ! میں انسان ہوں تو جس مسلمان کو میں لعنت کروں یا برا کہوں یا ماروں تو اس کو اس کے لئے صلاة و رحمت اور قربت بنادے جس کے ذریعہ وہ قیامت کے دن تیرا قرب حاصل کرے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2807]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6361]، [مسلم 2601، وفيهما فاجعله زكاة و رحمة]، [أحمد 390/2، 400/3] و [ابن أبى شيبه 9600]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2801
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، عن ابيه، عن الاعمش، عن ابي سفيان، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله، إلا ان فيه"زكاة ورحمة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّ فِيهِ"زَكَاةً وَرَحْمَةً".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے بھی ایسے ہی مروی ہے لیکن اس میں «زكاة و رحمة» ہے، یعنی میرے برا بھلا کہنے کو ان کے لئے پاکی اور رحمت بنا دے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2808]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2602]، [أبويعلی 2271]، [ابن أبى شيبه 9601]

وضاحت:
(تشریح احادیث 2799 سے 2801)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پوری زندگی کسی مؤمن پر لعنت نہیں کی، تواضعاً ایسا کہا کہ بتقاضائے بشریت اگر یہ امر سرزد ہوا ہو تو الله تعالیٰ اس کو اس مسلمان کے حق میں رحمت و نعمت اور قربت بنا دے۔
اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بشر ہونا ثابت ہوا، نیز یہ کہ ہر انسان بشر سے غلطی سرزد ہو سکتی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا صرف مسلمانوں کے لئے ہے، کافروں کے لئے نہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.